سلیمانی

سلیمانی

صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوںپر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ

برطانوی تشیع اور امریکائی اہل سنت دونوں ہی بین الاقوامی  استعمار کے آلہ کار ہیں۔۔۔ان کا وجود ہی عالم اسلام بالخصوص مخلص افراد کے اتحاد اور ایک پرچم تلے ہونے کو توڑنا ہے۔۔ رھبر مسلمین جہاں آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا اہل اسلام میں بڑھتے نفوذ کو کم اور پھر ختم کرنے اور ساتھ ساتھ آستعمار دشمن مقاوتی گروہوں کی مضبوطی کے خلاف میدان عمل میں اترنے کے اہداف سے انہیں مضبوط کیا جارہا ہے۔۔۔

 

 ۔ MI6 ایک برطانوی خفیہ ادارہ ہے جس نے چند سال قبل سے  بہت بڑے پیمانے پر چند علمائے کرام اور ذاکرین کے ذریعے جہان تشیع کو مقاومتی گروہوں سے دور کرنے کے لئے ایک بہت بڑے پراجیکٹ کو شروع کیا ہے جس کی جانب رھبر معظم نے 7 سال پہلے متوجہ کردیا تھا۔۔

 

 اس گروپ کا تعارف یعنی mi6 کا اجمالی تعرف : mi6  برطانیہ کا خفیہ جاسوسی ادارہ ہے جسے عرف عام میں ( intelligence Service ) سے پہچانا جاتا ہے ، دوسری عالمی جنگ ( Second world war ) کے دواران اس نے مزکورہ خفیہ ایجنسی کا تہران ( ایران ) میں ایک مرکز قائم کیا تھا جس کے بہت سے ڈاکومنٹ انقلابیوں کے سامنے آئے جس کے سبب انہیں دشمن کی چالوں کا اندازہ ہوگیا۔۔۔

 

 عالم اسلام کو اس خفیہ ایجنسی ،اس کے سازشوں اور ہتھکنڈوں سے ہر لمحہ ہوشیار رہنا چاہیئے رھبر معظم اور چند دیگر اہل خبرہ نے اس عنوان کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔۔۔

 

 عصر حاضر میں mi6 نے عالم اسلام میں تفرقہ پیدا کرنے کے لئے کچھ شرپسند نام نہاد علماء،ذاکرین اور موالیوں کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ جمہوری اسلامی ایران اور رھبریت سے نسل جدید کو دور کریں  تاکہ استعمار اپنے اہداف تک با آسانی پہنچ سکے۔۔۔

 

ان میں سے بعض افراد یہ ہیں۔۔

 

۱_ یاسر الحبیب

۲ _ حسن الہیاری

۳ _ مجتبی شیرازی

۴ _  آیت اللہ صادق شیرازی

 

 *صادق شیرازی چنل الانوار کے ساتھ 17 دیگر چنلز چلاتے ہیں اور ان ٹی وی چینلوں کو چلانے کیلئے ایک خطیر رقم درکار ہے ۔ اتنی رقم نہ تو ایرانی گورئمنٹ فراہم کر سکتی ہے  اور نہ خمس سے فراہم ہوسکتی ہے ؟ ایرانی حکومت اپنے تمام تر وسائل کے باوجود عالمی سطح کے صرف پانچ چنل چلاتی ہے، مگر آیت اللہ صادق شیرازی 18 چینلز چلارہے ہیں۔ اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ کوئی سنی پلیٹ فارم یا پھر استعمار جدید و قدیم ان کی مخالفت نہیں کرتا بلکہ تعاون

 چند ٹی وی  چینلزکے نام درج ذیل ہیں۔۔۔:

۱۔ الانوار            ۲ ۔ الانوار حسین         ۳ ۔ امام حسینؑ

۴ ۔ مرجعیت      ۵ ۔ اباالفضل العباسؑ      ۶۔ ظہور

۷ ۔ البقیع            ۸۔ فدک ۔۔۔۔

 

 ظاہرا ان مقدس نام کے چینلز پر کون شک کرسکتا ہے ؟ اسی وجہ سے محبان اہل بیت ؑ اور سادہ لوح عوام آسانی سے دھوکہ کھا جاتے ہیں ۔ اور ان کے فریبانہ جال میں پھنس جاتے ہیں ۔ یہاں پر جنگ صفین کی تاریخ اپنے آپ کو دہراتی معلوم ہوتی ہے ۔

 

 اھداف و مقاصد۔۔۔

 

