انصار اللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے عالمی برادری پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا، بس فلسطین میں نسل کشی کا منظر دیکھنے میں مصروف ہے۔
اپنے تازہ خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس ہفتے دنیا کی نظروں کے سامنے قاتل صیہونی حکومت نے متعدد وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ نسل، تاریخ انسانیت کی سب سے بڑی اور سب سے شرمناک تنزلی اور ضمیروں کی اجتماعی موت کا مشاہدہ کر رہی ہے۔
لاکھوں بچے ایک ٹکڑا روٹی کے لیے ترس رہے ہیں اور دودھ پینا ان کے لیے ایک خواب بن چکا ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین حوثی نے کہا کہ غاصب صیہونیوں نے حاملہ خواتین اور ان کے بچوں کو ایسے حال میں قتل کیا کہ وہ بھوکے تھے اور یہ دنیا ایسی حالت میں ترقی یافتہ ہونے کے دعوے کر رہی ہے کہ لاکھوں بچے ایک ٹکڑا روٹی کے لیے ترس رہے ہیں اور دودھ پینا ان کے لیے ایک خواب بن چکا ہے۔
انصاراللہ کے رہبر نے زور دیکر کہا کہ اسرائیلی دشمن فلسطینیوں کو جبری طور پر کوچ کرانے کے لیے انہیں ابتدائی ترین وسائل سے محروم کیے ہوئے ہے اور عینی شاہدوں اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق، بھوک کے ذریعے بھی فلسطینیوں کا قتل ہو رہا ہے اور اشیائے خورد و نوش کے مراکز پر انہیں نشانہ بناکر بھی ان کی جان لی جا رہی ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ صیہونی حکومت غزہ کو 9 حصوں میں بانٹ کر اپنے کرائے کے فوجی وہاں تعینات کرنا چاہتی ہے لیکن خدا کی مدد سے ان کا یہ منصوبہ بھی ناکام ہوگا۔
صیہونیوں نے سب سے زیادہ مسلم امہ کی لاپرواہی کا فائدہ اٹھایا ہے اور یہ مسلمانوں کا بہت ہی بڑا اور گھناؤنا جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجاہد غزہ میں مزاحمت جاری رکھتے ہوئے دشمنوں کی سازشوں کو بے اثر کر رہے ہیں جبکہ گزشتہ 21 مہینے سے امریکہ کی مکمل حمایت کے ساتھ غزہ کا شدید محاصرہ کیا گیا ہے۔
انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ دشمن کی کمزوریاں بہت زیادہ اور اہم ہیں لیکن صیہونیوں نے سب سے زیادہ مسلم امہ کی لاپرواہی کا فائدہ اٹھایا ہے اور یہ مسلمانوں کا بہت ہی بڑا اور گھناؤنا جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی دشمن اپنے اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا جو ان کی نفسیاتی کمزوری کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اگر امریکہ اور مغربی دنیا کی حمایت اور مسلمانوں کی لاپرواہی نہ ہوتی تو صیہونی حکومت فلسطین، لبنان اور ایران پر جارحیت نہ کرپاتی۔
ایلات بندرگاہ پر صیہونیوں کو سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی: سید عبدالملک الحوثی
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ سرزمینوں کو 45 ہائیپرسونک میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا گیا اور بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت سے وابستہ یا اسرائیل کی بندرگاہوں کی جانب جانے والے جہازوں کو ڈرون بوٹس کے ذریعے نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا۔
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے اعلان کیا کہ بحیرہ احمر، خلیج عدن اور بحیرہ عرب میں غاصب صیہونی حکومت کی بحری نقل و حمل اور تجارت پر پابندی بدستور برقرار ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ صیہونی حکومت ام الرشراش (ایلات) بندرگاہ کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم یمن کا اس سلسلے میں موقف واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ اس بندرگاہ کی سرگرمیوں کو بحال ہونے نہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے انتباہ دیا کہ گزشتہ دنوں کے واقعات تمام شپنگ کمپنیوں کے لیے ایک کھلا پیغام ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون پر پابندی ہے اور ہر اس جہاز کو نشانہ بنایا جائے گا جو اس پابندی کی خلاف ورزی کرے۔