Super User

Super User

25/11/2014 - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تکفیری گروپ کے بارے میں اسلامی علماء کی عالمی کانفرنس میں شریک مہمانوں اور دانشوروں کے ساتھ ملاقات میں حالیہ برسوں میں تکفیری گروپ کے احیاء کو عالم اسلام کے لئے استکبارکی گھناؤنی سازش اور مسلط کردہ مشکل قرار دیا اور سلفی وہابی تکفیری گروہ کے اقدامات کو مسجد الاقصی اور مسئلہ فلسطین کو فراموش کرنے کے سلسلے میں امریکی ، اسرائيلی اور سامراجی طاقتوں کی گھناؤنی سازش کا حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سلفی وہابی تکفیری گروہ کی جڑیں اکھاڑنے کے لئے علمی ، منطقی اور ہمہ گير تحریک ایجاد کرنے ، اس گروہ کے احیاء میں استکباری پالیسیوں کے کارفرما ہونے ، مسئلہ فلسطین کے عالم اسلام کے اصلی مسئلہ ہونے اور اس کے عام مطالبہ کو دور حاضر میں عالم اسلام کے علماء کی اہم ذمہ داریوں اور ترجیحات میں قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں آیات عظام مکارم شیرازی اور سبحانی اور قم کے دوسرے علماء و فضلاء کے اس کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں سنجیدہ اہتمام اور تکفیری گروہ کے ساتھ مقابلہ کے لئے عالم اسلام کے علماء کے درمیان ہمہ گير علمی ہمآہنگي کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس خطرناک گروہ کے سلسلے میں تحقیق کے بارے میں اس نکتہ پر توجہ دینی چاہیے کہ اصلی موضوع احیا شدہ تکفیری گروہ کے ساتھ ہمہ گیر مقابلہ کرنا چاہیے جو داعش دہشت گرد گروہ سے بالا تر ہے اور حقیقت میں داعش اس شجریہ خبیثہ کی ایک شاخ کا نام ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد ایک ناقابل انکار نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تکفیری گروہ اور اس کی پشتپناہ حکومتیں مکمل طور پر امریکہ، اسرائیل اور یورپی سامراجی طاقتوں کے اہداف کی جانب حرکت کررہی ہیں اور اسلامی لبادہ پہن کر امریکہ اور صہیونیوں کی خدمت کررہی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے ساتھ مقابلہ اور سامراجی طاقتوں کے اہداف کے سلسلے سلفی تکفیریوں کے اقدامات کے بعض نمونوں کی طرف اشارہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کی تحریک کو منحرف کرنے کو پہلے نمونہ کے طور پر بیان کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی بیداری کی تحریک امریکہ مخالف، اسرائیل مخالف اوراستبداد مخالف تھی لیکن سلفی وہابی تکفیریوں نے اس عظیم اسلامی تحریک کومسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی اور برادر کشی میں تبدیل کردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس علاقہ میں مسلمانوں کی مزاحمتی فرنٹ لائن مقبوضہ فلسطین تھی لیکن سلفی وہابی تکفیری گروہ نے اس فرنٹ لائن کو تبدیل کردیا اور عراق، شام، پاکستان اورلیبیا کے شہروں کی سڑکوں پر اسے لے آئےجو تکفیریوں کے بھیانک ،خوفناک اور ناقابل فراموش جرائم کا ایک حصہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کی تحریک کو منحرف کرنے کو امریکہ، اسرائیل ، برطانیہ اور ان کی خفیہ ایجنسیوں کی خدمت قراردیتے ہوئے فرمایا: اس گمراہ گروہ کی استکباری اہداف کے سلسلے میں خدمت کا دوسرا نمونہ یہ ہے کہ سلفی وہابی تکفیریوں کی پشتپناہ حکومتیں غاصب صہیونی حکومت کے مقابلے میں زبان کھولنے سے قاصر ہیں حتی وہ مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کا تعاون کررہی ہیں لیکن یہی طاقتیں ، اسلامی ممالک اور مسلمانوں پر چوٹ وارد کرنے کے لئے بہت زیادہ سرگرم عمل ہیں۔

