Super User

Super User

عورت کی عصمت و عفت کا تصور

یہ تاریخ کا المیہ ہے کہ عورت ہمیشہ افراط و تفریط کے المناک عذاب میں مبتلا رہی ہے۔ عورت کو کبھی تقدس کا اونچا درجہ دے کر پاربتی اور درگار دیوی بنایا گیا، جس کے قدموں میں خود شنکر اور کیلاش پتی نظر آتے ہیں، کبھی اس بے بس مخلوق کو خدا کی لعنت اور ’’شیطانی کمند‘‘ قرار دیتے ہیں، کبھی اس کو اس حد تک اونچا کیا گیا کہ جائیداد منقول اور غیر منقول کا حق صرف عورت تک محدود کر دیتے ہیں اور مرد کے بارے میں فیصلہ کیا گیا کہ وہ نہ تو کسی جائیداد کا مالک ہو سکتا ہے اور نہ اُسے بیچ سکتا ہے، جیسا کہ افریقہ کے کئی قبائل خصوصاً ملثمین کے قوانین میں درج ہے کہ عورت کو خود منقولہ جائیداد سمجھا گیا۔ جیسا کہ ارسطو طالیس کی تعلیمات میں ملتا ہے کبھی عورت کو وراثت سے کلیتاً محروم کر دیا گیا ہے، کیونکہ اس سلسلے میں بہت سے مفکروں نے مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے، جیسے یونانیوں کا خیال تھا کہ آگ سے جل جانے اور سانپ کے ڈسے جانے کا علاج ممکن ہے، لیکن عورت کے شر کا علاج محال ہے۔

سقراط کہتا ہے کہ عورت سے زیادہ فتنہ و فساد کی چیز دنیا میں کوئی نہیں ہے، وہ ایک ایسا درخت ہے کہ بظاہر انتہائی خوبصورت اور خوش نما نظر آتا ہے، لیکن جب کوئی اسے کھاتا ہے تو مر جاتا ہے۔ افلاطون کا قول ہے کہ دنیا میں جتنے ظالم اور ذلیل مرد ہوتے ہیں وہ سب نتائج کی دنیا میں عورت بن جاتے ہیں۔ مقدس قدس برنار کہتا ہے کہ عورت شیطان کا آلہ کار ہے۔ یوحنا دمشقی کہتا ہے کہ عورت مکر کی بیٹی ہے اور امن و سلامتی کی دشمن۔ مونٹسکو کہتا ہے کہ فطرت نے مرد کو طاقت دی ہے اور عقل و خرد سے نوازا ہے، لیکن عورت کو صرف زینت اور خوشنمائی دی ہے۔

ان خیالات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان میں سے ہر شخص نے اپنے ذاتی تجربات اور مشاہدات کے تحت عورت کے بارے میں اچھی بری رائے قائم کی۔ زندگی میں ہر شخص کے ذاتی تجربات اور مشاہدات مختلف ہو سکتے ہیں، چنانچہ ہر ایک نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی ہے، چونکہ بڑے لوگ تھے اس لئے ان کی باتوں کو ضرب المثال کا درجہ حاصل ہو گیا۔ جنہیں آج تک عورت کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے، حالانکہ یہ تمام باتیں اس طرزِ فکر کی ترجمانی کرتی ہیں، جن کا خمیر بھی افراط و تفریط سے اٹھایا گیا تھا۔ ان اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی نے عورت کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ صرف ان کی صفاتی کمزوریوں اور خرابیوں کو ضرب المثال کا درجہ دے دیا۔

اعتدال کو قائم نہ رکھنے کی یہ صورت آج کے اس ترقی یافتہ متمدن اور مہذب دور میں بھی یہ بدستور قائم ہے۔ مغربی اور استعماری ایجنٹ جو سب سے زیادہ عورت کی آزادی کا نعرہ لگاتے ہیں، ان کے ہاں یورپ میں کئی ممالک ایسے ہیں جن میں عورت کو حق رائے دہی حاصل نہیں۔ اسمبلیوں اور پارلیمنٹسں کے دروازے ان پر بند ہیں۔ پہلے برطانیہ میں عورت وزیراعظم نہیں بن سکتی تھی، امریکہ میں عورت صدر نہیں بن سکتی تھی، فوج کی سپہ سالار عورت نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اسے ورلڈ بینک آف انگلینڈ میں ڈائریکٹر کا عہدہ دیا جا سکتا ہے۔

