قرآن و عترت سے تمسک ہی وحدت کی تنہا راہ

Rate this item
(1 Vote)

شیعہ و سنی کتب کی ورق گردانی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ رسالت مآب ۖنے امت مسلمہ کو اختلاف سے بچنے اور وحدت ایجاد کرنے کی راہ دکھا کر ہر شخص کی ذمہ داری معین فرمادی۔

آنحضرتۖ نے قرآن و اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام سے تمسک ہی کو وحدت کا تنہا سبب بیان فرمایا ہے۔

یہ کہا جاتا سکتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان وحدت اور تقریب مذاہب کا منحصر ترین راستہ پیغمبر ۖ کی وصیت پر عمل پیرا ہونا ہے اور وہ قرآن و اہل بیت علیہم السلام سے تمسک ہے جو ہدایت اور ہر طرح کی ضلالت و گمراہی سے بچانے کا ضامن ہے۔

 

رسول گرامی اسلام ۖنے بارہا لوگوں کو قرآن و اہل بیت علیہم السلام سے متمسک رہنے کا حکم فرمایا:

انی تارک فیکم ماان تمسّکتم بہ لن تضلوا بعدی ، احدھما اعظم من الآخر ، کتاب اللہ حبل ممدودمن السماء الی الارض وعترتی اھل بیتی ولن یتفرقا حتی یردا علی الحوض ، فانظرواکیف تخلفونی فیھما،(١)

--------------

(١)صحیح ترمذی٥:٣٢٩، درالمنثور٧٦و٣٠٦الصواعق المحرقہ١٤٧و٢٢٦،اسدالغابہ ٢:١٢وتفسیرابن کثیر٤ : ١١٣.

 

میں تمہارے درمیان دو گرانبہا چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر ان دونوں کا دامن تھامے رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہونے پاؤگے ان میں سے ایک دوسری سے عظیم ہے کتاب خدا آسمان سے زمین کی طرف معلق رسی ہے اور میرے اہل بیت. یہ دونوں ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھے سے جا ملیں۔

بعض علمائے اہل سنت نے اس روایت کو صحیح شمار کیا ہے۔(١)

--------------

(١) ابن کثیر دمشقی کہتا ہے: '' و قد ثبت فی الصحیح ان رسول اللہ صلی علیہ و آلہ و سلم قال فی خطبتہ بغدیر خم: انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی و انھما لم یفترقا حتیٰ یردا علی الحوض۔

صحیح روایت میں آیا ہے کہ رسول خدا ۖ نے خطبۂ غدیر میں فرمایا: میں تمھارے درمیان دو قیمتی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں کتاب خدا اور میرے اہل بیت یہ دونوں ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے ملحق ہوں۔تفسیر ابن کثیر٤:١٢٢. اور اسی طرح کہا ہے: ''قال شیخنا ابو عبد اللہ الذہبی: ہذا حدیث صحیح میرے استاد ذہبی نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ بدایة و نہایة٥: ٢٢٨۔

وہابی عالم ناصر الدین البانی نے بھی حدیث ثقلین کے صحیح ہونے کی وضاحت کی ہے۔ صحیح الجامع الصغیر٢:٢١٧ ٢٤٥٤ اور ١:٢٤٥٧٤٨٢۔

حاکم نیشاپوری کہتے ہیں:''ہٰذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین و لم یخرجاہ بطولہ''

یہ حدیث بخاری اور مسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے لیکن طولانی ہونے کی وجہ سے اسے ذکر نہیں کیاحاکم مستدرک ٣:٢٩٠۔

نیز ہیثمی نے بھی اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔مجمع الزوائد١:١٧٠۔

ابن حجر مکی شیعوںکے خلاف لکھی جانے والی اپنی کتاب میں لکھتا ہے:

'' روی ھذا الحدیث ثلاثون صحابیاً و انّ کثیراً من طرقہ صحیح و حسن''

یہ حدیث تیس صحابیوں نے نقل کی ہے ان میں اکثر احادیث کی سند صحیح اور حسن ہے۔الصواعق المحرقہ :١٢٢۔

