رہبر معظم سے تبریز اور آذربائیجان کے عوام کی 29 بہمن کی مناسبت سے ملاقات

Rate this item
(0 votes)

رہبر معظم سے تبریز اور آذربائیجان کے عوام کی 29 بہمن کی مناسبت سے ملاقات

۲۰۱۴/۰۲/۱۷ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تبریز اور مشرقی آذربائیجان کےمختلف شہروں کے ہزاروں افراد کے شاندار اجتماع سے خطاب میں اس سال 22 بہمن انقلاب اسلامی کی 35ویں سالگرہ کی مناسبت سے ہونے والی ریلیوں اور تقریبات میں ایرانی قوم کی عظيم شرکت پر قوم کے ہر فرد کا شکر و سپاس ادا کیا اور اس سال کی ریلیوں میں اتحاد اور استقامت پر مبنی دو پیغامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کی بائيس بہمن کی ریلیوں میں بھر پور اور پر رونق شرکت ، امریکی حکام کی گستاخی، بے ادبی، منہ زوری کا منہ توڑ اور ٹھوس جواب تھا اور عوام کی شرکت گذشتہ سالوں کی نسبت پرجوش اور ولولہ انگیز تھی، ایرانی قوم نے ان ریلیوں میں بھر پور شرکت کرکے واضح کردیا ہے کہ وہ امریکی حکام کی منہ زوری اور تسلط پسندی کے سامنے ہر گز تسلیم نہیں ہوگی۔

یہ ملاقات 29 بہمن 1356 ہجری شمسی میں تبریز کے عوام کے تاریخی انقلاب کی 36ویں سالگرہ کے موقع پر ہوئي ، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اس سال 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی ولولہ انگيز اوروسیع پیمانے پر شرکت کا شکریہ ادا کیا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہماری زبان ایرانی عوام کی تعریف و توصیف سے عاجز و ناتواں ہے لیکن میں سب سے پہلے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں جبین نیاز خم کرتا ہوں کیونکہ وہی دلوں میں انقلاب اور تبدیلی ایجاد کرتا ہے اور تمام چیزیں اللہ تعالی کے ارادے سے متعلق ہیں۔

