سید حسن نصر اللہ : اسرائیل باطل مطلق اور اس کے مقابلے میں ایران حقیقت مطلق ہے

Rate this item
(0 votes)

رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے عرب ممالک اور ایران کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لئے اسرائیلی اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: علاقائی واقعات کی روشنی میں علاقے کے بارے میں ایران کے نظریئے سے ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور اسرائیل اس بحران سے اپنے لئے مواقع پیدا کررہا ہے۔

انھوں نے یوم القدس کے سلسلے میں براہ راست نشری خطاب میں کہا: ایران اور غزہ کے خلاف اسرائیلی موقف میں شدت آئی ہے اور ایران کے خلاف حملے کا بہانہ بھی "ایران کا جوہری پروگرام" سمجھا جاتا ہے جبکہ سب جانتے ہیں کہ یہ ایک پرامن پروگرام ہے اور ایران نے بھی اپنے پروگرام کے پرامن پہلو پر تاکید کی ہے اور اسرائیل خود بھی جانتا ہے کہ اس نے اس سلسلے میں دنیا والوں سے جھوٹ بولا ہے۔

انھوں نے کہا: اسرائیل کا مسئلہ یہ ہے ایران ایک طاقتور اسلامی ملک ہے اور تمام سازشوں کے باوجود یہ ملک طاقت، بالیدگی اور روز افزوں سائنسی ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

سیدحسن نصراللہ نے کہا: فلسطین کے بارے میں ایران کا موقف تمام سیاسی مسائل سے بالاتر ہے اور ایران نے ثابت کیا ہے کہ وہ سنجیدہ طور پر فلسطین کے مسئلے کے بارے میں اپنے موقف کا پابند ہے کیونکہ ایران نے شدید ترین خطرات اور دھمکیوں میں بھی اپنا موقف تبدیل نہیں کیا۔ تمام تر دباؤ کے باوجود امام خمینی رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا کہ اسرائیل ایک سرطانہ پھوڑا ہے اور اس کی بیخ کنی ہونی چاہئے .. ایران علاقے کی تحریکوں کی حمایت کرتا ہے اور اسی وجہ سے اسرائیل اس ملک کا دشمن نمبر 1 سمجھا جاتا ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے امام خمینی رحمۃاللہ علیہ کی جانب سے رمضان کے آخری جمعے کو یوم القدس کے نام سے متعارف کرائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس روز کو یوم القدس کا نام دینے کا مقصد یہ ہے کہ پوری اسلامی امت اپنے اصلی راستے پر ـ جو فلسطین اور قدس کی جانب جارہا ہے ـ گامزن ہوجائے۔

انھوں نے کہا: اسلامی ممالک کے واقعات و حوادث ان ملکوں کو قدس کے مسئلے سے دور کردیتے ہیں اسی وجہ سے ہم اس بات کے محتاج ہیں کہ ہر سال ایک دن ـ خاص طور پر ماہ رمضان کے دوران ـ قدس اور اس سرزمین کے عوام کے سلسلے میں اپنے اصولوں اور ذمہ داریوں کو کی یادآوری کریں۔

سید حسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا: ہمیں تمام مشکلات و مسائل اور تمام مصروفیات کے باوجود، دنیا والوں سے کہنا چاہئے کہ فلسطین اور قدس کا مسئلہ ہمارے لئے دینی اور اعتقادی مسئلہ ہے اور سیاسی اختلافات ہمیں فلسطین اور قدس کے بارے میں اپنے موقف سے پسپائی پر مجبور نہیں کرسکتے۔

انھوں نے کہا: عراق میں تمام تر دھماکوں کے باوجود عوام اس دن کو مظاہرے کرتے ہیں تا کہ دنیا والوں سے کہہ دیں کہ قدس ہمارا اصلی اور بنیادی مسئلہ ہے اور آج کے دن کا پیغام صہیونی دشمن کے لئے یہ ہے کہ "عرب ممالک میں تمام تر اختلافات کے باوجود قدس کے بارے میں عرب اقوام کے موقف میں کوئی تبدیلی ہرگز نہیں آئے گی۔ ۔ مسئلۂ قدس و فلسطین اور اسرائیل کے خلاف جنگ تمام دشمنیوں سے بالاتر ہے کیونکہ یہ ایک دینی، اعتقادی اور انسانی و اخلاقی مسئلہ ہے جو کبھی بھی ختم نہیں ہوا کرتا۔

سید حسن نصر اللہ نے قدس میں صہیونی آبادکاریوں، زمینوں کو غصب کئے جانے، مسجد الاقصی کے انہدام کی دھمکیوں اور فلسطین کے عوام کو ملنے والی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قدس میں رہنے والے مسلمانوں اور عیسائیوں کی 84 فیصد آبادی غربت کی لکیر کی نچلی سطح پر زندگی بسر کررہی ہے جبکہ دوسری طرف ہم دیکھ رہے ہیں کہ عرب ممالک نے اپنے آپ کو اندرونی مسائل میں گھیر لیا ہے۔

سیکریٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا: شام کے مسائل کے بعد اسرائیل کی تشویش میں کافی حد تک کمی آئی ہے اور ترکی جو فلسطین کے حامی محاذ میں کردار ادا کرسکتا تھا، نے شام کے ساتھ اپنے تعلقات کو صفر تک گھٹا دیا اور عرب ممالک بھی اپنے مسائل میں مبتلا ہوگئے۔

