سلیمانی

سلیمانی

اسلامی جمہوریہ ایران کے مذاکراتی وفد کے سربراہ "علی باقری کنی" جو ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے مذکرات میں حصہ لینے کیلئے کچھ گھنٹوں پہلے ویانا کے کوبورگ ہوٹل میں پہنچ گئے تھے، نے روس اور چین کے اعلی مذاکرات کاروں سے ملاقات اور گفتگو کی۔

رپورٹ کے مطابق، نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور علی باقری کنی  بروز پیر کو قانونی، سیاسی، اور اقتصادی ماہرین کے ایک وفد کی قیادت میں ایران کیخلاف ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی پر ویانا مذاکرات کے آٹھویں دور میں حصہ لینے کیلئے ہوٹل کوبورگ پہنچ گئے۔

ارنا نمائندے کے مطابق، علی باقری کنی، وانگ کوان اور میخائل اولیانوف اس وقت مشترکہ کمیشن کے اجلاس سے قبل کوبورگ ہوٹل میں سفارتی مشاورت کر رہے ہیں۔

جوہری معاہدے کے مشترکہ  میشن کی افتتاحی نشست کا آغاز ویانا کے مقامی وقت کے مطابق، 18:00 بجے (ایران کے مقامی وقت کے مطابق 20:30) بجے میں انعقاد کیا جائے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وفد نے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدگی اور عزم کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کی ہے اور جب تک ضروری ہو ویانا میں مذاکرات جاری رکھنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔

ایرانی مذاکراتی ٹیم کے ایک قریبی ذریعہ نے گزشتہ روز ارنا نمانئدے سے کہا کہ ایران کم سے کم وقت میں ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے، لیکن اسے کسی بھی قسم کی ڈیڈ لائن میں نہیں پھنسایا جائے گا، اور مذاکرات میں ہمارے لیے کوئی ہنگامی صورتحال نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور میں جوہری مسائل سے متعلق نصوص پر ہونے والی پیش رفت ایران کے سنجیدہ تعاون کی نشاندہی کرتی ہے اور اب دیگر فریقین کی باری ہے کہ وہ پابندیوں کے معاملات پر اپنی خیر سگالی کا مظاہرہ کریں۔

 اس باخبر ذریعے نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مذاکرات کے اس دور میں پیشرفت کا انحصار دوسری طرف کے نقطہ نظر پر ہے۔

نیز ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان "سعید خطیب زادہ" نے آج بروز پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اس امید کا اظہار کرلیا کہ دیگر فریقین، اس موقع کی کھڑکی کی قدر کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے کو زندہ رکھا ہے اور امریکی پابندیوں کے زیادہ سے زیادہ دباؤ کے باوجود اسے نہیں چھوڑا ہے۔

خطیب زادہ نے کہا کہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایران نے ہی اس بین الاقوامی دستاویز کو زندہ رکھا ہے لیکن یہ سلسلہ مزید جاری نہیں رہ سکتا۔ ہمیں امید ہے کہ دوسرا فریق اس موقع کی قدر کرتے ہوئے پابندیوں کی منسوخی کے مقصد سے ویانا آئے گا؛ اگر ایسا ہو تو  کسی معاہدے کے حصول کا امکان ہے۔

 کہا جاتا ہے کہ اکثر مذاکرات کار کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں، یہ امکان ہے کہ مذاکرات کا یہ دور گزشتہ ادوار کے مقابلے طویل ہوگا۔

مجمع التقریب بین المذاہب کے سیکریٹری جنرل حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹرحمید شہریاری اور ایران کی مجلس خبرگان کے اہلسنت رکن مولوی نذیر احمد سلامی اعلی سطح کے وفد کے ساته پاکستان کے دورہ پر ہیں۔ جن سے کل رات امتِ واحدہ پاکستان کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی، علامہ محمد عباس وزیری، مفتی سید ابرار بخاری اور علی نقی عمار شامل تهے۔

