Print this page

70 فیصد ورکرز اسرائیل کیوں چھوڑنا چاہتے ہیں؟

Rate this item
(0 votes)
70 فیصد ورکرز اسرائیل کیوں چھوڑنا چاہتے ہیں؟
غزہ جنگ اور بالخصوص ایران کے کامیاب حملوں کے بعد تقریباً تین چوتھائی اسرائیل میں کام کرنیوالے ورکرز ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔ سروے گروپ نے پوچھا کہ ورکرز اسرائیل میں رہنا اور کام کرنا کیسا سمجھتے ہیں؟ مقبوضہ فلسطین میں کام کرنیوالے ایک چوتھائی ورکرز نے اس کے جواب میں  کہا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے عدم تحفظ کی وجہ سے اسرائیل چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اسرائیل چھوڑنے کا ارادہ رکھنے والوں میں یہ نمایاں اضافہ صیہونی معاشرے میں بحران کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔

حال ہی میں کیے گئے اس سروے کے نتائج کے مطابق تقریباً 73 فیصد اسرائیلی کارکن بیرون ملک ہجرت کرنے پر غور کر رہے ہیں، یہ معاملہ اسرائیلی معاشرے میں بڑھتے ہوئے خدشات، عدم استحکام اور صیہونی رجیم پر عدم اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیلی ایمپلائمنٹ پلیٹ فارم فرسٹ جابز کے ذریعے ہونیوالے سروے کی رپورٹ میں ایود احرونوت اخبار کی طرف سے شائع کیے جانے والے گزشتہ سال کے سروے کے مقابلے میں ہجرت کی خواہش میں 18 فیصد کا نمایاں اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ پانچ سالوں میں پہلی بار 70 فیصد سے زیادہ اسرائیلی کارکنوں نے کہا ہے کہ وہ عارضی طور پر بھی اسرائیل چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تشویش اور ہجرت کی وجوہات
ملک چھوڑنے کے حوالے سے اگرچہ روایتی محرکات جیسے کہ زندگی کے معیار کو بہتر بنانا (59%)، بین الاقوامی تجربہ حاصل کرنا (48%) اور کیریئر میں ترقی (38%) اب بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں، ان وجوہات میں نئے اور پریشان کن عوامل بھی شامل ہو چکے ہیں۔ سروے میں تقریباً 30% شرکاء نے ذاتی تحفظ سے متعلق خدشات کی بات کی، 24% نے سیاسی عدم استحکام کا حوالہ دیا اور 24% نے "حکومت سے مایوسی" کو اس کی وجہ قرار دیا ہے۔ وی پی آف کریئر ڈیولپمنٹ اینڈ ریکروٹمنٹ فرسٹ جابز کے لیئٹ بین ٹورا شوشن کہتے ہیں کہ "ہم ہجرت کے بارے میں ملازمین کے رویوں میں ایک بنیادی تبدیلی دیکھ رہے ہیں؛ یہ اب صرف ایک اسٹریٹجک پیشہ ورانہ فیصلہ نہیں ہے، بلکہ ایک ایسا فیصلہ جو جذبات، سلامتی اور معاشی خدشات سے زیادہ کارفرما ہے"۔
 
نئے ٹھکانے
امریکہ اسرائیلی تارکین وطن کے لیے سب سے زیادہ مقبول مقام ہے، جہاں 44 فیصد شرکاء نے امریکہ کا انتخاب کیا وہاں نیویارک شہر 17 فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ مقبول ہے، اس کے بعد 11 فیصد کے ساتھ لاس اینجلس اور 8 فیصد کے ساتھ میامی ہے۔ جبکہ یورپ کا حصہ صرف 26 فیصد ہے، یہ تعداد پچھلے سالوں سے کم ہے، ممکنہ وجوہات میں "یہود دشمنی" اور یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات ہیں۔ کچھ جواب دہندگان نے قریب ترین مقامات جیسے یونان اور قبرص (11 فیصد) میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے، جب کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ (6 فیصد)، مشرقی ایشیا (8 فیصد) اور افریقہ (1 فیصد) کم مقبول تھے۔

خدشات اور چیلنجز
اگرچہ امیگریشن ایک پرکشش آپشن لگتا ہے، لیکن بہت سے اسرائیلی اس کے ساتھ جڑے چیلنجوں کے بارے میں بھی فکر مند ہیں۔ 56 فیصد جواب دہندگان نے اعتراف کیا ہے کہ امیگریشن کا عمل، اس کی کشش کے باوجود، آسان نہیں ہے، پہلے کی نسبت اس بار سروے میں خدشات کا اظہار زیادہ کیا گیا ہے۔ یہ سروے پورے اسرائیل سے 22 سال سے زیادہ عمر کے 611 اسرائیلی کارکنوں کو شامل کر کے کیا گیا۔ یہ تشویشناک اعدادوشمار صیہونی معاشرے کی نازک صورتحال اور بڑھتے ہوئے عدم تحفظ کی عکاسی کرتے ہیں، جو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ طویل المدتی جنگ، علاقائی کشیدگی، خاص طور پر ایرانی حمایت یافتہ فلسطینی مزاحمت نے نہ صرف صیہونی رجیم کے سیاسی اور سلامتی کے ماحول کو خطرے میں ڈالا ہے، بلکہ اسرائیلی معیشت کو بھی کمزور کر دیا ہے۔ دوسری طرف، یہ صورتحال ایران، یمن، لبنان اور فلسطینی گروہوں کی طاقت اور مزاحمت کو ظاہر کرتی ہے، صیہونی رجیم کے زیر سایہ معاشرے کی ناپائیداری اس کا ثبوت ہے۔
 
 
 
Read 8 times