ملک کا سب سے بڑا سرمایہ امن ہے، اتحاد سے ہی کمزوریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے: حجۃ الاسلام حکیم الہی

Rate this item
(0 votes)
ملک کا سب سے بڑا سرمایہ امن ہے، اتحاد سے ہی کمزوریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے: حجۃ الاسلام حکیم الہی

ہندوستان میں نمائندۂ ولی فقیہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر عبدالمجید حکیم الہی نے جماعت اسلامی مہاراشٹرا کے اراکین سے ملاقات کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی پسماندگی کا بڑا سبب اندرونی کمزوریاں اور غفلت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن صرف باہر سے حملہ نہیں کرتا بلکہ قوم کی اپنی بے توجہی بھی اس کی طاقت کو کمزور کرتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنی داخلی کمزوریوں کو پہچانیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ مسلمانوں پر تاریخ میں ظلم ہوا، وسائل لوٹے گئے اور انہیں کمزور کیا گیا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ امت کے اندر موجود کمزوریاں بھی اتحاد کے راستے میں رکاوٹ بنیں۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد مسلمان عملی میدان سے غیر حاضر تھے اور انہی حالات میں عالمی طاقتوں نے مسلم زمینوں کی تقسیم کر لی، اگر ہم اس وقت موجود ہوتے تو اپنی سر زمین کی تقسیم کبھی قبول نہ کرتے، مگر یہ ہماری تاریخ کا ایک تلخ باب ہے۔

نمائندۂ ولی فقیہ نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں اور ملک کے تمام شہریوں پر لازم ہے کہ وہ غیر حاضر نہ رہیں بلکہ اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کو پہچانیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی سب سے بڑی نعمت امن و امان ہے، جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی صحت اور امن کو ایسی نعمتیں قرار دیا ہے جن کی قدر اکثر لوگ نہیں کرتے۔

انہوں نے زور دیا کہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے امن کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرے اور شرپسند عناصر کو موقع نہ دے۔ انہوں نے کہا کہ محبت، احترام، پرامن بقائے باہمی اور سماجی تعاون ہی مضبوط معاشرے کی بنیاد ہیں، خصوصاً کمزور اور محروم طبقات کی مدد کرنا ہم سب کا دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ علمی و فکری نشستیں، تربیتی مجالس اور وحدتِ امت کے موضوعات پر مشترکہ پروگرام زیادہ منظم انداز میں منعقد ہوں گے تاکہ نوجوان نسل کو صحیح راستہ دکھایا جا سکے۔

ڈاکٹر حکیم الہی نے قرآن کریم میں بیان کردہ امانت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انسان ایک عظیم ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہے، اسی لیے اسے امین کہا جاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی بعثت سے پہلے "محمد الامین" کے لقب سے جانا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امت کی ذمہ داری موجودہ دور تک محدود نہیں بلکہ آنے والی نسلوں اور انسانیت تک پھیلتی ہے۔ "دنیا کے آٹھ ارب انسان اس پیغام کے منتظر ہیں، ہمیں اپنی آواز وہاں تک پہنچانی ہوگی۔"

اس موقع پر ڈاکٹر سلیم خان، نائب صدر جماعت اسلامی مہاراشٹر، نے اپنے خطاب میں انقلاب اسلامی ایران کے ساتھ اپنی تاریخی وابستگی کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انقلاب کے ابتدائی ایام میں حیدرآباد میں ایک عظیم پروگرام منعقد ہوا تھا جس میں امام خمینیؒ کی آمد کی خواہش ظاہر کی گئی تھی، لیکن امام نے آیت اللہ خامنہ ای کو نمائندہ بنا کر بھیجا، جن کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ "آج ہمیں خوشی ہے کہ آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے نمائندے کا ممبئی میں استقبال کرنے کا شرف حاصل ہو رہا ہے۔"

اسی طرح جناب ظفر انصاری، سیکرٹری جماعت اسلامی ہند، نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بچپن سے جماعت اسلامی کے ماحول سے وابستہ رہے اور نوجوانی کے دور میں انقلاب اسلامی کے لیے منعقدہ احتجاجات اور تحریکوں میں سرگرم رہے۔

انہوں نے کہا کہ علامہ مودودی کے افکار نے ان کی فکری تربیت میں اہم کردار ادا کیا، اور انہیں امام خمینیؒ کے نظریات میں اس کی زیادہ مضبوط اور عملی شکل نظر آئی، جو آج بھی امت کے لیے رہنما ہیں۔

Read 1 times