Print this page

راہِ حق میں استقامت سب سے اہم صفت ہے / دشمن کا بنیادی ہدف ہمارے عقائد اور طرزِ زندگی کی تبدیلی ہے

Rate this item
(0 votes)
راہِ حق میں استقامت سب سے اہم صفت ہے / دشمن کا بنیادی ہدف ہمارے عقائد اور طرزِ زندگی کی تبدیلی ہے

یت اللہ محسن فقیہی کے دفتر میں منعقدہ درس اخلاق میں حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے سورۂ انفال کی آیت نمبر 45 "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ" کی تفسیر پیش کرتے ہوئے ایمان میں ثبات اور ذکرِ الہی سے غفلت کے اسباب کو بیان کیا۔

انہوں نے جنگِ اُحد کے پس منظر میں نازل ہونے والی اس آیت کی تشریح کرتے ہوئے کہا: فلاح اور رستگاری کی پہلی شرط "ثبات" ہے جو قول، عمل اور دل تینوں میدانوں میں استقامت کا تقاضا کرتی ہے۔ یہ صبر سے بالاتر درجہ رکھتی ہے اور قرآن و احادیث میں اسے غیر معمولی اہمیت دی گئی ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر رفیعی نے تاریخ اسلام کی چند نمایاں شخصیات جیسے زبیر، حجر بن عدی، عمر بن حمق اور میثم تمار کی مثال دیتے ہوئے کہا: دینی اور ولائی موقف پر ثابت قدم رہنا ایمان کی علامت ہے۔ زیارت عاشورا میں "ثبّت لی قدم صدق" کا دو بار تکرار ہونا بھی اسی حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ راہِ حق میں استقامت سب سے اہم صفت ہے۔

انہوں نے ذکرِ الہی میں رکاوٹ بننے والے عوامل کا ذکر کرتے ہوئے کہا: شیطان کا نفوذ، مال و اولاد کی مشغولیت، جس کے بارے میں قرآن کریم فرماتا ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ..." اور لمبی آرزوئیں اور لہو و لعب جیسے فحش موسیقی اور قمار بازی انسان کو یادِ خدا سے غافل کر دیتے ہیں۔

Read 13 times