سلیمانی

سلیمانی

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے لبنان اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کے شرائط کو محال اور ناممکن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو حزب اللہ لبنان کے سر کی ضرورت ہے اور ہم حزب اللہ لبنان کا سر سعودی عرب کو نہیں دے سکتے۔ لبنانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حزب اللہ لبنان ، لبنانی سرزمین اور لبنانی سیاست کا اہم حصہ ہے۔ سعودی عرب ہم سے حزب اللہ کا سر چاہتا ہے اور ہم حزب اللہ لبنان کا سر سعودیہ کو نہیں دے سکتے۔

انھوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کا عسکری ونگ لبنان کی طاقت اور قدرت کا مظہر ہے جسے لبنانی عوام اور حکومت کی حمایت حاصل ہے حزب اللہ لبنان نے لبنان کی مقبوضہ زمین کو اسرائیل سے آزاد کرانے میں اہم اور بنیادی کردار ادا کیا ۔ حزب اللہ کا لبنانی عوام کے حق میں مثبت  کردار ہے ۔ حزب اللہ لبنان ، لبنانی سرزمین کا اہم حصہ اور لبنان کی طاقت اور قدرت کا مظہر ہے ہم حزب اللہ کا سر سعودی عرب کو نہیں دے سکتے۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش جاریر کھے ہوئے ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی تیز رفتار بحری کشتیوں نے خلیج عمان میں امریکہ کے بحری جنگی جہاز کے غیر قانونی اور غیر پیشہ ورانہ اقدام کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جس کے بعد امریکی جنگی جہاز بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔

اطلاعات کے مطابق حالیہ دنوں میں بحیرہ عمان میں امریکی جنگی جہاز کے غیر پیشہ ورانہ رویے کے خلاف سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی تیز رفتارکشتیوں نے فیصلہ کن کارروائی کی جس کے بعد امریکی جہاز خلیج عمان سے بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔

اطلاعات کے مطابق امریکی جنگي جہاز نے ایران کا تیل لے جانے والے ایک جہاز کو اغوا کرکے اس کا تیل ایکدوسرے جہاز میں منتقل کردیا اور اسے نامعلوم مقصد کی طرف جانے کی ہدایت کی، جس کے بعد ایرانی سپاہ نے کاروائی کرتے ہوئے امریکی تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا اور اس کا رخ ایرانی سمندر کی طرف  موڑدیا ۔ اس کے بعد امریکی ہیلی کاپٹروں نے امریکی تیل بردار جہاز کو نامعلوم مقصد کی طرف لے جانے کی ہر ممکن کوشش کی جسے ایرانی سپاہ کے بہادر سپاہیوں نے ناکام بنادیا ۔ اس واقعہ کی ویڈیو بھی خبر چینل سے نشر کی جائےگی۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق شامی پارلیمنٹ نے  بالفور کے شرمناک اعلان کی ایک سو چار ویں برسی کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں  فلسطینی امنگوں کی مکمل حمایت پر تاکید اور اعلان کیا ہے کہ فلسطینی قوم کے سلسلے میں دمشق کے اصولی اور ٹھوس مواقف کی بنا پر ہی دشمنوں نے شام کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور اس ملک کا محاصرہ کیا ہے تاہم دشمنوں کی کوئی بھی سازش و کوشش کامیاب نہیں ہو سکے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دمشق کی حکومت، فلسطینیوں کی حمایت میں تمام بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق اپنی حمایت جاری رکھے گی۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت، فلسطینی قوم کو جھکنے پر مجبور کرنے کے لئے ہر طرح کی کوشش کر رہی ہے جس میں وحشیانہ ترین جارحیت کا ارتکاب بھی شامل ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ فلسطینی قوم کو اس وقت جتنے بھی مسائل و مشکلات کا سامنا ہے وہ بالفور اعلان کا ہی نتیجہ ہے۔

واضح رہے کہ بالفور ڈیکلریشن، دو نومبر سن انیس سو سترہ کو غاصب و جعلی صیہونی حکومت کے قیام کے لئے حکومت برطانیہ کی حمایت سے جاری کیا گیا تھا۔
 

امریکی صدر جو بائیڈن اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے دوران سو گئے۔

اقوام متحدہ کی تاریخی دو روزہ سربراہی اجلاس ماحولیاتی سمٹ سی او پی 26 کے لیے 120 سے زائد سربراہان مملکت اور حکومتیں گلاسگو میں اکٹھا ہوئیں جس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ تباہ کن گلوبل وارمنگ سے انسانیت کے راستے کو علیحدہ کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔

اسکاٹ لینڈ میں جاری بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے افتتاحی خطاب کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کو نیند آ گئی اور وہ سو گئے

ایک موقع پر ان کے ایک معاون نے آ کر انہیں کچھ کہا جس پر انہوں نے آنکھیں کھولیں، لیکن بدستور نیند سے جھولتے رہے۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام اسکاٹ لینڈ کے شہرگلاسگو میں موسمیاتی کانفرنس کوپ 26 جاری ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ کورونا وائرس کی وباء کے سبب موسمیاتی کانفرنس میں شریک نہیں ہوں گے۔

