دس رمضان؛ اسلام کی محسنہ حضرت خدیجہ کا یوم وفات

Rate this item
(0 votes)
دس رمضان؛ اسلام کی محسنہ حضرت خدیجہ کا یوم وفات
یوں تو تاریخ اسلام میں بہت سی اعلی مرتبت خواتین گزریں، لیکن جن خواتین کو تمام نساءالعالمین پر فوقیت بخشی گئی ان میں سے ایک جناب خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا ہیں۔
آپ کا سلسلہ نسب  لوی بن غالب سے جا ملتا ہے جو جناب رسول اکرمؐ کے جد اعلیٰ ہیں۔ کسی بھی شخصیت کے فضائل و کمالات کے جاننے کا ایک وسیلہ  اس کے القابات ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں بیبی خدیجہؑ منفرد مقام رکھتی ہیں کیونکہ آپ وہ ہستی ہیں جن کی پاک و پاکیزگی کردار اور علو عفت کا یہ عالم تھا کہ دورِ جاہلیت میں بھی آپ نے "طاہرہ" لقب پایا۔ اس کے علاوہ آپ کو سیدۃ نساء بھی کہا جاتا تھا۔ 
البتہ قرآن نے آپ کو جس لقب سے سرفراز کیا وہ "ام المومنین" ہے۔ آپ کو اس سے بڑھ کر مقام اس وقت عطا ہوا جب آپ "ام ام ابیھا" قرار پائیں۔
یہ مرتبہ بھی جناب خدیجہؑ کو حاصل ہے کہ آپ جناب  سیدہ فاطمہؑ کی اولاد میں ہونے والے تمام معصومینؑ کی جدہ ہونے کے ساتھ ساتھ جناب امیرالمومنینؑ کی تربیت کرنے والی بھی ہیں۔
 
رسول اللہ پر فدا کاری کا یہ عالم تھا کہ جس رات عقد منعقد ہوا اسی رات رسول اللہ کا دامن تھام کر فرمایا۔۔
"سیدی! إلی بیتک فبیتی بیتک و أنا جاریتک"
اے میرے سید و سردار! آپ اپنے گھر تشریف لے آئیے، میرا گھر اب آپ کا گھر ہے، بلکہ میں خود بھی آپ کی کنیر ہوں!(عباس، قمی: سفینةالبحار،ج1،ص379)
 
آپ وہ خاتون جس نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ امیرالومنینؑ خطبہ قاطعہ میں فرماتے ہیں۔۔
"جس روز رسول اللہ کو رسالت ملی مکے میں کوئی گھر ایسا نہ تھا جس میں اسلام داخل ہوا ہو سوائے رسول اللہ اور خدیجہ کے گھر کے اور میں ان کا تیسرا تھا، جو نور وحی و رسالت کو دیکھتا اور عطرِ نبوت کو سونگھتا تھا۔
(نهج البلاغه فیض الاسلام، ص811)
 
ایسی خاتون جس کے بارے میں رسول اکرمؐ نے فرمایا:
اے خدیجہؑ! خداوندعالم ہر روز متعدد بار تیرے وجود کی وجہ سے ملائکہ پر فخر و مباہات کرتا ہے۔
(علی اکبر، بابا زاده، تحلیل سیده فاطمه زهرا، ص37)
 
وہ خاتون جس کے عمل کو خدا نے اپنا عمل کہا اور جس کی دولت سے رسول اکرمؐ کو ثروت بخشے ہوئے اس طرح اس کا قصیدہ پڑھا:
و وجدک عائلا فأغنی
اے رسول میں نے تجھے بے مال و ثروت پایا تو غنی کر دیا۔
روایات میں وارد ہوا ہے کہ یہاں  ثروت سے مراد مال خدیجہؑ ہے۔
(علی اکبر، بابا زاده: سیمای زنان در قرآن، ص23)
 
معصومینؑ سے اس بیبی دو عالم  کی شان میں  متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں، ہم ان میں سے چند ہدیہ قارئین کرتے ہیں: 
۱۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
جبرائیل میرے پاس آئے اور گویا ہوئے، اے رسول اللہ! جب بھی خدیجہؑ آپ کے پاس آیا کریں انہیں خدا کا اور میرا سلام پہنچایا کیجیے، اور انہیں جنت میں زبرجد سے بنے ایک گھر کی بشارت دیجیے جس میں رنج و غم نہیں ہونگے۔
(مجلسی :بحار، ج16، ص8)
 
۲۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
مردوں میں سے تو بہت سے درجہ کمال تک پہنچے ہیں لیکن خواتین میں سے چار ایسی ہیں جو درجہ کمال کو پا گئیں۔۔ آسیہ، مریم، خدیجہ اور فاطمہ۔
(محمدی اشتهاردی: ام الومنین خدیجہ ص189)
 
۳۔ امیرالمومنینؑ نے فرمایا:
"سادات نساءالعالمین اربع خدیجه بنت خویلد و فاطمه بنت محمد و آسیه بنت مزاحم و مریم بنت عمران"
عالمین کی خواتین کی سردار چار خواتین ہیں، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، آسیہ بنت مزاحم، مریم بن عمران.
(معتزلی: شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدیدمعتزلی، ج10، ص266)
 
۴۔ رسولؐ اللہ نے اپنی اس باوفا اور سلیقہ شعار و ہمدم و ہمدرد اور  سکون بخشنے والی بیوی کا ان الفاظ میں تعارف کروایا:
خدیجه بنت خویلد زوجة النبی فی الدنیا وآلاخرة۔
خدیجہؑ میری بیوی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
(بحار؛ ج43، ص53،54)
 
۵۔ جب رسولؐ اللہ کو معراج پر لے جایا گیا تو آپ نے جبرائیل سے پوچھا، کیا تیری کوئی حاجت ہے؟ جبرائیل نے عرض کی جی ہاں ہے! آپ جب زمین پر تشریف لے جائیے گا تو میری اور خدا کی طرف سے خدیجہؑ کو سلام کہیے گا۔ رسولؐ اللہ تشریف لائے اور خدا و جبرائیلؑ کا سلام بیبی تک پہنچایا تو جناب خدیجہؑ نے یوں جواب دیا:
ان الله هو السلام، وفیه السلام، الیه السلام، وعلی جبرئیل السلام۔
بے شک خدا خود سلام ہے، اور  اس کی طرف سے سلام ہے اور سلام اسی کی طرف جاتا ہے اور جبرائیل پر بھی سلام ہو۔
(بحار: ج16، ص7)
 
۶۔ کتاب خصائص فاطمیہ میں نقل ہوا ہے کہ جناب خدیجہؑ کے مقام و منزلت کے تحت فرشتے اس بیبی دو عالم کے لیے بہشتی کفن لے کر آئے اور رسولؐ اللہ نے انہیں اس پارچے میں کفنا کر ان کی قبر خود تیار کی اور پھر انہیں سپرد خاک کرنے سے پہلے خود بیبی کی قبر میں لیٹے اور اس کے بعد فضیلت کے اس ستارے کے جسم خاکی کو سپردِ لحد کر دیا۔
 
خدا کا سلام ہو ان پر اس دن جس دن وہ متولد ہوئیں اور اس دن جس دن انہیں دوبارہ مبعوث کیا جائے گا.
 
بشکریہ: عبدالحسین: سید سبطین علی نقوی امروہوی الحیدری.
Read 634 times