
سلیمانی
جنرل قاسم سلیمانی داعش کیخلاف جنگ میں ہماری مدد کرنیوالے پہلے شخص تھے، مسعود بارزانی
عراقی خودمختار ریاست کردستان کے سابق صدر اور کرد ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے بین الاقوامی نیوز چینل ایم بی سی کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سال 2014ء میں داعش کے ساتھ مقابلے کے لئے بھیجے گئے اسلحے اور عسکری امداد پر ایران کا شکریہ ادا کیا ہے۔ مسعود بارزانی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ امریکی دہشتگردانہ کارروائی میں شہید کر دیئے جانے والے ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے داعش کے حملے کے ابتدائی ایام میں میرے ساتھ رابطہ قائم کیا تھا۔ کرد رہنما کا کہنا تھا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی نے مجھ سے داعش کے بڑھتے حملوں سے مقابلے کے بارے میں سوال کیا جس پر میں نے جنرل قاسم سلیمانی سے اینٹی ٹینک اسلحے کا تقاضا کیا اور پھر ایران نے اسلحے سے بھرے 2 ہوائی جہاز ہماری مدد کو بھیج دیئے۔
کرد ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی دہشتگرد گروہ موجود رہے ہیں لیکن داعش انتہائی عجیب دہشتگرد تنظیم تھی کیونکہ دیکھتے ہی دیکھتے 24 گھنٹوں کے دوران ہزاروں کلومیٹر سرحدی علاقے پر اس کا قبضہ ہو چکا تھا اور ہمارے پاس اس سے مقابلے کے لئے کچھ بھی نہیں تھا جبکہ امریکہ نے داعش کے خلاف لڑنے والوں کو اسلحہ کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ انہوں نے داعش کے حملے کے زیراثر عراقی فوج کی فوری عقب نشینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ (حشد الشعبی کے برخلاف) سابقہ عراقی فوج ملکی دفاع اور قوم سے وفاداری کے اصول پر تشکیل نہیں دی گئی تھی لہذا داعش نے وحشتناک طریقے سے اس کا شیرازہ بکھیر دیا۔ واضح رہے کہ داعش نے عراق و شام پر 2014ء میں حملہ کر کے دونوں ممالک کے آدھے سے زیادہ رقبے پر قبضہ کر لیا تھا جس کو سال 2017ء میں جنرل قاسم سلیمانی نے مکمل شکست دے کر دونوں ممالک کو نئی زندگی بخشی تھی۔
"انتظار فرج" کا مطلب امید، فعالیت اور جدوجہد ہے کرونا کے دوران فلسطین و یمن سمیت اقوام عالم پر ہونیوالے ظلم سے غافل نہیں ہونا چاہئے، آیت اللہ خامنہ ای
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے عید سعید نیمۂ شعبان کے حوالے سے ٹیلیویژن پر قوم سے براہ راست خطاب کیا ہے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ نے ٹیلیویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ آج انسان تاریخ کے کسی بھی وقت سے بڑھ کر "منجی بشریت" (نجات دہندہ) کی ضرورت کا احساس کر رہا ہے۔ انہوں نے 15 شعبان عید میلاد حضرت ولی عصر علیہ السلام کی مناسبت سے امت مسلمہ کو تبریک پیش کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اسلام کے اندر "انتظار فرج" کا مطلب نجات کی امید، اس پر ایمان رکھنا، فعالیت اور روشن مستقبل کے حصول کے لئے اقدام اٹھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظارِ فرج بیکار بیٹھ جانے اور کچھ نہ کرنے کا نام نہیں بلکہ اسلام کے اندر انتظار فرج کا مطلب روشن مستقبل اور الہی وعدے کے حصول کے لئے جدوجہد کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کرونا وائرس کو دنیا بھر کی حکومتوں کے لئے ایک امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کرونا وائرس کے ساتھ مقابلے کی جدوجہد میں سرخرو ہوئی ہے۔ انہوں نے مغربی دنیا میں حالیہ بحران کے دوران ہونے والی بے عدالتیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک حاصل شدہ علم و خرد عالم بشریت کی بے عدالتی کی گرہ کھولنے کے قابل نہیں جبکہ انسانیت کو اپنی دیرینہ آرزوؤں تک پہنچنے کے لئے الہی وعدے کے پورے ہونے کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے حضرت حجت بن الحسن علیہما السلام کو دنیا بھر کو عدلت و انصاف سے بھر دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کرونا وائرس کے حوالے سے ایرانی قوم کی طرف سے عوامی خدمت میں انجام دی جانے والی جانثاریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام اعلی انسانی فعالیت ایرانی عوام کے اندر اسلامی تمدن کے گہرے رسوخ کی علامت ہے۔ رہبر انقلاب نے کرونا بحران کے زیراثر مغربی حکومتوں خصوصا امریکہ کی طرف سے دوسرے ممالک کے خریدے گئے ماسک، دستانے اور طبی سامان کے زبردستی ہتھیا لئے جانے اور مغربی عوام کی طرف سے بنیادی ضرورت کی اشیاء پر دھاوا بولنے اور ناامنی کے احساس کے باعث اسلحے کی دکانوں پر ہجوم لانے کو مغربی دنیا کی طرف سے ظاہر کئے جانے والے جھوٹے اعلی انسانی تمدن کا اصلی چہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے ذریعے مغربی دنیا نے انفرادی مفاد اور مادّہ پرستی پر مبنی اپنے اصلی تمدن سے پردہ اٹھا دیا ہے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے پہلی و دوسری عالمی جنگ اور ویتنام، افغانستان اور عراق پر امریکی حملوں کو گزشتہ سالوں کے عظیم مظالم قرار دیا اور دنیا بھر میں جاری کرونا وائرس کے بحران کے حوالے سے امت محمدی (ص) کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے جاری بحران کے زیراثر امتِ مسلمہ کو طاقتور ممالک کی طرف سے فلسطین و یمن سمیت دنیا کی تمام اقوام پر ہونے والے ظلم و ستم سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کی سازشوں اور دشمنی سے بھی غافل نہیں رہنا چاہئے کیونکہ بعض لوگوں کی اس سوچ کے برخلاف کہ اگر ہم دشمنی نہ کریں تو استکباری طاقتیں بھی ہم سے دشمنی نہیں کریں گی، استکباری طاقتوں کی دشمنی جمہوری اسلامی نظام کی بنیاد اور عوام کی دینی قیادت کے ساتھ ہے۔
امریکی بدمعاش ڈکیتی پر اترا!
کورونا سے بوکھلا چکے امریکی صدر نے ظاہراً ہر قیمت پر کورونا وائرس کی روک تھام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وہ اپنے ملک کے جنگی دور کے قوانین کو استعمال کرتے ہوئے، اب تک کینیڈا فرانس اور جرمنی کے ذریعے چین سے خریدے جا چکے طبی ساز و سامان کو زیادہ پیسہ دے کر لے اڑ چکے ہیں اور دوسروں کا حق مار کر اپنے عوام کا حق ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ماڈرن ڈکیتی کا شکار ہونے والے کینیڈا، فرانس اور جرمنی نے ٹرمپ کے اس غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ اقدام پر اپنی سخت برہمی ظاہر کی ہے۔
ایران کو مغربی ممالک کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں
ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندے جبار کوچکی نژاد نے ایرانی حکام کو اندرونی توانائیوں سے استفادہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو مغربی ممالک کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک آج خود کورونا وائرس سے نمٹنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ہمیں مغربی ممالک کی امداد کی توقع نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ وہ خود اس وبا سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں ملک کی اندرونی ظرفیتوں اور صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں حکومت اور عوام ایک پیج پر ہیں۔ کوچکی نژاد نے کہا کہ ہم عوام کے تعاون سے کورونا وائرس کو شکست دے سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صوبہ گیلان میں کورونا وائرس کے کیسز زيادہ تھے جہاں اب ان کیسز میں کمی آگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کو مغربی ممالک کی مدد کی کوئي ضرورت نہیں ، ایران اپنی اندرونی صلاحیتوں سے استفادہ کرتے ہوئے کورونا وائرس کو شکست دے سکتا ہے