شادی کرتے ہی عورت اپنے اصلی نام سے محروم ہو جاتی ہے، جب تک شادی نہ ہو تو باپ کے نام سے پہچانی جاتی ہے، جیسے کہ اس کی اپنی کوئی شخصیت نہ ہو۔ عملی طور پر زندگی کے ہر شعبے میں اس کو کم تر درجہ مخلوق بنا کر رکھا گیا ہے، لیکن ہر قسم کے لہو و لعب کے کاموں، کلبوں اور عیاشی کے اداروں میں اس کو بے پناہ عزت حاصل ہے۔ عام اجتماعی زندگی میں عریانی، فحاشی اور بے لگام آزادی اسے اس طرح دی گئی ہے کہ اس کے بغیر کسی محفلِ نشاط کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا۔

عورت ایک انتہائی خوبصورت اور خوش رنگ پھول ہے، نسوانیت کا جوہر اس کی خوشبو ہے۔ یہ جوہر عورت کی عصمت و عفت کا تصور ہے، جب یہ بھینی بھینی عطر بیز خوشبو گلزار ہستی میں پھیلتی ہے تو اسے رشک فردوس بنا دیتی ہے، ہر شخص کی زندگی دامن گل فروش بن جاتی ہے، اسی خوشبو کا اعجاز ہے کہ مختلف قبیلے، ذاتیں، قومیں اور انسانی گروہ معرضِ وجود میں آتے ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ جب کسی قوم کے برے دن آتے ہیں تو سب سے پہلے اس قوم کی عورتیں عصمت و عفت کے جوہر سے محروم ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ دانشور اور فلاسفر تصور عصمت و عفت کا مذاق اڑاتے ہیں، عورت کی دوشیزگی کو قدامت پرستی کے طعنے دیئے جاتے ہیں اور یہ نام نہاد اہلِ علم اور قلم کار عورت کو ایسے ایسے خوبصورت فریب دیتے ہیں کہ وہ آخر اپنے فطری راستے سے بھٹک جاتی ہے۔ چونکہ عورت میں روزِ اوّل سے ہی احساسِ کمتری پیدا کر دیا گیا ہے، اس لئے جب اسے مردوں کی طرف سے شتر بے مہار قسم کی آزادی ملتی ہے تو وہ بہک جاتی ہے اور بہت خوش ہوتی ہے کہ اسے اُس کے حقوق مل گئے ہیں۔

یہی وہ دھوکہ اور طلسمی فریب ہے جس میں جدید دور کی عورت کو مبتلا کر دیا گیا ہے! اس افراط و تفریط کے عمل میں عورت کا ظالمانہ استحصال بھی شامل ہوتا ہے، جو آج تک جاری ہے۔ یہ حماقت ہے کہ عورتوں کے کام مرد کریں، اور مردوں کے کام عورتیں انجام دیں، کیونکہ ہر ایک کی ساخت اور فطری تقاضے ہیں، جو خالق کائنات نے ازل سے عطا کئے گئے ہیں۔ جہاں تک اس حقیقت کا تعلق ہے یہ قطعی حقیقت ہے کہ مرد نے ہمیشہ اسی آغوش کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا، جس آغوش میں اس نے پرورش پائی اور اسی سینے کو زخمی کیا، جس سے اس کا رشتہ حیات وابستہ رہا۔