اس کے بعد میں ایرانی قوم کا تہہ دل سے شکر و سپاس ادا کرتا ہوں جس نے 22 بہمن انقلاب اسلامی کی 35 ویں سالگرہ کے موقع پر دنیا کے سامنے انقلاب اسلامی کا ممتاز، زندہ و تابندہ اور درخشاں چہرہ پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد تبریز کے عوام کے 29 بہمن کے تاریخی واقعہ کو سبق آموز اور عبرتوں کا حامل قراردیتے ہوئے فرمایا: 29 بہمن کے قیام کا پہلا سبق تبریز اور آذربائیجان کے عوام کی ممتاز خصلتوں اور خصوصیات پر مشتمل تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ‍ دین پر گہرا ایمان، دینی غیرت، شجاعت، موقع شناسی ، بر وقت اقدام ، پیشقدمی اور صف شکن ہونا ، اہداف کے سلسلے میں جدید خلاقیات، تبریز اور آذربائیجان کے عوام کی ممتاز خصلتیں ہیں جن کو 29 بہمن کے واقعہ نے مجسم کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے مختلف اقوام اور حصوں کے ساتھ رابطہ اور یکجہتی کو 29 بہمن کے تاریخی قیام کا دوسراسبق قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران میں انقلاب اسلامی کی حاکمیت کی بدولت آج مختلف اقوام اسلام کے پرچم کے سائے میں جمع ہوگئی ہیں اور سب کا ایک دوسرے سے گہرا رابطہ اور گہرا تعلق ہے اور یہ وہی نقطہ ہے جس پر ایرانی عوام کے دشمنوں کی نگاہیں جمی ہوئی ہیں اور وہ ایرانی اقوام کو ایکدوسرے کے مد مقابل کھڑا کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موضوع کے بارے میں حکام اور عوام کو ہوشیار رہنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اتحاد ، ہمدلی اور ہمدردی پر مبنی 29 بہمن کے قیام کے پیغام کو ہر گز فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے معجز نما عزم و ارادہ کو 29 بہمن کے قیام کا تیسرا پیغام قرار دیتے ہوئے فرمایا: اس قیام نے ثابت کردیا کہ قوم کےپختہ عزم و ارادے کے سامنے کوئی بھی طاقت اور قدرت ٹک نہیں سکتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے اس سال 22 بہمن کے موقع پر عوام کی ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت اور اس کے پیغامات کے بارے میں جامع تجزیہ اور تحلیل پیش کیا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف برسوں میں 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی شرکت کے بارے میں ماہرین کے دقیق اعداد و شمار اور اندازوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ماہرین کی دقیق رپورٹوں کے مطابق گذشتہ سال کی نسبت اس سال عوام کی شرکت بہت زيادہ اور وسیع رہی ہے اور یہ حقیقت اس بات کا مظہر ہے کہ انقلاب اسلامی کی سالگرہ کا جشن، خود انقلاب اسلامی کی طرح ایک بے نظیر اور بے مثال واقعہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دوسرے ممالک کی خشک تقریبات کی نسبت ملک کے مختلف حصوں میں عوام کی طرف سے جوش و خروش کے ساتھ انقلاب اسلامی کا 35 واں جشن منانے کو حیرت انگیز واقعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی غلط تبلیغات اور تجزيوں کے برخلاف ان کی فکری پالیسیاں مرتب کرنے والے ادارے ایرانی عوام کے ولولہ انگيز حضور، ایمان اور ان کی شرکت کے عظيم پیغام اور نعروں کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: 22 بہمن کی عظيم ریلی میں عوام کے نعرے اتحاد اور استقامت کے دو پیغامات پر مشتمل تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اصولوں پر استقامت اور پائداری کے پیغام کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے کچھ ایجابی اور کچھ سلبی اصول ہیں اور اسلامی تعلیمات پر عمل، سماجی انصاف کی فراہمی، مختلف میدانوں اور واقعات میں عوام کی موجودگی، اقتصادی استقلال، غیر وابستہ اسلامی و ایرانی ثقافت، مظلوم کی حمایت اور اسے پناہ دینا، ظالم کا مقابلہ ، ملک کی پیشرفت ، علمی امتیاز، اخلاق اور معنویت میں پیشقدمی ، انقلاب کے ایجابی اصولوں میں مشامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ جیسی منہ زور اور تسلط پسند طاقتوں کے سامنے تسلیم نہ ہونے کو انقلاب اسلامی کے سلبی اصولوں میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے 22 بہمن کی ریلی میں واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی تسلط پسند اور منہ زور پالیسیوں کے سامنے ہرگز تسلیم نہیں ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کے سامنے امریکہ کا غیر حقیقی چہرہ پیش