Print this page

فلسطین کی مظلومیت، اسرائیل کا وجود خطرے میں

Rate this item
(0 votes)
فلسطین کی مظلومیت، اسرائیل کا وجود خطرے میں

برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا، اور آنے والے وقتوں میں دیگر ممالک بھی فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر سکتے ہیں۔ کربلا فلسطین نے ثابت کر دیا ہے کہ آخر کار خون تلوار پر غالب آ کر رہے گا۔ فلسطینیوں کی مظلومیت نے اسرائیل کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ فلسطینی عوام کی مسلسل قربانیاں اور مظلومیت نے عالمی سطح پر ایک واضح اثر ڈالا ہے۔ کربلا کی طرح، فلسطین سے اٹھنے والی آواز اور ان کی فریاد نے دنیا کو یہ دکھایا ہے کہ طاقتور ہونے کے باوجود بھی جارحانہ اقدامات کے خلاف مظلومیت کی صدا زیادہ اثر ڈال سکتی ہے۔

آج یہ کہنا بجا ہے کہ فلسطینیوں کی قربانی نے اسرائیل کے وجود پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ اسرائیل غزہ میں جارحانہ کارروائیاں کر رہا ہے، لیکن اس وقت اس کا مقصد صرف فلسطینیوں کو دبانا نہیں، بلکہ اپنی بقا اور قانونی و اخلاقی حیثیت کو برقرار رکھنا ہے۔ فلسطینی عوام کی مظلومیت اور شہداء کا خون عالمی سطح پر اسرائیل کی بنیادوں پر دباؤ ڈال رہا ہے، اور آنے والے مستقبل میں اس کے اثرات نمایاں ہو سکتے ہیں۔

تاریخی حقیقت
تاریخی زاویے سے دیکھا جائے تو فلسطینیوں کی مظلومیت اور قربانیاں وہ عنصر ہیں جنہوں نے اسرائیل کی بین الاقوامی ساکھ اور جواز کو کمزور کیا ہے۔ فلسطینی عوام نے اپنی مظلومیت کے ذریعے عالمی توجہ حاصل کی، جس نے اسرائیل کی فوجی طاقت کے باوجود دنیا میں اس کے خلاف رائے قائم کی۔ ہر نئی جنگ اور ہر انسانی نقصان عالمی میڈیا اور عدالتوں میں اسرائیل کے خلاف دلیل بنتا ہے۔ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا بھی اسی مظلومیت کے تسلسل کا نتیجہ ہے۔

اسرائیل کے وجود پر اثر
اسرائیل کی طاقت کا اصل ستون مغرب کی اخلاقی اور سیاسی حمایت تھی، لیکن فلسطینی مظلومیت نے اس جواز کو کمزور کر دیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اسرائیل اپنی legitimacy (قانونی و اخلاقی حیثیت) کیسے برقرار رکھے گا، نہ کہ یہ کہ فلسطین وجود میں آئے گا یا نہیں۔ بین الاقوامی عدالتیں اور مغربی پارلیمانیں اسرائیل کے خلاف کھڑی ہو چکی ہیں، اور یہ اسرائیل کی بنیادوں کو عالمی سطح پر چیلنج کر رہی ہیں۔

فلسطینی مظلومیت اور مزاحمت نے اسرائیل کے وجود پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ یہ دباؤ فوجی سطح پر نہیں، بلکہ سفارتی، اخلاقی اور قانونی سطح پر زیادہ ہے۔ اسرائیل جتنا زیادہ طاقت کے ذریعے فلسطین کو دبانے کی کوشش کرتا ہے، اتنا ہی اپنی بین الاقوامی ساکھ کو کمزور کرتا ہے، اور یہی طویل المیعاد بقا کے لیے اصل چیلنج ہے۔ آج فلسطین مظلوم ہے، لیکن اس کی ریاستیت کا تصور عالمی برادری میں مضبوط ہو رہا ہے۔ اسرائیل طاقتور ہے، لیکن اس کے وجود کا اخلاقی اور قانونی جواز کمزور ہو رہا ہے، اور اصل existential crisis (وجودی بحران) اس کے لیے ہے، فلسطین کے لیے نہیں۔ بقول ساحر لدھیانوی:
خون پھر خون ہے
ظلم کی بات ہی کیا، ظلم کی اوقات ہی کیا
ظلم بس ظلم ہے آغاز سے انجام تلک
خون پھر خون ہے، سو شکل بدل سکتا ہے
ایسی شکلیں کہ مٹاؤ تو مٹائے نہ بنے
ایسے شعلے کہ بجھاؤ تو بجھائے نہ بنے
ایسے نعرے کہ دباؤ تو دبائے نہ بنے

تحریر: ایس این سبزواری

Read 11 times