ایران تیرا شکریہ: ہندوستان
اسلامی جمہوریہ ایران میں ہندوستان کے سفیر گدام درمندرا Gaddam Dharmendra نے کل قم کے گورنر بہرام سرمست سے ہونے والی ملاقات میں کہا کہ ہندوستان کے پاس کورونا کا مقابلہ کرنے کیلئے طبی وسائل اور ماہر ڈاکٹروں کی کمی ہے۔
ہندوستان کے سفیر نے قم میں ہندوستانی شہریوں کے علاج معالجے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہندوستانی باشندوں کی واپسی ہے تا کہ اس طرح ہم ایران سے ہندوستانی شہریوں کے علاج معالجے کے بوجھ کو کم کر سکیں۔
قم کے گورنر نے اس ملاقات میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے ساتھ ہی ایران میں مقیم غیر ملکی باشندوں کی صحت و سلامتی اور علاج معالجے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر حکومت پہلے اپنے باشندوں کا علاج معالجہ کرتی ہے تاہم ایران میں اس قسم کا رویہ نہیں پایا جاتا اور یہاں سب برابر ہیں۔
بهرام سرمست نے اسی طرح 802 ہندوستانی باشندوں کی 5 مرحلوں میں ہندوستان روانگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں ہندوستانی با شندوں کا علاج ہو رہا ہے اور انھیں ہوٹلوں اور دوسری جگہوں میں قرنطینہ کیا گیا ہے۔
امریکہ میں کورونا کا قہر جاری، ہلاکتیں 10 ہزار سے زائد
امریکہ میں کورونا وائرس کے معاملے ہر روز بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید ہزاروں افراد کورونا میں مبتلا ہوگئے۔ اس طرح اس ملک میں کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ 56 ہزار 7 ہو گئی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر10467 ہو گئی۔
امریکی حکومت نے دیگر ممالک کی بہ نسبت بہت دیر سے کورونا ٹیسٹنگ کا آغاز کیا ہے اور اس وقت کورونا بیماروں میں اچانک اضافے کے بعد امریکہ کے طبی مراکز کورونا ٹیسٹ کیٹس کی قلت سے روبرو ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ہفتے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ امریکہ دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے اصل مرکز میں تبدیکل ہو سکتا ہے۔ اس وقت امریکہ کی تمام پچاس ریاستوں میں کورونا وائرس سرایت کر چکا ہے اور اس وبا کا شکار ہونے والوں کی تعداد کے لحاظ سے امریکہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے آخر میں چین کے ہوبئی صوبے سے کورونا وائرس کے معاملے شروع ہوئے تھے اور اب یہ وبا دنیا کے بیشتر ممالک میں پھیل چکی ہے۔
کورونا نے ثابت کردیا کہ امریکہ حتی اپنے اندرونی معاملات میں ناتواں ہے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کےعالمی امور کے نمائندے حسین امیرعبداللهیان نے اپنی ٹویٹ میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ کورونا بحران نے ثابت کردیا کہ امریکہ نہ فقط دنیا کو چلانے کی طاقت و توانائی نہیں رکھتا بلکہ وہ تو اپنے ملک کو بھی چلانے میں ناکام رہا ہے کہا کہ اس بحران نے ون مین شو اور عالمی نظام کو ایک ملک کی جانب سے چلانے کے انسانی دعوے کو بے نقاب کردیا ہے۔
امریکی حکومت نے دیگر ممالک کی بہ نسبت بہت دیر سے کورونا ٹیسٹنگ کا آغاز کیا ہے اور اس وقت کورونا بیماروں میں اچانک اضافے کے بعد امریکہ کے طبی مراکز کورونا ٹیسٹ کیٹس کی قلت سے روبرو ہیں۔
امریکہ میں کورونا وائرس کے معاملے ہر روز بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید ہزاروں افراد کورونا میں مبتلا ہوگئے۔ اس طرح اس ملک میں کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ 56 ہزار 7 ہو گئی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر10467 ہو گئی ہے۔
