علمی ترقی و پیشرفت میں کسی بھی صورت کمی نہیں آنی چاہئے

Rate this item
(0 votes)
علمی ترقی و پیشرفت میں کسی بھی صورت کمی نہیں آنی چاہئے

۲۰۱۵/۰۷/۰۵ - حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایران بھر سے آئے ہوئے یونیورسٹیوں کے ہزار سے زیادہ اساتذہ اور پروفیسرز سے ملاقات میں مومن و پیشقدم اور  محنتی جوان نسل کی تعلیم و تربیت میں اساتذہ کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اور تعلیمی اداروں میں حاشیہ سازی سے پرہیز کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک میں علمی ترقی و پیشرفت میں کسی بھی صورت کمی نہیں آنی چاہئے۔
دو گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے بعض اساتذہ اور پروفیسروں کی گفتگو اور انکی آراء سننے کے بعد فطری طور پر استاد کی جانب سے طالبعلم کے قلب و روح پر نفوذ اور موثر واقع ہونے کو ایک نادر موقع قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس نادر موقع سے ان جوانوں کی تربیت کے لئے فائدہ اٹھائیں کہ جو دین دار، ملی غیرت کے حامل، با حوصلہ، انقلابی، محنتی، با اخلاق، شجاع، اعتماد بنفس کے حامل اور اچھے مستقبل کے امیدوار ہیں اور ایران عزیز کی ترقی و پیشرفت کے لئے انہیں تعلیم دیں اور انکی تربیت کریں۔
آپ نے اغیار سے خود انحصاری، ملک کی صحیح سمت اور مقام کے درست ادراک، اور ملکی سالمیت کو خدشہ دار کرنے والے امور کے مقابلے میں ڈٹ جانے کو جوان نسل کی  اہم خصوصیت بتاتے ہوئے فرمایا کہ محترم اساتذہ اپنے طور طریقے کے زریعے اس جوان نسل کی پرورش کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اساتذہ کو سافٹ وار کا سپہ سالار خطاب کرتے ہوئے فرمایا آٹھ سالہ مقدس دفاع کے کمانڈروں کی طرح آپ بھی اس حساس اور اہم جنگ کے میدان میں بنفس نفیس، سافٹ وار کے جوان افسروں کی کمانڈ اور انکی ہدایت کے فرائض انجام دیں کیونکہ یہ میدان بھی مقدس دفاع کا میدان ہے۔
آپ نے یونیورسٹیوں میں ستر ہزار اساتذہ کی موجودگی پر نہایت خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ان اساتذہ کی ایک بڑی تعداد مومن، دیندار، اور انقلاب کے مبانی کی معتقد ہے اور یہ بات ہمارے ملک کے لئے فخر کا باعث ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ ایجوکیشن، ریسرچ اور ٹیکنالوجی اور میڈیکل، صحت عامہ اور طبی تعلیم کی وزارتیں ان انقلابی اور مومن اساتذہ کی اہمیت کو سمجھیں۔ آپ نے فرمایا کہ وہ افراد کہ جو نقصاندہ پروپیگنڈوں کی یلغار سے نہیں گھبراتے جو اکثر اوقات مخفی طور پر انجام دی جاتی ہیں اور اپنے اہم وظیفے کو انجام دینے میں مشغول رہتے ہیں، ان پر توجہ کئے جانے اور انکی قدر دانی کئے جانے کی ضرورت ہے۔

آپ نے علمی میدان کی عالمی رینکنگ میں ایران کی جانب سے سولہواں مقام حاصل کئے جانے کو علمی مراکز اور یونیورسٹیوں کی دس پندرہ سالہ مستقل جد وجہد قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ علمی ترقی اور پیشرفت کے جوش و جذبہ کے لئے کی جانی حوصلہ افزائی کہ جس کی وجہ سے ایران کو یہ مقام اور افتخار حاصل ہوا آج کم ہو چکا ہے اور اعلی حکام کو چاہئے کہ اس سلسلے میں  زیادہ سے زیادہ کوششیں کریں تاکہ یہ علمی پیشرفت اپنا تسلسل برقرار رکھ سکے اور ملکی ضرورتوں کے مطابق ترقی کرتی رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملک میں علمی ترقی و پیشرفت کے عوامل پر گفتگو کرتے ہوئے علمی مراکز میں سیاست بازی اور حاشیہ سازی پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ یونی ورسٹیوں کا ماحول سیاسی فہم و شعور پیدا کرنے اور سیاست سے آگاہی اور اسکا شعور پیدا کرنے کے لئے سازگار ہونا چاہئے لیکن یونیورسٹیوں میں سیاست بازی اور حاشیہ سازی کی وجہ سے اصلی ہدف یعنی علمی جدوجہد اور پیشرفت پر کاری ضرب لگتی ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے کو اعلی حکام کی جانب سے انسانی علوم میں ارتقا کے سلسلے میں سنجیدگی کے ساتھ کوششیں کرنے کی تاکید سے مختص کرتے ہوئے فرمایا کہ اس اہم اور ضروری ارتقا اور ترقی کے لئے ضروری ہے کہ یونیورسٹیوں اور دوسرے علمی مراکز منجملہ انسانی علوم میں ارتقا کی کونسل اور ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل میں اندرونی جوش و ولولہ پیدا ہو اور اسی کے ساتھ ساتھ مختلف مربوط ادارے بھی انکی مدد کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ الحمد اللہ اندرونی جوش و ولولہ موجود ہے اور ضروری ہے کہ مربوط ادارے انسانی علوم کے ارتقا کے سلسلے میں انجام دی جانے والی تھیوری کو عملی جامہ پہنائیں اور انسانی علوم میں ارتقا کی کونسل کے فیصلوں کو تحقق بخشیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اعلی تعلیم کے میدان میں طالبعلوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو وزارت تعلیم کے لئے ایک سنہری موقع قرار دیتے ہوئے فرمایا وزارت تعلیم کو چاہئے کہ صحیح منصوبہ بندی اور پلاننگ کے ساتھ اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلموں کی محنت، جد وجہد اور کوشش کو ملکی مسائل کے حل کی جانب گامزن کرے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک میں موجود وسائل اور امکانات ضائع ہو جائیں گے۔
آپ نے دشمن کی منصوبہ بندیوں کے مقابلے میں اساتذہ اور علمی مراکز کے اہم کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ پابندیوں سے دشمن کا ہدف ایٹمی مسائل یا دہشتگردی اور انسانی حقوق کے مسائل ہرگز نہیں ہیں کیونکہ یہ ممالک خود ہی دہشتگردی کی پرورش گاہ اور انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔ بلکہ ان پابندیوں سے انکا ہدف یہ ہے کہ وہ ملت ایران کو اس کے شایان شان تہذیبی اور تمدنی مقام تک پہنچنے سے روک سکیں ۔اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے مقام و منزلت کے کامل فہم و ادراک کے ساتھ باعث فخر ملکی ترقی کا سفر جاری رکھیں اور اس سفر میں علمی مراکز اور اساتذہ کا کردار نہایت اہم ہے

 

Read 1309 times