اسماعیل ہنیہ: طوفان الاقصی غزہ سے شروع ہوا اور غرب اردن پہنچے گا۔

Rate this item
(0 votes)
اسماعیل ہنیہ: طوفان الاقصی غزہ سے شروع ہوا اور غرب اردن پہنچے گا۔

 

 

ارنا نے سما خبررساں ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اعلان کیا ہے کہ موجودہ جنگ، الاقصی، مقدسات اور فلسطینی قیدیوں کی جنگ ہے ۔

 

 حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے ، مجاہد اور بہادر فلسطینی قوم ، عرب اور اسلامی اقوام اوردنیا کے سبھی حریت پسندوں کو مخاطب کرکے اعلان کیا ہے کہ فلسطین کے استقامتی محاذ کے سپاہی ان تاریخی لمحات میں دلیری اور شجاعت کے ساتھ اس جنگی آپریشن میں مصروف ہیں جو مسجدالاقصی، دیگر اسلامی مقدسات اور فلسطینی قیدیوں کے نام پر شروع کیا گیا ہے ۔

 

 انھوں نے کہا ہے کہ اس جنگ کا اصلی محرک، مسجد الاقصی پر صیہونیوں کی جارحیت اور حالیہ دنوں میں اس میں آنے والی وسعت ہے۔   

 

  حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہزاروں جرائم پیشہ صیہونی آبادکاروں اور فاشسٹوں نے قدم گاہ پیغمبراسلام پر یلغار کی اور وہاں اپنی دینی رسومات ادا کیں اور اس اقدام کا مقصد، اس مقدس جگہ پر صیہونیوں کا تسلط ہے ۔

 

  اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ہمیں اس بارے میں صیہونی حکومت کے مخصوص اہداف کا علم تھا، لیکن اگر پوری دنیا صیہونی دشمن کی اس نیت اور توہین آمیز اقدام پر خاموشی اختیار کرتی ہے توکرے، ہم خاموش نہیں رہیں گے۔

 

 حماس کے رہنما نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مشرق سے لے کر مغرب تک اور شمال سے لے کر جنوب تک، پوری امت اسلامیہ، دنیا میں جہاں بھی ہو، مسجدالاقصی کے دفاع کی جںگ کا حصہ بنے گی ۔

 

  انھوں نے کہا کہ ہم دنیا کے سبھی مسلمانوں اور حریت پسندوں سے اس مقدس مرکز (مسجد الاقصی ) کے دفاع کے لئے اس عادلانہ جنگ میں مشارکت کی اپیل کرتے ہیں۔   

 

 اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ اب صرف دیکھنے اور انتظار کرنے کا وقت نہیں ہے اور اسی طرح صرف دلی حمایت کا بھی وقت نہیں ہے بلکہ یہ عمل کا وقت ہے۔

 

  حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ دشمن نے کشیدگی اور غزہ کے محاصرے کے لئے منصوبہ بندی کی تھی، اس کے علاوہ دشمن مسلسل غرب اردن پر جارحیت اورغیر قانونی صیہونی کالونیوں کی توسیع میں مصروف تھا اور فلسطینی عوام کو ان کی اپنی سزمین سے نکالنے کی کوشش کررہا تھا ۔

 

   انھوں نے 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں صیہونیوں کے جرائم کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ صیہونیوں نے بعض فلسطینیوں کو دس سال سے قیدی بنا رکھا ہے اور اس سلسلے میں ہونے والے سمجھوتوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

 

 اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ہم نے ان وجوہات کی بنا پر مسجد الاقصی کے دفاع میں اس شرافتمدانہ جنگ کا آغاز کیا ہے اور جیسا کہ ہمارے کمانڈر برادرابو خالد الضیف نے اعلان کیا ہے، اس جنگ کا نام طوفان الاقصی ہے، یہ جنگ غزہ سے شروع ہوئی اور غرب اردن ، اس سے باہر اور ہر اس نقطے تک پہنچے گی جہاں ہماری قوم اور اس کے افراد رہتے ہیں ۔

 

مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مقدسات اور مسلمان فلسطینی عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد فلسطینی مجاہدین نے سنیچر کی صبح سے صیہونیوں کے خلاف ہمہ گیر، زمینی، سمندری اور فضائی جنگ شروع کردی ہے۔

 

رپورٹوں کے مطابق فلسطینی مجاہدین نے ابتدائي بیس منٹ میں مقبوضہ فلسطین میں صیہونیوں کے مراکز پر پانچ ہزار راکٹ داغے اور استقامتی محاذ کے ڈرون طیاروں نے بھی کئی صیہونی ٹھکانوں پر حملے کئے۔

 

 اس کے ساتھ ہی استقامتی محاذ کے کئی جانبازسپاہی پیرا گلائڈر کے ذریعے مقبوضہ فلسطین میں اتر گئے ۔

 

اس جںگ میں اب تک بہت سے صیہونی ہلاک اور زخمی اور کم سے کم 35 صیہونی فوجی گرفتار کئے جاچکے ہیں

 

 

Read 149 times