Print this page

امام حُسین علیہ السلام کے بُریدہ سر سے تلاوت قرآن

Rate this item
(0 votes)
امام حُسین علیہ السلام کے بُریدہ سر سے تلاوت قرآن

تحریر و تحقیق: توقیر کھرل

حضرت امام حسینؑ کے سر مبارک کا نوک نیزہ پر قرآن پڑھنا یہ تاریخ کربلاء میں ایسی واضح بات ہے کہ جس کو علماء تشیع اور علماء اہلسنت سب نے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔ جب کاروان حریت 12 محرم کو کوفہ میں پہنچا۔ تین دن قید میں رکھنے کے بعد ابن زیاد نے 15 محرم کو امام حُسین کا سر دوسرے شہداء کے سروں کے ساتھ یزید کی طرف شام روانہ کر دیا۔ ارشاد شیخ مفید میں درج ہے کہ زید بن ارقم روایت کرتے ہیں کہ ابن زیاد کے دربار میں مظلوم کربلا کا مقدس سر میرے پاس سے گزرا جو نیزے کی نوک پر سوار تھا جبکہ میں اپنی جگہ بیٹھا ہوا تھا، جب وہ میرے پاس سے گزرا تو وہ کچھ پڑھ رہا تھا، میں نے توجہ کے ساتھ کان لگا کر سنا تو وہ سورہ کہف کی نویں آیت کی تلاوت کر رہا تھا: ام حسبت ان اصحاب الکھف والرقیم کانو من ایا تنا عجبا "کیا آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ اصحاب کہیف ورقیم (غار اور کتے والے) ہماری تعجب کے قابل نشانیوں میں سے تھے۔" خدا کی قسم میں یہ منظر دیکھ کر لرز گیا اور بلند آواز کے ساتھ کہا کہ فرزند رسول آپ کا مقدس سر اصحاب کہف سے زیادہ حیران کن اور تعجب آور ہے۔

امام حُسین علیہ السلام کے سر مبارک سے تلاوت کا دوسر واقعہ حران میں ہوا۔
کوفہ سے شام جاتے ہوئے کاروان حریت چلتے چلتے حران نامی ایک جگہ کے نزدیک پہنچ گیا، اس شہر کی چوٹی پر یحیٰی خزائی نامی یہودی کا مکان تھا۔ وہ استقبال کے لئے آیا اور قیدیوں کا تماشہ دیکھنے لگا اور اس کی نگاہ حضرت امام حُسین کے سر مبارک پر پڑ گئی، اس نے دیکھا کہ آپ کے مبارک لبوں سے کوئی آواز آرہی ہے، اس نے جب کان لگا کر سنا تو وہ سورہ شعراء کی 227 کی تلاوت رہا تھا: وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون "اور عنقریب ظالموں کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس انجام کو پلٹ جائیں گے۔" یہ مظر دیکھ کر یحیٰی حیران و پریشان ہوگیا، اس نے پوچھا یہ کس کا سر ہے۔؟ حسین بن علی کا، اس نے کہا۔ یہودی نے کہا کہ اگر اس کا دین برحق نہ ہوتا تو یہ کرامت اس سے ہرگز ظاہر نہ ہوتی۔ اس نے یہ کہا اور زبان پر کلمہ جاری کر دیا اور مسلمان ہوگیا۔

اپنے سر پر موجود عمامے کے کئی ٹکڑے کئے اور بے مقنع و چادر سیدانیوں کے سر پر ڈالے اور ایک قیمتی پوشاک جو خود زیب تن کئے ہوئے تھا، اتار کر امام زین العابدین کی خدمت میں پیش کی اور ایک ہزار درہم آقا کی خدمت میں پیش کئے۔ سر کے لئے متعین سپاہیوں نے دیکھا تو بلند آواز سے کہا خلیفہ یزید کے دشمنوں کی امداد اور حمایت کر رہے ہو، پرے ہٹ جاو، ورنہ تمہیں قتل کر دیں گے۔ یحیٰی نے دفاع کے لئے نیام سے تلوار نکالی، سپاہیوں نے اس پر حملہ کیا، اس نے بھی پانچ سپاہیوں کو جہنم رسید کیا اور خود بھی شہید ہوگیا، اس شہید کا مقبرہ حران میں ہے۔ منھال بن عمروؓ کہتے ہیں کہ: "خدا کی قسم! میں نے حسین ابن علیؑ کے سر کو نیزے پر دیکھا ہے اور میں اس وقت دمشق میں تھا۔ وہ سر آیت قرآن کو پڑھ رہا تھا۔ آیت کے فوری بعد سر نے واضح اور بلیغ زبان میں کہا کہ اصحاب کہف سے زیادہ عجیب میرا قتل ہونا اور میرے سر کو نیزے پر اٹھانا ہے۔" نوک سناں پر سورہ کہف کی تلاوت جہاں ایک طرف سے معجزہ تھا آپؑ کا، وہاں لوگوں کو یہ بات سمجھا رہے تھے کہ حسینؑ اور ان کے ساتھی اصحاب کہف کی طرح حق پرست ہیں، جبکہ یزید اور اس کے پیرو کار دقیانوس کی طرح ظالم ہیں۔
نیزے پہ جو سر ہے وہی سر بلند ہے

Read 1295 times