Super User
بوشہر زلزلے کے بارے میں آئی اے ای اے کا بیان
ایران کے بوشہر صوبے میں کل آنیوالے زلزلے کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا کہ بوشہر ایٹمی بجلی گھر سے 90 کلومٹر کے فاصلے پر آنیوالے اس زلزلے میں مذکورہ ایٹمی پلانٹ کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے نے اپنے بیان میں اعلان کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس زلزلے کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کو آگاہ کیا ہے اور موصولہ رپورٹ کے مطابق بوشہر ایٹمی بجلی گھر کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے اور اس میں کام معمول کے مطابق جاری ہے اور اس سے کسی ریڈیو ایکٹیو تابکاری کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
اس سے قبل ایران کے ایٹمی اینرجی ادارے کے متعلقہ حکام نے بھی اعلان کیا تھا کہ بوشہر ایٹمی بجلی گھر کا کام جاری ہے اور زلزلے سے اسے کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے جنوبی صوبہ ،بوشہر میں کل 6.1 شدت کا زلزلہ ہوا جسکے نتیجے میں آخری اطلاعات کے مطابق 32 افراد جاں بحق اور 850 زخمی ہوگئے ہیں۔
ایران میں زلزلے کے جھٹکےسینکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی
اسلامی جمہوریہ ایران کے جنوبی علاقے بوشہر میں آج آنے والے شدید زلزلے نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ۔
فارس نیوز کے مطابق آج منگل کو مقامی وقت کے مطابق شام چار بج کر بائيس منٹ پر زلزلے کے جھٹکے بوشہر کے کئی علاقوں میں محسوس کئے گئے جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر چھے اعشاریہ ایک تھی۔ آنے والے شدید زلزلے نے تباہی مچا دی اور اب تک 31 افراد جاں بحق اور500 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ لا تعداد گھر مٹی کےڈھیر میں تبدیل ہو گئے ۔ جبکہ زلزلے کےبعد انتیس آفٹر شاکس محسوس کئے گئے۔
زلزلے کےبعد شہر شنبہ میں کرائسس مینجمینٹ سنٹر قائم کردیا گيا ہے اور امدادی کاروائياں بڑے پیمانے پر جاری ھیں۔
فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق بوشہر ایٹمی بجلی گھر کو کوئي نقصان نہیں پہنچا اور یہ ایٹمی بجلی گھر معمول کے مطابق کام کررہا ہے۔
جنوبی علاقوں میں آنے والے زلزلے کے جھٹکے ایران سمیت عرب امارات، عمان، قطر اور سعودی عرب میں بھی محسوس کئے گئے تاہم ایران کے علاوہ کسی اور ملک سے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
ماؤ نوازوں کی ہڑتال، ہنگامہ آرائی
ہندوستان کی دو ریاستوں بہار اور جھار کھنڈ میں ماؤ نواز دہشت گردوں نے ہڑتال کے دوران زبردست ہنگامہ آرائي اور توڑ پھوڑ کی ہے۔
دہلی سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی دو مشرقی ریاستوں بہار اور جھار کھنڈ میں ماؤ نوازوں نے اپنی دو روزہ ہڑتال کے آخری دن آج زبردست ہنگامہ آرائي کی۔
رپورٹ کے مطابق ماؤ نوازوں نے ہنگامہ آرائی کے دوران دو سرکاری عمارتوں کو دھماکے سے اڑادیا اور ایک تھانے پر حملہ کیا لیکن پولیس فورس نے اس حملے کو ناکام بنادیا۔ماؤ نواز دہشت گردوں نے ریل پٹریوں کو بھی نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ریل ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گيا۔
ہڑتال کی وجہ گزشتہ دنوں ماؤ نوازوں کے آپسی تصادم میں 10 شدت پسندوں کی ہلاکت بتائي گئي ہے۔ماؤ نواز دہشت گردوں کو شک ہے کہ یہ آپسی تصادم پولیس کی سازش کا نتیجہ تھا۔