 

 

ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے شمال میں واقع شہر پاوہ کے عالم دین اور امام جمعہ ’’ملا قادر قادری‘‘ نے ’’علمائے اسلامی کے نقطہ نظر سے انتہا پسند اور تکفیری تحریکوں پر عالمی کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا: جب امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تو ہم پریشان تھے، اب بھی امریکہ عراق پر حملے کر رہا ہے، دو مہینوں سے دنیا کے چالیس ملک ایک چھوٹے سے شہر کوبانی سے دھشتگردوں کا صفایا کرنے میں مصروف ہیں، یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا: داعش یقینا نابود ہو کر رہے گا چونکہ افراطی ٹولوں کی عمر بہت کم ہوتی ہے لیکن یہ فکر ختم ہونے والی نہیں ہے۔
پاوہ کے امام جمعہ نے کہا: ہمیں اپنی مساجد کی حفاظت کرنا چاہیے تاکہ داعشی فکر ان میں سرایت نہ کر جائے، داعش کا نتیجہ اسلام فوبیا ہے تاکہ اسلام دنیا میں پیشرفت نہ کرے۔ امریکہ انقلاب اسلامی کی کامیابی اور دنیا میں اسلامی بیداری کے وجود پانے کے بعد، اسلام کا چہرہ بگاڑنے کی کوشش میں لگ گیا اور داعش کو اسی مقصد کی خاطر وجود میں لایا گیا۔
ملا قادر قادری نے کہا: مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ ایسے اور ٹولے دنیا میں سر نہ نکالیں۔ ہم ایران میں شیعہ اور سنی سب ایک ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں، مشکلات پائی جاتی ہیں لیکن ایک ساتھ زندگی کا لطف کچھ اور ہی ہے۔ ایران میں امن و سکون چند چیزوں کی وجہ سے برقرار ہے ایک رہبر معظم انقلاب کی حکیمانہ رہبری سے، دوسرے شیعہ سنی علماء کی ہمفکری اور تیسرے لوگوں کے میدان میں پر جوش حضور سے۔

 

 

ایران کے شہر چابہار کے سنی امام جمعہ مولانا عبد الرحمٰن ملازئی نے قم میں منعقد ہونے والی "علماء اسلام کے نقطۂ نظر سے انتہا پسند اور تکفیری تحریکوں پر عالمی کانفرنس" کو خطاب کیا۔
انہوں نے اپنے بیان کو قرآنی آیات سے شروع کیا۔

