حجت الاسلام والمسلمین سید علیرضا تراشیون، معروف خاندانی مشیر نے ایک والدین کے سوال کا جواب دیتے ہوئے “پریشان اور خوف زدہ بچے کو ذہنی سکون اور اطمینان کیسے دیا جائے؟” کے موضوع پر گفتگو کی ہے۔
? سوال : میرا آٹھ سالہ بیٹا گھر بدلنے کے بعد بہت مضطرب رہتا ہے۔ وہ اکیلے سونے سے ڈرتا ہے اور ماں سے بہت زیادہ وابستگی رکھتا ہے۔ میں اسے کس طرح مدد کر سکتا ہوں؟
? جواب : میں اپنی بات کا آغاز امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کے فرمان سے کرتا ہوں:“خوف کا پھل، امان ہے۔”
یعنی خوف دراصل ایک فطری اور خدائی نظام ہے جو انسان کو خطرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ لہٰذا اگر بچہ ڈرے تو والدین کو گھبرانا نہیں چاہیے۔ یہ کوئی غیر معمولی کیفیت نہیں بلکہ ذہنی صحت کی علامت ہے۔
والدین کے بیان سے ظاہر ہے کہ یہ خاندان ماضی میں کسی ناخوشگوار یا صدمہ دینے والے واقعے سے گزرا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایک آٹھ یا نو سالہ بچہ ایسی صورتحال کے بعد خوف و اضطراب کا شکار ہو سکتا ہے۔
? پہلا اصول:
بچے کے ڈر پر پرسکون ردِعمل دکھائیں، منطقی باتوں سے نہیں۔
اکثر والدین تسلی دیتے ہوئے کہتے ہیں: “فکر نہ کرو، ہمارا نیا محلہ محفوظ ہے” یا “دروازہ بند ہے، کوئی نہیں آئے گا” یا “چھت کا راستہ بند کر دیا ہے”
یہ سب باتیں بظاہر تسلی بخش لگتی ہیں، مگر دراصل بچے کے ذہن میں پرانی خوفناک یادیں تازہ کر دیتی ہیں۔بہتر یہ ہے کہ والدین اپنے رویّے سے اسے اطمینان دلائیں۔اگر بچہ صرف اس وقت پرسکون ہوتا ہے جب ماں پاس ہو، تو ماں کچھ وقت کے لیے بطور مہمان اس کے کمرے میں سو سکتی ہے۔ ضروری نہیں کہ ماں اپنا پورا بستر وہاں لے جائے تاکہ بچے کو لگے وہ ہمیشہ وہیں رہے گی۔بس ایک ہلکا بستر اور تکیہ لے کر اسے کہنا چاہیے: “چونکہ تم اس وقت ڈر رہے ہو، میں تمہارے ساتھ ہوں تاکہ تمہیں سکون ملے۔” یہ عارضی قربت بچے کے اندر اعتماد اور ذہنی سکون پیدا کرتی ہے۔
? دوسرا اصول:
بچے کی اضافی توانائی کو دن میں خرچ کرنے کا موقع دیں۔ اکثر ایسے بچے جو رات کو سونے میں دشواری محسوس کرتے ہیں، دن میں کم سرگرم رہتے ہیں۔ ان کے جسم میں توانائی جمع رہ جاتی ہے جو سوتے وقت بےچینی پیدا کرتی ہے۔
لہٰذا والدین کو چاہیے کہ دن کے اوقات میں کھیل، دوڑ، یا جسمانی سرگرمیوں کے مواقع فراہم کریں تاکہ بچہ شام تک تھک جائے۔
ایسا بچہ جب بستر پر سر رکھتا ہے تو بغیر کسی پریشانی کے جلد سو جاتا ہے۔
✳️ خلاصہ:
بچے کے رات کے خوف کو ختم کرنے کے لیے دو بنیادی اصول یاد رکھیں:
1. ماں یا والدین کی موجودگی سے بچے میں اعتماد اور ذہنی سکون پیدا کریں۔
2. دن کے وقت کھیل اور سرگرمیوں کے ذریعے اس کی توانائی کو خرچ ہونے دیں۔
اگر والدین صبر اور نرمی سے ان اصولوں پر عمل کریں تو بچے کے رات کے ڈر آہستہ آہستہ ختم ہو جائیں گے اور وہ پھر سے پُرسکون نیند لینے لگے گا۔




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
