سلیمانی

سلیمانی

حال ہی میں مقبوضہ فلسطین میں الجزیرہ نیوز چینل کی سینیئر خاتون صحافی جن کا اپنا تعلق فلسطین سے ہی تھا صہیونی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہو گئی ہیں۔ ان کا نام شیرین ابوعاقلہ تھا اور وہ گذشتہ تقریباً چند عشروں سے صحافت کے پیشے سے وابستہ تھیں۔ شیرین ابوعاقلہ پہلی صحافی نہیں جو غاصب صہیونی فورسز کی جانب سے شہید کی گئی ہیں بلکہ گذشتہ چار عشروں میں اب تک تقریباً 80 کے قریب صحافی مقبوضہ فلسطین میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں قتل ہو چکے ہیں۔ سیاسی ماہرین کی نظر میں صہیونی رژیم کے اس مجرمانہ اقدام کی ایک بڑی وجہ اپنے غیر انسانی اقدامات اور مظلوم فلسطینی شہریوں کے خلاف ظلم و ستم پر پردہ ڈالنا ہے۔ مقبوضہ فلسطین میں غاصب صہیونی فورسز نے شیرین ابوعاقلہ کو شہید کرنے کے بعد ان کی نماز جنازہ کو بھی شدید جارحیت اور بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔
 
شیرین ابوعاقلہ کی شہادت کے بعد ایک بار پھر رائے عامہ کی توجہ امریکی حکومت کی جانب مرکوز ہو گئی ہے جو ابتدا سے ہی غاصب صہیونی رژیم کی غیر مشروط حمایت اور مدد کرتی آئی ہے۔ اگرچہ خود امریکہ میں ہی غاصب صہیونی رژیم کے نسل پرستانہ اور مجرمانہ اقدامات کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے اور کئی حلقوں کی جانب سے امریکی حکومت پر صہیونی رژیم کی غیر مشروط مدد ختم کرنے کیلئے دباو بھی ڈالا جا رہا ہے لیکن امریکی حکومت اپنی پرانی ڈگر پر گامزن ہے۔ حتی بعض اوقات صہیونی رژیم کا غیر انسانی اقدام اس قدر واضح اور بھیانک ہوتا ہے کہ خود امریکی حکومت اس کی مذمت کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے لیکن یہ صرف ظاہری حد تک ہوتا ہے اور صہیونی رژیم کی غیر مشروط حمایت اور مدد جوں کی توں باقی رہتی ہے۔
 
شیرین ابوعاقلہ کی شہادت کے بعد صہیونی فورسز کی جانب سے ان کی نماز جنازہ پر بھی جارحیت انجام دینے کا اقدام ایسی ہی ایک مثال ہے جس نے امریکی حکومت کو بھی اعتراض کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ جمعہ 13 مئی کے دن امریکہ کی وزارت خارجہ نے شیرین ابوعاقلہ کی نماز جنازہ پر صہیونی فورسز کی یلغار کو "تشویش ناک" قرار دیا اور اس خاتون صحافی کے قتل کے بارے میں تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی مقبوضہ فلسطین میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں اس خاتون صحافی کے قتل کی خبر سن کر اس کی تفصیلات سے لاعلمی کا اظہار کیا اور مذمت کرنے سے گریز کیا۔ امریکہ میں مقیم صہیونی مخالف تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے تشویش کا اظہار کوئی حیثیت نہیں رکھتا اور وہ بدستور اس ظالم رژیم کی مدد کرنے میں مصروف ہے۔
 
امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی کابینہ میں شامل سینیئر حکومتی عہدیدار بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ وہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو فراہم کی جانے والی سالانہ 3.8 ارب ڈالر پر مبنی مالی امداد میں نہ تو کوئی کمی لائیں گے اور نہ ہی اسے کسی چیز سے مشروط کریں گے۔ "عرب امریکن اینٹی ڈسکریمینیشن کمیٹی" نامی ادارے کی رکن جینان ڈنا اس بارے میں کہتی ہیں کہ شیرین ابوعاقلہ فلسطینی نژاد امریکی شہری تھیں اور وہ مقبوضہ فلسطین میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والی دوسری امریکی صحافی ہیں۔ اس سے پہلے امریکی شہریت کے حامل 78 سالہ صحافی عمر اسد بھی جنوری میں مغربی کنارے میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد پراسرار انداز میں قتل کر دیے گئے تھے۔ یاد رہے خود جینان ڈنا بھی فلسطینی نژاد امریکی شہری ہیں۔
 