 پروگرام کی ابتدا سے اب تک ہم  نے اس کانفرنس میں تقریر کرنے والے مقررین کی قابل قدر تقاریر اور انکے بیانات سے استفادہ کیا۔
وہ منحوس اور نامبارک عنصر جو آج عالم انسانیت کے لئے درد سر بنا ہوا ہے،ہمیں اسکو وجود میں لانے والے اسباب و محرکات کے بارے میں غور کرنے کی ضرورت ہے۔اسی کانفرنس میں بیٹھ کر جو میں نے بزرگوں کی تقاریر کو سنا،انہیں سننے کے بعد کچھ باتیں میرے ذہن میں آئی ہیں جو میں آپکی خدمت میں بیان کرنا چاہتا ہوں۔
تکفیری عنصر تقلید کو ٹھکرانے کا کڑوا نتیجہ ہے۔لہٰذا ایک ایسا شخص یا مرجع کہ جس میں تقلید کے لئے تمام تر لازم شرائط پائے جاتے ہوں،اگر اسکی تقلید کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے اور اس کام کی ضرورت کو آہستہ آہستہ سماج میں سلیقہ کے ساتھ فروغ دیا جائے تو اس سے اس نتہا پسند اور غیر شرعی و انسانی افکار کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
تکفیری مزاج حب جاہ، حب شہوت و ثروت کا تلخ نتیجہ ہے۔یہی تمام عناصر ایک بے بنیاد نظریہ کو ایک انسان کے ذہن میں ایجاد کرتے ہیں۔امریکا اور انگلینڈ جو مسلمانوں کے مشترکہ اہداف کی بنیادوں کو مختف ہتھکنڈے اپنا کر نابود کر چکے ہیں،وہ امت مسلمہ کو منتشر کرنے کے لئے سکون سے نہیں بیٹھے ہیں۔
اسلام کے بہت سے دعویداروں یا پھر اسلام کے نام نہاد منادیوں کی طرف سے کفار و مشرکین کے خلاف جہاد کے معانی اور اسکے اہداف کی طرف توجہ نہ دیا جانا یہ ایک بہت بڑا سبب ہے جسکی وجہ سے اس قسم کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
اس وقت ہم محرم کے محترم مہینہ کے آخری ایام میں یہاں جمع ہیں ،وہ میہنہ کہ جس میں، میں نے حضرت امام حسین علیہ السلام سے یہ سبق سیکھا ہے کہ شمشیر صرف دین کی عزت کی خاطر اٹھتی ہےاور بس۔ آپکا مقصد اور جہاد کا مقصد صرف دین کی حفاظت ہے۔
دین اسلام میں اس قسم کا طرز فکر نہیں پایا جاتا۔دین اسلام محبت و مہربانی کا دین ہے،اور نبی اسلام(ص) اتحاد و رحمت کے نبی ہیں۔
کسی کے کفر کا فتوا دے دینا ہر کسی کے بس کا نہیں ہے،اسکے لئے اہلیت کی ضرورت ہے۔وہ کفر کا فتویٰ دینے کا حقدار ہے جس نے سالہا ماہر اساتذہ کے سامنے زانوئے ادب طے کئے ہوں اور ان سے تعلیم حاصل کی ہو،ان کے ساتھ کام کیا ہو اور پھر مرجعیت کے مقام پر پہونچ کر اسے اپنے لئے محفوظ رکھا ہو۔
ایک مجتہد، مفتی یا مرجع ہی کوئی فتویٰ دے سکتا ہے۔ہر کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔اہل سنت،انتہاپسندوں اور انکی حرکتوں کو حرام جانتے ہیں اور وہ ناجائز ہیں۔
آجکل کے سیاسی امور میں ہمارا ایک عظیم الشان رہبر ہے،ہم اسی کے افکار و نظریات کے تابع ہیں۔

 

یمن میں موجود شافعی مسلک کے معروف عالم دین اور مفتی اعظم شیخ سھل ابراہیم نے انتہا پسندی اور تکفیری تحریک کے سلسلہ سے قم میں کانفرنس کو خطاب کیا۔
انہوں نے کہا:قرآنی آیات نے مسلمانوں کو دیگر ادیان و مذاہب کے ساتھ امن و سکون سے زندگی گزارنے کی دعوت دی ہے۔لہٰذا مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ آپس میں اتحاد،یکجہتی اور بھائی چارہ کی فضا قائم کریں اور ایک دوسرے کی طرف کفر کی نسبت دینے سے پرھیز کریں۔
انہوں نے بعض اسلامی ممالک کے ذریعہ تکفیری فتنہ کی ہونے والی امداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:ان ممالک کی ثروت خود انہیں کی عوام پر خرچ ہونی چاہئے نہ یہ کہ اپنے ملک کی ثروت سے تکفیریت کے لئے امداد فراھم کریں۔
شیخ سہل نے کہا:اسلامی ممالک میں اختلاف اور تفرقہ پھیلانے والے چینلوں پر پابندی لگنے کی ضرورت ہے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ عوام کو تکفیریوں کے جرائم سے آگاہ کیا جائے۔

 

 