ملاقات میں ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی اور احسان خزاعی مشیر برائے ایرانی ثقافت بهی موجود تهے۔وفود کے اراکین نے اسلام کو درپیش بین الاقوامی چیلنجز، استعماری و طاغوتی طاقتوں کی اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں، وحدتِ امتِ اسلامی کو درپیش خطرات، فرقہ وارانہ جذبات کو ابهارنے والے عناصر کی روک تهام کےچیلنج، اسلام کے مختلف فرقوں کے درمیان موجود مشترکات کے فروغ کی حکمتِ عملی، پاکستان و ایران کی اقوام کے درمیان اتحاد، وحدت اور مشترکات کے زیادہ سے زیادہ فروغ، افغانستان میں مغربی ممالک کی جارحیت کے نتیجہ میں پیش آنے والی صورتحال اور افغان عوام کو موجودہ درپیش انتہائی مشکلات کےحل کے لئے دونوں ممالک کی حکومتوں اور عوام کے اقدامات پر تفصیلی گفتگو کی۔

اس بات پر اتفاق ہوا کہ مسلم امہ کے اتحاد کی راہ میں درپیش رکاوٹوں کو دورکرنے کے لئے شعوری طور پر ہمہ گیر جدوجہد کی ضرورت ہے، امریکی سُنیت اور برطانوی شیعیت دونوں سے اسلام کو خطرہ ہے اور حقیقی اسلام کو بچانے کےلئے امریکیوں کی امداد پر دنیا بهر میں سُنیت کے نام پر فرقہ پهیلانے والے عناصر اور برطانیہ و ایم آئی سکس کی مدد سے شیعہ سُنی کو لڑانےکی کوشش کرنے والے عناصر کے سدِباب کےلئے اور امت کو یہود و نصاری کے ایسے گماشتوں سے بچانےکے لئے مشترکہ جدوجہد کو تیز تر ہونا چاہیے۔ اگر ہم پاکستان کو من حیث اسلامی جمہوریہ اور یہاں کےمسلمانوں کومحفوظ اور خطرات سے بچانا چاہتے ہیں تو اس کا راستہ اتحاد و وحدت کا فروغ اور فرقہ واریت کی حوصلہ شکنی ہے۔

جولوگ جانے انجانے میں کسی بهی حساس موضوع کو لےکر مسلم امہ کے درمیان تفرقہ کا باعث بنتے ہیں، وہ حقیقتاً اسلام کونقصان پہنچاتے ہیں۔قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں ہماری سب سےپہلی ذمہ داری مختلف مکاتبِ فکر کے علماء کو ایک جگہ اکٹها کرنا ہے۔علماء، اہلِ علم و دانش، اہلِ فکروقلم اوراہلِ منبرجتنازیادہ آپس میں گفتگواورایک دوسرےکےدینی مراکزکادورہ کریں گے، اتنازیادہ محبتوں کوفروغ ملے گا اور فرقہ پرستی کی حوصلہ شکنی ہوگی۔اس کےساته ساته تعصبات کی شدت میں بهی کمی آئےگی اور یہی چیز ملک اور امتِ اسلام کی سلامتی کی ضامن اوردنیابهرمیں مسلم امہ کی سربلندی کاباعث ہے۔لہذا کوشش یہ ہونی چاہیے کہ دنیا بهر میں عموماً اور پاکستان میں خصوصی طورپرمختلف مسالک کےدرمیان افہام وتفہیم، محبت اور مشترکات کے فروغ کے لئے علمی، فکری، ثقافتی اور تہذیب و تمدن کے حوالہ سے وہ تمام ذرائع بروئے کا رلائے جائیں جن سے فاصلوں کو سمیٹا اور معاشرہ میں رہنے والوں کے قلوب کو ایک دوسرے کے قریب لایا جاسکے۔

اس بات پر بهی اتفاق ہوا کہ وحدت و اتحاد کا مطلب فرقوں اور مسالک کا خاتمہ نہیں، یا شیعہ کا سُنی اور سُنی کا شیعہ ہوجانا نہیں۔ بلکہ وحدت و اتحاد کا مطلب سُنی اور شیعہ کا اپنے اپنے مسلک پر قائم رہتے ہوئے آپس میں مشترکات پر اکٹهے ہونا اور اللہ، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم اور قرآن کے دشمنوں کے مقابلہ میں یک زبان ہوناہے، جن کا خطرہ مسلم امہ اور مسلم ممالک کو زیادہ ہے۔امت کی وحدت و اتحاد کا یہ نظریہ ایک سیاسی نظریہ نہیں ہے بلکہ یہ قرآنی اورنبوی نظریہ ہے۔قرآن مجیدونبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کا نچوڑ امت کے اختلافات کو کم سے کم اور مشترکات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہے۔