کرنے کے سلسلے میں بعض افراد کی کوششوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد امریکہ کے بھیانک اور خوفناک چہرے سے خوف و وحشت کے آثار کو محو اور امریکہ کی ظالم حکومت کو ایرانی عوام کا دوست بنا کر پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان افراد کی یہ تلاش و کوشش بے سود اور بے فائدہ رہےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کم سے کم حالیہ اسی برسوں میں امریکہ کے سیاہ کارنامہ اور ہولناک جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بے گناہ افراد کو قتل کرنے کے سلسلے میں خونریز جنگوں کا آغاز، دنیا کے مخلف نقاط میں ظالم و جابر ڈکٹیٹر حکمرانوں کی حمایت، بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کی حمایت، اسرائيل کی دہشت گرد، غاصب اور جعلی حکومت کی حمایت، عراق میں کم سے کم دسیوں ہزار افراد کا قتل عام، افغانستان پر حملہ، بلیک واٹر جیسی انسان کش اوردہشت کمپنیوں کی تشکیل، اورانتہا پسند تکفیری گروہوں کی حمایت امریکہ کے سیاہ کارنامہ اور ہولناک جرائم کا معمولی سا حصہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے اس گھناؤنے اور وحشتناک چہرے کو کیسے ایرانی قوم کے سامنے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے خلاف امریکی حکام کے معاندانہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم 28 مرداد سن 1332 ہجری شمسی میں ہونے والے فوجی کودتا سے لیکر 1357 ہجری شمسی تک اور انقلاب اسلامی کی کامیابی سے لیکر آج تک ہمیشہ امریکی خباثتوں ، خیانتوں ، اذیتوں اور سازشوں کا شکار رہی ہے اور امریکہ کی طرف سے اس کا آخری مورد 1388 کے فتنہ میں ملوث افراد کی حمایت ہے اور حال ہی میں ایک بار پھر حمایت کا اعلان کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم کے خلاف امریکی سازشوں، عداوتوں اور خیانتوں کا یہ ایک معمولی سا گوشہ ہے اور امریکی خیانتوں اور عداوتوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سال کے آغاز میں مشہد مقدس میں اپنے خطاب کی یاددلاتے ہوئے فرمایا: گذشتہ حکومت کے بعض حکام اور موجودہ حکومت کے بعض حکام کا خیال یہ ہے کہ اگر ہم ایٹمی معاملے میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کریں گے تو معاملہ حل ہوجائےگا اور میں نے بھی ان کے اصرار پر ایٹمی معاملے کے سلسلے میں مذاکرات کی مخالفت نہیں کی لیکن میں نے اسی موقع پر اعلان کیا تھا کہ میں مذاکرات کے بارے میں پرامید نہیں ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مذاکرات کے بارے میں پرامید اور خوشبیں نہ ہونے کے آثار اب ظاہر ہورہے ہیں اور ایرانی قوم کے خلاف امریکی سینیٹرز اور حکام کے توہین آمیز بیانات اس کی واضح اور آشکارا دلیل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ ایرانی قوم نے اس سال 22 بہمن کی ریلیوں میں امریکی حکام کی توہین کا انھیں منہ توڑ اور دنداں شکن جواب دیا ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: بائيس بہمن کی ریلیوں میں عوام کی وسیع اور بھر پور شرکت کی ایک وجہ امریکی حکام کی تسلط پسندی ، گستاخی، بے ادبی ، منہ زوری اور بے شرمی تھی جس کا جواب دینے کے لئے ایرانی عوام دینی غیرت کے ساتھ میدان میں حاضر ہوئے تاکہ امریکی حکومت کو بتا دیں کہ وہ اپنے محاسبات اور اندازوں میں اشتباہ اور غلطی کا شکار نہ ہو کیونکہ ایرانی عوام میدان میں موجود ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی عوام کا 22 بہمن کے دن ایرانی حکام اور ملک کے خدمتگزار اور زحمتکش اہلکاروں کے نام اصلی پیغام یہ تھا کہ ایرانی قوم میدان میں کھڑی ہے اور ایرانی حکام کو دشمنوں کے مقابلے میں کمزوری اور ضعف کا احساس نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی طرف سے ایران کے ایٹمی معاملے کو بہانہ قراردینے کے سلسلے میں اپنی گذشتہ اور مکرر تاکیدات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر فرض محال کی بنا پر بھی کسی دن امریکہ کی مرضی اور منشاء کے مطابق ایران کا ایٹمی معا ملہ حل ہوجائے تو امریکہ کسی دوسرے موضوع کو اٹھا لے گا اور آج بھی سبھی شاہد ہیں کہ امریکی حکومت کے ترجمانوں نے انسانی حقوق، ایرانی میزائل سسٹم اور دفاعی نظام کے بارے میں بیانات دینا شروع کردیئے ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں کو انسانی حقوق کے بارے میں بات کرنے