میانمار کے مسلمانوں کے لئے امدادی اشیا کی دوسری کھیپ روانہ

Rate this item
(0 votes)

ايران کي جانب سے ميانمار کے ستم رسيد مسلمانوں کے لئے امدادي سامان کي ايک اور کھيپ آج روانہ کردي گئي۔

تہران ميں انجمن ہلال احمر کے ڈائريکٹر تعلقات عامہ پويا حاجيان نے بتايا ہے کہ ميانمار کے مسلمانوں کے لئے بھيجي جانے والي امداد ميں پندرہ ٹن غذائي اشيا اور پندرہ ٹن ديگر امدادي اشيا شامل ہيں۔ انہوں نے بتايا کہ ميانمار ميں مسلمانوں کے خلاف تشدد ميں اضافے کے فورا بعد اسلامي جمہوريہ ايران نے امداد رساني کے لئے اپني آمادگي کا اعلان کرديا ہے۔ ہلال احمر کے ڈائريکٹر تعلقات عامہ نے بتايا کہ عالمي ريڈ کراس سوسائٹي نے کچھ عرصہ قبل ميانمار کے مسلمانوں کے لئے لازمي اشيا کي فہرست ايران کي ہلال احمر کو ارسال کي تھي جس کے مطابق يہ امدادي کھيپ روانہ کي گئي ہے- واضح رہے کہ ايران ميانمار کے مسلمانوں کے لئے امدادي سامان کي ايک کھيپ پہلے ہي ارسال کرچکا ہے۔

ميانمار کے مسلمانوں کي صورتحال اور امدادي کاموں کا طريقہ کار طے کرنے کے لئے اسلامي جمہوريہ ايران کا ايک پارليماني وفد بھي عنقريب اس ملک کا دورہ کرنے والا ہے۔

وزارت خارجہ کے ذرائع نے ہمارے نمائندے کو بتايا ہے کہ قومي سلامتي اور خارجہ امور سے متعلق پارليماني کميٹي کے نائب سربراہ منصور حقيقت پور کي قيادت ميں جارنے والے پارليماني وفد ميں ميانمار جانے والے وفد ميں امام خميني ريلف کميٹي اور ايران کي انجمن ہلال احمر کے نمائندے بھي شامل ہونگے۔ميانمان کي چھے کي کروڑ کي آبادي ميں مسلمانوں کا تناسب چھے في صد ہے۔

آٹھ لاکھ روہنگيا مسلمان ميانمار کي شہريت سے محروم ہيں اور انہيں حکومت اور مقامي آبادي کي جانب سے مسلسل تعصب کا نشانہ بنايا جارہا ہے- شہري حقوق سے محروم روہنگيا مسلمانوں کو تشدد، جبري بے دخلي اور دوسرے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پچيس دسمبر کو اقوام متحدہ کي جنرل اسمبلي نے ايک قرار داد کے ذريعے ميانمار کے مسلمانوں کے قتل عام پر گہري تشويش کا اظہار کيا تھا- اس قرار داد ميں ميانمار کي حکومت سے کہا گيا تھا کہ وہ مسلم آبادي کے تعلق سے انساني حقوق کي تحفظ کرے جس ميں شہريت کا معاملہ بھي شامل ہے۔

واضح رہے کہ انتہا پسند بدھسٹوں کے حملوں ميں جنہيں فوج اور سيکورٹي اداروں کي حمايت حاصل ہے ہزاروں کي تعداد ميں مسلمان جانبحق اورڈيڑھ لاکھ سے زائد بے گھر ہوچکے ہيں۔

قتل عام کے يہ واقعات ميانمار کے صوبے راخين ميں پيش آئے ہيں جہان مسلمانوں کي اکثريت انتہائي کم ترين شہري اور انساني سہولتوں کے ساتھ زندگي گزار رہي ہے۔مسلم آبادي کے خلاف انتہا پسند بدھسٹوں کے وحشيانہ حملوں کي وجہ سے ہزاروں کي تعداد ميں مسلمان بنگلاديش اور ہندوستان اور ديگر ہسمايہ ملکوں ميں پناہ لينے پر مجبور ہوگئے ہيں جبکہ انکي بہت بڑي تعداد اجازت نہ ملنے کي وجہ سے ملائشيا، انڈونيشيا اور تھائي لينڈ کے درميان واقع سمندروں ميں بھٹک رہي ہے۔

Read 1406 times