 

ایران ایک مطلق حقیقت ہے

سید حسن نصر اللہ نے کہ: اسرائیل باطل مطلق ہے اور اس کے مقابلے میں ایران حقیقت مطلق ہے؛ چنانچہ ہمیں ایران کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔

انھوں ن ےکہا: جو حکام ایران کے خلاف سازشیں کررہے ہیں انہیں جان لینا چاہئے کہ وہ صہیونی و یہودی ریاست کی خدمت میں مصروف ہیں کیونکہ اسرائیل نے خود بارہا اعلان کیا ہے کہ ایران اس کا دشمن ہے۔

انھوں نے کہا: اس وقت یہودی ریاست کے حلقوں میں اس بات پر بحث ہورہی ہے کہ ایران کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جائے؛ نیتن یاہو اور ایہود بارک کہتے ہیں کہ ایران کے خلاف فوجی کاروائی کی جانی چاہئے اور ان کا اختلاف اس حملے کی ضرورت اور اس کے اخراجات کے حوالے سے ہے .. اسرائیلی فوج کہتی ہے کہ ایران کے خلاف جنگ کے نتیجے میں لاکھوں اسرائیلی ہلاک ہونگے!۔

سیدحسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا: اگر ایران کمزور ہوتا تو اسرائیل اس ملک کی ایٹمی تنصیبات پر بمباری کرنے میں لمحہ بھر تامل بھی نہ کرتا؛ اسی وجہ سے اس بمباری کے بارے میں بحث و جدل کا سلسلہ بدستور جاری ہے؛ ایران طاقتور اور بے باک و نڈر ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ ایران پر حملے کی صورت میں اس ملک کا رد عمل بجلی کا سا ہوگا۔

 

صہیونیوں کی زندگی جہنم میں تبدیل کریں گے

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل اور لبنان کی اسلامی مزاحمت تحریک کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے یہودی ریاست کی طرف سے لبنان پر حملے اور حتی اس ملک کو مکمل طور پر نیست و نابود کرنے کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم اس بات کا انکار نہیں کرتے کہ اسرائیل کی تخریبی قوت زیادہ ہے اور انکار نہیں کرتے کہ اسرائیل کے تفکرات دہشت گردی پر مبنی ہیں لیکن میں نہيں کہتا کہ اسرائیلی ریاست کو ویراں کروں کروں گا لیکن یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ ہم مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے لاکھوں صہیونیوں کی زندگی جہنم میں تبدیل کرسکتے ہیں اور اس ریاست کا چہرہ بگاڑ کر رکھیں گے۔

انھوں نے کہا: لبنان کے لئے جنگ بہت ہی زیادہ مہنگی پڑے گی لیکن مقبوضہ فلسطین میں ایسے اہداف اور نشانے ہیں جنہیں چند ہی میزائلوں سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے؛ میں اسرائیلیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کے ہاں ایسے اہداف و مقامات ہیں جنہیں ہم صرف چند ہی میزائلوں سے نشانہ بناکر تباہ کرسکتے ہیں اور ان اہداف کو نشانہ بنانے کے بعد مقبوضہ سرزمین ميں لاکھوں صہیونیوں کی زندگی جہنم بن جائے گی ... "ہم یہاں لاکھوں اسرائیلیوں کی ہلاکت کی بات کررہے ہیں"۔

انھوں نے کہا: ہمارے میزائلوں کی تنصیب کا کام مکمل ہوچکا ہے اور تمام میزائلوں کا رخ متعینہ اہداف کی جانب ہے اور ہم جنگ کے کسی بھی مرحلے میں ان میزائلوں کو بروئے کار لانے میں لمحہ بھر تامل نہیں کریں گے .. اسرائیل کو جان لینا چاہئے کہ لبنان پر جارحیت اس کے لئے بہت زیادہ مہنگی پڑے گی اور آنے والی جنگ 2006 کی (33 روزہ جنگ) سے قابل قیاس نہیں ہوگی۔

 

یہودی ـ صہیونی ریاست کی حالت 2006 سے بہتر نہیں ہوئی

سیدحسن نصر اللہ نے کہا: حال ہی میں صہیونی جرنیلوں نے ایران پر حملے کے سلسلے میں یہودی ریاست کے وزیر جنگ کے ساتھ ایک میٹنگ میں شرکت کی لیکن جرنیلوں کی مخالفت کی وجہ سے ایہود بارک نے ان پر الزام لگایا کہ "2006 کا خوف 2012 میں بھی ان پر چھایا ہوا ہے"۔

انھوں نے کہا: سنہ 2006 میں دو احمقوں "شمعون پیرز اور ایہود اولمرٹ" نے بہت بڑی حماقت کا ارتکاب کیا اور صہیونی ریاست کے لئے ایسی شکست کا سبب بنے جس کے بادل آج بھی پوری صہیونی فوج پر منڈلارہے ہیں اب اگر دو دوسرے احمقوں "نیتن یاہو اور ایہود بارک" ایران پر حملے کی حماقت کریں اور اپنی جعلی ریاست کے لئے تزویری شکست کے اسباب فراہم کریں تو اسرائیلی ریاست کا انجام کیا ہوگآ ؟

Read 1290 times