Print this page

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سو (100) خصلتیں

Rate this item
(0 votes)
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سو (100) خصلتیں

《1》?آپ (ص) چلتے وقت آرام اور وقار کے ساتھ چلتے تھے۔
《2》?راہ چلتے وقت اپنے قدموں کو متکبروں کی طرح زمین پر نہیں رکھتے تھے۔
《3》?آپ کی نگاہ ہمیشہ نیچی ہوتی تھی۔
《4》?جس سے بھی ملتے سلام کرنے میں پہل کرتے۔۔ کوئی بھی آپ پر سلام کرنے میں سبقت نہیں لے سکا۔
《5》?جب کسی سے ہاتھ ملاتے تو اپنے ہاتھ کو دوسرے سے پہلے نہیں کھینچتے تھے۔
《6》?آپ کا لوگوں کے ساتھ برتاو اس طرح سے تھا کہ ہر شخص خود کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سب سے زیادہ عزت والا خیال کرتا تھا۔
《7》?جب بھی کسی کی طرف نگاہ کرتے تھے تو حکمرانوں کی طرح ٹیڑھی نظر سے نہیں دیکھتے تھے۔
《8》?لوگوں کی طرف ہرگز نظر جما کر نہیں دیکھتے تھے۔
《9》?جب اشارہ فرماتے تو ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے، نہ آبروں اور آنکھوں سے۔
《10》?طولانی سکوت کے مالک تھے، ضرورت کے بغیر لبوں کو جنبش تک نہیں دیتے تھے۔

《11》? جب بھی کسی سے گفتگو کرتے تو اس کی باتوں کو غور سےسنتے تھے۔
《12》?کسی سے بات کرتے وقت مکمل طور پر اس کی طرف رخ کرکے کھڑے ہو جاتے تھے۔
《13》?جب بھی کسی کے ساتھ بیٹھ جاتے؛ جب تک سامنے والا کھڑا نہیں ہوتا بیٹھے رہتے تھے۔
《14》?آپ کا اٹھنا بیٹھنا کسی بھی مجلس میں یاد خدا کے ساتھ ہوتا تھا۔
《15》?کسی بھی مجلس میں جب تشریف لاتے تو دروازے کے پاس آخر میں بیٹھ جاتے تھے، نہ صدر مجلس میں۔
《16》?مجلس میں اپنے لئے کوئی جگہ مخصوص نہیں کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس سے منع فرماتے تھے۔
《17》?لوگوں کی موجودگی میں ٹیک نہیں لگاتے تھے۔
《18》?اکثر روبہ قبلہ ہوکر بیٹھ جاتے تھے۔
《19》?جب بھی آپ کے سامنے کوئی ناپسندہ کام پیش آتا تو اس سے صرف نظر کرتے تھے۔
 《20》?اگر کسی سے کوئی خطا سرزد ہوتی تو اسے دوسروں میں برملا نہیں کرتے تھے۔

《21》?اگر کسی سے گفتگو میں لغزش اور خطا ہو جاتی تو باز پرس (پکڑ) نہیں کرتے تھے۔
《22》? کسی سے بالکل بحث و جھگڑا نہیں کرتے تھے۔
《23》?باطل اور بےہودہ باتوں کے علاوہ کسی کی بات کو قطع نہیں کرتے تھے۔
《24》?سوال کے جواب کو کئی بار تکرار کیا کرتے تھے، تاکہ سننے والے کو جواب مشتبہ نہ ہو جائے۔
《25》?جب کسی سے کوئی غلط بات سنتے تو یہ نہیں فرماتے تھے کہ فلانی کیوں اس طرح کی بات کرتا ہے، بلکہ فرماتے تھے کہ کچھ لوگوں کو کیا ہوتا ہے کہ اس طرح کی بات کرتے ہیں۔؟؟
《26》?فقیروں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا زیادہ تھا اور ان کے ساتھ کھانا کھایا کرتے تھے۔
《27》?غلاموں کی دعوت کو قبول کرتے تھے۔
《28》?ہدیہ قبول کرتے تھے، اگرچہ ایک گھونٹ دودھ ہی کیوں نہ ہو۔
《29》?ہر چیز سے پہلے صلہ رحمی انجام دیتے تھے۔
《30》?اپنے رشتہ داروں کے ساتھ احسان کیا کرتے تھے، دوسروں پر ترجیح دیئے بغیر۔