تہران کے خطیب نماز جمعہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریۂ ایران، گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ ایٹمی مذاکرات، آبرومندانہ طریقے سے انجام دے گا۔ تہران کے خطیب جمعہ آيۃ اللہ احمد جنتی نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ویانا میں جاری مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم، امریکہ سے نہیں ڈرتی اور مذاکرات میں ہرگز، ذلت تسلیم نہیں کرے گی۔ آیۃ اللہ جنتی نے ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے رہنما ارشادات کی روشنی میں اور عوام کی حمایت سے، مذاکرات کا انجام بہترہوگا۔تہران کے خطیب جمعہ نے ایران کے مقدس شہر قم میں " علماء اسلام کے نقطۂ نگاہ سے انتہا پسند اور تکفیری گروہوں "  کے بارے میں منعقدہ ایک کانفرنس کے بارے میں کہا کہ دشمنان اسلام کے خطروں اور دھمکیوں کے انکشاف کرنےکے لئے اس کانفرنس کا انعقاد معاشرے کے لئے بہت مفید ہے۔ آیۃ اللہ جنتی نے کہاکہ تکفیری اور انتہا پسند عناصر، عالم اسلام کو خطرے سے دوچار کرنے، اسلامی بیداری کو منحرف کرنے اور امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں کو علاقے ميں عملی جامہ پہنانے میں کوشاں ہیں۔ انہوں نے مسجد الاقصی میں اسرائیلی جارحیتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت مسجدالاقصی پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لئے اپنے اس مذموم مقصد کو عملی جامہ پہنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی، فلسطینیوں کو بیت المقدس میں جانے کی اجازت نہیں دیتے اور وہاں انتہا پسند یہودیوں کوآباد کررہے ہیں ، ان کے لئے گھر بنا رہے ہيں تاکہ پھر فوج کی ضرورت ختم ہوجائے۔ آيۃاللہ جنتی نے کہا کہ ضرورت ہے کہ فلسطینی مسلمان، اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے مسلح ہوں اور انہيں اپنی سرزمین سے باہر نکال دیں۔

 

 

 

رپورٹ کے مطابق آیت اللہ العظمیٰ بشیر نجفی جو چند روز قبل طبی معائنے کے لیے نجف اشرف سے لبنان کے دار الحکومت بیروت پہنچے بیروت کے ایک ہسپتال میں بھرتی ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اپنے اس سفر میں لبنان کی مختلف دینی اور سیاسی شخصیتوں سے ملاقاتیں بھی کیں رپورٹ کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز جنوبی لبنان کے شہر ’’جباع‘‘ میں شیعوں کی اسلامی اعلی کونسل کے نائب صدر شیخ عبد الامیر قبلان، حزب اللہ کے کمانڈر شیخ محمد جمعہ اور دیگر علماء و فضلا سے ملاقاتیں کیں۔

 حزب اللہ کے قائد سید حسن نصراللہ نے مرجع دینی آیۃ اللہ شیخ حافظ بشیرحسین النجفی کے لبنان میں موجوددفترمیں ان کی عیادت کی ہے،ذرائع کاکہنا ہے اس دوران سیدنے آیۃ اللہ کے ساتھ بالعموم پورے خطے کے اورخاص طورسے عراق اورلبنان میں مسلمانوں کے مختلف امورکے بارے میں تبادلہ خیا ل کیا۔

 

17/11/2014 - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگي میں آج صبح (بروزپیر) امام علی (ع) فوجی یونیورسٹی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی یونیورسٹیوں کے تربیت یافتہ جوانوں کی مشترکہ آٹھویں حلف برداری اور نشان اعطا کرنے کی تقریب منعقد ہوئی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی، تقریب کے میدان میں پہنچ کر سب سے پہلے شہداء کے مزار پر حاضر ہوئے اور دفاع مقدس کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اللہ تعالی کی بارگاہ میں  ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔

اس کے بعد میدان میں موجود فوجی دستوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کو سلامی پیش کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس تقریب میں مسلح افواج کو ہر ملک کے اقتدار کےبنیادی ستونوں میں قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلح افواج کے حقیقی اقتدار کے لئے ایمان، بصیرت، پختہ عزم اور حقیقی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ پیشرفتہ ہتھیاروں سے مسلح ہونا اور تربیت یافتہ افراد کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج کی دنیا کو حقیقی اسلام کے حریت پسند پیغام کے لئے تشنہ قراردیتے ہوئے فرمایا: عالمی سامراجی اور منہ زورطاقتیں فوجی طاقت، ہنر ، سیاست اور اپنے تمام وسائل کے ذریعہ حقیقی اسلام کی آواز کو روکنے اور دبانے کی تلاش و کوشش کررہی ہیں اور سامراجی طاقتوں کا روزافزوں خوف و ہراس اس بات کا واضح ثبوت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلح افواج کے اقتدار کے بارے میں گہری اور غیر سطحی رفتار پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: کسی ملک کی مسلح افواج کے اقتدار کا سبب صرف پیشرفتہ ہتھیار ، تربیت یافتہ جوان اور فوجیوں کی زیادہ تعداد نہیں ہوتی ہے  بلکہ معنوی جذبہ ،ذمہ داری کاحقیقی ادراک  اور مختلف جہات پر گہری نظر حکمفرما ہونی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران ملک کی مسلح افواج کے پختہ عزم، خلاقیت، قدرت ، علمی اور معنوی توانائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج پر دنیا کی گہری نظر ہے اور دنیا ایرانی مسلح افواج کو سنجيدگی سے لے رہی ہے کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ جہاں بھی رزم و پیکار اور ذمہ داری کی بات ہوتی ہے وہاں ایرانی مسلح افواج اپنی تمام توانائیوں کو بروی کارلائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امام علی(ع)  یونیورسٹی کے افتخارات اوراس یونیورسٹی کے گرانقدر شہداء کی طرف اشارہ کیا اوریونیورسٹی کے کیڈٹوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے اقتدار کے ایک رکن کے عنوان سے مسلح افواج کی روزافزوں ترقی اور بلندی کے لئے اس علمی اور فوجی مجموعہ میں آپ اپنے آپ کو اچھی طرح آمادہ کریں اور دانشوروں اور ماہرین کی طرح جو سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں جدید تخلیقات پیش کررہے ہیں آپ بھی جدید ترین فوجی وسائل کی تخلیق کے ذریعہ ملک کے فوجی نظام کو مضبوط و مستحکم بنانے اور اس کی رفعت و بلندی کے لئے اپنے علم و دانش سے بھر پور استفادہ کریں۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں ہر دور سے زیادہ بشریت کے لئے ایرانی قوم کے اسلامی پیغام کی نیاز و ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عالمی سامراجی اور منہ زور طاقتیں اسلامی کے حریت پسند پیغام کو اپنے مفادات کے لئے خطرہ تصور کرتے ہوئے شدید نگراں ہیں اور وہ اسلام کی آواز کو دبانے کے لئے  اپنے تمام وسائل، سیاست اور ہنر سے استفادہ کررہی ہیں اور دنیا کو اسلام سے خوفزدہ اور ہراساں کررہی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے نام پر دہشت گرد گروہوں کی تشکیل ، نام نہاد اسلامی حکومت کی تشکیل اور ان دہشت گرد گروہوں کے ذریعہ بے گناہ افراد کے قتل عام کو اسلام سے ڈرانے اور خوفزدہ کرنے کا دشمنوں کا ایک نیا طریقہ قراردیتے ہوئے فرمایا: انسایت کے لئے اسلام کا پیغام امن و صلح ، عزت اور سربلندی پر مبنی ہے لیکن اسلام کے دشمن نہیں چاہتے کہ قومیں اس پیغام سے آشنا ہوسکیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امام علی علیہ السلام یونیورسٹی کے کیڈٹوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ سے پہلے والی نسل نے اسلام کے پیغام کو ہاتھ میں لے کر جنگ ، سیاست اور انقلاب کے میدانوں میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے اور اب آپ ان عظیم شہیدوں اور گرانقدر انسانوں کے وارث ہیں اوراس پیغام کو اب  دنیا کے سامنے پیش کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل امام علی فوج یونیورسٹی کے کمانڈر جنرل فولادی نے خوش آمدید پیش کرتے ہوئے ایمان اور بصیرت ، روزمرہ مہارتوں و کیفیت کے رشد و ارتقاء کے سلسلے میں اس یونیورسٹی کی تعلیمی اور تربیتی سرگرمیوں اور پروگراموں کے سلسلے میں رپورٹ پیش کی۔

