رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای؛ عورتوں کو جنسی بردہ فروشی میں مبتلا کر دینے والا مغرب عورتوں کے حقوق کا علمبردار بنا ہوا ہے

Rate this item
(0 votes)
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای؛ عورتوں کو جنسی بردہ فروشی میں مبتلا کر دینے والا مغرب عورتوں کے حقوق کا علمبردار بنا ہوا ہے

رہبر انقلاب اسلامی سے علمی و سماجی میدانوں کی کچھ ممتاز خواتین اور نمونہ ماؤوں کی ملاقات

رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ مغرب کا سرمایہ دارانہ نظام، مردوں کے غلبے والا نظام ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام میں، سرمایہ، انسانیت سے اوپر ہوتا ہے۔ انسانوں کی انسانیت کو، سرمائے کی خدمت میں صرف کیا جاتا ہے۔ جو انسان زیادہ سرمایہ حاصل کرے، زیادہ سرمایہ جمع کرے، اس کی قدروقیمت زیادہ ہوتی ہے۔

انھوں نے اسی طرح کہا کہ مغربی سرمایہ داری میں معاشی، تجارتی اور اسی طرح کے امور کے بڑے عہدے مردوں کے پاس ہوتے تھے بنابریں سرمایہ دارانہ نظام میں مرد کو عورت پر ترجیح حاصل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ بہت سے مغربی ملکوں میں اس وقت بھی ایک ہی کام کے لیے خواتین کی تنخواہ، مردوں کی نسبت کم ہے، یہ استحصال ہے۔ انیسویں اور بیسویں صدی میں عورت کی آزادی کا مسئلہ اٹھانے کے بہانے، عورتوں کو گھر سے باہر کھینچ لیا گيا اور انھیں کارخانے میں لا کر انتہائي کم اجرت پر کام کرایا گيا۔

انھوں نے کہا کہ مغرب والوں کی حد درجے کی بے غیرتی یہ ہے کہ وہ جنسی مقاصد کے لیے عورتوں کی جنسی بردہ فروشی اور ان کی جنسی تجارت کرنے کے باوجود، خواتین کے حقوق کی علمبرداری کا دعوی کرتے ہیں۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ بعض لوگ کہتے تھے کہ مغرب میں عورت اور مرد کے درمیان تعلقات کی آزادی سے مردوں کا دل اور آنکھیں سیر ہو جائيں گي اور پھر جنسی جرائم انجام نہیں پائيں گے۔ اب نہ صرف یہ کہ ایسا نہیں ہوا بلکہ عورتوں کے سلسلے میں بری نظر سیکڑوں گنا زیادہ بڑھ چکی ہے اور یہ چیز طرح طرح کی جنسی برائيوں اور تمام اخلاقی اور انسانی حدود کی پامالی کا سبب بھی بنی ہے۔

انھوں نے کہا کہ مغرب نے تمام اخلاقی اور انسانی حدود کو توڑ دیا ہے اور وہ ان گناہوں کو رائج کرنے اور قانونی جواز عطا کرنے کے درپے ہے جو تمام مذاہب میں حرام ہیں۔ ہم جنس پرستی وغیرہ صرف اسلام میں ہی حرام نہیں ہیں بلکہ تمام ادیان میں گناہان کبیرہ میں شامل ہیں۔ وہ انھیں قانونی درجہ دے رہے ہیں اور ذرہ برابر بھی شرمندہ نہیں ہیں۔

Read 228 times