پاکستان کی جانب سے ایران کے جائز ایٹمی حقوق پر تاکید
پاکستان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو اس کے جائز ایٹمی حقوق ملنے چاہئيں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندے مسعود خان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کواس کے جائز ایٹمی حقوق ملنے چاہئيں اور اس کو پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادے کا حق حاصل ہونا چاہئے۔
مسعود خان نے ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے الماتی میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری اور مذاکرات میں ایرانی وفد کے سربراہ سعید جلیلی کے اس بیان کے بارے میں کہ ایران کے ایٹمی حق پر مغرب کے اعتراف سے مذاکرات کی پیش رفت میں مدد مل سکتی ہے کہا کہ پاکستان کا یہ موقف ہے کہ این پی ٹی معاہدے کا رکن ہونے کی حیثیت سے ایران کو اس کے جائز ایٹمی حقوق حاصل ہونے چاہئيں اور اس کو پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادے کا حق حاصل ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا تاکید کی ہے کہ این پی ٹی معاہدے کی بنیاد پر وہ پرامن استفادے پر مبنی اپنے مسلمہ ایٹمی حق سے دستبردار نہیں ہوگا۔سعید جلیلی نے بھی کل شام الماتی میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس میں یورینیم کی افزودگي سمیت ایران کے مسلمہ حقوق پر تاکید کی۔
واضح رہے کہ قزاقستان کے شہر الماتی میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان جمعہ کے روز مذاکرات شروع ہوئے تھے جو کل اختتام پذیر ہوگئے۔دو دن میں مذاکرات کے چار دور ہوئے۔ان مذاکرات میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری سعید جلیلی نے ایرانی وفد کی قیادت کی جبکہ گروپ پانچ جمع ایک کے وفد کی قیادت یورپی یونین کے شعبۂ خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹون نے کی۔
صالحی: ایرانی قوم نے ہمیشہ سختیوں کا مقابلہ کیا
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ جناب علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ پختہ عزم و ارادے کی بدولت ایرانی قوم نے ہر طرح کے مشکل حالات اور سخت بحرانوں کا مقابلہ کیا ہے ۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسی حالت میں کہ ایران کے دشمن، شدید دباؤ اور سخت پابندیاں عائد کرکے ایران کو گوشہ نشین کرنے کی کوشش کررہے تھے تہران، علاقائی امن و استحکام کے تحفظ میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے میں کامیات رہا ہے ۔ جناب علی اکبر صالحی نے ایرانی قوم کی ترقی و پیشرفت کی راہ میں کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم اپنے آہنی عزم و ارادے سے ہر طرح کا دشوار مرحلہ آسانی سے طے کرلے گی ۔
روہنگیائی مسلمانوں کی حمایت میں پاکستان میں مظاہرہ
ہزاروں پاکستانی مسلمانوں نے کل جمعہ کو میانمار میں روہنگیائی مسلمانوں پر شدت پسند بڈھسٹوں کے مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں کل جمعہ کو ہزاروں شہریوں نے میانمار کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں ریلی نکالی ۔ مظاہرین نے مسالمانوں کے خلاف شدت پسند بڈھسٹوں کے مظالم کی سخت مذمت کرتے ہوئے میانمار کی حکومت کو بھی ان مظالم میں برابر شریک قرار دیا اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ میانمار کے مظلوم مسلمانوں پر جاری تشدد کو ختم کرنے میں فوری طور پر کردار ادا کریں۔
