ترقی و سیکورٹی دونوں افکار امام کی پیروی میں پوشیدہ ہیں

Rate this item
(0 votes)
ترقی و سیکورٹی دونوں افکار امام کی پیروی میں پوشیدہ ہیں

دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے اطلاع رسانی مرکز کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح امام خمینی (رح) کے روضہ مبارک میں عوام کے ایک عظیم اور پُرجوش اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی انقلاب کے موجودہ عالمی تبدیلیوں پر نمایاں اثرات کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: عظیم امام راحل نے ایمان سے پیدا ہونے والی حکمت اور عقلانیت کے ساتھ، انقلاب اور ملک کی پُرعزت اور طاقتور پیشرفت کی راہ میں "قومی خودمختاری" جیسے بنیادی اصولوں کو سمو دیا، اور ایران انہی اصولوں کے سائے میں ترقی، عوامی خوشحالی، پائیدار سلامتی، بین الاقوامی مقام میں بہتری اور روشن مستقبل حاصل کرے گا۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے قومی ایٹمی مسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے، ایران کا مکمل اور قابلِ فخر ایٹمی ایندھن سائیکل حاصل کرنا "ہم کر سکتے ہیں" پر عوام اور نوجوان سائنسدانوں کے ایمان کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ یہ صنعت دیگر علوم و ٹیکنالوجیز کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ ایٹمی منصوبے کو "ہم کر سکتے ہیں" جیسے امیدافزا اصول کے سراسر منافی قرار دیا اور زور دیا: "ایٹمی صنعت، اگر غنی سازی نہ ہو، تو عملاً بے فائدہ ہے۔ امریکہ اور صہیونی حکومت جان لے کہ وہ ایران میں ایٹمی صنعت کو ختم کرنے کے اپنے مقصد میں کچھ بھی نہیں کر سکتے۔"

آپ نے امام خمینی کو اسلامی جمہوریہ کے ایک مستحکم، ترقی پذیر اور طاقتور نظام کے معمار کے طور پر یاد کرتے ہوئے فرمایا: "36 سال بعد بھی، ان کی شخصیت اور انقلاب کے اثرات واضح ہیں — جیسے بڑی طاقتوں کا زوال، کثیر قطبی نظام کا قیام، امریکہ کے اثر و رسوخ کا زوال، صہیونیت سے نفرت کا بڑھنا یہاں تک کہ یورپ اور امریکہ میں، اور مختلف اقوام کا بیدار ہونا اور مغربی اقدار کی نفی۔"

رہبر انقلاب نے فرمایا کہ جب ایک دینی عالم کی قیادت میں ایرانی قوم نے خالی ہاتھ، تا دندان مسلح اور مغرب کے تابع پہلوی حکومت کو شکست دی، اور امریکہ و صہیونیت کو ملک سے باہر نکالا، تو مغرب حیران رہ گئی۔ انہوں نے کہا: "امام نے اسلامی حکومت کے قیام کے نظریے کے ساتھ امریکہ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، اور یہیں سے دشمنوں کی سازشوں کا آغاز ہوا۔"

انہوں نے مزید کہا: "اسلامی انقلاب کے خلاف امریکہ اور مغرب کی سازشوں کی شدت، وسعت اور تنوع جدید تاریخ کی دیگر انقلابات میں بے مثال ہے — جیسے قومیت پرستی کو ہوا دینا، مسلح بغاوتیں، صدام جیسے خونخوار کی ایران پر مسلط جنگ، اور انقلاب کے رہنماؤں و ایٹمی سائنسدانوں کا قتل۔"

انہوں نے فرمایا کہ "تمام ان سازشوں کے پیچھے استکباری حکومتیں، خاص طور پر امریکہ، صہیونی حکومت اور ان کے خفیہ ادارے جیسے سی آئی اے، ایم آئی 6، اور موساد شامل تھے۔"

آپ نے زور دیا: "یہ سب کچھ اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنے کے لیے کیا گیا، لیکن قوم اور نظام نے صبر و استقامت کے ساتھ ان ہزارہا سازشوں کو ناکام بنایا اور انقلاب کمزور ہونے کے بجائے زیادہ طاقتور ہو کر آگے بڑھا۔"

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عقلانیت پر جذبات کی فوقیت کو انقلابوں کی انحرافی وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ "امام راحل نے ایمان و عقلانیت سے انقلاب کو اس مہلک آفت سے محفوظ رکھا۔"

انہوں نے ولایت فقیہ اور قومی خودمختاری کو امام کی عقلانیت کے دو بنیادی ستون قرار دیا اور فرمایا: "ولایت فقیہ انقلاب کی دینی بنیادوں کی محافظ ہے اور قومی خودمختاری امام کے افکار و اہداف کی جامع عکاسی ہے۔"

رہبر معظم نے فرمایا کہ "قومی خودمختاری کا مطلب دنیا سے کٹ جانا یا تنہائی اختیار کرنا نہیں بلکہ خودانحصاری اور غیر وابستگی ہے۔"

