ایٹمی صنعت "مضبوط و مستحکم ایران" کی خدمت میں

Rate this item
(0 votes)
ایٹمی صنعت "مضبوط و مستحکم ایران" کی خدمت میں

ایران میں تیل کی کہانی
برسوں پہلے قاجار حکمرانوں کی طرف سے مسلط کردہ فکری محرومیوں کی وجہ سے اہل ایران کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ ان کے قدموں تلے کون سی قیمتی چیزیں چھپی ہوئی ہیں۔ ایرانی تیل کی قیمت کو سمجھنے والے انگریزوں نے اسے لوٹنے کے لیے سب سے پہلے اسے بدبودار، بیکار اور فضول چیز کے طور پر متعارف کرایا۔ جب وقت آگے بڑھا اور لوگوں کو سمجھ میں آیا کہ یہ  تو کالا سونا ہے اور بہت قیمتی ہے تو اس بار سامراجی  طاقتوں نے دھونس دھاندلی سے اس پر قبضہ کر لیا اور اس قومی دولت کو یک طرفہ ٹھیکے دے کر معمولی قیمت پر اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ ان ایام میں جب بھی ایران کے باشعور اور روشن خیال لوگوں نے شکایت کی تو انہوں نے حقارت سے جواب دیا کہ تیل کیسے نکالو گے۔؟ کیا آپ کے پاس علم اور مہارت ہے اور کیا ایسے وسائل، امکانات اور آلات موجود ہیں، جس سے تم تیل زمین کی گہرائیوں سے باہر نکال سکو۔؟ تیل کی کہانی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ برطانوی استعمار نے اس وقت تک روڑے اٹکائے، جب تک کہ لوگوں کو اس قیمتی مادے کی قیمت معلوم نہ ہوگئی۔

مضبوط ایران اور مقامی جوہری علم و ٹیکنالوجی
جوہری صنعت کی بھی بالکل وہی کہانی ہے، جو تیل سے متعلق تھی۔ ایک زمانے تک ایٹمی ٹیکنالوجی کے فوائد سے انکار کیا گیا اور اب بھی بعض افراد کہتے ہیں کہ ایٹمی توانائی پر اتنا خرچ کیوں کیا جائے؟ یہ شکوک و شبہات   ایک طرف مغرب کا پروپگینڈا ہے تو دوسری طرف لوگوں کی زندگیوں میں جوہری توانائی کے ثمرات اور اس کے استعمال سے لاعلمی بھی ہے۔ معاشرے کے بعض طبقوں کی ایٹمی توانائی کے فوائد سے لاعلمی اور دشمن کی سازشوں کی وجہ سے ایران کی جوہری پروگرام کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی  گئی ہیں۔ ان سازشوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف نفسیاتی جنگ  شروع کرنا اور فوائد کو جھٹلانا اور اسے مہنگا ثابت کرنا بھی شامل ہے۔ دوسری طرف یہ جھوٹا دعویٰ بھی کیا گیا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن نہیں ہے اور ایران کے خلاف عالمی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

جوہری پروگرام کے بہانے ایرانی قوم پر پابندیاں اور اقتصادی دباؤ ڈالنا، سائنسی پابندیاں نیز ایٹمی سائنسدانوں کا قتل بھی اس سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔ ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لیے مذاکرات کے ساتھ ساتھ  گاجر اور چھڑی کی پالیسی استعمال کی گئی۔ گذشتہ دو دہائیوں میں ایران کی ایٹمی صنعت کو روکنے اور تباہ کرنے کے مغرب کے اقدامات کی ایک طویل فہرست ہے۔ ایٹمی صنعت ایک قیمتی سرمایہ ہے اور اگر آج اسے غیر ملکی دشمن کے پروپیگنڈے کی وجہ یا کسی غفلت یا بے حسی کی وجہ سے نظر انداز کیا گیا تو مستقبل میں یقیناً اس قومی سرمائے کے حصول اور استعمال کے بارے میں مشکلات میں اضافہ ہی ہوگا۔

ایٹمی صنعت ملک کے لیے کیوں اہم ہے؟
ملک کے لیے جوہری صنعت کی اہمیت جاننے کے لیے ہمیں تیل کی کہانی کی طرف واپس جانا ہوگا۔ آج بہت کم محب وطن ایرانی ایسے ہیں، جو تیل نکالنے اور پیداواری صلاحیت میں ایران کی مقامی پیش رفت سے انکار یا شک کرتے ہیں اور تیل کی صنعت کو قومیانے کو ملک کا اعزاز نہیں سمجھتے۔ یہ جاننا دلچسپ ہے کہ آج تیل کے شعبے بالخصوص ریفائنریوں میں ستر فیصد تک جدید ترین جوہری آلات استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس لیے آج جوہری آلات کے بغیر تیل کی صنعت نہیں ہوسکتی۔ کان کنی، تیل اور پیٹرو کیمیکل کی صنعتوں میں جوہری علم کا استعمال ضروی ہوگیا ہے۔ یورینیم کی کانوں کی دریافت اور "ایئر بورن جیو فزکس ٹیکنالوجی" کے ذریعے تیل کے کنوؤں کی دریافت جوہری صنعت کی اہم سائنسی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ نئی ٹیکنالوجی سے 15 ہزار میٹر گہرائی تک مختلف بارودی سرنگوں اور تیل کے کنوؤں کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔

 ایٹمی صنعت، توانائی کے بحران سے نکلنے کا راستہ
توانائی کی قیمتوں میں بڑھاوا، تیل اور گیس کی منڈی میں عدم استحکام اور توانائی کی طلب میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والے عالمی بحران کی وجہ سے آج سلامتی اور وسائل کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف ممالک کو اپنی مطلوبہ توانائی حاصل کرنے کے لیے وسیع مسابقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف ایندھن کے زیر زمین ذخائر محدود ہیں، لہذا متبادل ذرائع کی تلاش ضروری ہے۔ جوہری توانائی کا حامل ہونے سے نیز جوہری ایندھن کے ذریعے توانائی کی فراہمی کے میدان میں خود کفالت حاصل کرنا نہ صرف علم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کا باعث بنے گا اور بلکہ اس سے مستقبل میں توانائی اور سکیورٹی کے شعبوں میں ایران کی پوزیشن بہتر ہوگی۔ اس وقت ایران کے جنوبی اور شمالی ساحلوں میں پاور پلانٹس کی تعمیر، چھوٹے اور مقامی پاور پلانٹس کی تعمیر اور بوشہر میں واٹر ڈی سیلینیشن کمپلیکس کی تعمیر نیز توانائی اور پانی کے شعبے میں کامیابی کی چند مثالیں ہیں۔ اس  ترقی سےجوہری توانائی کے شعبے کی کامیابیوں میں ایرانی سائنسدانوں کی تکنیکی طاقت کا بخوبی ادراک کیا جا سکتا ہے۔

مقامی جوہری علم
اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں جوہری ٹیکنالوجی کے میدان کی سب سے اہم خصوصیات میں سے ایک اس علم کی لوکلائزیشن یعنی مقامی ہونا ہے۔ یعنی اب ایسا نہیں ہے کہ ہمارے پاس جوہری پاور پلانٹ ہو، لیکن اس کا مینیجر کوئی غیر ایرانی ماہر ہو۔ آج ان امور میں خودکفالت جہاں ملک کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز اور خود اعتمادی کی علامت ہے، وہاں دوسری طرف ملکی تعلیمی اور سائنسی ڈھانچے کی ترقی کی علامت اور ثبوت بھی ہے۔ ایک ایسا تعلیمی نظام جو نہ صرف وفادار نوجوانوں کی غیر معمولی صلاحیتوں پر بھروسہ کرکے، ان کی تربیت کرنے کا باعث بنا ہے بلکہ یہی نظام سائنس و ٹیکنالوجی کی پیداوار کو صنعتی مراحل تک پہنچانے اور آخرکار اس صنعت میں مغربی ممالک کی اجارہ داری کو ختم کرنے کے قابل ہوا ہے۔

 آج ایران کا نیوکلیئر فیول سائیکل مکمل ہے، جس کا مطلب یورینیم کی دریافت، زرد کیک کی تیاری، یورینیم پروسیسنگ، افزودگی، سینٹری فیوجز سلاخوں اور فیول کمپلیکس کی تیاری میں خود کفالت ہے۔ ایٹمی ری ایکٹر کے قلب میں جوہری ایندھن کا دخول اور ری ایکٹر کے فضلے کا انتظام، سبھی ملک کے اندر اور مقامی ماہرین کے زیر نگرانی انجام پا رہا ہے۔ اگرچہ ابھی تک اس صنعت کی کمرشلائزیشن کے میدان میں مزید سنجیدہ اور آپریشنل اقدامات کی ضروت ہے۔

ایٹمی میڈیسن کی تیاری میں کامیابیاں
"Tellurium 130 isotope" کی تیاری جوہری صنعت کے نوجوان سائنسدانوں کی کامیابیوں میں سے ایک ہے، جو 20 سینٹری فیوج مشینوں کی تعمیر اور ترتیب سے حاصل کی گئی ہے۔ آج طبی میدان میں، خاص طور پر ریڈیو فارماسیوٹیکل کے خام مال کی تیاری اور مختلف قسم کے کینسر، لاعلاج بیماریوں کی تشخیص اور دواسازی میں نیوکلیئر سائنسز کا وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے، جس میں ایران نے قابل رشک پیشرفت کی ہے۔ ارضیات، زراعت جیسے شعبوں میں جوہری محققین نے کارہای نمایاں انجام دئیے ہیں۔ ایران نے پچاس  سے زیادہ فالج سے متعلق تشخیصی، ریڈیو فارماسیوٹیکل تیار کرنے میں کامیاب حاصل کی ہے۔ طب کے میدان میں "Hemostat" یا "خون کا جمنا" جیسی بیماریوں کے علاج کے لئے پاؤڈر کی تیاری جوہری ٹیکنالوجی کی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ یہ ٹیکنالوجی خون کو روکنے کے لیے سرجریوں میں بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ ایران ان پانچ ممالک میں شامل ہے، جو ان طبی مصنوعات کو تیار کرنے کا تکنیکی علم رکھتے ہیں۔