رواں سال عالمی موسمیاتی کانفرنس کی صدارت مشترکہ طور پر برطانیہ اور اٹلی کر رہے ہیں۔

گلاسگو میں عالمی موسمیاتی کانفرنس 12 نومبر تک جاری رہے گی، کوپ 26 کا مقصد دنیا کو درپیش موسمیاتی چیلنجز کا سدِباب کرنا ہے۔

امریکی زوال کے بارے میں دوسری بین الاقوامی کانفرنس آج سے تہران میں شروع ہوگئی ہے۔

اس کانفرنس میں ایران سمیت دنیا بھر کے ڈھائی سو سے زائد دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار حصہ لے رہے ہیں۔

کانفرنس میں پوسٹ امریکن ورلڈ کے عنوان سے آٹھ مختلف موضوعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایران اور دنیا کے ستائیس ادارے اس کانفرنس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

امریکی زوال کے بارے میں پہلی کانفرنس کے انعقاد کے بعد سے اب تک اس بارے میں بارہ نشستیں، بائیس انٹرویوز اور پچیس ڈسکشن منعقد کیے جا چکے ہیں جن میں دنیا بھر کے درجنوں دانشوروں اور مفکرین نے حصہ لیا ہے۔

تہران میں جاری کانفرنس کے دوران امریکی زوال اور بعد امریکہ دنیا کے بارے میں مجموعی طور پر انچاس مقالے پیش کیے جائیں کے جن میں سے تینتالیس فارسی میں اور چھے انگریزی زبان میں لکھے گئے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ہم امریکی صدر بائیڈن کے رویے کو غور سے دیکھ رہے ہیں جبکہ مذاکرات کا مقصد صرف بات چیت  نہیں بلکہ کسی خاص نتیجے تک پہنچنا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ،  ایران کے ساتھ مذاکرات کی درخواست  بھی کرتا ہے اور مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آنے پر آمادگی کا دعوی بھی کرتا ہے لیکن عملی طور پر وہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں بھی عائد کررہا ہے جس سے امریکہ کی متضاد اور دوگانہ پالیسی ظاہر ہوتی ہے۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم امریکہ کی رفتار کا غور سے مشاہدہ کررہے ہیں مذاکرات کا مقصد صرف بات چيت نہیں بلکہ کسی خاص نتیجے تک پہنچنا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گروپ 1+4 کو ایران کے مفادات اور حقوق کی رعایت کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادہ ہونا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق کابل میں دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں سردار محمد داؤد خان فوجی اسپتال اور سفارتی علاقہ کے قریب سنی گئی ہیں۔

طالبان کے ترجمان بلال کریمی کے مطابق دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے ہیں۔ بلال کریمی نے بتایا کہ دونوں دھماکے سردار داؤد خان ملٹری اسپتال کے قریب ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد فضا میں دھوئیں کے بادل چھا گئے اور ہر طرف افراتفری پھیل گئی۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 19 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوگئے ہیں۔ بعض زخمیون کی حالت تشویش ناک ہے جس کی وجہ سے  ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

اسپوٹنک کے مطابق حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے فوجی اسپتال میں داخل ہوگئے اور انھوں نے طالبان اہلکاروں پر بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ نے تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے دردناک بحران کی اصل  ذمہ داری امریکہ کے دوش پر عائد ہوتی ہے امریکہ نے گذشتہ بیس برسوں ميں افغانستان کو تباہ و برباد کیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ  افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں تہران میں یہ دوسرا اجلاس ہے ہمارے پاکستانی بھائیوں نے اس سلسلے کا آن لائن آغاز کیا اور اس سلسلے میں ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہمیں افغانستان کے حقائق کو بخوبی سمجھنا چاہیے کیونکہ افغانستان کے مسائل کا براہ راست اثر ہمسایہ ممالک پر پڑتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے تہران اجلاس کے اغراض و مقاصد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ہمسایہ ممالک کو افغانستان کی مدد اور افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں علاقائی سطح پر مذاکرات اور تبادلہ خیال بہت ہی اہم ہے تاکہ باہمی صلاح و مشورے سے افغانستان میں قیام امن کا نقشہ راہ تیار کیا جاسکے ۔

ایرانی وزیر خارجہ نے بین الافغان مذاکرات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کو افغان طالبان کے ساتھ تعاون اور افغانستان میں جامع حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور طالبان پر زوردینا چاہیے کہ وہ افغانستان میں ایسی حکومت تشکیل دیں جس میں افغانستان کے تمام گروہوں کی نمائندگی موجود ہو۔

ایرانی وزیر خارجہ نے افغانستان کے بارے میں 6 سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلی سفارش یہ ہے کہ  افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوگئی ہے لیکن اسے ثبات اسی وقت ملےگا جب طالبان افغانستان کے شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام قومی اور مذہبی گروہوں کی حکومت میں شمولیت کو یقینی بنائیں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے دوسری سفارش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پر طالبان حاکم ہیں لہذا افغانستان کے تمام گروہوں  خاص طور پرخواتین کے حقوق کا تحفظ اور شہریوں کے  جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری بھی طالبان پر عائد ہوتی ہے اور طالبان کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے ساتھ انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں خاص اہتمام کرنا چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے تیسری سفارش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو افغان سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور ہمسایہ ممالک کے اس سلسلے میں خدشات کو دور کرنا چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے چوتھی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مظلوم اور غریب عوام کے درمیان عالمی برادری کی طرف سے دی جانے والی غذائی اور طبی امداد کو افغان عوام کے درمیان منصفانہ طریقہ سے تقسیم کرنا چاہیے۔

