خواتین کے لیے خطبۂ فدک کی تعلیمات

Rate this item
(0 votes)
خواتین کے لیے خطبۂ فدک کی تعلیمات

حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کا خطبۂ فدک نہ صرف سیاسی اور معاشرتی مسائل پر روشنی ڈالتا ہے، بلکہ اس میں خواتین کے لیے روحانی، اخلاقی اور معاشرتی تعلیمات بھی شامل ہیں۔

خطبۂ فدک میں خواتین سے خطاب کی اہم جہتیں درج ذیل ہیں:

1. ایمان اور تقویٰ کی تاکید
2. حق و باطل کی تمیز
3. صبر اور استقامت
4. علم اور شعور کی اہمیت
5. معاشرتی کردار اور عدل و انصاف کے قیام کی ذمہ داری

1. ایمان و تقویٰ کی تاکید

حضرت فاطمہ الزہراء نے خواتین کو سب سے پہلے ایمان و تقویٰ پر قائم رہنے کی تعلیم دی۔

"يَا نِسَاءَ الْمُؤْمِنِينَ اتَّقِينَ اللَّهَ وَاحْفَظْنَ أَمَانَاتِكُنَّ"!

اے مؤمن خواتین! اللہ سے ڈرو اور اپنی امانتوں کو محفوظ رکھو!

وضاحت:

امانت میں ایمان داری اور تقویٰ ہر مؤمنہ کے لیے بنیادی اصول ہیں۔

خواتین کو اپنے حقوق اور ذمہ داریوں میں ہوشیار رہنے کی تاکید ہے۔

یہ تعلیم عورت کے گھریلو اور معاشرتی کردار دونوں کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

2. حق و باطل کی تمیز

خطبہ فدک میں خواتین سے خطاب میں سب سے اہم نقطہ حق و باطل کی پہچان اور اس کے لیے قیام ہے۔

"فَإِنَّ اللَّهَ يَرْضَى لَكُنَّ بِالْحَقِّ وَيَنْهَى عَنِ الْبَاطِلِ"

اللہ چاہتا ہے کہ تم حق پر قائم رہو اور باطل سے بچو!

وضاحت:

حق پر قائم رہنا اور باطل کی مخالفت خواتین کی اخلاقی اور روحانی ذمہ داری ہے۔

خواتین کو معاشرے میں عدل و انصاف قائم کرنے کا پیغام دیا گیا ہے۔

تاریخی پس منظر:

نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی وفات کے بعد فدک کا غصب ایک سیاسی واقعہ تھا۔

حضرت فاطمہ نے خواتین کو یہ پیغام دیا کہ معاشرے میں ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے۔

3. صبر اور استقامت

خطبہ میں خواتین کو ظلم و جبر کے سامنے صبر اور استقامت اختیار کرنے کی تاکید کی گئی۔

"وَاصْبِرْنَ عَلَى الظُّلْمِ وَثِقْنَ بِاللَّهِ"

ظلم کے سامنے صبر کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو!

وضاحت:

صبر اور استقامت خواتین کی روحانی مضبوطی کی علامت ہیں۔

معاشرے میں ان کی استقامت سے نہ صرف خاندان، بلکہ معاشرتی عدل و انصاف بھی قائم رہتا ہے۔

عملی پہلو:

ظلم یا ناانصافی کے حالات میں بھی حق پر قائم رہنا۔

کسی بھی سماجی یا خانگی معاملے میں حق کو قائم رکھنا۔

4. علم اور شعور کی اہمیت

حضرت فاطمہ نے خواتین کو علم حاصل کرنے اور شعور پیدا کرنے کی تاکید کی، تاکہ وہ حق و باطل کی تمیز کر سکیں۔

"وَتَعَلَّمْنَ مَا يَهْدِيكُنَّ إِلَى الْحَقِّ وَالْعَدْلِ"

علم حاصل کرو! جو تمہیں حق اور عدل کی طرف رہنمائی کرے۔

وضاحت:

علم اور شعور کے بغیر حق و باطل کی پہچان ممکن نہیں۔

خواتین کو معاشرتی، اخلاقی اور مذہبی کردار کے لیے علم ضروری ہے۔

تاریخی پہلو:

اس زمانے میں خواتین کے علم و شعور کی اہمیت کم سمجھی جاتی تھی۔

حضرت فاطمہ نے خواتین کو حق و انصاف کی رہنمائی کے لیے تیار کیا۔

5. معاشرتی کردار اور عدل و انصاف کے قیام کی ذمہ داری

حضرت فاطمہ نے خواتین کو معاشرت میں عدل و انصاف کے قیام کی ذمہ داری بھی دی۔

فَاتَّقِينَ اللَّهَ وَأَقِيمْنَ الْحَقَّ وَلا تَخْشَيْنَ فِي سَبِيلِهِ أَحَدًا.

اللہ سے ڈرو، حق قائم کرو اور اس کے راستے میں کسی سے نہ ڈرو!

وضاحت:

خواتین کے لیے یہ پیغام ہے کہ حق کے قیام میں خوف کو دور کریں۔

معاشرے میں خواتین کی فعال شرکت، حق و انصاف کے قیام میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

عملی نکات:

1. معاشرتی ظلم یا ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا۔

2. گھریلو اور بیرونی دونوں میدانوں میں عدل و انصاف قائم کرنا۔
3. علم، صبر اور استقامت کے ساتھ معاشرتی کردار نبھانا۔

نتیجہ

خطبہ فدک میں خواتین سے خطاب میں حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا نے درج ذیل اصول واضح کیے:

1. ایمان اور تقویٰ پر قائم رہنا

2. حق و باطل کی تمیز

3. صبر اور استقامت اختیار کرنا

4. علم و شعور کے ذریعے حق کی پہچان

5. معاشرے میں عدل و انصاف قائم کرنا

یہ خطبہ آج بھی خواتین کے لیے روحانی، اخلاقی اور معاشرتی رہنمائی فراہم کرتا ہے اور اسلام میں خواتین کے فعال کردار کو اجاگر کرتا ہے۔

تحریر: سیدہ بشریٰ بتول نقوی

Read 0 times