ان تمام اقوال اور خیالات کے باوجود یورپ کی پہلی جنگ عظیم کے اوائل میں ہی اہل یورپ نے یہ محسوس کیا کہ وہ چاہے عورت کے بارے میں جو بھی خیالات رکھتے ہوں، مگر اس کے بغیر جنگ میں کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ کیونکہ مردوں کی کثیر تعداد جنگ کے محاذوں پر مصروف ہو گئی ہے تو اندرونی ذمہ داریاں کون نبھائے گا؟ چنانچہ خواتین نے اسلحہ ساز اور دیگر ہر قسم کے کارخانوں میں جا کر کام کرنا شروع کر دیا۔ حالات کے تحت عورتوں نے علمِ طب میں تعلیم حاصل کرنا شروع کی، وکالت کے میدان میں آئیں، وظائف اور مناصب حاصل کرکے قلیل عرصے میں یہ ثابت کر دیا کہ عورتیں بھی مردوں کے کام حسن و خوبی کے ساتھ انجام دی سکتی ہیں۔

اسی طرح سرزمین عرب میں جس قدر ادیب، شاعر اور فاضل خواتین پیدا ہوئیں، وہ فراست و شجاعت اور ذہانت کی زندہ مثال تھیں، جو ریگستان عرب میں مشہور و معروف ہوئیں، حالانکہ یہ وہی سرزمین عرب تھی جہاں عورت کے ساتھ بدترین سلوک کیا جاتا تھا۔ لیکن اسلام کی روشنی پھیلنے کے بعد پورے ملک میں عورت کی زندگی میں انقلاب آ گیا۔ اسلام نے عورتوں کے لئے جو اصول و ضوابط پیش کئے اور تعلیم و تربیت کے جس اصول کو پیشِ نظر رکھا، وہ یقینا عورت کی صحیح اور متوازن فطری آزادی کا ضامن تھا۔

اس تعلیم و تربیت کی بدولت نہایت مختصر عرصے میں نسائیت کے وہ اعلٰی ترین نمونے پیش کئے کہ اب پوری دنیا میں ان کی مثال نہیں ملتی۔ اس کی صرف ایک وجہ تھی کہ اسلام دنیا کا وہ پہلا اور آخری مذہب ہے جس نے صدیوں کی ٹھکرائی اور روندی ہوئی مظلوم عورت کو فطری حدود کے اندر جائز اور مکمل آزادی عطا کی۔ انہیں عزت و آبرو اور وقار کا مقام عطا کیا، جو ہر قسم کے افراط و تفریط سے یکسر پاک تھا، یہ افراط و تفریط کا رویہ ہی ہمیشہ عورت کے لئے دنیا میں جہنم زار بنا رہا ہے۔

دنیا میں فقط اسلام ایسا دین فطرت ہے، جس نے عورت کو عورت اور خدا کی حسین مخلوق سمجھا ہے اور اس کی بشری کمزوریوں کو نہیں اچھالا بلکہ مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے حکم دیا کہ دونوں میں بہتر وہی ہے جو تقویٰ میں بہتر ہے۔ ان دانشوروں کی طرح اسلام نے عورت میں احساسِ کمتری اور احساسِ ذلت پیدا نہیں کیا، بلکہ عورت کو ہر روحانی بلندی تک پہنچنے کے قابل بنایا ہے، بشرطیکہ وہ سچی مسلمان ہو اور سچی مسلمان عورت کا کردار فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اگرچہ حضرت زہرا (س) کی زندگی بہت مختصر تھی، لیکن زندگی کے مختلف شعبوں، جہاد، سیاست، گھر اور معاشرے و اجتماعیت میں ان کی زندگی کی برکت، نورانیت، درخشندگی اور جامعیت نے انہیں ممتاز اور بے مثل و بے نظیر بنا دیا ہے۔

خواتین اپنے حقوق اور اسلام کی نظر میں عورت کے کردار میں معیار و میزان کے فہم اور ان معیاروں کی اساس پر اپنی تربیت و خود سازی کی روش و طریقہ کار کی دستیابی کے لئے حضرت فاطمہ زہرا (س) جیسی عظیم المرتبت شخصیت کو اپنے سامنے موجود پاتی ہیں، اور اس بناء پر وہ دیگر آئیڈیل شخصیات سے بے نیاز ہیں۔ حضرت زہرا (س) اور ان کی سراپا درس و سبق آموز زندگی کی طرف توجہ کرنا خواتین کو معنویت، اخلاق، اجتماعی فعالیت و جدوجہد اور گھرانے کے ماحول میں ان کی انسانی شان کے مطابق ایک مطلوبہ منزل تک پہنچانے کا باعث ہوگا۔

