Print this page

جذب رحمت الهی میں استغفار کا اثر Featured

Rate this item
(0 votes)
جذب رحمت الهی میں استغفار کا اثر

 استغفار کے آثار میں سے ایک اللہ تعالیٰ کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہے۔ حضرت صالحؑ اپنی قوم کو عذابِ الٰہی سے ڈراتے تھے، لیکن وہ کہتے تھے کہ جس عذاب کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو اسے ہم پر لے آؤ۔ اس پر آپؑ نے فرمایا: «قَالَ يَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ» (النمل: 46) یعنی تم بھلائی سے پہلے برائی (عذاب) کی جلدی کیوں کرتے ہو؟ تم اللہ سے استغفار کیوں نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے؟

قرآنِ کریم کی آیات میں اعمال کے اثرات کو سمجھنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آیات کے صدر (آغاز) اور ذیل (اختتام) پر غور کیا جائے۔ بہت سی آیات میں جہاں آغاز میں استغفار کا ذکر ہے، وہاں اختتام میں مغفرت کے ساتھ ساتھ رحمتِ الٰہی کا بھی بیان آیا ہے: "وَ اسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ (البقرہ: 199) اور ایک دوسری آیت میں فرمایا: "وَ اسْتَغْفِرِ اللّهَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا" (النساء: 106)

اب سوال یہ ہے کہ استغفار اور رحمتِ الٰہی کے درمیان کیا تعلق ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ گناہ انسان اور اللہ کی رحمت کے درمیان ایک پردہ بن جاتے ہیں۔ جب یہ پردہ اور رکاوٹ ہٹ جاتی ہے تو رحمتِ الٰہی نازل ہوتی ہے۔ اسے یوں سمجھیں کہ اگر بندے تک اللہ کی رحمت اور رزق کے نزول کے راستے کو ایک دالان فرض کیا جائے تو گناہ اور نافرمانی اس راستے کو بند کر دیتی ہے۔ لہٰذا استغفار صرف گناہوں کی معافی نہیں، بلکہ اگر خیر اور رحمت کے پہنچنے میں کوئی رکاوٹ موجود ہو تو وہ بھی دور کر دیتا ہے۔ اسی حقیقت کی طرف امیرالمؤمنین حضرت علیؑ نے دعائے کمیل میں اشارہ فرمایا: "اَللّهُمَّ اغْفِرْ لِيَ الذُّنُوبَ الَّتِي تُغَيِّرُ النِّعَمَ" اے اللہ! وہ گناہ معاف فرما دے جو نعمتوں کو بدل دیتے ہیں۔

بعض آیات میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ استغفار کے بعد انسان اللہ کی خاص رحمت (رحمتِ رحیمیہ) کو پاتا ہے: "وَ مَن يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّهَ يَجِدِ اللّهَ غَفُورًا رَّحِيمًا" (النساء: 110) یعنی جو کوئی برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے، پھر اللہ سے بخشش مانگے تو وہ اللہ کو بہت بخشنے والا، نہایت مہربان پائے گا۔

ایک اور آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ بندے کا اپنا استغفار اور رسولِ اکرم ﷺ کا اس کے حق میں استغفار کرنا، اللہ کی رحمت کو متوجہ کرنے کا سبب بنتا ہے: "فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا" (النساء: 64) یعنی اگر وہ اللہ سے معافی مانگتے اور رسول بھی ان کے لیے استغفار کرتے تو وہ اللہ کو توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان پاتے۔/

 

 

Read 7 times