Print this page

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا بحیثیت زوجہ

Rate this item
(0 votes)

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا بحیثیت زوجہ

فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا جب امیرالمومنین علی مرتضیٰ علیہ السلام کے بیت الشرف تشریف لے گئیں تو دوسرے روز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹی اور داماد کی خیریت معلوم کرنے گئے ۔ آپ نے علی علیہ السلام سے سوال کیا یا علی تم نے فاطمہ کو کیسا پایا ؟ علی علیہ السلام نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ، یا رسول اللہ میں نے فاطمہ کو عبادت پروردگار میں بہترین معین و مددگار پایا ۔

گویا علی علیہ السلام یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ زوجہ قابل تعریف وہی ہے جو اطاعت شوہر کے ساتھ ساتھ مطیع پروردگار بھی ہو شاعر نے اس بات کو ایسے نظم کیا ۔

حسن سیرت کے لئے خوبی سیرت ہے ضرور

گل و ہی گل ہے جو خوشبو بھی دے رنگت کے سوا

چونکہ حسن، دائمی نہیں ہوتا بلکہ عمل دائمی ہوتا ہے آخرت میں دنیاوی حسن کام آنے والا نہیں بلکہ نیک اعمال ساتھ دینگے ۔پھر علی علیہ السلام سے جواب دریافت کرنے کے بعد رسول خدا (ص) حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی طرف متوجہ ہوئے تو عجیب منظر نظر آیا ایک شب کی بیاہی بوسیدہ لباس پہنے بیٹھی ہے رسول خدانے سوال کیا بیٹی تمہارا لباس عروسی کیا ہوا بوسیدہ لباس کیوں پہن رکھا ہے ؟ فاطمہ سلام اللہ علیہا نے جواب دیا بابا میں نے آپ کے دہن مبارک سے یہ سنا ہے کہ راہ خدا میں عزیز ترین چیز قربان کرنی چاہئے بابا آج ایک سائل نے دروازہ پر آکر سوال کیا تھا مجھے سب سے زیادہ عزیز وہی لباس تھا میں نے وہ لباس راہ خدا میں دیدیا ۔ فاطمہ سلام اللہ علیہا نے اپنے چاہنے والوں کو درس دیا کہ خدا کو ہر حال میں یاد رکھنا چاہیئے اگر تمہارے پاس صرف دو لباس ہیں اور ان میں سے ایک زیادہ عزیز ہے تو اس لباس کو راہ خدا میں خیرات کر دو ۔

لاکھوں سلام ہو ہمارا اس شہزادی پر جس کا مہر ایک زرہ اور ایک کتان کا بنا ہوا معمولی ترین لباس اور ایک رنگی ہوئی گوسفند کی کھال تھا فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا یہ معمولی سا مہر خواتین عالم کو درس قناعت دے رہا ہے کہ جتنا بھی ملے اس پر شکر خدا کر کے راضی رہنا چاہئے یہی وجہ تھی کہ رسول اکرم (ص) نے فرمایا : میری امت کی بہترین خواتین وہ ہیں جن کا مہر کم ہو۔

فرزند رسول مصحف ناطق امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : کسی خاتون کا مہر زیادہ ہونا باعث فضیلت نہیں قابل مذمت ہے بلکہ مہر کا کم ہونا باعث عزت و شرافت ہے ۔

Read 5486 times