کرونا وائرس اور امریکہ کے سپر پاور ہونے کے تاثر کا خاتمہ
جب 1965ء میں یورپی یونین کی بنیاد رکھی گئی تھی تو وہ ایک اقتصادی اور سیاسی اکائی اور متحدہ مارکیٹ دکھائی دے رہا تھا اور بعد میں ایک مشترکہ کرنسی بھی جاری کر دی گئی تھی۔ سب یہ توقع کر رہے تھے کہ یونین تشکیل پانے کے بعد یورپی ممالک کے اندر انتہائی مضبوط تعلق پیدا ہو جائے گا جس کے باعث وہ مستقبل میں پیش آنے والے ناگوار حوادث اور چیلنجز سے مل کر مقابلہ کریں گے۔ لیکن حال ہی میں دنیا بھر میں کرونا وائرس کی خطرناک وبا پھیلی ہے جو اب یورپی ممالک تک بھی پہنچ چکی ہے۔ اٹلی اور اسپین دو ایسے یورپی ممالک ہیں جہاں کرونا وائرس کے باعث اموات کی تعداد بہت زیادہ رہی ہے۔ کرونا وائرس کی جانب سے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لینے کے بعد یورپی یونین سے متعلق پرانا تصور اور توقعات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ یورپی ممالک کے درمیان مشترکہ سرحدیں مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں، اور یورپی یونین کے رکن ممالک ایک دوسرے سے دور ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ رکن ممالک نے ایکدوسرے کی مدد کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے جس کی واضح مثال اٹلی اور سربیا ہیں۔
اٹلی کے صدر نے ایک طرف یورپی یونین کو اپنی مدد نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ دوسری طرف چین سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے وہ چین کی جانب سے ہر قسم کے امدادی اقدام کا خیرمقدم کریں گے۔ کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے اب تک یورپی ممالک کے سربراہان مملکت کئی ہنگامی اجلاس بھی منعقد کر چکے ہیں لیکن کسی مشترکہ راہ حل تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔ شمالی یورپ کے ممالک جیسے ہالینڈ کا خیال ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر ہر یورپی ملک کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی اندرونی صلاحیتوں پر بھروسہ کرے۔ دوسری طرف جنوبی یورپ کے ممالک جیسے اٹلی، اسپین اور یونان کا نقطہ نظر ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاو کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور موجودہ صورتحال کا مقابلہ صرف آپس میں مل کر ہی کیا جا سکتا ہے۔ فرانس بھی ان کے موقف کی حمایت کر رہا ہے۔ ان ممالک کا مدعی ہے کہ اگر اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو عنقریب بہت بڑا انسانی المیہ رونما ہو گا۔
اگر ہم کرونا وائرس سے درپیش حالات کا مقابلہ کرنے میں یورپی یونین کے حریف ممالک جیسے چین، روس اور کیوبا کے اقدامات کا جائزہ لیں تو دیکھیں گے کہ انہوں نے آپس میں بہت گہرا تعاون کیا ہے۔ تینوں ممالک سے میڈیکل ٹیمیں اور ضروری سازوسامان ایکدوسرے کو فراہم کیا گیا ہے۔ ان ممالک کی یہ حکمت عملی کامیاب بھی ثابت ہوئی ہے۔ یورپی یونین کا مستقبل روشن نہیں ہے۔ اسی طرح امریکہ کی دنیا میں سپر پاور ہونے کی حیثیت بھی شدید خطرے میں پڑ گئی ہے۔ کرونا وائرس سے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بعض ریاستوں خاص طور پر نیویارک کے گورنرز کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔ ان اختلافات کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے امریکہ اندر سے ٹوٹ رہا ہے۔ یوں محسوس ہو رہا ہے کہ امریکہ میں کرونا وائرس سے درپیش حالات دھیرے دھیرے سیاسی رنگ اختیار کرتے جا رہے ہیں اور مختلف صدارتی امیدوار انہیں اپنے اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی وبائی مرض کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار امریکہ اور یورپی یونین آمنے سامنے کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔
مذکورہ بالا حالات کے تناظر میں دوسری عالمی جنگ کے بعد تشکیل پانے والا عالمی نظام متزلزل دکھائی دے رہا ہے۔ یورپی ممالک اور امریکہ کی جانب سے واحد مشترکہ حکمت عملی تک پہنچنے میں ناکامی کے باعث ان کا انتشار اور عجز و ناتوانی عیاں ہو چکی ہے۔ دوسری طرف چین، روس اور کیوبا جیسے ممالک موجودہ بحرانی حالات میں سپر پاور کا کردار ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کرونا وائرس کا شکار ممالک کو مدد کی پیشکش کر رکھی ہے اور اب تک اس بارے میں اہم اور مفید اقدامات بھی انجام دے چکے ہیں۔ اسپین کے وزیراعظم پیدرو سینچیز نے حال ہی میں گارجین اخبار میں ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کرونا وائرس نے یورپی یونین کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف موجودہ جنگ ان تمام جنگوں سے مختلف ہے جو ماضی میں یورپی ممالک کو درپیش رہی تھیں۔ اگر ہم موجودہ جنگ میں باہمی اتحاد اور ہم آہنگی کا مظاہرہ نہیں کرتے تو یورپی یونین کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ہم نے ماضی سے یہی سبق سیکھا ہے کہ اگر ہم سب فاتح نہ ہوں تو گویا سب شکست کا شکار ہو چکے ہیں۔
ایران نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے چند سیکنڈز میں کرونا وائرس کی تشخیص کا نیا سسٹم تیار کر لیا
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدارتی مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر سورنا ستاری نے ملک کے اندر تیار کردہ کرونا وائرس کی تشخیص کے نئے سسٹم کا افتتاح کرتے ہوئے خبرنگاروں کو بتایا کہ ایران میں کرونا وائرس کی تشخیصی کٹس کی تیاری کے بعد اب ایرانی ماہرین نے سی ٹی اسکین کے ذریعے مریضوں کے اندر کرونا وائرس کی تشخیص کرنے والا نیا بھی سسٹم تیار کر لیا ہے جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے چند سیکنڈز کے اندر 97 فیصد درستگی کے ساتھ نتیجہ فراہم کر دیتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایران میں تیار کیا جانے والا کرونا وائرس کی تشخیص کا نیا سافٹ ویئر سسٹم سی ٹی اسکین ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جس میں کرونا وائرس میں مبتلا مریض کے پھیپھڑوں کی سی ٹی اسکین کے ذریعے حاصل کی جانے والی ڈیجیٹل تصاویر کو اس سافٹ ویئر سسٹم کے حوالے کر دیا جاتا ہے جبکہ ایرانی ماہرین کی طرف سے تیار کردہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی یہ سسٹم کسی ریڈیالوجسٹ ماہر کی طرح ان تصاویر کا معائنہ کرتا ہے اور کرونا وائرس کے باعث متاثر ہو جانے والے حصوں کی پہچان کر کے ان پر نشان کھینچ دیتا ہے۔
ایرانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کی تیاری سے قبل سی ٹی اسکین کے ذریعے مریض کے پھیپھڑوں میں کرونا وائرس کی تشخیص صرف ماہر ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر ہی کر پاتا تھا جبکہ اب ملک کے کسی بھی مقام پر لی گئی سی ٹی اسکین تصاویر کو اس سافٹ ویئر کے ذریعے جانچا جا سکتا ہے کیونکہ یہ اپنی مصنوعی ذہانت کی بناء پر سی ٹی اسکین تصاویر میں موجود کرونا وائرس سے متاثرہ حصوں کو چند سکینڈز کے اندر تشخیص دینے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ کسی ماہر ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر کو ایسی ہی تشخیص دینے کے لئے کم از کم 15 منٹ کا وقت درکار ہوتا ہے۔
هود 86
اللہ کی طرف کا ذخیرہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے اگر تم صاحبِ ایمان ہو اور میں تمہارے معاملات کا نگراں اور ذمہ دار نہیں ہوں