اس تقریب میں کمانڈروں، فوجی اساتید، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے ممتاز جوانوں اور ایک شہید کی ماں کو قرآن مجید کی ایک جلد اور جوائز سے نوازا گیا اور نئے فوجی جوانوں کے نمائندے نے بھی رہبر معظم انقلاب اسلامی سے اپنے نشان کو حاصل کیا۔

اس تقریب میں فوجی یونیورسٹیوں کے جوانوں نے گراؤنڈ میں " وارثان شہداء" پروگرام پیش کیا۔

اس تقریب کے اختتام پر فوجی جوانوں نے خود اعتماد کارروائی اور پریڈ کا شاندار مظاہرہ کیا۔

اقوام متحدہ نے حالیہ جنگ کے بعد غزہ پٹی کے فلسطینی جوانوں کی صورت حال کو نہایت المناک قرار دیا ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے آج ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ غزہ پٹی پراسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد اس علاقے کے اٹھاون فیصد جوان اپنے تباہ شدہ مکانوں کی تعمیر نو کاانتظار کررہے ہيں۔ اس سروے رپورٹ کے مطابق غزہ میں اڑتالیس فیصد نوجوان فلسطینیوں کی ترجیحات میں بے روزگاری سے نجات اور کام کاحصول ہے۔ اس رپورٹ کے دوسرے حصے میں آیا ہے کہ غزہ کے جوان، حزبی مسائل کے حل پر تاکید کرتے ہوئے داخلی اختلافات کے خاتمے اور فلسطینیوں کے درمیان قومی اتحاد کے خواہاں ہيں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کے بیالیس فیصد جوانوں کا کہنا ہے کہ غزہ کی حالیہ جنگ سے ان کی تعلیم کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ تحریک حماس نے صیہونی حکومت کے خلاف تیسری تحریک انتفاضہ کے آغاز پر تاکید کی ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے دہشتگرد تکفیری گروہوں کے ساتھ مقابلے کے لئے ملک کی فوج کی بھرپور حمایت پر تاکید کی ہے۔

لبنان کی السفیر نیوز کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ اور لبنان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے درمیان ملاقات ہوئی ہے، جس میں دہشتگردی کے خلاف مقابلے کے لئے لبنان کی فوج کے لئے ایران کی لاجسٹک مدد اور دیگر ملکی اور علاقائی رونما ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اس موقع پر کہا کہ حزب اللہ دہشتگرد تکفیری گروہوں کے خلاف مہم کے لئے لبنان کی فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی مکمل حمایت کرتی ہے اور ملک میں امن و استحکام کی برقراری کے لئے ہر قسم کی مدد کے لئے تیار ہے۔ سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کی جانب سے لبنان کی فوج کے ساتھ مکمل تعاون کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ فوج، لبنان کی سیکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے، ناقابل انکار کردار کی حامل ہے۔

امریکہ کے مسلمانوں نے پہلی مرتبہ جمعے کے دن واشنگٹن کے گرجا گھر میں نماز ادا کی۔
واشنگٹن کے چرچ میں جمعے کے روز پہلی مرتبہ مسلمانوں کو ایک پروگرام میں دعوت کی گئی جہاں مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی۔
اس پروگرام میں واشنگٹن کے قومی گرجا گھر کے سربراہ ’’کانون گینا کمبل‘‘ نے اس گرجا گھر کو ادیان ابراہیمی کے ماننے والے تمام انسانوں کے لیے جائے امن اور خدا پرستی کا مرکز قرار دیا۔

اس پروگرام میں جنوبی افریقا کے مسلمانوں کے سفیر ابراہیم رسول نے کہا: تاریخ عیسائیت اور اسلام میں یہ ایک اہم اتفاق ہے۔ 
واشنگٹن کے چرچ میں نماز جمعہ ادا کرنے والوں نے یہ امید ظاہر کی کہ ان کا یہ عمل امریکہ میں مسلمانوں کی نسبت پائی جانے والی نفرت کو کم کرنے کا باعث بنے گا۔