حسین امیر  عبداللہیان نے پانچویں سفارش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں رونما ہونے والے منظم جرائم اور دہشت گردانہ اقدامات کی روک تھام کے لئے ہمسایہ مملک کے ساتھ انٹیلجنس رابطوں کو قوی اور مضبوط بنانا چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے چھٹی سفارش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں سیاسی استحکام کے لئے  اقوام متحدہ کو افغان گروہوں کے درمیان ثآلثی کا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ افغانستان میں پائدار سیاسی نظام کے قیام میں مدد مل سکے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر  تہران اجلاس میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ کی شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ ہمسایہ ممالک کی کوششوں سے افغانستان کے عوام کے آلام اور مصائب کو کم کرنے میں مدد ملےگی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ کے دوسرے اجلاس کا آغازہوگیا ہے ۔ ایران کے نائب صدر محمد مخـبر اس اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اس اجلاس میں 4 ممالک پاکستان، ازبکستان، ترکمنستان اور تاجیکستان کے وزراء خارجہ شریک ہیں جبکہ روس اور چین کے وزراء خارجہ آن لائن شرکت کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق ایران کی افغانستان میں پائدار امن و صلح کے قیام کے سلسلے میں کوششیں جاری ہیں۔ ایران بھی روس ، چین،پاکستان اور دیگر ممالک  کی طرح افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کی تشکیل کا خواہاں ہے۔

ایکنا نیوز سے گفتگو میں خانہ فرھنگ ایران پشاور کے ڈائریکٹر مهران اسکندریان نے کہا کہ «وحدت امت؛ میراث نبوت» کانفرنس جو میلاد النبی(ص) کے حوالے سے منعقد کی گیی تھی اس میں مذکورہ پشتو ترجمے کی رونمائی کی گیی۔

انکا کہنا تھا: ان میں سے ایک منظوم ترجمہ ہے جو«حاج سیدجعفر حسین شاه» کا ترجمہ شدہ ہے  سو سال پرانا نسخہ ہے جب کہ دوسرا «محمد رحیم دُرانی» کا ترجمہ شدہ ہے جو پشتو میں پہلا شیعہ ترجمہ ہے۔

محمد رحیم دُرانی کا کہنا ہے کہ ترجمے میں آٹھ سال کا عرصہ لگا اور انہوں نے قرآنی ترجموں کو پشتو میں تنقیدی نگاہ سے جایزہ اور بغور مطالعے کے بعد کام شروع کیا۔

 

رپورٹ کے مطابق «وحدت امت؛ میراث نبوت»  کانفرنس  خانہ فرھنگ ایران پشاور اور البصیرہ تحقیقی مرکز کے تعاون سے منعقد ہوئی جسمیں شیعہ سنی علما، دانشور، اساتذہ اور «منهاج القرآن» کے اسکالرز شریک تھے۔

 

مهران اسکندریان نے پروگرام سے خطاب میں کہا: پوری امت ایک خدا و ایک نبی کے ماننے والے ہیں لہذا قرآن و رسول اسلام(ص)  کےفرمان پر«واعتصموا بحبل الله جمیعا ولاتفرقوا» پر عمل کرنا چاہیے۔

پشاور قونصلیٹ کے سربراہ حمیدرضا قمی نے کہا: پروگرام میں شیعہ سنی علما اور اساتذہ کی شرکت یہاں پر وحدت کی علامت ہے۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کی کوشش سے اس سال عاشورا ور اربعین کے جلوس اور عزاداری بہترین رہی اور فرقہ واریت کے حامی بھی ناکام رہے۔

 

رونمایی از دو ترجمه پشتو قرآن در پیشاور + عکسبنر نصب‌شده در س مقدسات اهل سنت بارے مراجع شیعه کے فتاوے کا بینر

جماعت اسلامی کے نایب امیر یاقت بلوچ نے کانفرنس ہال میں بزرگ مراجع تقلید بالخصوص حضرت آیت‌الله خامنه‌ای(مد ظله العالی) کے فتاوے جس میں اہل سنت کے احترام کی تاکید کی گیی ہے اس کو سراہا اور کہا کہ اسی طرح سے بزرگ سنی علما کے فتاوے جو شیعہ مذہب کے احترام پر مبنی ہے اسکو بھی لگایا جائے اور اسے اتحاد میں اثر پڑے گا۔

دیگر مقررین اور علما نے بھی امت میں وحدت کی اہمیت کو اجاگر کیا اور البصیرہ فاونڈیشن کے ثاقب اکبر نے قرار داد میں وحدت پر تاکید کرتے ہوءے افغانستان میں نمازیوں پر تکفیری حملوں کی مذمت کی۔/