دریائے علم اجرِ رسالت ہیں فاطمہ(س)

قرآن اختصار، فصاحت ہیں فاطمہ(س)

محروم عدل، روحِ عدالت ہیں فاطمہ(س)

اقتباس از اسلام ٹائمز

میانمار کی حکومت ، اسلامی ممالک کے وفد کو دورے کی اجازت دےاسلامی تعاون تنظیم نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ روہنگیائی مسلمانوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کےلئے اسلامی ممالک کے وفد کو دورے کی اجازت دی جائے۔

اسلامی تعاون تنظیم نے کل اتوار کو میانمار کے مسلمانوں کے موضوع پر منعقد ہونیوالے خصوصی اجلاس کے اختتام پر میانمار کے حکام سے مطالبہ کیا کہ اسلامی ممالک کے وزارتی وفد کو میانمار کے دورے کی اجازت دی جائے ۔ اس اجلاس میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل اکمل الدین احسان اوغلو نے میانمار کے مسالمانوں پر جاری تشدد کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے اسے، بحران کے خاتمے کےلئے میانمار کی حکومت کی منفی کارکردگی کا نتیجہ قرار دیا۔

اس سے قبل مارچ میں بھی اکمل الدین احسان اوغلو نے میانمار کے حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ مسلمانوں پر شدت پسند بڈھسٹوں کے حملوں کی روک تھام کرے ۔ اسلامی تعاون تنظیم گذشتہ ایک سال سے میانمار میں وفد بھیجنے کی کوشش کررہی ہے لیکن ابھی تک دورے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

لاہور میں خسرے نے خطرے کی گھنٹی بجادیپاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے صدر مقام لاہور کے معروف میو اسپتال میں خسرے سے متاثرہ اکیس نئے بچے داخل کرادیئے گئے ہیں۔ یوں رواں سال کے ابتدائی چار ماہ میں اب تک گیارہ سو سے زائد بچے سے خسرے کے باعث اسپتال داخل ہونے پر مجبور ہوئے ، جبکہ گذشتہ تین دنوں میں پانچ بچے زندگی کی بازی ہارچکے ہیں۔ لاہور میں خسرے نے خطرے کی گھنٹی بجادی ۔ ہر گزرتے دن خسرے سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے۔نگراں صوبائی وزیر صحت پہلے ہی اعتراف کرچکی ہیں کہ خسرہ کی روک تھام کرنے کے لیے مہم موثر ثابت نہیں ہوئی۔ یہ بات یوں بھی ثابت ہوتی ہے کہ صرف میو اسپتال میں رواں سال اب تک مختلف اوقات میں گیارہ سو سے زائد بچے داخل ہوچکے ہیں ، جبکہ اپریل کے تیرہ دنوں میں خسر ے سے متاثرہ دو سو بچے میو اسپتال میں داخل ہوئے ہیں ۔ میواسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر زاہد پرویز کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچوں کے لیے اسپتال میں دو خصوصی وارڈز بنادیئے گئے ہیں ، جبکہ شدید متاثرہ بچوں کا علاج انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں کیا جارہا ہے۔

ايران اور متحدہ عرب امارات کے مابین سکورٹی تعاون میں توسیعایران اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے داخلہ نے دو طرفہ سکورٹی تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا ہے –

ایران کے وزیر داخلہ مصطفی محمد نجار نے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظبی پہونچنے پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو ميں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا فروغ ، تمام شعبوں خاص طور پر سیکورٹی اور فوجی شعبے میں اہمیت کا حامل ہے – وہ امارات کے حکام سے دو طرفہ تعاون میں فروغ سمیت دیگر مسائل پر بھی بات چیت کریں گے ۔

