Print this page

رواں برس ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی حج کریں گے

Rate this item
(0 votes)
رواں برس ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی حج کریں گے

 ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سردار یوسف نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وزارت مذہبی امور نے حج کمیٹی بنائی تھی اور کمیٹی کی بنائی گئی سفارشات کو وفاقی کابینہ نے منظور کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حج 2017 کے لیے ایک لاکھ 89 ہزار 210 کا کوٹہ بحال ہوگیا ہے، حج آپریشن 2013 سے کامیابی کے ساتھ جاری ہے، موجودہ حکومت حج پیکج میں کمی لائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'عوام کا حکومت پراعتماد بحال ہونے کے باعث سرکاری اسکیم سے حج کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں برس 60 فیصد افراد سرکاری جبکہ 40 فیصد پاکستانی پرائیویٹ اسکیم کے تحت حج کی سعادت حاصل کریں گے۔

سردار یوسف کے مطابق رواں سال کا سرکاری حج پیکج 2 لاکھ 80 ہزارجبکہ جنوبی ریجن کے لیے 2 لاکھ 70 ہزار کا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ حج درخواستیں 17 سے 26 اپریل تک 10 بینکوں کی منتخب شاخوں میں جمع کرائی جاسکیں گی جبکہ حج قراندازی 28 اپریل کو ہوگی۔

تمام بینک حج کی مد میں موصول ہونے والی رقم شریعہ اکاؤنٹ میں رکھیں گے جبکہ ایک لاکھ 7 ہزار 526 افراد سرکاری اسکیم کے تحت حج کرسکیں گے اور 71 ہزار 604 افراد پرائیویٹ اسکیم کے تحت حج کریں گے۔

وزیر برائے مذہبی امور کے مطابق حجِ بدل کو پرائیویٹ اسکیم میں شامل کردیا گیا ہے جبکہ حکومت کسی شخص کو مفت حج نہیں کروائے گی۔

حج کرنے کے لیے سرکاری طور پر 7 سال جبکہ پرائیویٹ اسکیم میں 5 سال کی پابندی رکھی گئی ہے یعنی جس شخص نے گزشتہ 7 برسوں میں سرکاری اسکیم کے تحت حج کیا ہوگا وہ اس سال حج کی درخواست دینے کا اہل نہیں ہوگا۔

سردار یوسف نے مزید کہا کہ ہر حاجی کو واپسی پر 5 لیٹر آب زم زم دیا جائے گا، پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور میڈیکل سرٹیفکیٹ ہر حاجی کے لیے لازمی ہوگا۔

50 فیصد عازمین حج براہ راست مدینہ منورہ جائیں گے جبکہ پی آئی اے، سعودی ایئر لائن، شاہین ایئر اور ایئر بلیو کے ذریعہ حجاج کو حجاز مقدس روانہ کیا جائے گا۔

عازمین حج کو تین وقت کا تیار کھانا فراہم کیا جائے گا جبکہ پاکستانی شناخت والے اسٹیکر ہر حاجی کو اپنے احرام پر لازمی چسپاں کرنا ہوگا۔

خواتین کے لیے لازم ہوگا کہ وہ دو عدد عبایہ اپنے ساتھ رکھیں۔

گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی سعودی عرب میں 24 گھنٹے اے سی ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے گی جبکہ رہائش قیام و طعام کا بندوبست سعودی تعلیمات کے مطابق کیا جائے گا۔

 

Read 1228 times