مجمع التقریب بین المذاہب کی اعلی شوری اور مجلس خبرگان کے رکن اہلسنت عالم، مولوی نذیر احمدسلامی نےعالمِ اسلام کودرپیش خطرات اور مسلم اُمہ کے اندر موجود استعداد، صلاحیتوں اور ان کی طاقت پر تفصیلی گفتگو کی۔

اراکینِ وفود نے اس بات پر اتفاق کیا کہ امت کو اکٹها کرنا ایک دو دن کا کام نہیں، یہ مسلسل عمل ہے جو سالہا سال پر محیط ہے اور اس کے لئے سب سے اہم چیز دشمن کی ریشہ دوانیوں، سازشوں اور نت نئے ہتهکنڈوں کو پہچاننا، ان کا سدِباب کرنا اور مسلم اُمہ پر ہونے والے ہر وار کا جواب دینے کے لئے پوری توانائی صرف کرنا ہے۔

وینزویلا کے صدر نے کہا ہے کہ ہم ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی حکمت اور قیادت سے بہت متاثر ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ان سے دوبارہ تہران میں ملاقات کریں گے۔

یہ بات نکلوس مادورو نے اتوار کے روز المیادین عرب ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ میں آیت اللہ خامنہ ای سے بہت متاثر ہوں اور جب بھی ایران جاتا ہوں مجھے ان سے بات کرنا اچھا لگتا ہے۔

مادورو نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای ایک عقلمند اور انتہائی دانشمند رہنما ہیں، اس لیے مجھے امید ہے کہ تہران کے اپنے اگلے دورے پر ان سے دوبارہ ملاقات اور بات چیت کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ہمیشہ اچھے تعلقات رہے ہیں اور ہم نے صدر رئیسی کے ساتھ دوبار ٹیلی فونگ رابطے کے دوران کئی نئے منصوبوں پر اتفاق کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کی مشترکہ کمیٹی ایران اور وینزویلا کے درمیان نیٹ ورکنگ اور تعاون سمیت ان نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں جلد ہی ایرانی صدر کی دعوت پر تہران جاؤں گا اور اس دورے کے دوران ہم تمام شعبوں اور مختلف سطحوں پر تعاون کو بہتر بنانے کے لیے نئے معاہدوں اور دستاویزات پر دستخط کریں گے۔

شہید جنرل سلیمانی

انہوں نے شہید جنرل سلیمانی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جنرل سلیمانی کو جان کر بہت خوش قسمت تھا۔ انہوں نے مارچ سے اپریل 2019 تک وینزویلا کا دورہ کیا اور ہم نے ان کے ساتھ بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم وینزویلا کے برقی نظام پر مغربی اور سامراجی حملوں سے بھرے بحران کے درمیان تھے، جو دو ماہ سے بند ہے، اس وقت جنرل سلیمانی وینزویلا آئے اور ہم نے تعاون کے مختلف شعبوں بشمول بجلی کے نظام کے بارے میں بات کی اور ہم نے ان سے جو بھی بات کی اس پر عمل کیا گیا۔