《31》?آپ کی گفتگو گہری، جامع معانی اور مختصر الفاظ کے ساتھ ہوتی تھی۔
《32》?جو چیز لوگوں کے دین و دنیا کے نفع میں ہوتی، وہ کہہ دیا کرتے تھے اور تکرار کے ساتھ فرماتے تھے کہ جو حاضرین مجھ سے سن لیتے ہیں، وہ غیر حاضر افراد تک پہنچائیں۔
《33》?جب بھی کوئی معذرت کرتا، اسے معاف فرماتے تھے۔
《34》?کبھی کسی کو حقیر نہیں سمجھتے تھے۔
《35》?کبھی کسی کو گالی نہیں دی اور نہ ہی ناشائستہ ناموں کے ذریعے پکارتے تھے۔
《36》?کبھی اپنے رشتہ داروں اور عزیزوں پر نفرین نہیں کی۔
《37》?لوگوں کے عیب تلاش نہیں کرتے تھے۔
《38》?لوگوں کے شر سے بچ کے رہتے تھے، لیکن ان سے کنارہ کشی بھی اختیار نہیں کرتے تھے۔ سب کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتے تھے۔
《39》?ہرگز نہ لوگوں کی مذمت کرتے اور نہ ہی بہت زیادہ تعریف کرتے تھے۔
《40》?لوگوں کی جسارت پر صبر فرماتے تھے اور بدی کے بدلے نیکی سے جواب دیتے تھے۔

《41》?مریضوں کی عیادت کیا کرتے تھے، گرچہ مدینے کی دورترین جگہ پر ہوں۔
《42》?اصحاب کی خبر گیری کرتے تھے اور ہمیشہ ان کے احوال جاننا چاہتے تھے۔
《43》?اصحاب کو بہترین نام سے پکارتے تھے۔
《44》?اپنے کاموں سے متعلق اصحاب سے کثرت سے مشورہ کرتے تھے اور اس بات پر تاکید فرماتے تھے۔
《45》?اصحاب کے ساتھ دائرہ کی شکل میں بیٹھ جاتے تھے، اگر کوئی ناواقف آتا تو پتہ نہیں چلتا تھا کہ پیغمبر ان میں سے کون ہیں۔
《46》?اصحاب کے درمیان انس و محبت پیدا کرتے تھے۔
《47》?عہد و پیمان میں انتہائی باوفا انسان تھے۔
《48》?جب بھی کسی فقیر کو کوئی چیز دینا چاہتے تو اپنے ہاتھ سے دیتے تھے، کسی کے حوالے نہیں کرتے تھے۔
《49》?جب نماز کی حالت میں کوئی آپ کے پاس آتا تو نماز کو مختصر کرتے تھے۔
《50》?جب آپ نماز میں ہوتے اور کوئی بچہ گریہ کرتا تو اپنی نماز کو مختصر کیا کرتے تھے۔

《51》?آپ کے پاس عزیز ترین انسان وہ تھا، جس کی خیر سب سے زیادہ دوسروں تک پہنچتی۔
《52》?کوئی بھی آپ سے ناامید نہیں ہوتا تھا، ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ ان لوگوں کی حاجت مجھ تک پہنچائیں، جو اپنی حاجت مجھ تک نہیں پہنچا سکتے۔
《53》?جب بھی کوئی آپ سے حاجت طلب کرتا تھا تو حتی المقدور اس کی حاجت کو پورا کر دیتے تھے، ورنہ خوش زبانی اور نیک وعدہ دے کر راضی کرتے تھے۔
《54》?کسی کی درخواست کو رد نہیں فرناتے تھے، جب تک گناہ کے لئے نہ ہو۔
《55》?بزرگوں کا بہت احترام کرتے تھے اور بچوں کے ساتھ نہایت مہربان تھے۔
《56》?غریبوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔
《57》?شرپسندوں کے ساتھ نیکی کرکے ان کے دل جیت کر اپنی طرف جذب کرتے تھے۔
《58》?ہمیشہ لبوں پر تبسم اور ساتھ ساتھ دل میں بےانتہا خوف خدا ہوتا تھا۔
《59》?جب خوش ہوتے تھے تو آنکھیں بند کرتے تھے اور بہت زیادہ خوشحالی کا اظہار نہیں فرماتے تھے۔
《60》?آپ کا اکثر ہنسنا تبسم تھا اور ہنسنے کی آواز بلند نہیں ہوتی تھی۔

