افريقا ميں غذائي قلت ، يونيسف کا انتباہ

Rate this item
(0 votes)

افريقا ميں غذائي قلت ، يونيسف کا انتباہ

اقوام متحدہ کے ادارے يونيسف نے افريقا کے ساحلي ملکوں ميں غذا کي کمي بارے ميں خبر دار کيا ہے-

پيرس ميں يونيسف کے تعاون سے ہونے والي ايک عالمي کانفرنس کے شرکا نے عالمي اداروں سے اپيل کي ہے کہ براعظم افريقاميں بڑھتي ہوئي غربت اور بھوک کي جانب فوري توجہ ديں- يونيسف کے عہديداروں کا کہنا ہے کہ براعظم افريقا کے ساحلي ملکوں ميں تقريبا سات ملين بچوں کي زندگي خطرے ميں ہے- کہا جارہا ہے کہ افريقا ميں غذا کي کمي کے باعث مرنے والوں کي تعداد ايڈز مليريا اور ٹي بي سے مرنے والوں سے کہيں زيادہ ہوگئي ہے- اس سے قبل عالمي امدادي اداروں نے بھي براعظم افريقا کے بحران زدہ علاقوں کے لئے ڈيڑھ ارب ڈالر سے زيادہ کي رقم مختص کرنے کي اپيل کي تھي-

رپورٹوں کے مطابق اس وقت برکينافاسو، مالي، چاڈ، نائيجر، اور موريطانيہ کو غذائي بحران کا سب سے زيادہ سامنا ہے کيونکہ افريقا کے ساحلي علاقوں ميں آباد لوگوں کي زندگي کا دارو مدار بارشوں اور کھيتي باڑي پر ہے-

خشک سالي اور فصلوں کي کمي کي وجہ سے اجناس کي پيداوار بري طرح متاثر ہوئي ہے –

خشک سالي کي وجہ سے بڑي تعداد ميں پالتو حيوانات بھي ہلاک ہوگئے ہيں- خشک سالي کي وجہ سے غلات کي قيمتوں ميں بھي زبردست اضافہ ہوا ہے-

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برسوں کے مقابلے ميں اس سال اس علاقے ميں غذائيت کي کمي کے شکار بچوں کي تعداد ميں دس سے پندرہ في صد کا اضافہ ہوا ہے اور اگر عالمي برادري نے اس جانب توجہ نہ دي تو اس پورے خطے ميں ايک بار پھر غذائي بحران پيدا ہوجائے گا-

انساني حقوق کي تنظيموں کا کہنا ہے کہ اگر يہ صورتحال اسي طرح جاري رہي تو برکينافاسو کے بچوں کي ايک تہائي تعداد کا نشو نما بري طرح متاثر ہوگا-

امدادي سامان کي تقسيم کا معاملہ اس علاقے کي ايک اور اہم مشکل ہے جس نے بحران اور بھي پيچيدہ بناديا ہے- کہا جارہا ہے کہ بعض خاندانوں کو تاحال کسي بھي قسم کا امدادي سامان نہيں مل سکا ہے کيونکہ سرکاري عہديدار صرف انتخابات کے دوران ہي ان علاقوں کا دورہ کرتے ہيں-

اس سے پہلے اقوام متحدہ کے ترقياتي ادارے نے عالمي برادري سے اپيل کي تھي کہ وہ اس علاقے ميں زراعت کو ترقي دينے اور نہروں کے نظام کي تقويت کے لئے سرمايہ کاري کر ے تاکہ غذائي بحران پر قابو پايا جاسکے-

سياسي مبصرين کا خيال ہے کہ افريقا ميں زراعت کا بحران اتنا شديد ہوگيا ہے کہ اس پر عارضي اقدامات کے ذريعے قابو پانا ممکن نہيں ہے-

غلط پاليسيوں، کمزور اداروں اور کساد بازاري نے ملکر اس خطے کے بحران کو اور بھي شديد کرديا ہے-اس علاقے کو سياسي اور سماجي عدم استحکام کا بھي سامنا ہے جس سے افريقا کي ترقي اور انصاف کے قيام ميں سنگين رکاوٹيں پيدا ہورہي ہيں

Read 1385 times