وینزویلا کے صدر نے کہا کہ جنرل سلیمانی خوش مزاج اور زندگی کے بارے میں پر امید تھے اور میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں ان سے ملا۔ اس شخص نے دہشت گردی اور خونخوار دہشت گرد مجرموں کا مقابلہ کیا جنہوں نے عوام اور مزاحمتی محور پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے وائٹ ہاؤس میں خوفناک جرم کو دیکھا تو یہ ناقابل یقین تھا، انسانیت کو ان ہولناک جرائم سے سبق سیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وینزویلا میں ایک پائیدار معیشت کی بحالی کا مشاہدہ کیا ہے، ہم پیداواری معیشت کی بحالی، یعنی حقیقی معیشت اور پورے ملک کی اجتماعی کوششوں پر مبنی مسلسل کام میں ہیں۔ اس سال، ہم نے اقتصادی جنگ کے آغاز، یعنی امریکی سامراج کی مجرمانہ پابندیوں کے بعد پہلی بار اقتصادی ترقی ریکارڈ کی ہے۔ یہ ایک ایسی معیشت ہے جو پیداوار میں اضافے کو پکڑتی ہے۔ خوراک، سامان اور خدمات جیسے شعبوں میں، وینزویلا کی صنعت بڑھ رہی ہے اور ہر وہ چیز جس کا ملک کی تجارت اور گھریلو مارکیٹ پر براہ راست اثر پڑتا ہے اور اس کے لوگوں اور ان کے خاندانوں کی اقتصادی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔

وینزویلا اور فلسطین کے درمیان تعلقات

مادورو نے کہا کہ وینزویلا کی جماعتوں اور گروپ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ، ہم فلسطین کے لیے نیک خواہشات رکھتے ہیں۔ فلسطین کے ساتھ تعاون کے معاہدے ٹھیک چل رہے ہیں۔ ہم واقعی فلسطین کے لیے مزید کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دنیا کے عوام اور حکمرانوں، تمام عرب حکمرانوں اور عالم اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کو تنہا نہ چھوڑیں اور فلسطین ہمت اور عزم کے ساتھ عرب حکمرانوں اور عالم اسلام کی حمایت کا مستحق ہے۔

شامی حکومت کا دفاع

انہوں نے کہا کہ میں شام کو اس وقت سے اچھی طرح جانتا ہوں جب میں وزیر تھا، اور میں نے ہوگو شاویز کے ساتھ کئی بار اس ملک کا سفر کیا ہے، اور میں نے سویدا شہر دیکھا ہے، جہاں کے تمام باشندے شامی اور وینزویلا کے باشندے ہیں۔ یہاں وینزویلا میں شامیوں کی ایک بڑی کمیونٹی ہے۔ وینزویلا کے تمام شہروں میں بہت سارے لوگ ہیں، تقریباً 10 لاکھ شامی، اور ہم شام سے بہت پیار کرتے ہیں۔
 تقريب خبررسان ايجنسی
 

عراقی فتح اتحاد کے نمائندے "مختار الموسوی" نے کہا: دو عظیم شہداء شهید حاج قاسم سلیمانی و شهید ابومهدی المهندس کے خلاف امریکی جرائم کے سامنے خاموشی کی وجہ حکومت کی کمزوری ہے۔

انہوں نے مزید کہا: "عراقی عوام حکومت کی خاموشی کے باوجود اس جرم کو نہیں بھولیں گے۔"

حزب التقدم ایزدی پارٹی کے رہنما "سعید بطوش نے کہا: "عراقی علاقوں کو داعش کی غلاظت سے آزاد کرانے میں فاتح کمانڈروں کی قربانیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "ایزدی‌ ان فاتح کمانڈروں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے سنجار کو داعش سے آزاد کرانے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔"

سعید بطوش نے کہا: "فتح کمانڈروں کی شہادت کی دوسری برسی کے موقع پر، اس سلسلے میں تحقیقاتی فائل کا عمل واضح ہونا چاہیے اور نتائج کا مکمل تعین ہونا چاہیے تاکہ اصل مجرموں اور غداری کرنے والوں سے پوچھ گچھ کی جا سکے اور انہیں سزا دی جا سکے۔" "

کل، عراقی فتح اتحاد کے سربراہ هادی العامری نے فاتح کمانڈروں، حاج قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کی برسی کے موقع پر بڑے پیمانے پر مظاہروں کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اعلان کیا: اگلے ہفتہ کو فتح کے کمانڈروں کی برسی ہوگی اور مظاہرے ہوں گے۔ ہمیں امید ہے کہ بغداد اور عراق کے عوام مزاحمتی محاذ کے عظیم کمانڈروں ابومہدی المہندس اور سردار حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی برسی کے اجتماع اور یاد میں بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔

"ان شہداء کا ہماری گردنوں پر بہت بڑا حق ہے، اور اسی وجہ سے ہمیں ان کا شکر گزار ہونا چاہیے اور ان کی یادگاری تقریبات میں پرجوش اور وسیع پیمانے پر شرکت کرنی چاہیے۔"

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے یوم ولادت کے موقع پر کہنا ہے کہ قائد اعظم کے افکار و تعلیمات خاص کر اتحاد‘ تنظیم اور یقین محکم جیسے فرامین پر عمل پیرا ہوکرہم اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں ،ملک کی تشکیل میں تمام مکاتب و مسالک سمیت مسیحی برادری نے بھی بانی پاکستان کی اس جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیا۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ جس آزاد اور خود مختار مملکت کے قیام کی جدوجہد کو بانی پاکستان نے پایہ تکمیل تک پہنچایا اس کی سا لمیت اور بقا کے لئے ملک کے تمام طبقات کے ساتھ ساتھ حکمران طبقہ پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔نصف صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود یہی مشاہدہ سامنے آیا ہے کہ عوامی طبقات نے تو خاطر خواہ اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔ عوام نے غربت‘ افلاس‘ تنگدستی اور دیگر مسائل و مشکلات کو برداشت کیا اور وطن عزیز کی سلامتی و تحفظ کے لئے قربانیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے اس نازک مرحلے میں حکمرانوں اور ذمہ داران کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری دیانت داری سے ادا کرناہوں گی ۔

علامہ ساجد نقوی نے 25 دسمبر کرسمس کے تہوار کے موقع پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت پاکستانی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں اقلیتی برادری کو کسی بھی مرحلے پر عدم تحفظ یا امتیاز ی سلوک کا احساس نہ ہونے دیا جائے اور ہر حال میں ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ عرصہ دراز سے طبقاتی تفاوت‘ عدم مساوات اور عدل و انصاف کا فقدان چلا آرہا ہے جس کا بنیادی سبب حکمران طبقات کی غیر سنجیدہ روی سمیت اپنے فرائض منصبی کودرست انداز میں انجام نہ دینا ہے جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

آخر میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط‘ مستحکم اور خوشحال بنانے کے لئے لازم ہے کہ حکمران طبقات اچھے اور بروں کی تمیز کو یقینی بنائیں تاکہ معاشرے سے بگاڑ‘ انتشار اور انارکی کا خاتمہ ہوسکے ۔ظالم و مظلوم ‘ قاتل و مقتول‘ شدت پسندوں و امن پسندوں میں فرق کئے بغیر توازن کی ظالمانہ پالیسیوں پر عمل پیرا رہ کر کبھی بھی ملکی سلامتی اور قومی وحدت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

پیامبر اعظم(ص) 17 فوجی مشقوں کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کی فوجی مشقیں دشمنوں کے مقابلے میں دفاعی طاقت و توانائی اور اقتدار کی نمائش اور دوست و پڑوسی ملکوں کے لئے امن و صلح اور دوستی و برادری کے پیغام کی حامل ہیں۔

پیامبر اعظم(ص) 17 فوجی مشقوں کے ترجمان بریگیڈیئر عباس نیلفروشان نےایران کے ٹی وی چینل دو کے خصوصی پروگرام سے گفتگو میں پیامبر اعظم سترہ فوجی مشقوں کے کامیاب انعقاد و اختتام کی مناسبت سے ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور ایران کے شریف و غیور عوام اور اسی طرح ان مشقوں میں شریک تمام پاسداروں اور جانبازوں کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مختلف دفاعی ٹیکٹک کے ساتھ اس سطح پر منعقدہ یہ فوجی مشقیں بہت اہم اور مثالی رہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان فوجی مشقوں میں مختلف سطح پر جنگ کے مختلف طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہر قسم کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی اہم ترین اور کامیاب فوجی مشقیں انجام دی گئیں۔