جینان ڈنا کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی جب اپنے اہلخانہ اور قریبی رشتہ داروں سے ملنے مقبوضہ فلسطین جاتی ہیں تو انہیں اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ ان کی حکومت ان کی حمایت کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم امریکی شہری ہیں اور ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن ہم سے وصول کیا گیا ٹیکس ہمارے ہی اہلخانہ اور فلسطینیوں کے خلاف ان کی سرزمین پر ظلم و ستم کیلئے خرچ کیا جاتا ہے۔ ہم میں سے زیادہ تر افراد اس سال فلسطین جانے سے خوفزدہ ہیں۔" جمعہ کے روز صہیونی فورسز نے شیرین ابوعاقلہ کی نماز جنازہ پر بھی رحم نہیں کیا اور اس میں شامل افراد کو جارحیت کا نشانہ بنایا۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس واقعے کی ویڈیو دیکھی ہے اور اسے دیکھ کر انہیں شدید دکھ ہوا ہے۔
 
مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل نامی ناجائز ریاست کی تشکیل کے آغاز سے ہی امریکہ اس کا اصلی ترین اور اسٹریٹجک اتحادی رہا ہے۔ اسی طرح امریکی حکومت نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ مشرق وسطی میں اسرائیل اس کا اصلی ترین اتحادی ملک ہے۔ ہر آنے والا امریکی صدر اس بات کا وعدہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کی بھرپور اور غیر مشروط حمایت اور مدد جاری رکھے گا۔ واشنگٹن میں امریکن عرب فاونڈیشن نامی تھنک ٹینک کی ڈائریکٹر مایا بیری اس بارے میں کہتی ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعہ میں ایک بے طرف اور منصف کھلاڑی نہیں ہے۔ انہوں نے الجزیرہ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا: "امریکی حکام نے اس ظلم و ستم میں مصروف اسرائیل کی بھرپور حمایت کا عہد کر رکھا ہے۔"

تحریر: علی احمدی

امریکی میڈیا نے اتوار کی صبح خبر دی ہے کہ ریاست نیویارک کے شہر "بھینس" میں اندھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔

نیویارک پولیس کا کہنا ہے کہ ایک شخص جس نے خود کو "سفید بالادستی" کے طور پر شناخت کیا تھا، ایک سپر مارکیٹ میں فائرنگ شروع کر دی۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم نو افراد کو گولیاں ماری گئیں جن میں متعدد افراد کے سروں پر بھی گولیاں لگیں۔ دو متاثرین سٹور کے باہر زمین پر دم توڑ گئے اور کم از کم ایک شخص کو ڈسٹرکٹ ہسپتال لے جایا گیا۔

اسٹور کے اندر موجود افراد کی حالت ابھی تک معلوم نہیں ہے۔

شوٹر کی حالت کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہوئی ہیں، کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس نے کہا کہ وہ جائے وقوعہ پر ہی مارا گیا۔ بفیلو پولیس نے تاہم کہا کہ مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے ایک نیم خودکار رائفل ضبط کر لی گئی ہے۔

حملہ آور نے شوٹنگ کو Twitch پر براہ راست نشر کیا، جس میں پرتشدد مناظر کے ریکارڈ شدہ اسکرین شاٹس دکھائے گئے، جن میں ایک خاتون کو ایک اسٹور کے باہر چہل قدمی کے دوران سر میں گولی ماری گئی تھی۔

اس نے انٹرنیٹ پر 106 صفحات پر مشتمل ایک آن لائن بیان بھی پوسٹ کیا، جس میں وضاحت کی گئی کہ اس کا محرک ایک "سازشی مفروضے" کی وجہ سے تھا کہ دوسری نسلیں گوروں کی جگہ لے رہی ہیں۔ دستاویز میں، اس کا کہنا ہے کہ اس کی عمر 18 سال ہے اور وہ خود کو سفید فام اور "یہود مخالف" کے طور پر بیان کرتا ہے۔

چند منٹ بعد، امریکی میڈیا نے بفیلو پولیس کے حوالے سے اطلاع دی کہ فائرنگ میں کم از کم 10 افراد مارے گئے۔

"یہ ایک ہارر فلم دیکھنے جیسا ہے، سوائے اس کے کہ سب کچھ حقیقی ہے،" بفیلو پولیس کے ایک اہلکار نے شوٹنگ کے مقام پر میڈیا کو بتایا۔ "یہ واقعی ایک apocalyptic منظر ہے!"