مغربی ممالک کی یکطرفہ پابندیاں ناکام ہوں گی
تہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ کاظم صدیقی کی امامت میں ادا کی گئي ۔
خطیب جمعہ تہران نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں کہا کہ مغربی ممالک کی یکطرفہ پابندیاں جو ایران کی ملت و حکومت کے درمیان فاصلے پیداکرنے کے لئے عائد کی گئي ہیں ناکام ہوکررہیں گي۔ آیت اللہ کاظم صدیقی نے ایران کےخلاف مغربی ملکوں کی غیر دانشمندانہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں بظاہر ایران کے ایٹمی پروگرام کے بہانے لگائي گئي ہیں لیکن دشمن کا بنیادی ھدف عوام کو اسلامی حکومت کے مقابل لاکھڑا کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مغرب کی یکطرفہ پابندیوں کی وجہ سے ملت اسلامی نظام کی زیادہ سے زیادہ حمایت کررہی ہے اور ان پابندیوں کا ایک اور مقصد آئندہ صدارتی الیکشن کے موقع پر مسائل کھڑے کرنا بھی ہے لیکن ان مسائل کے پیش نظر ملت ایران ہمیشہ کی طرح الیکشن میں بھرپور طرح سے شرکت کرکے دشمنوں کی سازشوں کوناکام بنادے گي۔ خطیب جمعہ تہران نے مختلف میدانوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ خلا میں مختلف طرح کے مصنوعی سيارچے اور زندہ جانور بھیجنا، مختلف طرح کے پیشرفتہ جنگي طیارے بنانا ظاہر کرتا ہےکہ ملت ایران پابندیوں سے شکست نہیں کھائے گي۔ انہوں ایران میں اور سرحدوں پر امن سکون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سکیورٹی فورسز کی محنت سے آئندہ صدارتی انتخابات پرامن فضا میں کرائے جائيں گے۔ آیت اللہ صدیقی نے دوہزار بارہ میں غزہ پر صیہونی حکومت کی آٹھ روز جارحیت میں غزہ کے عوام کی استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس فتح سے جو ملت وحکومت ایران کی حمایت سے حاصل ہوئي ہے ایک بار پھر عالمی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ آیت اللہ صدیقی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دنیا میں واحد دینی جمہوری حکومت ہے اور عوام نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اس نظام کے حق میں ریفرینڈم میں ووٹ دیا تھا۔
سلمان فارسی ، بحثیت صحابی رسول (ص)

ظہور اسلام کے بعد ایرانیوں نے کھلے دل سے اسلام کو قبول کیا اور اس دین الہی کی تعلیمات کے سائے میں اسلامی تمدن کی بہت زیادہ خدمت کی۔ جن افراد نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ان میں سلمان فارسی بھی شامل ہیں۔ ان کا شمار اسلام اور ایران کی اہم شخصیات میں ہوتا ہے۔ "برزویہ" یا "روزبہ پارسی" المعروف سلمان فارسی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشہور صحابی اور اسلام کی عظیم شخصیات میں سے ہیں۔ وہ ایران کے شہر اصفہان کے علاقے جی کے رہنے والے تھے۔ برزویہ نے ایک علمی و ثقافتی ماحول میں یا دوسرے لفظوں میں جندی شاپور کی یونیورسٹی کے قلب اور روشن خیال حلقوں میں تربیت پائی۔ انہوں نے بچپن ہی سے مختلف ادیان کی حقیقت جاننے کی کوشش کی۔ سلمان شروع میں زرتشتی تھے لیکن اس دین میں ان کو اپنے سوالوں کا جواب نہ ملا اور مسیحی مذہب کی جانب مائل ہو گئے۔ لیکن اس دین نے بھی ان کو قائل نہیں کیا لہذا وہ حقیقت کو پانے کے لیے گھر سے نکل پڑے اور شام چلے گئے۔ کیونکہ بروزیہ نے پادریوں سے سن رکھا تھا کہ نئے پیغمبر کا ظہور قریب ہے۔ پھر وہ حجاز چلے گئے۔ تاریخ میں ملتا ہے کہ اس وقت برزویہ کی عمر پچاس برس تھی اور یہ تقریبا سنہ ایک ہجری کی بات ہے۔ لیکن وہ قبیلہ بنی کلب کی قید میں آ گئے اور بنی قریظہ کے ایک یہودی نے انہیں خرید لیا اور یثرب یعنی موجودہ مدینہ منورہ لے گیا۔ برزویہ کو اس شہر میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کے بارے میں پتہ چلا اور جب انہوں نے وہ تمام نشانیاں جو عیسائی پادریوں سے سن رکھی تھیں، پیغمبر اسلام میں دیکھیں تو بڑے ذوق و شوق سے ایمان لے آئے اور مسلمان ہو گئے۔ اس طرح سلمان نے ہجرت کی ابتدا میں ہی اپنے گمشدہ گوہر کو پا لیا اور پیغمبر اسلام کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی انہیں ان کے مالک سے خرید کر آزاد کر دیا۔ اس کے بعد سے وہ رسول خدا کے ساتھ رہے اور آنحضرت کے نزدیک آپ کا مقام و مرتبہ بہت بلند تھا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے برزویہ کا نام سلمان رکھا کہ جو سلامتی اور تسلیم سے لیا گیا ہے۔ پیغبمر اکرم (ص) کی جانب سے ان کے لیے اس خوبصورت نام کا انتخاب سلمان فارسی کی روح اور باطن کی پاکیزگی کی علامت ہے۔
سلمان ہمیشہ جنگوں میں پیغمبر اسلام (ص) کے ساتھ رہے۔ لیکن پانچویں صدی ہجری میں ہونے والی جنگ احزاب یا جنگ خندق میں ان کی دانائی و دانش نے مسلمانوں کی بہت زیادہ مدد کی۔ انہوں نے اس جنگ میں تجویز پیش کی کہ دشمن کے بڑے لشکر کے حملے کو روکنے کے لیے مدینہ کے چاروں طرف ایک خندق کھودی جائے اس تجویز کو پیغمبر اکرم (ص) نے بہت پسند کیا۔ اس روز انصار کہہ رہے تھے کہ سلمان ہم میں سے ہیں۔ مہاجرین کا بھی کہنا تھا کہ نہیں سلمان ہم میں سے ہیں۔ لیکن پیغمبر اسلام (ص) نے ان کے جواب میں کہا کہ "سلمان منّا اہل البیت" یعنی سلمان ہم اہل بیت میں سے ہے۔ سلمان نے اسی طرح غزہ طائف میں بھی اہم کردار ادا کیا اور منجنیق بنا کر دشمن کو شکست کا مزہ چکھنے پر مجبور کر دیا۔
سلمان پیغمبر اکرم (ص) کے قریبی صحابیوں میں سے تھے۔ وہ انتہائی فاضل اور پرہیز گار تھے۔ پیغمبر اکرم (ص) نے کئی بار ان کے علم و دانش اور دانائی کی تعریف کی اس کے علاوہ ان کے اخلاق اور ایمان کی بھی ستائش کی ہے۔ سلمان فارسی کے وسیع علم کی وجہ سے پیغمبر اکرم کے نزدیک ان کا خاص مقام و مرتبہ تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ سلمان علم کا ایسا سمندر ہیں کہ جس کی گہرائی تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بھی فرمایا کہ رسول خدا (ص) اور حضرت علی (ص) وہ اسرار و رموز کہ جسے دوسرے لوگ سمجھنے اور برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے، سلمان کو بتاتے تھے اور انہیں ان اسرار و رموز کی حفاظت کا حقدار سمجھتے تھے۔ سلمان کے القاب میں سے ایک لقب محدّث ہے۔
سلمان ہمیشہ اور ہر قسم کے حالات میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حامی و مددگار رہے۔ وہ پیغمبر اکرم (ص) کی رحلت کے بعد ان معدودے چند لوگوں میں شامل تھے کہ جو پوری سنجیدگی اور ہوشیاری کے ساتھ مختلف میدانوں میں موجود رہے ۔