1۔۔۔۔ان کا پہلا بنیادی ھدف وحدت اسلامی میں تفرقہ ڈالنا تاکہ شیعہ و  سنی ایک دوسرے کو کافر قرار دے کر قتل و غارت میں مصروف رہیں اور یہ سکون و اطمینان سے دنیا پر حکومت کرتے ہوئے اپنی استعمارانہ طاقت میں مسلسل اضافہ کرتے چلے جائیں۔۔۔

 

2۔۔۔۔ان کا دوسرا بنیادی ھدف عزاداری کی اصلی صورت مسخ کرنا تاکہ عوام الناس نعوز باللہ اس عظیم عبادت سے نفرت کرنے لگیں ۔ جہاں ایک زمانہ مین اہل سنت عزاداری میں مکمل شرکت کیا کرتے تھے وہاں اب انہیں عزاداری اور ذکر اہل بیت علیہم السلام سے بالکل دور کیا جائے ۔۔۔۔

 

3۔۔۔۔ان کا تیسرا بنیادی ھدف لوگوں کو نظام امامت و ولایت اور بالخصوص نظام مرجعیت اور ولایت فقیہ سے دور کرنا تاکہ شیعوں کی طاقت کے اصلی سرچشمہ پر ضرب لگا کر اس مکتب کو کمزور کیا جاسکے۔۔۔حیران اس امر پر ہوتی ہے کہ برصغیر میں جہاں کوئی سادہ سا افسر یا سیاست دان نعرہ حیدری لگادے یا امام ضامن باندھ لے تو ہماری عوام کس قدر خوش ہوتی ہے اور پھولے نہیں سماتی وہاں جمہوری اسلامی ایران میں ایک ملک کا صدر اور اس کی کابینہ اور مکمل اسمبلی اور سینٹ تمام عدلیہ ذکر حسین بھی کرتی ہے گریہ بھی کرتی ہے اور ماتمی حلقوں میں ماتم بھی کرتے ہیں مگر پاک و ھند کی عوام بالخصوص ماتمی طبقہ اس امر سے یا تو غافل ہے یا پھر ان سے کبھی اس امر کے سلسلے میں اچھے جملے سننے کو نہیں ملے۔۔۔جمہوری اسلامی ایران نے پوری دنیا کی تشیع کو قوی کرنا شروع کیا ہے مگر استعمار پراپگنڈے کے ذریعے محبان اہل بیت علیہم السلام کو ایران سے دور کرنے کے لئے سینکڑوں منصوبوں پر عمل کررہا ہے جس میں سے ایک عمار نقشوانی یا پھر وادی سندھ سے جانی شاہ اور اس نوعیت سے افراد کو ہوادینا ہے۔۔تاریخ میں اہل سندھ تو بہت بابصیرت رہے ہیں نہیں معلوم اس مرتبہ اہل سندھ نے ان بے لگام حیوانوں کو ابھی تک کیوں لگام نہیں دی

 

 4۔۔۔۔۔چوتھا بنیادی ھدف عوام الناس کو نظام مرجعیت سے دور کرنا کیونکہ یہی وہ نظام ہے جو طاقت بن کر استعماری منصوبوں کو نیست و نابود کرتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے چند سال قبل جب امریکی افواج حرم امام حسین علیہ السلام اور حرم امام حسن عسکری علیہ السلام پر حملہ آور ہوئی تھی تو ان کا دفاع کرنے والی شخصیات مجتھدین تھے یا وہ موالی جو آج مرجعیت کے خلاف بولتی نظر آرہی ہے۔۔اسی مانند 7 سال قبل جب امریکہ اور آل سعود نے داعش کے ذریعے حرم حضرت عباس اور حرم بی بی زینب کو گرانا چاھا تو کہاں تھے یہ موالی کیوں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے نہیں پہنچے۔۔۔۔حیرانی کی بات یہی ہے کہ جس سسٹم اور نظام نے اپنی جانوں پر کھیل کر دفاع حرم کیا اور ہزاروں شھداء دئیے آج یہ موالی انہی کو برا بھلا کہتے ہین اور عوام ان کے جھوٹے پروپگنڈے میں آجاتی ہے۔

 

 ہمیں ہوشیار رہنا چاہیئے اور ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ دشمن دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ دشمن جو ظاہر و آشکار ہے اور اسلام پر ضرب لگانا چاہتا ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ خطرناک دوست نما دشمن ہے جو دوست بن کر اسلام کی پشت میں خنجر گھونپ رہا ہوتا ہے ۔۔۔

 

 جہان تشیع میں عمار نقشوانی اور ان جیسے دسیوں خطیب راہ ولایت سے دور ہونے کے سبب دشمن کی اس چال کو سمجھ نہ پائے اور جانے انجانے میں دشمن اسلام کا ساتھ دینے پر تلے ہوئے ہیں۔۔ اور ساتھ ساتھ ان افراد کی بے بصیرتی پر دکھ ہوتا ہے جو ان بین الاقوامی معاملات اور دشمن کی چالوں کو اپنی سادہ لوحی کے سبب نظر انداز کردیتے ہیں۔