یو ایس آرمڈ وائلنس ریسرچ آرکائیو سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 کے آغاز سے لے کر اب تک پورے امریکہ میں کم از کم 140 بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں۔ 

://www.taghribnews.

غزہ : حماس نے قابض صیہونی حکومت کے خلاف متحدہ محاذ کے قیام پر زور دیا ہے۔ حماس کےسربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف جدوجہد کی قیادت کرنے کیلئے فوری طور پر متحدہ محاذ تشکیل دیا جائے۔ خاتون صحافی شیریں ابوعاقلہ کی شہادت پراپنے ردعمل میں اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد ایک نئے مرحلے سے گزر رہی ہے، جس میں اہم اور تزویراتی فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ محاذ کاکام نسل پرست حکومت کے خلاف مزاحمت کو ہدایات دینا ہوگا۔ اسماعیل ہنیہ نے ابوعاقلہ کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ محاذ کی تشکیل حکومت کی حیوانیت کی روشنی میں ناگزیر ہے، جس کا اظہار فلسطین کی بیٹی کے قتل میں ہوا ہے۔ حماس کے رہنما نے فلسطینیوں کومختلف فلسطینی گروپوں کے درمیان اتحاد کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب کی بےلگام جارحیت کا سامنا کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہنیہ نے فلسطینی اتھارٹی سے تل ابیب کی حکومت کے ساتھ تعاون ختم کرنے اور اوسلو معاہدے کومنسوخ کرنے کامطالبہ کیا۔انہوں نے فلسطینی انتظامیہ پرزور دیا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے، سیکیورٹی تعاون ختم اور قابضین کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمت کےجامع منصوبے پرتوجہ مرکوز کرے۔

ایک امریکی چینل نے ایرانی سیٹلائٹ آپریشن پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ نور- 2" نے اپنی پہلی ہائی ریزولوشن تصاویر کے طور پر بحرین میں امریکا کے پانچویں فلیٹ کے ہیڈ کوارٹر کی تصاویر بھیجیں۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، فاکس نیوز نے اطلاع دی ہے کہ ایرانی سیٹلائٹ "نور- 2" نے جسے اس سال کے شروع میں مدار میں چھوڑا گیا تھا، ہائی ریزولوشن تصاویر کے پہلے حصے کے طور پر بحرین میں واقع امریکی فوج کی پانچویں فلیٹ کمانڈ سینٹر کی تصویریں ارسال کی ہیں۔

ایرانی خبر رساں ایجنسیوں نے گزشتہ روز اطلاع دی تھی کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے مارچ میں چھوڑے گئے نور- 2 سیٹلائٹ نے جنوبی صوبوں فارس اور بوشہر سے بھی تصاویر ارسال کی ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی عیسی زارع پور نے اپنے انسٹاگرام پیج پر لکھا کہ کس نے سوچا تھا کہ ایک دن ایسا آئے گا جب ایرانی سیٹلائٹ جو مدار میں 311 مایل پر واقع ہے، پوری روی زمین کی رنگین تصویر لینے میں کامیاب رہے گا جسے ایرانی نوجوانوں نے بنایا اور مدار میں بھیجا تھا، یہ پہلا موقع ہے کہ جب کسی مقامی سیٹلائٹ نے حقیقی رنگ میں ہائی ریزولوشن تصاویر بھیجی ہیں۔

فاکس نیوز نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ امریکی بحریہ نے کہا کہ پانچویں بحری بیڑے کے آپریشن کا علاقہ "بحیرہ عرب سمیت تقریباً 25 لاکھ مربع میل پانی پر محیط ہے جس میں عمان، بحیرہ احمر اور بحر ہند کے کچھ  علاقے شامل ہیں۔

امریکی بحریہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس علاقے میں 20 ممالک شامل ہیں اور تین شہ رگ ہیں جو عالمی تجارت کے آزادانہ انتظام کے لیے بہت ضروری ہیں۔

دوحہ : قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے شاندار میزبانی پر ایرانی صدرر ابراہیم رئیسی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ایرانی صدر کے ساتھ اپنی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ دورہ تہران کے دوران سید ابراہیم رئیسی کی شاندار میزبانی اور گرم استقبال پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ امیر قطر نے لکھا کہ اس سفر میں ہم نے مختلف شعبوں خاص طور پر اقتصادی شعبہ میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں بات چیت اور تبادلہ خیال کیا۔ خطے کی سیکیورٹی اور سلامتی کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ امیر قطر نے تہران کے دورے کے دوران ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے علاوہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ بھی ملاقات اور گفتگو کی۔ اس سے پہلے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران اور قطر کے تعلقات اچھی اور مطلوب سطح پر ہیں۔ ہم قطر کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔ صدر رئیسی نے کہا کہ باہمی ملاقات میں علاقائي اور عالمی سطح پر مشترکہ مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہم غیر علاقائی طاقتوں کی خطے میں موجودگي کو خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔

بیروت : حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں سینئر صحافی شیرین ابو عاقلہ کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابض صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہش مندوں کو اس گھناؤنے جرم پر شرم آنی چاہیے۔ سید حسن نصر اللہ نے ان خیالات کا اظہار ابوعاقلہ کی تدفین کے موقع پر مشرقی لبنان کی وادی بیکا سے براہ راست ویڈیو خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہ
شیریں ابو عاقلہ برسوں سے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جرائم کی گواہ رہی ہیں۔ اس جرم پر سب سے پہلے انہیں شرم آنا چاہئیے جو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسرائیل سے سمجھوتہ کرنے والوں کو سب سے پہلے شرم اور ندامت محسوس کرنا چاہئیے، جو قوموں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسرائیل کا وجود فطری ہے اور اس کے ساتھ رہنا چاہیے۔حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ابو عاقلہ کی شہادت کے پیچھے طاقتور پیغام یہ ہے کہ وہ ایک عیسائی تھیں اور صیہونی حکومت فلسطین میں مسلمان اور عیسائی میں کوئی فرق نہیں کرتی ہے۔اس شہادت کا پیغام یہ تھا کہ نسل پرست اور غیر انسانی حکومت کی پالیسیوں سے سب کو خطرہ ہے۔

کابل : افغان دارالحکومت کابل کی ایک اور شیعہ مسجد نمازیوں کے خون سے رنگ گئی. دھماکا ایوب صابر مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران ہوا دھماکے میں تین افراد زخمی ہوگئے ہیں، کسی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری ابھی قبول نہیں کی ہے۔

رام اللہ : صیہونی فوجیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسپتال کے سامنے فلسطینی نامہ نگار شہید شیرین ابو عاقلہ کے جنازے کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور اس میں شریک لوگوں کو زد وکوب کیا۔ ہلال احمر سوسائٹی نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس جارحیت میں کئی فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ صیہونی پولیس نے اسپتال کے تمام راستوں کو بھی بند کردیا اور وہ فلسطینی پرچم لہرانے اور شہید شیرین ابو عاقلہ کی تصویر اٹھانے اور ان کی حمایت میں نعرے لگائے جانے سے بھی روکتی رہی.

ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی کا واحد راستہ یہ ہے کہ صیہونی غاصبوں کے مقابلے میں فلسطینیون کی تحریک مزاحمت کی اسلامی امت کی جانب سے بھرپور حمایت ہو۔

 

اسی مناسبت سے ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوم نکبت فلسطینیوں کو ان کے وطن سے دربدر کرنے اور ان کے علاقوں پر غاصبانہ قبضہ اور فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کی سالانہ تاریخ ہے۔

 

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے مغرب کی حمایت سے جنگ و جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یوم نکبہ  اس ضرورت کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی کا واحد راستہ یہ ہے کہ صیہونی غاصبوں کے مقابلے میں دنیا کے  تمام حریت پسندوں کی جانب سے فلسطینیون کی تحریک مزاحمت کی بھرپور حمایت ہو۔ اسی طرح اسلامی امت اس کی پھرپور حمایت کرے اور غاصب حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی سودے بازی یا کسی بھی طرح کے تعلقات برقرار نہ کرے۔

ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق آج 14 مئی  کی تاریخ، فلسطین کی تاریخ میں یوم نکبت سے مناسبت رکھتی ہے۔ غاصب صیہونیوں نے 14 مئی سن 1948 کو فلسطینی علاقوں کو قبضا کر پورے علاقے میں بحران و بدامنی کی بنیاد رکھی۔

سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ظالم فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں میں مزید 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ بھارتی درندوں نے دو نوجوانوں کو ضلع اسلام آباد کے علاقے کریری ڈورو میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ جبکہ شوپیاں کےعلاقے پنڈوشن میں کارروائی کے دوران فوجیوں کی فائرنگ سے زخمی شہری سرینگر کے اسپتال میں دم توڑ گیا۔ فائرنگ سے زخمی ایک اور شہری کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ قابض حکام نے علاقے میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔

https://www.nawaeislam.com/