15 شعبان، یوم مستضعفین جہان

Rate this item
(0 votes)
15 شعبان، یوم مستضعفین جہان

پندرہ شعبان کو اسلامی تاریخ میں منفرد حیثیت حاصل ہے۔ اہل اسلام کے مختلف فرقے اور مسالک اس دن کو اپنے اپنے عنوان سے مناتے ہیں۔ شب برات ہو یا شب نیمہ شعبان اس رات اور پندرہ شعبان کے دن کا انسانیت سے گہرا تعلق ہے۔ دنیا کا ہر آسمانی دین ایک نجات دہندہ کا منتظر ہے۔ عالم اسلام میں شیعہ مسلمان اس دن کو امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے روز ولادت باسعادت کے عنوان سے مناتے ہیں۔ علمائے تشیع نے پندرہ شعبان کی رات اور دن کے لیے مختلف اعمال تعلیم کئے ہیں، لیکن عالم اسلام میں اسلامی حکومت تشکیل دینے والی عظیم الشان شخصیت یعنی بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ نے اس دن کو محروموں اور مستضعفوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ بانی انقلاب اسلامی کے اس فرمان کو مختلف حلقوں میں شایان شان طریقے سے پذیرائی ملی تھی۔

لیکن آج کے دور میں اس کی اہمیت میں دو چند اضافہ ہوگیا ہے۔ عالمی سامراجی طاقتوں نے دنیا کو تیسری دنیا، ترقی پذیر، ترقی یافتہ اور غریب و محروم ممالک میں تقسیم کر رکھا ہے۔ نام نہاد سپرپاورز انسانیت کے استحصال میں مصروف ہیں۔ طاقت اور اقتصاد کے بل بوتے پر مخالفین پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ ڈکٹیشن قبول نہ کرنے والے ممالک کو دیوار سے لگانے کے لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں، یہ سلسلہ عرصے سے جاری ہے۔ کرونا وائرس کے حالیہ حملے نے اس دنیا اور اس میں بڑی طاقت ہونے کا چرچا کرنے والی ریاستوں کے مکروہ اور کریہیہ چہرے سے مزید پردہ اتار دیا ہے۔ آج دنیا محروموں اور مستکبروں کے دو بلاکوں میں تقسیم ہونے کی طرف جا رہی ہے۔

آج مستضعف اور محروم انسان سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے۔ اس صورت حال میں محرومین اور مستضعفین کو بلاتفریق مذہب، دین، قوم، ملت، رنگ، نسل اور علاقے کے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ جب تک تمام محروم اور مستضعف یک زبان ہو کر وقت کے طاغوتوں، مستکبروں اور سامراجی طاقتوں کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں گے، عدل و انصاف کا سورج طلوع نہیں ہوگا۔ پندرہ شعبان کو یوم مستضعفین جہاں یعنی محروموں کا عالمی دن قرار دینے کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ عالم انسانیت کو جس نجات دہندہ کی ضرورت اور انتظار ہے، اس کا ظہور قریب ہے، اگرچہ مخالفین اس کے برعکس کہتے ہیں۔

Read 1118 times