سید برھان حسینی

 قائد اسلامی انقلاب نے کہا ہے کہ جوہری مذاکرات اچھے سمیت میں آگے بڑھ رہے ہیں تا ہم ملک کی منصوبہ بندیوں میں ان مذاکرات کے نتائج پر بالکل منحصر نہ رہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ نے جوہری معاہدے کی وعدہ خلافی کی اور اب وہ ڈیڈ اینڈ میں پھنس گیا ہے

ان خیالات کا اظہار حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج بروز منگل کو رمضان المبارک کے موقع پر نظام کے عہدیداروں سے ایک  ملاقات کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ ملکی منصوبہ بندیوں کو جوہری مذاکرات کے نتائج پر بالکل منحصر نہ کریں تا کہ اگر مذاکرات کے نتائیج مثبت، نیم مثبت یا کہ منفی ہو تو آپ کے کام پر منفی اثرات مرتب نہ ہوجائیں؛ آپ اپنے کام آگے بڑھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری مذاکرات میں بھی معاملات ٹھیک چل رہے ہیں، اور مذاکراتی ٹیم، صدر اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل اور دیگر اراکین، فیصلے کر رہے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہماری مذاکراتی ٹیم نے اب تک فریقین کی جبر اور لالچ کے سامنے مزاحمت کی ہے اور انشاء اللہ یہ جاری رہے گی۔

سپریم لیڈر نے کہا کہ عہدیداروں کے اقدامات پر تنقید کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن تنقید پر امید اور شکوک و شبہات سے پاک ہونی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میدان کے بیچوں بیچ اور فرسٹ لائن میں کھڑا ہونے والے پر شک نہیں کرنا ہوگا۔ البتہ میں نے تمام حکومتوں میں کہا ہے کہ تنقید، امید  کیساتھ ہونی ہوگی  اور مایوسکن نہیں ہونی ہوگی۔

قائد اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ جس نے غلطی کی ہے وہ دوسری فریق (امریکہ) ہے؛ وہ اب بھی اپنی بدعہدی کے نتائج کا شکار ہوگیا ہے اور اب وہ ہی جو ڈیڈ اینڈ میں پھنس گیا ہے نہ کہ ہم۔

.taghribnews

Wednesday, 13 April 2022 13:38

روزہ قرآن کی نظر میں

"يا ايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون". "اياما معدودات فمن كان منكم مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر

 و على الذين يطيقونه فدية طعام مسكين فمن تطوع خيرا فهو خير له و ان تصوموا خير لكم ان كنتم تعلمون". "شهر رمضان الذى انزل فيه القرآن هدى للناس و بينات من الهدى و الفرقان فمن شهد منكم الشهر فليصمه و من كان مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر يريد الله بكم اليسر و لا يريد بكم العسر و لتكملوا العدة و لتكبروا الله على ما هديكم و لعلكم تشكرون". (سوره بقره، آيات ۱۸۳ تا ۱۸۵)
صاحبان ایمان تمھارے اوپر روزہ اس طرح لکھ دئے گئے ہیں جس طرح تمھارے پھلے والوں پر لکھ دئے گئے تھے۔ شاید تم اس طرح متقی بن جاو۔ یہ روزے صرف چند دنوں کے ہیں لیکن اس کے بعد بھی کوئی شخص مریض ہے یا سفر میں ہے تو اتنے ھی دن دوسرے زمانے میں رکھ لے گا۔ اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بنا پر روزے نھیں رکھ سکتے وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اور اگر اپنی طرف سے زیادہ نیکی کر دیں گے تو زیادہ بھتر ہے۔ لیکن روزہ رکھنا بھر حال تمھارے حق میں بھتر ہے اگر تم صاحبان علم و خبر ھو۔ ماہ رمضان وہ مھینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ھدایت ہے اور اس میں ھدایت اور حق و باطل کی امتیاز نشانیاں موجودہیں لھذا جو شخص اس مھینہ میں حاضر رھے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ھو وہ اتنے ھی دن دوسرے زمانے مِیں رکھے خدا تمھارے بارے میں آسانی چاھتا ہے زحمت نھیں چاھتا۔ اور اتنے ھی دن کا حکم اس لیے ہے کہ تم عدد پورے کر دو اور اللہ کی دی ھوئی ھدایت پر اس کا اقرار کر دو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گذار بندے بن جاو۔
تفسیر:
روزہ انسانی زندگی میں تقوی پیدا کرنے کا بھترین ذریعہ ہے کہ یہ عمل صرف خدا کے لیے ھوتا ہے اور اس میں ریا کاری کا امکان نھیں ہے روزہ صرف نیت ہے اور نیت کا علم صرف پروردگار کو ہے پھر روزہ قوت ارادی کے استحکام کا بھترین ذریعہ ہے جھاں انسان حکم خداکی خاطر ضروریات زندگی اور لذات حیات سب کو ترک کر دیتا ہے کہ یھی جذبہ تمام سال باقی رہ جائے تو تقوی کی بلند ترین منزل حاصل ھو سکتی ہے۔
روزہ کی زحمت کے پیش نظر دیگر اقوام کا حوالہ دے کر اطمیان دلایا گیا ہے اور پھر سفر اور مرض میں معانی کا اعلان کیا گیا ہے اور مرض میں شدت یا سفر میں زحمت کی شرط نھیں لگائی گئی ہے یہ انسان کی جہھالت ہے کہ خدا آسانی دینا چاھتا ہے اور آج اور کل کے سفر کا مقابلہ کرکے دشواری پیدا کرنا چاھتا ہے اور اس طرح خلاف حکم خدا روزہ رکھ کر بھی تقوی سے دور رھنا چاھتا ہے ۔
قرآن مجید میں شاید کا لفظ علم خدا کی کمزوری کی بنا پر نھیں بشر کی کمزوری کی بناپر استعمال ھوا ہے صرف روزہ ھی تقوی کے لیے کافی نھیں ہے ۔ روزہ کی کیفیت کا تمام زندگی باقی رھنا ضروری ہے اور یہ ضروری ہے کہ سارا وجود روزہ دار رھے۔ برے خیالات، گندے افکار، بد عملی، بدکرداری وغیرہ زندگی میں داخل نہ ھونے پائے۔
روزہ وہ بھترین عبادت ہے جسے پروردگار نے استعانت کا ذریعہ قرار دیا ہے اور آل محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مشکلات میں اسی روزہ سے کام لیا ہے کبھی نماز ادا کی ہے اور کبھی روزہ رکھا ہے یہ روزہ ھی کی برکت تھی کہ جب بیماری کے موقع پر آل محمد (ص) نے روزہ کی نیت نذر کر لی اور وفائے نذر میں روزہ رکھ لیے تو پروردگار نے پورا سورہ "دھر" نازل کر دیا۔ آل محمد(ص) کے ماننے والے اور سورہ دھر کی آیات پر وجد کرنے والے کسی حال میں روزہ سے غافل نھیں ھو سکتے اور صرف ماہ رمضان میں نھیں بلکہ جملہ مشکلات میں روزہ کو سھارا بنائیں گے۔
اقتباس از ترجمہ قرآن علامہ جوادی

ایکنا نیوز کے مطابق شامی قرآنی محقق عبدالدائم الکحیل لکھتا ہے: سالوں سے روزہ کو ایک عبادت کے طور پر بے فایدہ مشق قرار دیاجاتا رہا ہے تاہم سال ۲۰۱۹ کو ایک رپورٹ شایع ہوئی جسمیں روزے کے حیرت انگیز فواید بتائے گیے۔

 

اس رپورٹ کے مطابق ہر مہینے میں صرف ایک دن اگر کوئی روزہ رکھتا ہے تو وہ ۷۱ فیصد دیگر افراد کے مقابل امراض قلب سے محفوظ رہتا ہے۔

 

ڈاکٹر بنجامین ڈی ہورن کا اس بارے کہنا تھا: حیرت انگیز نتائیج سامنے آئے اور ماہرین کے توقعات سے بڑھ کر روزہ فایدہ مند ظاہر ہوئے۔

 

امریکہ امراض قلب تحقیقاتی مرکز کے مطابق روزہ کے ایسے نتاِیج حیرت انگیز ہیں امراض قلب سے محفوظ رکھنے کے ساتھ طول عمر اور بہتر صحت روزے کے نتائیج میں شامل ہیں۔

 

تحقیق کے مطابق روزے کے آغاز کے ساتھ ہی خود پر کنٹرول کرنے اور خواہشات کو محدود رکھنے میں معاونت مل جاتی ہے۔

 

رپورٹ میں دو اہم نتایج سامنے آئے:

 

پہلا: روزه انسان کو مختلف بیماریوں بالخصوص جان لیوا امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے جیسے سنن ابن ماجہ میں رسول گرامی(ص) فرماتے ہیں:: «الصوم جنّة» روزہ حفاظت کرتا ہے۔

 

دوسرا: روزه کنٹرول میں معاون ہے جیسے رسول گرامی (ص) جوانوں کو روزہ رکھنے بارے تاکید فرماتے ہیں: «اے جوانو تم میں سے جو شادی کرسکتے ہیں شادی کریں اور جو اس پر قادر نہیں ہو روزہ رکھے جو [کنٹرول] عطا کرتا ہے».