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے نزدیک آپ کا مقام و مرتبہ انتہائي بلند تھا آپ نے انہیں لقمان حکیم کا لقب دیا تھا۔ سلمان فارسی کی وفات کے بعد حضرت علی علیہ السلام سے ان کے بارے میں سوال کیا گيا تو آپ نے فرمایا کہ وہ ہم میں سے تھے، اور ہم اہل بیت کے دوستدار تھے، تم لقمان حکیم جیسا شخص کہاں تلاش کر سکتے ہو؟ وہ علم کے بلند درجات کے حامل تھے، انہوں نے گزشتہ پیغمبروں کی کتابیں پڑھ رکھی تھیں۔ یقینا وہ علم و دانش کا سمندر تھے۔
سلمان فارسی نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد بھی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا۔ ساسانیوں کے دارالحکومت مدائن کی فتح کے دوران انہوں نے برسوں کے بعد اپنے ایرانی ہم وطنوں سے بات چیت کی اور انہیں محمد (ص) کے دین میں مساوت اور اخوت و بھائی کے بارے میں بتایا جس کے باعث ان کے دل پسیج گئے اور انہوں نے جنگ سے ہاتھ کھینچ لیا۔ اس جنگ میں سلمان فارسی کا ایک ہدف و مقصد یہ تھا کہ اس زمانے میں ایران میں زرتشتی مذہبی رہنماؤں کے ظلم و ستم اور طبقاتی ظلم کا خاتمہ کیا جائے۔سلمان حمص اور دمشق کی فتح میں بھی شریک تھے اور ماضی کی مانند وہ مسلمانوں کی فوجی و عسکری امور میں رہنمائی کر رہے تھے۔ ممتاز مؤرخ احمد بن یحیی بلاذری لکھتے ہیں کہ دمشق کے لوگوں نے سلمان کا ایسا استقبال کیا کہ جس طرح کسی خلیفہ کا استقبال کرتے ہیں یہاں تک کہ دمشق کا کوئي بھی ایسا اہم اور ممتاز شخص نہیں تھا کہ جس نے سلمان کو اپنا گھر پیش نہ کیا ہو۔
سلمان کو خلیفہ دوئم کے دور میں مدائن کی حکومت سونپی گئی اور وہ اپنی زندگي کے آخری لمحے تک یعنی انیس سال تک اس منصب پر فائز رہے۔ جب وہ مدائن کے حاکم تھے تو ان کی مالی حالت میں ذرا سی تبدیلی بھی رونما نہیں ہوئي تھی اور جیسا کہ ان کی زندگی کے بارے میں نقل کیا جاتا ہے کہ وہ حکومتی خزانے سے حتی ایک دینار بھی لینے سے گریز کرتے تھے اور زنبیلیں بنا کر اپنے اخراجات پورے کرتے تھے۔ ان کا لباس صرف ایک سادہ عبا تھی۔
ایک روز سلمان نے ایک شخص کو دیکھا جو شام سے آ رہا تھا اور اس کی پشت پر انجیر اور خرما سے بھری ہوئی بوری لدی ہوئی تھی۔ اس شامی شخص نے جونہی سلمان کو دیکھا تو ان کے ظاہری حلیے سے سمجھا کہ کوئی معمولی اور غریب سا شخص ہے۔ اپنی بوری ان کی کمر پر لاد دی تاکہ وہ اس کے گھر تک پہنچا دیں۔ راستے میں کچھ لوگ ملے تو سلمان نے انہیں سلام کیا۔ لوگ یہ منظر دیکھ کر سن ہو کر رہ گئے انہوں نے جواب دیا۔ وعلیکم السلام امیر، اس شامی شخص نے خود سے کہا کہ ان کی مراد کون سا امیر ہے؟ کچھ راستہ مزید طے کرنے کے بعد اس وقت اس پر وحشت طاری ہو گئی جب کچھ لوگوں نے ان سے بوری لینا چاہی اور کہا کہ امیر آپ یہ زحمت نہ کریں یہ بوری ہمیں دے دیں ہم پہنچا دیتے ہیں۔ اب شامی شخص سمجھ گيا کہ وہ مدائن کے امیر سلمان فارسی ہیں۔ شامی شخص ہکلا کر معافی طلب کر رہا تھا اور اس نے معذرت کے ساتھ ان سے اپنا سامان لینا چاہا تو سلمان فارسی نے سر کے اشارے سے اسے منع کر دیا اور کہا کہ نہیں میں تیرے گھر تک تیرا سامان پہنچا کر آؤں گا۔
مشہور عارف محی الدین ابن عربی کہتے ہیں کہ اہل بیت کے ساتھ سلمان کا پیوند، رسول خدا کی جانب سے سلمان کے اعلی مقام و مرتبے اور باطنی پاکیزگي کی گواہی کی عکاسی کرتا ہے۔ کیونکہ سلمان کا اہل بیت میں سے ہونے کا مطلب نسبی پیوند نہیں ہے بلکہ یہ پیوند اعلی انسانی صفات کی بنیاد پر ہے۔