پیغمبر اعظم(ص) فوجی مشقوں کے ترجمان نے کہا کہ ان فوجی مشقوں کے دوران ایسے میزائل سے استفادہ کئے جانے کی بھی مشقیں انجام دی گئیں جو دشمن کے آئرن ڈوم اور دفاعی سسٹم کو ناکام ثابت کرتے ہوئے اپنے اہداف کو ٹھیک طرح سے اور پوری دقت کے ساتھ نشانہ بنانے کی بھرپور توانائی رکھتے ہیں۔

بریگیڈیئر عباس نیلفروشان نے کہا کہ ان فوجی مشقوں کے دوران ایسے جنگی و حملہ آور ڈرون طیاروں کے استعمال کی بھی مشقیں انجام دی گئیں جو تین سو ساٹھ کے درجےکے زاویہ سے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے میزائل اور ڈرون طیاروں کے شعبوں میں قابل ذکر ترقی و پیشرفت کی ہے اور مغربی ایشیا میں اسے ان دونوں شعبوں میں نمایاں برتری حاصل ہے جس کی بدولت بھرپور دفاعی و اسمارٹ فوجی طاقت کا توازن اسلامی جمہوریہ ایران کے حق میں تبدیل ہو گیا ہے۔

پیامبر اعظم فوجی مشقوں کے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت ایران کے کسی بھی دوست ملک یا گروہ کا مقابلہ کرنے کی ہرگز توانائی نہیں رکھتی اور اسے جنگ و جارحیت اور کسی بھی غلطی کا ارتکاب کرنے کی صورت میں شکست و ناکامی کے ساتھ مکمل تباہی اور نابودی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ ایران کے خلیج فارس میں جنوبی صوبوں کے ساحلوں میں پیامبراعظم(ص) 17 فوجی مشقیں پانچ روز تک جاری رہنے کے بعد پوری کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئیں ان مشقوں کے دوران سبھی اہداف کو حاصل کرلیا گیا۔

تقريب خبررسان ايجنسی

صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ مقبوضہ جولان میں کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کرلیا گیا ہے

 قدس کی غاصب اور جابرصیہونی حکومت کے وزیراعظم نفتالی بنٹ نے شام کی جولان کی پہاڑیوں میں اپنے غیرقانونی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ان کی کابینہ ، جولان کی پہاڑیوں میں ایک بڑے پروجیکٹ کی منظوری کے لئے ایک اجلاس تشکیل دے رہی ہے۔

عبرانی زبان کے اخبار یسرائیل ہایوم نے بھی اس سلسلے میں رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت اس اجلاس میں جولان کی مقبوضہ پہاڑیوں میں صیہونی کالونیاں بڑھانے اور صیہونیوں کو ان علاقوں میں رہنے پر آمادہ کرنے کے لئے ایک ارب شیکل کی سرمایہ کاری کے منصوبے کو منظوری دے گی ۔

سابق صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی مقبوضہ جولان میں اپنی کابینہ کا پہلا اجلاس سترہ اپریل دوہزار سولہ میں کیا تھا صیہونی حکومت نے انیس سو سڑسٹھ کی جنگ میں جولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کرکے اسے اپنی زمینوں میں ضم کرلیا تھا تاہم عالمی برادری نے اب تک اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔

ایران میں مقیم عیسائی برادری کے لوگ پوری آزادی کے ساتھ جشن منا رہے ہیں تاہم اس سال بھی کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے طبی اصولوں کو مد نظر رکھ کر جشن منایا جا رہا ہے۔

۲۵ دسمبر نبی خدا، مبشرِ مصطفیٰ (ص) حضرت عیسی (ع) کی ولادت با سعادت کی تاریخ ہے۔ اس مناسبت سے دنیا بھر میں آپ (ع) کے پیروکار اور عقیدت مند بڑے جوش و جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ جشن منانے میں مصروف ہیں۔

قرآن کریم میں نبی خدا حضرت عیسی (ع) کو روح اللہ کے نام سے پکارا گیا ہے اور آپ حضرت مریم (س) کے فرزند ہیں۔ حضرت عیسی (ع) نے یہودیوں کی آسمانی کتاب تورات میں بشارت دی کہ میرے بعد ایک ایسی ہستی آئیں گے جن کا نام احمد (ص) ہوگا۔