 

قابل ذکر ہے کہ ماہرین اعتراف کرتے ہیں کہ دیگر ڈائٹنگ یا کم خوراکی مشقوں کے مقابلے میں اسلامی طرز پر ایک مہینہ روزہ رکھنے کے فواید بہت زیادہ حیرت انگیز ا ور موثر ہیں۔

ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک- فلسطین کے مزاحمتی گروہ نے اپنے ہفتہ وار اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کرکے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ ہماری جنگ براہ راست اور وسیع ہے، صیہونی حکومت کے اقدامات اس جنگ کو جاری رکھنے میں رکاوٹ پیدا نہيں کر سکتے۔

 

فلسطینی گروہوں نے فلسطین کے مختلف علاقوں خاص طور پر جنین میں فلسطینی عوام کی مزاحمت اور پائمری کی قدردانی کی۔

 

صفا نیوز نے اس بیان کو نقل کرتے ہوئے بتایا کہ جنین کے عوام کا انقلاب، صیہونی حکومت کی زور زبردستی کا مقابلہ کرنے کے لئے بدستور جاری ہے اور حالیہ دنوں میں بہنے والے شہداء فلسطین کا خون پامال نہیں ہوگا۔

 

اس بیان کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے تل الربیع میں شہید رعد حازم کی جرآتمندانہ کارروائی نے صیہونی حکومت کی سیکورٹی کمزوری اور اس کے چھوٹے دعوے کی پول کھول دی۔

 

فلسطین کے مزاحمتی گروہوں نے صیہونی حکومت اور جارح صیہونیوں کے مسجد الاقصی کی توہین اور وہاں پر اپنے پروگرام منعقد کرنے کی بابت خبردار کرتے ہوئے تاکید کی کہ صیہونی حکومت اس یہودی رنگ دینے والے اقدامات کے خطرناک نتائج کے ذمہ دار ہو گی

ائب ایرانی صدر اور ایرانی ایٹمی ادارے کے سربراہ 'محمد اسلامی' نے اپنے ذاتی انسٹاگرام پیج پر لکھا کہ جوہری صنعت کی سولہویں قومی سالگرہ کے ساتھ ساتھ ریڈیو فارماسیوٹیکل، پلازما، صنعت، لیزر، اور کنٹرول اور فوٹو گرافی کے نظام کے شعبوں میں 9 کامیابیوں کی نقاب کشائی کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ان مبارک دنوں میں جوہری کی صنعت کے 20 سالہ افق کیلیے اسٹریٹجک دستاویز کی کی نقاب کشائی کے ساتھ  ہم رکاوٹوں کو دور کرنے اور جوہری صنعت کے اسٹریٹجک امور کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مؤثر قدم اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس دستاویز نے ایٹمی توانائی کی تنظیم کے لیے عالمی سطح کو حاصل کرنے کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے مختلف پہلوؤں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس دستاویز کا ایک اور ہدف 10,000 میگاواٹ بجلی کی فراہمی اور ایرانی سائنسدان  کے ذریعے دارخوین میں 360 میگاواٹ پاور پلانٹ کی تعمیر ہے۔

جیسا کہ صدر رئیسی نے جوہری ٹیکنالوجی کی قومی سالگرہ کے موقع پر کہا جوہری ٹیکنالوجی سائنس اور ٹیکنالوجی میں ملک کی ترقی کا پیش خیمہ ہے جس کو اختراع اور تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے حفظ کیا جانا چاہیے۔

اسلامی نے کہا کہ اس کے علاوہ، صدر نے جوہری صنعت کی کامیابیوں کو تجارتی بنانے کے حوالے سے ایک بہت اہم نکتہ اٹھایا جو انشاء اللہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم میں مستقبل کے اقدامات کا اہم جزو ہوگا۔