اور بعض روایات میں ثقلین کی جگہ دو جانشین سے تعبیر کیا گیا ہے:

انی تارک فیکم خلیفتین: کتاب اللّٰہ ... و عترتی أہل بیتی، و انھما لن یفترقا حتی یردا علی الحوض.(١)

میں تمہارے درمیان دو جانشین چھوڑ کر جا رہا ہوں ایک کتاب خدا ہے اور دوسرے میرے اہل بیت ہیں یہ دونوں ایک دوسرے سے ہرگز جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے جا ملیںگے۔

اور بعض روایات میں ذکر ہوا ہے:

فلا تقدموہما فتہلکوا، و لا تقصروا عنہما فتہلکوا، و لا تعلّموہم فانہم اعلم منکم.(٢)

ان پر سبقت مت لیں اور نہ ہی ان سے پیچھے رہیں ورنہ ہلاک ہوجاؤ گے اور نہ ہی ان کو سکھانے کی کوشش کریں اس لئے کہ وہ تم سے دانا تر ہیں۔

ج: اہلبیت علیہم السلام حبل اللہ ہیں:

بعض اہل سنت مفسرین جیسے فخر رازی نے یہ حدیث اس آیت مجیدہ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اﷲِ جَمِیعًا وَلاَتَفَرَّقُوا،(٣)و(٤)

--------------

(١) مسند احمد٥: ١٨٢ اور ١٨٩ دو صحیح واسطوں سے نقل ہوئی. مجمع الزوائد ٩:١٦٢؛ الجامع الصغیر١:٤٠٢؛ تفسیر در المنثور٢ :٦٠۔

(٢) معجم الکبیر طبرانی ٥:٤٩٧١١٦٦؛ مجمع الزوائد٩:١٦٣؛ تفسیر در المنثور٢:٦٠۔

(٣) آل عمران:١٠٣۔

(٤)فخر رازی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: '' روی عن ابی سعید الخدری عن النبی ۖ انہ قال: انی تارک فیکم الثقلین، کتاب اللہ تعالیٰ حبل ممدود من السماء الی الارض و عترتی اھل بیتی(تفسیر فخر رازی ٨:١٧٣)۔

اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں مت پڑو کے ذیل میں ذکر کی ہے۔

اسی طرح آلوسی اس آیت مجیدہ کی تفسیر میں یہی حدیث زید بن ثابت سے نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں: '' و ورد بمعنی ذلک اخبار کثیرة''

اس معنی میں بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں۔(١)

ثعلبی (متوفی ٤٢٧ ھ) مفسر اہل سنت نے اسی آیت مجیدہ کی تفسیر میں امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: نحن حبل اللہ الذی قال اللہ :''واعتصموابحبل اللہ جمیعا ولاتفرقوا''

ہم خدا کی وہ رسی ہیں جس کے بارے میں خداوند متعال نے فرمایا: خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں مت پڑو۔(٢)

حاکم حسکانی (متوفی ٤٧٠ھ تقریباً )اہل سنت عالم دین نے بھی رسول گرامیۖ سے نقل کیا ہے کہ آپۖ نے فرمایا:من احبّ أ ن یرکب سفینة النجاة و یتمسکبالعروة الوثقیٰ ویعتصم بحبل اللّٰہ المتین فلیوال علیّاولیأتمّ بالہداة من ولدہ.(٣)

--------------

(١) تفسیر آلوسی ٤:١٨. و اخرج احمد عن زید بن ثابت قال: قال رسول اللہ ۖ : انی تارک فیکم خلیفتین کتاب اللہ عزو جل ممدود مابین السماء و الارض و عترتی اہل بیتی و انہما لن یفترقاحتی یردا علی الحوض و ورد بمعنی ذٰلک اخبار کثیرہ۔

(٢) تفسیر ثعلبی٣:١٦٣، شواہد التنزیل ١:١٧٧١٦٨؛ ینابیع المودة١:٣٥٦ اور ٢:٣٦٨ اور ٣٤٠؛الصواعق المحرقہ: ١٥١، باب ١١ فصل ١۔

(٣)شواہد التنزیل١: ١٧٧١٦٨۔

Read 2667 times