Print this page

جامع القیروان الاکبر – قیروان شهر ؛ تیونس

Rate this item
(1 Vote)

جامع القیروان الاکبر - تیونس کی قدیم اور اہم مساجد میں سے ایک ہے۔ اسے جامع عقبہ بن نافع بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ اسے عقبہ بن نافع نے 670ء (50ھ) بنایا تھا جب قیروان شہر کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ قیروان اب تیونس کا ایک مشہور شہر ہے۔

جنوبی صحن

اس مسجد کا رقبہ 9000 مربع میٹر ہے اور اس کا طرزِ تعمیر بعد میں المغرب (تیونس، مراکش وغیرہ) اور ہسپانیہ میں مزید مساجد (مثلاً جامعہ قرویین اور مسجد قرطبہ) میں استعمال کیا گیا۔

ایک زمانے میں اس مسجد کو ایک جامعہ (یونیورسٹی) کا درجہ حاصل تھا کیونکہ یہاں دینی اور دنیاوی تعلیم دی جاتی تھی اور اس مسجد میں مذہبی اور دیگر دانشور اکٹھا ہوتے تھے مگر بعد میں دانشوران اس کی جگہ جامعہ زیتونیہ (زیتونیہ یونیورسٹی) چلے گئے جو 737ء میں قائم ہوئی تھی اور آج بھی قائم ہے۔

نماز کی جگہ اور منبر (پرانا تصویر 1930 میں )

اس کی بنیاد عقبہ بن نافع نے 670ء (50ھ) میں رکھی۔ اس تعمیر کو بربروں نے تباہ کر دیا۔ 80ھ میں حسان بن نعمان الازدی الغسانی (افریقہ کی کچھ فتوحات کے قائد) نے پھر تعمیر کیا اور محراب کا اضافہ بھی کیا مگر زیادہ تعمیر اور موجودہ ڈھانچہ غلبی خاندان کا کارنامہ ہے۔ زیادۃ اللہ بن اغلب نے 221ھ میں مسجد کی توسیع کی اور ستون بنوائے۔ احمد بن محمد الاغلبی نے 248ھ میں منبر و محراب کی تزئین و آرائش کی۔ 261ھ میں بڑے صحن کا اضافہ ہوا۔ المعز بن بادیس نے 441ھ میں مسجد میں کچھ ترمیم کی۔

مشرقی طرف سے بیرونی دیوار

اس کی تعمیرات اب تک موجود ہیں۔ مگر بنیادی ڈھانچہ وہی ہے جو اغلبیوں نے تعمیر کروایا تھا۔ مسجد کا زیادہ تر حصہ نویں صدی عیسوی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس وجہ سے یہ قدیم ترین مساجد میں شمار ہوتا ہے۔ زیادہ ڈھانچہ ابراہیم بن احمد الاغلبی کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔

یہ مسجد قلعہ نما ہے۔ اس کی دیواریں 1.9 میٹر موٹے پتھروں سے بنی ہیں جو اس زمانے کے حساب سے بھی زیادہ ہے۔ داخلی دیوار 138 میٹر لمبی ہے جبکہ اس کے بالمقابل دوسری دیوار 128 میٹر لمبی ہے۔

مسجد کا مینار

مینار کے ساتھ والی دیوار 71 میٹر لمبی جبکہ اس کے بالمقابل دیوار 77 میٹر لمبی ہے۔ داخلی دروازے سے صحن تک آپ ایک لمبے راہداری کی مدد سے جا سکتے ہیں۔

نماز کی جگہ کے قریب کچھ ستون

مگر اس کے علاوہ پانچ مزید دروازے ہیں۔ صحن کے درمیان ایک تالاب ہے جس میں بارش کا پانی نتھر (فلٹر) کر ایک زیرِ زمین پانی کے ذخیرے میں چلا جاتا تھا۔ یہ اب بھی ہوتا ہے مگر اب وضو کے لیے پانی کا وافر بندوبست ہے اور بارش کے پانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔

نماز کے ہال میں 14 مختلف دروازے کھلتے ہیں اور اس میں 400 سے زیادہ ستون ہیں۔ مشہور ہے کہ اس مسجد کے ستونوں کو آپ اندھا ہوئے بغیر گن نہیں سکتے۔

نماز کی جگہ

مسجد کا منبر اسلامی دنیا کا قدیم ترین منبر ہے کیونکہ یہ اسی حالت میں نویں صدی عیسوی سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ ایک مضبوط لکڑی (ٹیک کی لکڑی) کا بنا ہوا منبر ہے۔

نماز کی جگہ اور منبر

مسجد کا مینار دنیا کا چوتھا قدیم ترین مینار ہے۔ یہ گیارہ سو سال سے اسی طرح کھڑا ہے۔ اگرچہ اس کی نچلی منزلیں اس سے بھی پرانی ہیں (تقریباً تیرہ سو سال پرانی) اور آخری منزل گیارہ سو سال پہلے تعمیر کی گئی تھی۔ اس کی لمبائی 31.5 میٹر ہے اور اس کی تین منزلیں ہیں۔ پہلی منزل 10.5 میٹر اونچی ہے۔

رات کو مینار کا ایک خوبصورت منظر

Read 3565 times