یوں تو تاریخ اسلام میں بہت سی اعلی مرتبت خواتین گزریں، لیکن جن خواتین کو تمام نساءالعالمین پر فوقیت بخشی گئی ان میں سے ایک جناب خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا ہیں۔
آپ کا سلسلہ نسب  لوی بن غالب سے جا ملتا ہے جو جناب رسول اکرمؐ کے جد اعلیٰ ہیں۔ کسی بھی شخصیت کے فضائل و کمالات کے جاننے کا ایک وسیلہ  اس کے القابات ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں بیبی خدیجہؑ منفرد مقام رکھتی ہیں کیونکہ آپ وہ ہستی ہیں جن کی پاک و پاکیزگی کردار اور علو عفت کا یہ عالم تھا کہ دورِ جاہلیت میں بھی آپ نے "طاہرہ" لقب پایا۔ اس کے علاوہ آپ کو سیدۃ نساء بھی کہا جاتا تھا۔ 
البتہ قرآن نے آپ کو جس لقب سے سرفراز کیا وہ "ام المومنین" ہے۔ آپ کو اس سے بڑھ کر مقام اس وقت عطا ہوا جب آپ "ام ام ابیھا" قرار پائیں۔
یہ مرتبہ بھی جناب خدیجہؑ کو حاصل ہے کہ آپ جناب  سیدہ فاطمہؑ کی اولاد میں ہونے والے تمام معصومینؑ کی جدہ ہونے کے ساتھ ساتھ جناب امیرالمومنینؑ کی تربیت کرنے والی بھی ہیں۔
 
رسول اللہ پر فدا کاری کا یہ عالم تھا کہ جس رات عقد منعقد ہوا اسی رات رسول اللہ کا دامن تھام کر فرمایا۔۔
"سیدی! إلی بیتک فبیتی بیتک و أنا جاریتک"
اے میرے سید و سردار! آپ اپنے گھر تشریف لے آئیے، میرا گھر اب آپ کا گھر ہے، بلکہ میں خود بھی آپ کی کنیر ہوں!(عباس، قمی: سفینةالبحار،ج1،ص379)
 
آپ وہ خاتون جس نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ امیرالومنینؑ خطبہ قاطعہ میں فرماتے ہیں۔۔
"جس روز رسول اللہ کو رسالت ملی مکے میں کوئی گھر ایسا نہ تھا جس میں اسلام داخل ہوا ہو سوائے رسول اللہ اور خدیجہ کے گھر کے اور میں ان کا تیسرا تھا، جو نور وحی و رسالت کو دیکھتا اور عطرِ نبوت کو سونگھتا تھا۔
(نهج البلاغه فیض الاسلام، ص811)
 
ایسی خاتون جس کے بارے میں رسول اکرمؐ نے فرمایا:
اے خدیجہؑ! خداوندعالم ہر روز متعدد بار تیرے وجود کی وجہ سے ملائکہ پر فخر و مباہات کرتا ہے۔
(علی اکبر، بابا زاده، تحلیل سیده فاطمه زهرا، ص37)
 
وہ خاتون جس کے عمل کو خدا نے اپنا عمل کہا اور جس کی دولت سے رسول اکرمؐ کو ثروت بخشے ہوئے اس طرح اس کا قصیدہ پڑھا:
و وجدک عائلا فأغنی
اے رسول میں نے تجھے بے مال و ثروت پایا تو غنی کر دیا۔
روایات میں وارد ہوا ہے کہ یہاں  ثروت سے مراد مال خدیجہؑ ہے۔
(علی اکبر، بابا زاده: سیمای زنان در قرآن، ص23)
 
معصومینؑ سے اس بیبی دو عالم  کی شان میں  متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں، ہم ان میں سے چند ہدیہ قارئین کرتے ہیں: 
۱۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
جبرائیل میرے پاس آئے اور گویا ہوئے، اے رسول اللہ! جب بھی خدیجہؑ آپ کے پاس آیا کریں انہیں خدا کا اور میرا سلام پہنچایا کیجیے، اور انہیں جنت میں زبرجد سے بنے ایک گھر کی بشارت دیجیے جس میں رنج و غم نہیں ہونگے۔
(مجلسی :بحار، ج16، ص8)
 
۲۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
مردوں میں سے تو بہت سے درجہ کمال تک پہنچے ہیں لیکن خواتین میں سے چار ایسی ہیں جو درجہ کمال کو پا گئیں۔۔ آسیہ، مریم، خدیجہ اور فاطمہ۔
(محمدی اشتهاردی: ام الومنین خدیجہ ص189)
 
۳۔ امیرالمومنینؑ نے فرمایا:
"سادات نساءالعالمین اربع خدیجه بنت خویلد و فاطمه بنت محمد و آسیه بنت مزاحم و مریم بنت عمران"
عالمین کی خواتین کی سردار چار خواتین ہیں، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، آسیہ بنت مزاحم، مریم بن عمران.
(معتزلی: شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدیدمعتزلی، ج10، ص266)
 
۴۔ رسولؐ اللہ نے اپنی اس باوفا اور سلیقہ شعار و ہمدم و ہمدرد اور  سکون بخشنے والی بیوی کا ان الفاظ میں تعارف کروایا:
خدیجه بنت خویلد زوجة النبی فی الدنیا وآلاخرة۔
خدیجہؑ میری بیوی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
(بحار؛ ج43، ص53،54)
 