امارات کے وزیر داخلہ " شیخ سیف بن زاید آل نہیان " نے بھی جنوبی ایران کے صوبے بو شہر کے حالیہ زلزلے میں مرنے والوں کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے ان سے اظہار ہمدردی کیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کو چاہیئے کہ بحران پر قابو پانے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں -

غزہ پٹی کا محاصرہ ،علاقہ ایک بار پھر انسانی المیے کے دہانے پرغزہ پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کے محاصرے سے یہ علاقہ ایک بار پھر انسانی المیے کے دہانے پر پہنچ گيا ہے۔ المنار کے نمائندے نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے غزہ پٹی کے عوام کی بنیادی ضرورتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کرم ابو سالم گذر گاہ کو بند کردیا ہے اور اسی وجہ سے غزہ انسانی المیے کے دہانے پر آ پہنچا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق گذرگاہ ابوسالم کےبند کئےجانے سے غزہ کےلئے دواوں، ملک پاوڈر، اور ایندھن کی شدید قلت ہوچکی ہے۔ فلسطین کامرس چیمبرس کے سربراہ ماہر طباع نے کہا ہےکہ محاصرے سے قدرتی گيس کی سپلائي بند ہوگئي ہےجس سے غزہ کے سارے باشندے متاثر ہوچکے ہیں اور انہیں طرح طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ ادھر فلسطینی گروہوں نے گذرگاہوں کو بندکرنے کے صیہونی اقدام کو گذشتہ نومبر کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔

عراق پرامریکہ کا حملہ غلط تھا، امریکہ کے سابق وزیر خارجہ کولین پاولامریکہ کے سابق وزیر خارجہ کولین پاول نے ایک بار پھر اعتراف کیا ہےکہ عراق پرامریکہ کا حملہ غلط تھا۔ مھر نیوز کی رپورٹ کے مطابق کولن پاول نے اشتٹرن نامی جریدے کے ساتھ گفتگو میں ریپبلیکن پارٹی کا رکن ہونے کےباوجود اس پارٹی پر تنقید کی۔ کولن پاول نے عراق پرحملوں کو اپنی زندگي میں سب سےزیادہ مایوسی کا سبب قراردیا۔ کولن پاول دوہزار تین میں عراق پر امریکہ کے حملوں کے وقت امریکہ کے وزیر خارجہ تھے۔ امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ری پبلیکن پارٹی امریکہ کے حقائق کو نظر انداز کررہی ہے جبکہ امریکہ تباہی کی طرف جارہا ہے اور ہر روز دنیا کے حقائق سے دور ہوتاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ ری پبلیکن پارٹی کی پالیسیوں سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر اوباما کی پالیسیوں کی حمایت کی۔

رہبر معظم سے برونڈی کے صدر اور اس کے ہمراہ وفد کی ملاقات

۲۰۱۳/۰۴/۱۰ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے برون‍ڈی کے صدر اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی افریقی ممالک پر مثبت نگاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران ، افریقی ممالک کی پیشرفت ، ترقی اور ان کے اتحاد کا استقبال کرتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے افریقی ممالک کے استعمار کے دوران بعض یورپی ممالک اور امریکہ کی طرف سے ان ممالک میں معاندانہ اقدامات، سازشوں اور فتنہ پیدا کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امیدوار ہیں کہ پیشرفت اور ترقی کے لحاظ سےافریقہ بالخصوص برونڈی کا مستقبل مزید درخشاں اور تابناک ہو۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران اور برونڈی کے باہمی تعلقات کے فروغ کا خیر مقدم کرتے ہوئے فرمایا: افریقی یونین تمام افریقی ممالک کے اقتدار کے مرکز میں تبدیل ہوسکتی ہے، اور اسلامی جمہوریہ ایران، افریقی یونین کے اتحاد کی حمایت کرتا ہے۔

اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے۔، برونڈی کے صدر نے ایران اور برونڈی کے 28 سالہ روابط کی جانب اشارہ کیا اور ایران و برونڈی کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط و مستحکم بنانے کو اپنے سفر کا اصلی مقصد قراردیا ۔