جوہری توانائی کے ساتھ خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے میں بھی ایٹمی ٹیکنالوجی کا اہم کردار ہے۔ آج ایرانی سائنسدانوں کی غیر معمولی کوششوں سے ایٹمی علم تین شعبوں "پلازما، حیاتیاتی اور تابکاری" میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور زراعت اور خوراک کی حفاظت میں مددگار ہے۔ زرعی کیڑوں سے نمٹنا، اناج اور خوراک کو جراثیم سے پاک کرنا اور ان کی شیلف لائف کو بڑھانا زرعی شعبے میں جوہری علم کی اہم ترین خدمات میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ صنعت اور ماحولیاتی تحفظ میں جوہری علم کا استعمال ایک اور کارنامہ ہے۔ ربڑ اور پولیمر کی صنعتوں میں استعمال ہونے والے صنعتی فضلے کے خطرات سے بچنے کے لیے "الیکٹرو سٹیٹک الیکٹران" ایکسلریٹر سسٹم کے ڈیزائن اور تعمیر نے ان شعبوں میں ایک بنیادی تبدیلی پیدا کی ہے۔

نفسیاتی کارروائیوں کو شکست دینے کیلئے جوہری کامیابیوں کی وضاحت
یہ ایک فطری بات ہے کہ ایٹمی صنعت کی ان تمام کامیابیوں اور ترقی سے ایرانی قوم کے بدخواہ غصے میں آجائیں اور ایران کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائیں۔ استعماری طاقتیں اور استکباری ممالک سائنس و ٹیکنالوجی پر اپنی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ایران کے دشمنوں نے ایران کی ایٹمی صنعت کی ترقی کو کم کرنے یا روکنے کے لیے (دھمکیاں، لالچ) تمام تر سازشیں اور حربے استعمال کیے ہیں۔ ایرانی سائنسدانوں کو قتل کیا گیا، بین الاقوامی دباؤ ڈالا گیا اور ایرانی قوم پر اقتصادی پابندیاں عائد کی گئیں۔ دشمن چاہتے تھے کہ ایرانی عوام اپنے ناقابل تنسیخ اور مسلمہ حق سے دستبردار ہو جائیں، لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے۔ ایران کو جوہری ٹیکنالوجی سے روکنے کے لئے پروپیگنڈہ جنگ کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ دشمن ایٹمی صنعت کو ایک مہنگا اور ناقابل حصول مسئلہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا رہا اور اب بھی اسے ترقی کے راستے کے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

رہبر انقلاب کے بقول ہمیں اس مذموم منصوبے کے خلاف کھڑا ہونا چاہیئے۔ "اگر آپ ایک مضبوط ایران چاہتے ہیں، ہر کوئی ایران سے محبت کرتا ہے، ہر کوئی اسلامی جمہوریہ سے محبت کرتا ہے، ہر کوئی قوم سے محبت کرتا ہے اور اس ملک کی مضبوطی کا مطالبہ کرتا ہے تو آپ کو سائنسی، تحقیقی، صنعتی اور کاروباری کوششوں اور سرگرمیوں کے اس حصے پر توجہ دینی چاہیئے۔ (3/21/1402) جوہری صنعت کے حکام کو بھی اس عظیم صلاحیت کو لوگوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہیئے۔ "لوگوں کی زندگی کے تمام حصوں میں، یہ صنعت ایک مؤثر اور مفید موجودگی رکھ سکتی ہے۔ یہ بات لوگوں کو بتائیں، تاکہ لوگ اس صنعت کی تعریف کریں اور کہیں کہ "یہ ہمارا مسلمہ حق ہے"، وہ واقعی جان لیں کہ یہ ان کا مسلمہ حق ہے۔ (21/3/1402)

آخری بات یہ ہے کہ لوگوں کی زندگیوں میں جوہری صنعت کی کامیابیوں اور ایک مضبوط و طاقتور ایران کے لئے ایٹمی توانائی کے کردار کی اہمیت کو لوگوں کو بتایا جائے، تاکہ اسلامی جمہوریہ کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کو سیاہ بنا کر پیش کرنے کی دشمن کی وسیع نفسیاتی کارروائیاں ناکام ہو جائیں۔ ایران کے آج اور کل کو تعمیر کرنے کے لئے ایرانی عوام نے ماضی کی تاریخ سے سبق سیکھ  لیا ہے۔ ایرانی عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ جوہری ترقی کے موجودہ دشمن وہی عناصر ہیں، جو ماضی میں ایران کے تیل کی لوٹ مار میں ملوث تھے، البتہ آج انہوں نے اپنا روپ بدل لیا ہے۔

Read 42 times