۵۔ جب رسولؐ اللہ کو معراج پر لے جایا گیا تو آپ نے جبرائیل سے پوچھا، کیا تیری کوئی حاجت ہے؟ جبرائیل نے عرض کی جی ہاں ہے! آپ جب زمین پر تشریف لے جائیے گا تو میری اور خدا کی طرف سے خدیجہؑ کو سلام کہیے گا۔ رسولؐ اللہ تشریف لائے اور خدا و جبرائیلؑ کا سلام بیبی تک پہنچایا تو جناب خدیجہؑ نے یوں جواب دیا:
ان الله هو السلام، وفیه السلام، الیه السلام، وعلی جبرئیل السلام۔
بے شک خدا خود سلام ہے، اور  اس کی طرف سے سلام ہے اور سلام اسی کی طرف جاتا ہے اور جبرائیل پر بھی سلام ہو۔
(بحار: ج16، ص7)
 
۶۔ کتاب خصائص فاطمیہ میں نقل ہوا ہے کہ جناب خدیجہؑ کے مقام و منزلت کے تحت فرشتے اس بیبی دو عالم کے لیے بہشتی کفن لے کر آئے اور رسولؐ اللہ نے انہیں اس پارچے میں کفنا کر ان کی قبر خود تیار کی اور پھر انہیں سپرد خاک کرنے سے پہلے خود بیبی کی قبر میں لیٹے اور اس کے بعد فضیلت کے اس ستارے کے جسم خاکی کو سپردِ لحد کر دیا۔
 
خدا کا سلام ہو ان پر اس دن جس دن وہ متولد ہوئیں اور اس دن جس دن انہیں دوبارہ مبعوث کیا جائے گا.
 
بشکریہ: عبدالحسین: سید سبطین علی نقوی امروہوی الحیدری.

يہي وجہ تھي کہ خلافت شروع ہونے کے بعد امام ط‘ کي جانب سے کوئي ايسي بات ديکھنے ميں نہيں آئي کہ ان کي گفتگو يا عمل سے (اسلام کي طاقت کي حفاظت کے خيال سے)خلفاء کي طاقت اور دبدبے کو نقصان پہنچے يا ان کي طاقت گھٹنے يا ان کي شان اور رعب ميں بٹا لگنے کا سبب بنتي ، خلفاء کي ان کارروائيوں کے باوجود جو آپ ديکھتے تھے اپنے نفس پر قابو رکھتے ہوئے گھر ميں بيٹھے رہے يہ تمام احتياطيں محض اس ليے تھيں کہ اسلام کے فائدے محفوظ رہيں اور اسلام اور مسلمانوں کے اتحاد اور ميل جول کے محل ميں کوئي خرابي اور دراڑ پيدانہ ہو چنانچہ يہ احتياط لوگوں نے آپ ہي سے سيکھي سمجھي -

حضرت عمر ابن خطاب بار بار کہتے تھے:

لاَ کُنتُ لِمُعضَلَۃٍ لَيسَ لَھَا اَبُو الحَسَن :- خدا نہ کرے کہ ميں ايسي مشکل ميں پڑوں کہ جہاں ابوالحسن نہ ہوں-

يا

لَولاَ عَلِّيٌ لَھَلَکَ عُمَرُ :- اگر علي نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا -

 (نوٹ، 1-صحيح بخاري، کتاب المحاربين ، باب الايرجم المجنون ،سنن ابي داود، باب مجنون يسرق صفحہ 147، مسند احمد بن حنبل جلد 1 صفحہ 140 و 154،سنن دار قطني، کتاب الحدود صفحہ 346، کنرالعمال، علي متقي، جلد 3 صفحہ 95،فيض القدرير ،منادي،جلد 4 صفحہ 356، موطا، مالک، کتاب الاشر بہ صفحہ 186 ، مسند، شافعي، کتاب الاشربہ صفحہ 166 ، مستدرک حاکم جلد 4 صفحہ 375، سنن بيہقي صفحہ 123 ، رياض النضرہ، محب طبري، جلد 2 صفحہ 196، طبقات ابن سعد جلد 2 باب 2 صفحہ 102، شرح معافي الآثار، طحاوي، کتاب القضاء صفحہ 294 ، استيعاب، ابن عبدالبر، جلد 2 صفحہ 463، نورالابصار، ثعلبي، صفحہ 566، درمنشور، سيوطي، سورہ مائدہ آيت خمر)

