Print this page

قرآنی نقطہ نظر سے والدین کے ساتھ نیکی اولین ترجیح

Rate this item
(0 votes)
قرآنی نقطہ نظر سے والدین کے ساتھ نیکی اولین ترجیح

حجت‌الاسلام والمسلمین ہادی حسین‌خانی کے مطابق، سورۃ النساء کی مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا

(النساء: 36)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے احسان کے مختلف درجے مقرر کیے ہیں، جن میں سب سے پہلا مقام والدین کا ہے۔ والدین کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کسی بھی دوسری نیکی پر مقدم ہے۔ اگر ان کی ضروریات پوری ہو چکی ہوں تو تبھی قریبی رشتہ داروں، ہمسایہ، اور دیگر مستحقین کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔

یہ ترتیب ہمیں سکھاتی ہے کہ نیکی کرتے وقت جذباتی نہیں بلکہ حکمتِ قرآنی کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔ والدین کے بعد قریبی رشتہ داروں، پھر پڑوسیوں، اور پھر دیگر مستحقین کی باری آتی ہے۔ اس طرح نہ صرف خاندان مستحکم ہوتا ہے بلکہ معاشرہ بھی عدل و احسان کے اصولوں پر استوار رہتا ہے۔

آخر میں، اللہ تعالیٰ نے تکبر اور خود پسندی کی مذمت کی ہے، کیونکہ حقیقی احسان وہی ہے جو عاجزی کے ساتھ کیا جائے، نہ کہ فخر یا دکھاوے کے لیے۔ یہ قرآنی اصول ایک ایسے معاشرے کی بنیاد رکھتا ہے جہاں محبت، قربانی اور انصاف کو فوقیت حاصل ہو۔

Read 7 times