ایٹمی مسئلے میں ایران سے مغرب کی دشمنی اور پابندیوں کا مقصد ایران کو سائنسی پیشرفت سے روکنا ہے

Rate this item
(0 votes)
ایٹمی مسئلے میں ایران سے مغرب کی دشمنی اور پابندیوں کا مقصد ایران کو سائنسی پیشرفت سے روکنا ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا، معاشی مشکلات، اغیار کے زہریلے پروپیگنڈوں اور بعض داخلی عناصر کی جانب سے ان پروپیگنڈوں کی افسوسناک مدد جیسے مختلف طرح کے مسائل سے گھرے ہونے کے باوجود عوام نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ پر ہر سال نکلنے والا عظیم الشان جلوس اس طرح سے نکالا کہ باوثوق رپورٹوں کے مطابق زیادہ تر صوبوں میں جلوس کے شرکاء کی تعداد پچھلے سال سے زیادہ تھی۔ انھوں نے کہا کہ اس سال اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کا پروگرام واقعی بہت حیرت انگیز اور قابل تعریف تھا کیونکہ کورونا وائرس، معاشی مسائل اور دشمن کے جھوٹے پروپیگنڈوں کے باوجود عوام نے پچھلے سال سے زیادہ تعداد میں اس پروگرام میں شرکت کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کی موجودہ ضرورتوں کے ساتھ ہی آئندہ کی ضروریات پر توجہ دیے جانے پر ززر دیا۔ انہوں نے کہا: اگر آج ہم سائنسدانوں اور محققین کی تربیت، علمی و سائنسی تحریک کی مضبوطی، افزائش نسل اور ملک کی پیشرفت کے ضروری عنصر یعنی نوجوانوں کی تربیت جیسی مستقبل کی بنیادی ضروریات کی فکر میں نہ رہیں تو بیس سال بعد ہم مشکلات میں گھر جائيں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے پرامن ایٹمی توانائي کو آئندہ کی بنیادی ضروریات میں سے ایک قرار دیا اور کہا: ایٹمی مسئلے پر دشمن محاذ کے اڑ جانے، ہماری جانب سے پرامن استعمال کی اطلاع ہونے کے باوجود ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایٹمی ہتھیار سے ایران کا فاصلہ کم ہونے جیسی بے بنیاد باتوں کا مقصد، ایران کی مستقبل کی ضروریات کی تکمیل کی ضامن ملک کی پیشرفت کو روکنا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں ایک مثال بیان کی جہاں کوتاہی اور غفلت، اگلے برسوں میں مشکلات پیدا ہونے کا سبب بنی۔ آپ نے ایٹمی معاہدے کی طرف اشارہ کیا اور کہا: سن دو ہزار پندرہ اور دو ہزار سولہ کے برسوں میں ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں میرا اعتراض یہ تھا کہ اس معاہدے میں کچھ باتوں کا لحاظ کیا جانا چاہیے تھا تاکہ بعد میں مشکلات پیش نہ آئيں اور میں نے انھیں بار بار اس کی یاد دہانی کرائي لیکن ان میں سے بعض باتوں پر توجہ نہیں دی گئي اور بعد میں وہ مشکلات پیش آئيں جن کو سبھی دیکھ رہے ہیں۔ بنابریں، مستقبل پر نظر رکھنا ضروری ہے۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے پچھلے چار عشروں کے دوران انجام پانے والی بے شمار سرگرمیوں اور کاموں کو انتہائي سودمند اور انقلاب کے تسلسل کا سبب بتایا اور کہا: موجودہ مشکلات کی وجہ سے یہ نہ ہو کہ ہم بے شمار بڑی بڑی پیشرفتوں کو بھول جائیں۔