امام حسين ط‘ کي روش بھي کبھي بھلائي نہيں جاسکتي کہ انہوں نے کس طرح اسلام کي حفاظت کي خاطر معاويہ سے صلح کي، جب آپ نے ديکھا کہ اپنے حق کے دفاع کے ليے جگ پر اصرار کرنا، قرآن اور عادلانہ حکومت ہي کونہيں بلکہ اسلام کے نام کو ہميشہ ہميشہ کے ليے مٹادے گا اور شريعت الہٰيہ کو بھي نابود کردے گا تو آپ نے اسلام کي ظاہري نشانيوں اور دين کے نام کي حفاظت ہي کو مقدم سمجھا-

اگرچہ يہ رويہ اس کے برابر ٹھہرا کہ ان ظالموں کے باوجود جن کے بارے ميں يہ انتظار تھا کہ آپ پر اور آپ کے شيعوں پر ڈھائے جائيں گے، معاويہ جيسے اسلام اور مسلمانوں کے سخت دشمن اور آپ سے اور آپ کے شيعو سے دل ميں بغض اور کينہ رکھنے والے دشمن سے صلح کي جائے- اگرچہ بني ہاشم اور آپ کے عقيدت مندوں کي تلواريں نيام سے باہر آچکي تھيں اور حق کے بچاۆ اور حصول کے بغير نيام ميں واپس جانے کو تيار نہيں تھيں ليکن امام حسن ط‘ کي نظر ميں اسلام کے اعليٰ فوائد اور مقاصد کي پاسداري ان تمام معاملات پر فوقيت رکھتي تھي- ( جاري ہے)

 

 


 

متعلقہ تحریریں:

اہل تشيع کے اصول عقائد

''و عترتي اہل بيتي '' صحيح ہے يا ''و سنتي''؟

 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کوئی بھی وزیر اعظم اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کرسکا ، جس کی اصل وجہ امریکہ اور سعودی عرب کا پاکستان میں گہرا نفوذ ہے۔ امریکہ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے جو پاکستان میں امریکہ اور سعودی عرب کے گہرے نفوذ کا مظہر ہے، امریکہ پاکستان میں بعض جگہ براہ راست مداخلت کرتا رہتا ہے اور بعض جگہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سعودی عرب کے پاکستان میں نفوذ سے استفادہ کرتا ہے۔

پاکستان کے سال 1947میں معرض وجود میں آنے کے بعد سے اب تک کسی بھی منتخب وزیر اعظم نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کی اور عمران خان اس فہرست میں شامل 19ویں شخص ہیں۔

ڈان کے مطابق عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جنہیں عدم اعتماد کی قرارداد کے آئینی اقدام کے ذریعہ ہٹایا گیا ہے۔

ملک کے سب سے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو 16 اکتوبر 1951 کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ان کے بعد 7 وزرائے اعظم مستعفی ہوئے، 5 کو برطرفی کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ 4 وزرائے اعظم کی حکومتیں فوجی بغاوتوں کے ذریعے معزول کر دی گئیں۔

نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی وہ دو افراد تھے جنہیں سپریم کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کی باعث نااہل قرار دیا گیا تھا۔

شوکت عزیز، راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی وہ اشخاص ہیں جنہوں نے قومی اسمبلی کی 5سالہ مدت پوری ہونے پر عہدہ چھوڑا لیکن انہوں نے اپنے پیش رووں کی نااہلی اور استعفیٰ کے بعد باقی ماندہ مدت پوری کرنے کے لیے ہی یہ عہدہ سنبھالا تھا۔

اس فہرست میں شامل نواز شریف واحد شخص ہیں جنہیں اپنے تین ادوار میں چار مرتبہ ملک کا اعلیٰ عہدہ چھوڑنا پڑا۔

سعودی عرب کا پاکستان میں اتنا نفوذ ہے کہ اس نے  پاکستان کے معزول وزیر اعظم عمران خان کو ملائشیا میں او آئي سی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے سے روک دیا تھا جبکہ اس اجلاس کے ایک میزبان خود عمران خان تھے۔ پاکستانی وزیر اعظم سعودی عرب کے جہاز میں سوار ہوکر اقوام متحدہ گئے لیکن واپس کسی دوسرے جہاز سے آئے۔ سعودی عرب نے اپنا جہاز واپسی پر دینے سے انکار کردیا تھا ۔ سعودی عرب نے بہت پہلے امریکہ کے ساتھ ملکر عمران خان کو اقتدار سے الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ پاکستان سعودی عرب کے سامنے بالکل بے بس نظر آتا ہے۔ عمران خان نے سعودی عرب اور امریکہ کو سمجھنے میں بہت دیر کی جس کا اسے خمیازہ بھگتنا پڑا ۔