انہوں نے امام خمینی کے بیان کردہ اصول "ہم کر سکتے ہیں" کو انقلاب کی بنیادی بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا: "پہلوی دور میں 'ہم نہیں کر سکتے' کی سوچ قوم پر مسلط کی گئی تھی، لیکن امام نے 'ہم کر سکتے ہیں' کی روح کو زندہ کیا۔"

انہوں نے امریکہ کی حالیہ ایٹمی مذاکراتی تجاویز کو "ہم کر سکتے ہیں" کے اصول کے خلاف قرار دیا اور کہا: "استقلال کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم اپنی دفاعی طاقت بڑھائیں۔ ابتداء میں ہمارا دفاعی سازوسامان تقریباً صفر تھا، لیکن آج دنیا اعتراف کر رہی ہے کہ ہم دفاعی لحاظ سے خطے کے سرفہرست ممالک میں ہیں۔"

رہبر معظم نے امام کے اصول تبیین (تشریح) اور استقامت (ثابت قدمی) پر زور دیا اور فرمایا: "امام کا کلام دل و دماغ دونوں کو قانع کرتا تھا۔ امام نے جوانوں کو استقامت کا درس دیا اور انقلاب کی راہ کو محفوظ رکھا۔"

انہوں نے ان لوگوں پر تنقید کی جو "عقلانیت" کو امریکہ کے سامنے جھکنے کا نام دیتے ہیں اور کہا: "امام کی عقلانیت کا نتیجہ ایک باوقار، ترقی یافتہ ایران ہے، اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھیں گے۔"

ایٹمی صنعت کے بارے میں آپ نے فرمایا: "یہ صنعت صرف سستی بجلی کے لیے نہیں بلکہ سائنسی، طبی، زرعی، ماحولیاتی اور دفاعی شعبوں میں بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔"

انہوں نے فرمایا کہ: "غنی‌سازی ایٹمی صنعت کا کلیدی نکتہ ہے؛ اگر ہم غنی‌سازی نہ کر سکیں، تو ہمیں دوسروں کے در پر جانا ہوگا — جیسے تیل رکھتے ہوئے بھی ہمیں کہا جائے کہ آپ ریفائنری نہیں لگا سکتے۔"

انہوں نے کہا کہ: "اگر ہمارے پاس سو ایٹمی بجلی گھر بھی ہوں، مگر غنی‌سازی نہ ہو تو ہم مجبور ہوں گے اور امریکہ جیسے دشمن درجنوں شرائط عائد کریں گے۔"

انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ: "جب ہم نے یورینیم کے بدلے 20 فیصد ایندھن کی شرط رکھی، تو امریکہ نے وعدہ توڑا؛ لیکن ہمارے سائنسدانوں نے اسی دوران وہ ایندھن خود تیار کر لیا۔"

آپ نے امریکیوں کے دعوے کو ایران کو ایٹمی صنعت سے مکمل محروم کرنے کا ارادہ قرار دیا اور فرمایا: "یہ نہ صرف صنعت کا نقصان ہے بلکہ ہزاروں جوان محققین کو مایوس کرنے کی کوشش ہے۔"

رہبر معظم نے کہا: "امریکی دعویٰ کہ ایران غنی‌سازی نہ کرے، قانونی بنیاد سے محروم ہے — ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ تم کون ہو جو ہمارے فیصلوں میں دخل دو؟"

غزہ کے مظالم پر آپ نے فرمایا: "صہیونی حکومت غزہ میں غذائی مراکز بنا کر لوگوں پر گولیاں چلا رہی ہے — یہ ظلم، پستی، اور خباثت حیرت انگیز ہے۔"

آپ نے امریکہ کو ان مظالم کا شریک جرم قرار دیا اور فرمایا: "اسی وجہ سے ہم کہتے ہیں کہ امریکہ کو اس خطے سے نکل جانا چاہیے۔"

آپ نے اسلامی حکومتوں کو خبردار کیا: "آج خاموشی، غیر جانب داری، یا تعلقات کی معمول پر واپسی ناقابل قبول ہے — جو حکومت بھی صہیونیوں کی حمایت کرے گی، اس پر ابدی ننگ چسپاں ہو جائے گا۔"

آپ نے زور دیا: "اللہ کی طرف سے بھی ایسے اعمال کی سخت سزا ہے — اور اقوام بھی ان خیانتوں کو کبھی نہیں بھولیں گی۔ صہیونی حکومت کا زوال یقینی ہے، اور ان شاء اللہ جلد ہوگا۔"

آخر میں، آپ نے روز عرفہ کو دعا، تواضع، اور توجہ کا موسم قرار دیا اور نوجوانوں کو "دعائے عرفہ" اور صحیفہ سجادیہ کی دعا نمبر 47 کی تلاوت کی بھرپور تلقین کی۔

تقریب کے آغاز میں، حجت الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: "اسلامی انقلاب تاریخ کا سب سے زیادہ عوامی انقلاب تھا۔ عزت، قومی شناخت کا جوہر ہے، اور ہمیں امام اور رہبر کے بار بار تاکید کردہ اصول — اسلامی اور قومی عزت — کو کسی حال میں مجروح نہیں ہونے دینا چاہیے۔"

Read 2 times