اسی ممتاز عالم دین شیخ طوسی بھی اپنی کتاب امالی میں منصور بن رومی سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ اے میرے آقا، میں آپ سے سلمان فارسی کے بارے میں بہت سی باتیں سنتا ہوں، اس کا سبب کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ سلمان فارسی نہ کہو بلکہ سلمان محمدی کہو۔ میں ان کی زیادہ باتیں کرتا ہوں اس کا سبب یہ ہے کہ ان میں تین اہم خصوصیات موجود تھیں، پہلی یہ کہ وہ اپنے مولا امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی باتوں کو اپنی باتوں پر مقدم رکھتے تھے۔ دوسری یہ کہ غریبوں کو دوست رکھتے تھے اور انہیں امیروں پر ترجیح دیتے تھے اور تیسری یہ کہ علم اور علما سے محبت کرتے تھے۔
آخرکار سلمان فارسی تینتیس کا پینتیس ہجری قمری میں تراسی کی عمر میں مدائن میں انتقال کر گئے۔ حضرت علی علیہ السلام نے آپ کو غسل و کفن دیا اور آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ پیغمبر اسلام کے اس عظیم صحابی کا مزار بغداد کے جنوب میں پینتیس کلومیٹر کے فاصلے پر مدائن میں واقع ہے۔
میانمار میں ایمرجنسی کے اعلان کے باوجود فرقہ وارانہ فسادات
میانمار میں ایمرجنسی کے اعلان کے باوجود فرقہ وارانہ فسادات مزید تین شہروں میں پھیل گئے ہیں۔ اطلاعات کےمطابق میانمار میں ایمرجنسی کے اعلان اور فوج کی تعیناتی کے باوجود فرقہ وارانہ فسادات مزید تین شہروں میں پھیل گئے ہیں۔ میانمار کے سرکاری ٹی وی نے رپورٹ دی ہے کہ ملک کے وسط میں فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ ہورہا ہے اور فسادات یامتین سمیت مزید تین شہروں میں بھی شروع ہوگئے ہیں۔یامتین میں ایک مسجد اور مسلمانوں کے پچاس گھروں کو آگ لگا دی گئي اور لیوی شہر میں بھی متعدد گھروں اور ایک مسجد کو جلا دیا گيا ہے۔یامتین میکتیلا شہر سے 64 کلومیٹر دور واقع ہے جہاں گزشتہ بدھ کو انتہا پسند بدھسٹوں نے کئي مسجدوں کو نذر آتش کردیا تھا جس کے بعد فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ میانمار کے صدر نے جعہ کو علاقے میں ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے فوج کو تعینات کردیا تھا۔ میانمار کے حکام کے مطابق ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کی نئي لہر میں کم سے کم 32 افراد مارے گئے ہیں جبکہ فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں 35 افراد کو گرفتار کیا گيا ہے۔ دریں اثنا مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ میانمار کی پولیس نے تشدد روکنے کی کوشش نہیں کی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال میانمار میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں سینکڑوں روہنگیا مسلمان جاں بحق اور ہزاروں کی تعداد میں بے گھر ہوگئے تھے۔
کشمیرمیں حفاظتی انتظامات سخت کرنے کا حکم
رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زيرانتظام کشمير ميں مسلح حملوں کے بعد حکومت نئي دھلي نے کشمير ميں حفاظتي انتظام سخت کرنے کا حکم ديا ہے-
اس حکم کے تحت پوليس اور سيکورٹي ادارے گاڑيوں اور مسافروں کي اسنيپ چيکنگ کر رہے ہيں- کہا جارہا ہے کمشير کے گرمائي دارالحکومت سري نگر ميں حفاظتي انتظامات کي شدت سب سے زيادہ ہے-
انٹيلي جينس اطلاعات ميں کہا گيا ہے کہ شہر ميں مسلح حملوں کا امکان موجود ہے- واضح رہے کہ جمعرات کے روز نامعلوم مسلح افراد نے کشمير کے ايک اعلي پوليس افسر کي گاڑي کو اپنے حملوں کا نشانہ بنايا تھا جس ميں ايک سيکورٹي اہلکار ہلاک ہوگيا تھا




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