برونڈی کے صدر نےاستعماری طاقتوں کی جانب سے افریقی ممالک پر ڈھائے جانے مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: افریقی ممالک بالخصوص برونڈی بہتر مستقل کی تلاش میں ہیں۔

ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حمایتپاکستان نے ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت کی ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہےکہ حکومت اسلام آباد ایران کے ایٹمی معاملے کا پرامن حل تلاش کرنے کے لئے ایران کے ساتھ عالمی اداروں کے تعاون کی حمایت کرتی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے آلماتی میں اسلامی جمہوریہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے حالیہ مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ایٹمی معاملے کو حل کرنے میں طاقت کے استعمال سے الٹا نتیجہ نکلے گا۔ اعزاز احمد نے امید ظاہر کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران این پی ٹی معاہدہ کا رکن ہونے کی حیثیت سے ایٹمی معاملے کو سلجھانے میں مفید کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی یہ ہےکہ اسلام آباد ایران کے ایٹمی معاملے کے حل کے لئے پرامن مذاکرات کی حمایت کرتا ہے اور ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کا مخالف ہے۔ واضح رہے حال ہی میں قزاقستان کے شہر آلماتی میں اسلامی جمہوریہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مذاکرات ہوئے تھے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے کہا ہے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ ایران کے جائز ایٹمی حقوق تسلیم کئے جائيں۔

رامین مہمان پرست نے آج تہران میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ ایران کے جائز ایٹمی حقوق تسلیم کئے جائيں اور اعتماد سازی کے اقدامات کئے جائيں۔اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ قزاقستان کے شہر الماتی میں ہونے والے ایران اور گروپ پانج جمع ایک کے حالیہ مذاکرات میں یورینیم کی افزودگي کے حق کو تسلیم کئے جانے اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مغربی ممالک کی دشمنی کے خاتمے کے دو بنیادی محوروں پر تاکید کی گئی۔رامین مہمان پرست نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے اگلے دور کے مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ایران اس سلسلے میں کیتھرین ایشٹون کے جواب کا منتظر ہے اور موجودہ حالات میں اب گروپ پانچ جمع ایک کو ثابت کرنا ہے کہ وہ مذاکرات جاری رکھنے کے لئے کس حد تک نیک نیت اور پرعزم ہے اور ملت ایران کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے کیا اقدامات کرسکتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران منطقی اور سنجیدہ مذاکرات پر یقین رکھتا ہے اور وہ اس سلسلے میں اپنی آمادگی کا اعلان کرچکا ہے۔

واضح رہے کہ کیتھیرین ایشٹون یورپی یونین کے شعبۂ خارجہ پالیسی کی سربراہ ہیں اور ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات میں وہ اس گروپ کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت کر رہی تھیں

۲۰۱۳/۰۴/۰۹- رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے صوبہ بوشہر میں آنے والے شدید زلزلہ کے بعد اپنے پیغام میں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار اور ان کے لئے صبر و اجر کی دعا طلب کی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صوبہ بوشہر میں زلزلہ کے دردناک حادثے میں جانی اور مالی نقصان کی خبر سن کر نہایت ہی افسوس اور غم و اندوہ ہوا ہے۔

اللہ تعالی کی بارگاہ سے جاں بحق افراد کے لئے رحمت و مغفرت ، زخمیوں کے لئے جلد از جلد شفایاب ہونے اور پسماندگان کے لئے صبر و اجر کی دعا کرتا ہوں نیز صوبہ میں نمائندہ ولی فقیہ ، صوبائی حکام اور مرکز میں متعلقہ حکام کو سفارش کرتا ہوں کہ وہ بھر پور انداز میں متاثرہ افراد کی نجات اور مالی نقصان اٹھانے والوں کی پشتپناہی کریں، اور امید ہے کہ ملک بھر کے عوام بھی ہمیشہ کی طرح متاثرہ افراد کے رنج و غم اور مصائب کو کم کرنے میں اپنا اہم نقش ایفا کریں گے۔

والسلام علیکم و رحمه الله

سید علی خامنه ای

20/فروردین ماه/1392