《61》?مزاح کرتے تھے لیکن ہنسی مزاح کے بہانے بےہودہ باتیں نہیں کرتے تھے۔
《62》?برے ناموں کو تبدیل کرکے اچھے نام رکھتے تھے۔
《63》?آپ کی برداشت ہمیشہ غصے پر سبقت لیتی تھی۔
《64》?دنیوی کام نہ ہونے پر ناراحت نہیں ہوتے تھے اور نہ ہی مغموم ہوتے تھے۔
《65》?خدا کی خاطر اس طرح غضبناک ہوتے تھے کہ گویا کسی کو نہیں جانتے۔
《66》?اپنی خاطر کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا، مگر یہ کہ حریم حق پامال کرے۔
《67》?آپ کے نزدیک جھوٹ سے زیادہ منفور ترین خصلت کوئی چیز نہیں تھی۔
《68》?خوشحالی اور غضب دونوں وقت یاد خدا کے علاوہ زبان پر کچھ نہیں ہوتا تھا۔
《69》?ہرگز اپنے لیے درھم و دینار جمع نہیں کیا۔
《70》?اپنےغلاموں سے زیادہ کھانے پینے کی اشیاء نہیں رکھتے تھے۔

《71》?زمین پر بیٹھتے تھے اور زمین پر کھانا کھاتے تھے۔
《72》?اور زمین پر ہی سوتے تھے۔
《73》? اپنی جوتی اور کپڑوں پر خود پیوند لگاتے تھے۔
《74》?اپنے ہاتھوں سے دودھ دوھوتے تھے اور اونٹ کے پیروں کو خود باندھتے تھے۔
《75》?جو بھی سواری مہیا ہوتی سوار ہوتے تھے۔
《76》?جہاں بھی تشریف لے جاتے، اپنی عبا کو بچھونا اور فرش کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
《77》?اکثر آپ کا لباس سفید ہوتا تھا۔
《78》?جب نیا لباس خریدتے تو پرانا کسی مسکین کو بخش دیتے تھے۔
《79》?قیمتی لباس روز جمعہ کے لئے مخصوص تھا۔
《80》?جوتی اور لباس پہنتے وقت دائیں سے شروع کرتے تھے۔

《81》?پریشان بالوں کو ناپسند کرتے تھے۔
《82》?بدبو سے بہت نفرت کرتے تھے۔
《83》?ہمیشہ خوشبو لگاتے تھے اور آپ سب سے زیادہ خوشبو کی خرید پر خرچ کرتے تھے۔
《84》?ہمیشہ باوضو ہوتے تھے اور وضو کرتے وقت مسواک کیا کرتے تھے۔
《85》?ہر ماہ کی 13، 14 اور  15تاریخ کو روزہ رکھتے تھے۔
《86》?ہرگز کبھی کسی نعمت کی مذمت نہیں کی۔
《87》?خدا کی چھوٹی سی نعمت کو بھی بڑا گردانتے تھے۔
《88》?نہ کبھی کسی غذا کی تعریف کی اور نہ ہی برائی کی۔
《89》?کھانے میں کسی بھی چیز کو حاضر کرتے تو تناول فرماتے تھے۔
《90》?سفرہ (دسترخوان) سے اپنے سامنے سے تناول فرماتے تھے۔

《91》?کھانے کے موقع پر سب سے پہلے حاضر ہوتے تھے اور سب سے آخر میں ہاتھ کھینچتے تھے۔
《92》?جب تک بھوک نہیں لگتی تھی، کھانا میل نہیں فرماتے تھے اور کچھ لقمے کھانے کی خواہش ہوتے ہوئے ترک کر دیتے تھے۔
《93》?آپ نے کبھی دو قسم کے کھانے کو اپنے معدے میں جمع نہیں کیا۔
《94》?کھانے کے دوران کبھی ڈکار نہیں لیا۔
《95》?جب تک ممکن تھا، اکیلے کھانا تناول نہیں فرمایا۔
《96》?کھانے کے بعد ہاتھوں کو دھوتے تھے اور پیٹ کے بل لیٹا کرتے تھے۔
《97》?پانی پیتے وقت تین گھونٹ میں پیتے تھے، پہلے بسم اللہ اور آخر میں الحمدللہ پڑھتے تھے۔
《98》?پردہ نشین دوشیزاوں سے بھی زیادہ باحیاء تھے۔
《99》?جب گھر میں داخل ہونا چاہتے تھے تو تین بار اجازت لیتے تھے۔
《100》?گھر کے داخلی اوقات کو تین حصوں میں تقسیم کرتے تھے:
 الف: ایک حصہ خدا کی عبادت کے لئے۔
 ب: ایک حصہ گھر والوں کے لئے۔
 ج: ایک حصہ اپنے لئے اور اپنے حصے کا وقت لوگوں کو بھی دیتے تھے۔
□•••□•••□•••□•••□•••□•••□•••□
حوالہ جات
کتاب منتھی الامال، محدث قمی
کتاب مکارم الاخلاق، مرحوم طبرسی
پیشکش!! الھدی اسلامی تحقیقاتی مرکز
✨✨✨✨✨✨✨✨✨

ترجمہ و ترتیب: محمد علی شریفی 

Read 1276 times