سے پہلے شرم و حیا آنی چاہیے ، امریکیوں کو انسانی حقوق کی بات اپنی زبان پر لانے کا کوئي حق نہیں ہے دنیا میں دوسرے لوگ انسانی حقوق کی بات کرسکتے ہیں لیکن امریکیوں نے دنیا میں انسانیت کے خلاف سنگین اور بھیانک جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور انسانی حقوق کا نام انھیں اپنی زبان پر نہیں لانا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گوانتا نامو اور ابو غریب جیلوں میں حقوق انسانی کے خلاف امریکی اقدامات ، دنیا کے معروف دہشت گردوں کی حمایت اور امریکیوں کی عہد شکنی اور جھوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکیوں کو اپنے ان سیاہ کارناموں اور انسانی حقوق کے خلاف بھیانک جرائم کے ارتکاب کے بعد انسانی حقوق کا نام لینے پر شرم و حیا آنی چاہیے لیکن وہ اسی طرح بے شرمانہ طور پر انسانی حقوق کی مدعی بنے ہوئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی معاملے کے سلسلے میں جو کام وزارت خارجہ اور حکومتی ارکان نے شروع کیا ہے وہ جاری رہےگا اور ایران نے جو کام شروع کیا ہے اسے نقض نہیں کرےگا لیکن سب کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ امریکہ کو اسلام اور انقلاب اسلامی کے ساتھ دشمنی ہے اور یہ دشمنی مذاکرات کے ذریعہ ختم نہیں ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ کی دشمنی ختم کرنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ قومی اقتدار ، داخلی توانائی پر اعتماد اور ملک کی اندرونی ساخت کو مضبوط و مستحکم بنایا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزاحمتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے عنقریب ابلاغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی مشکلات کو دور کرنے کا راستہ مزاحمتی اقتصاد کی پالیسیوں کے اجرا ، ملک کے اندرونی وسائل سے استفادہ اور اغیار کی جانب امید نہ رکھنے پر استوار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں بے مثال انسانی اور قدرتی وسائل بالخصوص تیل اور گیس کے بیشمار ذخا ئر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سبھی نے مشاہدہ کیا کہ ایران کے ایک تبسم و مسکراہٹ پر بیرونی ممالک کے تجار کی کتنی بڑی تعداد ایران پہنچ گئی ، لہذا امریکی ہمیشہ اپنی ضد پر قائم نہیں رہ سکتے ، اگر ہم اپنی توانائیوں پر بھروسہ کریں تو ان کی استقامت ٹوٹ جائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب تک ہماری نگاہیں دوسروں پر لگی رہیں گی اور ہم اغیار اور امریکی حکام کی طرف پابندیاں ختم کرنے پر نظر جمائے رکھیں گے تب تک ہم کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکتے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : میں اس بات پر اصرار کرتا ہوں کہ حکام اندرونی وسائل سے بھر پور اسستفادہ اور عوام پر اعتماد کریں تاکہ یہ تمام نہ ہونے والا سرچشمہ ہمیشہ ابلتا اور ٹھاٹھیں مارتا رہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر یہ کام انجام پذیر ہوجائے تو یقینی طور پر تمام بند دروازے کھل جائیں گے اور ہمیں اسی راستے پر عمل کرنا اور آگے بڑھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم اور اسلامی نظام کے خلاف امریکہ کے تمام اہداف اور منصوبے ناکام اور شکست سے دوچار ہوجائیں گے اور ایرانی قوم، دشمنوں اور بد نیت افراد کے سامنے اپنی کامیابی کا جشن منائے گی۔

اس ملاقات کے آغاز میں تبریز کے امام جمعہ اور صوبہ آذربائیجان میں ولی فقیہ کے نمائندے آیت اللہ مجتہد شبستری نے اپنے خطاب میں 29 بہمن 1356 ہجری شمسی میں تبریز کے شہداء کی یاد تازہ کی اور انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: 29 بہمن کو تبریز کے عوام کا قیام تاریخی ، یادگار اور مؤثر قیام تھا جو ظالم شہنشاہی نظام کی بہت زيادہ رسوائی اور اسلامی نظام کے استوار ہونے کا باعث بنا۔

تبریز کے امام جمعہ نے اسی طرح 22 بہمن کی ریلی میں عوام کی بھر پور شرکت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: عوام نے بائيس بہمن کی ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت کرکے استکبار کے ساتھ اپنی دشمنی اور اسلامی نظام اور ولایت فقیہ کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کا ثبوت فراہم کیا اور امریکی حکام کے گستاخانہ اظہارات کا دنداں شکن اور منہ توڑ جواب دیا۔

Read 1156 times