عیسائی برادری دنیا بھر میں حضرت عیسی (ع) کی ولادت با سعادت کی تاریخ کو کرسمس کے جشن کے طور پر مناتی ہے اور دنیا بھرمیں عیسائی برادری آج کرسمس کا تہوار مذہبی جوش و جذبے سے منا رہی ہے تاہم اس سال بھی کورونا وبا کی وجہ سے تقریبات انتہائی محدود پیمانے پر منعقد ہو رہی ہیں۔

کرسمس کے موقع پرعالمی رہنماوں نے عیسائی برادری کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت عیسیٰ (ع) نے محبت، درگزر اور بھائی چارے کا سبق دیا، یہ وہ اقدار ہیں جنہیں آج ہمیں اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی جتنی ضرورت ہے وہ پہلے کبھی نہیں تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے پوپ فرانسس کے نام تہنیتی پیغام میں دنیا بھر کے عیسایوں کو ولادت باسعادت حضرت عیسی علیہ السلام کی مبارک باد پیش کی ہے۔

پوپ فرانسس کے نام صدر ایران کے تہنیتی پیغام میں آیا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا یوم ولادت دنیا میں انسان دوستی کے فروغ اور مستضعفین کی فتح کی بشارت دینے والے کی یاد دہانی کرانے کا بہترین موقع ہے۔

صدر ایران نے اپنے تہنیتی پیغام میں حضرت عیسی علیہ السلام کو تسلط پسند طاقتوں کے ظلم و ستم کے خلاف استقامت کا مظہر اور انسانیت کے روشن مستقبل کی نوید دینے والا عظیم پیغمبر قرار دیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے پیامبر اعظم (ص) 17 مشق کے کامیاب انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی کسی بھی جارحانہ کاروائی کو ایرانی مسلح افواج کا منہ توڑ جواب کا سامنا ہوگا جو اسٹریٹجک معاملوں کو نمایاں طور پر تبدیل کرے گی۔

رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ "سید ابراہیم رئیسی" نے آج بروز ہفتے کو حضرت عیسی (ع) کے یوم ولادت کی آمد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ظالموں اور جابروں کے خلاف مزاحمت کے پیامبر تھے اور یہ ایک بہت بڑا سبق ہے جسے ہر ایک کو سیکھنا ہوگا۔

سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے چیئرمین نے ایرانی قوم اور خطے کی قوموں کی سلامتی کے بیک وقت تحفظ میں پاسداران انقلاب اسلامی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے پیامبر اعظم (ص) 17 مشق کو ایرانی قوم کے مفادات اور سلامتی کے دفاع کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم اور صلاحیت کی واضح علامت قرار دیا۔

صدر نے پیامبر اعظم (ص) 17 مشق کے کامیاب انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی کسی بھی جارحانہ کاروائی کو ایرانی مسلح افواج کا منہ توڑ جواب کا سامنا ہوگا جو اسٹریٹجک معاملوں کو نمایاں طور پر تبدیل کرے گی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بری فوج کے کمانڈر محمد پاکپور نے کہا ہے کہ  ایران کے حملہ آور ڈرون کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جنرل پاکپور نے کہا کہ ہم نے دفاعی خطرات کے پیش نظر اپنی دفاعی پوزیشن کو اپ گریڈ کیا ہے ۔ ایران کی مسلح افواج دشمن کی کسی بھی حماقت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے آمادہ ہے۔

جنرل پاکپور نے سپاہ کے حملہ آور ڈرونز کی دفاعی صلاحیت اور توانائئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ڈرونز کی جدید ترین ٹیکنالوجی حاصل کرلی ہے اور ہم پیشرفتہ ڈرونز ملک کے اندر تیار کررہے ہیں ،ڈرونز ٹیکنالوجی کو برآمد بھی کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی سپاہ کے حملہ آور ڈرونز کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔

سردار پاکپور نے کہا: ہم الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجیز میں ماضی کے مقابلے میں کمیت اور کیفیت کے لحاظ سے بہت آگے بڑھ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم دشمن کی ہر حماقت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے آمادہ ہیں اور ہماری فوجی مشقیں اسی تیاری کا حصہ ہیں۔