انھوں نے مختلف شعبوں میں حیرت انگیز سائنسی پیشرفت اور عالمی اوسط سے ایران کی کئي گنا تیز سائنسی ترقی کے بارے میں عالمی اداروں کے اعتراف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلامی انقلاب اسی طرح سڑک سازی، ڈیموں کی تعمیر، بجلی کی ترسیل، صحت و معالجے کی خدمات جیسے انفراسٹرکچر کے میدانوں میں بھی تعجب خیز پیشرفت کا سبب بنا اور اگر انقلاب اور جہادی سرگرمیاں نہ ہوتیں تو یقینی طور پر یہ ترقی و پیشرفت حاصل نہ ہو پاتی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب کے بعد ایران میں معاشی صورتحال کی بہتری کے سلسلے میں عالمی اداروں کے اعتراف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگرچہ سماجی انصاف، ثروت کی منصفانہ تقسیم اور کمزور طبقوں تک سہولتیں پہنچائے جانے کے سلسلے میں ہمیشہ میری طرف سے تنقید ہوتی ہے لیکن معیشت کے مسئلے میں بھی دنیا کے معروف معاشی مراکز کی رپورٹوں کے مطابق ایران میں بڑی پیشرفت ہوئي ہے اور اسی کے ساتھ بہت ساری چیزوں میں ہم خودکفیل ہوئے ہیں اور ملکی صنعت کاروں اور پیداوار کرنے والوں کی خود اعتمادی میں بھی اہم پیشرفت ہوئي ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ پیداوار کے شعبے میں انجام دیے جانے والے کارناموں کو لوگوں تک پہنچانے میں قومی میڈیا کی بڑی ذمہ داری ہے اور اس پر کما حقہ عمل نہیں ہوا ہے اور یہ کام ضرور انجام پانا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ مختلف میدانوں میں سرگرم سبھی افراد نے ان تینتالیس برسوں میں انقلاب کے جاری رہنے میں مدد کی ہے، البتہ کبھی کبھی کچھ غفلت، تساہلی اور بدنیتی کا بھی مشاہدہ کیا گيا ہے، اگر يہ چیزیں نہ ہوتیں تو ملک کی صورتحال اور بھی بہتر ہوتی۔

آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے مطابق انقلاب کے خلاف اتنی زیادہ دشمنی کی وجہ، اس انقلاب کا زندہ ہونا اور اس کی مسلسل پیشرفت ہے۔ آپ نے کہا: انقلاب کا زندہ ہونا یعنی انقلاب کے اہداف سے عوام اور نئي نسلوں کی وابستگی ہے اور اگر یہ وابستگي اور اس راہ میں استقامت نہ ہوتی تو دشمن کو اتنی زیادہ خباثت دکھانے کی ضرورت نہ ہوتی، بنابریں یہ دشمنی، قوم کی جانب سے انقلاب کے اہداف سے وفاداری اور اس کی پائيداری کی وجہ سے ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایرانی قوم کی قابل فخر استقامت و مزاحمت نہ صرف ملک کی پیشرفت کا باعث ہے بلکہ خطے پر بھی اس کے اہم اثرات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خطے میں روز افزوں استقامت نے سامراج کے جھوٹے بھرم کو پاش پاش کر دیا ہے اور امریکا کے مقابلے میں اقوام کو زبان کھولنے کی جرات عطا کی ہے اور ہمیں انقلاب کو جاری رکھ کر اس نعمت کی قدردانی کرنی چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو ایک اہم نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ انھیں یہ دیکھنا چاہیے کہ دشمن نے کس جگہ کو نشانہ بنا رکھا ہے اور اس کے ٹھیک برخلاف کام کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا: دشمن نے آج رائے عامہ خاص طور پر نوجوانوں کے ذہن و فکر کو نشانہ بنا رکھا ہے تاکہ اربوں ڈالر خرچ کر کے اور اپنے تھنک ٹینکس میں مختلف طرح کی سازشیں تیار کرکے ایرانی قوم، خاص طور پر نوجوانوں کو انقلاب کی راہ سے برگشتہ کر سکے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے معاشی دباؤ اور میڈیا آپریشن کو، اسلامی نظام سے عوام کو دور کرنے اور ان کی سوچ خراب کرنے کے لئے استعمال ہونے والے سامراج کے دو اصلی ہتکھنڈے بتایا اور کہا: دروغگوئي اور انقلاب کے اہم ارکان نیز انقلاب کی پیشرفت میں مؤثر مراکز کے خلاف تہمت زنی، وہ روش ہے جو میڈیا آپریشن میں استعمال ہو رہی ہے۔

آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی طرح سبھی لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو دعا، توسل اور رجب کی پندرھویں تاریخ کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے کی نصیحت کی اور کہا: خدا سے رابطہ زندگی، ملک اور انقلاب کے مستقبل کو برکت عطا کرتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اٹھارہ فروری سن 1978 کے تبریز کے عوام کے قیام کو ایرانی قوم کی عظیم تحریک کے تسلسل اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کی تمہید قرار دیا۔ انھوں نے اس دن کو تبریز کی درخشندگي کا دن قرار دیا اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس دن تبریز کے عوام کی جدت عمل، قوم کی جدوجہد جاری رہنے اور انقلاب کے ثمربار ہونے کی وجہ بنی، کہا: یہ انقلاب بندوق، سیاست اور پارٹی بازی سے کامیاب نہیں ہوا بلکہ انقلاب کی کامیابی کی اصل وجہ، عوام کی میدان میں موجودگي تھی اور تبریز کے عوام نے اپنی جدت عمل سے انقلابی تحریک کو مہمیز کیا۔

Read 601 times