توحید امام حسن مجتبی(ع) کے بیان میں

Rate this item
(0 votes)
توحید امام حسن مجتبی(ع) کے بیان میں
ہر شخص ایک خاص نظریہ کے ساتھ دنیا کو دیکھتا ہے اور خدا کی تعریف کرتا ہے اب اگر کوئی شخص رسول اسلام(ص) کی تربیت شدہ ہو تو اسکا ایک خاص نظریہ ہوتا ہے۔

 

حسن بن علی رسول اسلام(ص) و علی بن ابی طالب کے تربیت شدہ ہیں اور معاشرے پر خاص توجہ فرماتے۔

تربیت نبوی(ص)، کا اثر تھا کہ وہ دنیا پر انکی گہری نگاہ تھی اور اس نکتہ نگاہ میں دنیا کی مشکلات خدا کی طرف سے ایک ہدیہ شمار کی جاتی ہے اور مشکلات انکی زندگی میں رکاوٹ نہیں بنتی اور وہ ہر حال میں اپنے کو کنٹرول میں رکھنے پر قادر ہوتا ہے۔

 

مثلا جب ایک شخص آپ کی مدح سرائی کرنا چاہتا ہے تو آپ فرماتے ہیں: «هر سپاس وحمد صرف اس خدا کے لیے مخصوص ہے کہ جس کے نہ آغاز سے ہم آگاہ ہے نہ اختتام سے۔ وہ قابل درک نہیں اور اس کی کوئی حد و محدود نہیں۔ وہ عقل و تصور میں جگہ نہیں ہوتا اور افکار میں اس کی گنجائش نہیں اور ذہین اس کے درک سے عاجز ہے۔ وہ کسی سے پیدا نہیں ہوا ہے اور ہر چیز اس سے پیدا ہوا ہے۔

 

وہ عالم ہستی سے جدا نہیں، خلق کو اس نے پیدا کیا ہے ، وہ آغاز کنند ہے جس کا اغاز کیا ہے، بغیر کسی سابقہ کے اور جس کا ارادہ کیا انجام دیا، یہ ہے خدا بزرگ عالمین». (توحید اثر شیخ صدوق) شیخ صدوق اس کتاب میں مسئله توحید اور ذات پروردگار پر بحث کرتا ہے۔/

ایکنا نیوز- امام حسن مجتبی(ع) نواسہ رسول اکرم(ص) اور فرزند گرامی امام علی بن ابوطالب(ع) و فاطمه(س) ہے۔ وہ پندرہ  رمضان  سال 625 کو پیدا ہوئے اور ، سات سال رسول اکرم (ص) کے ہمراہ زندگی گزارتے رہیں اور پھر تمام واقعات میں والد گرامی کے ہمراہ تھے، شهادت امام علی(ع)، کے بعد  حسن بن علی(ع) امام علی کے جانشین اور امام بنے۔
Read 624 times