ہمارا راستہ شہادت و مزاحمت کا راستہ، سید حسن نصر اللہ

Rate this item
(0 votes)

ہمارا راستہ شہادت و مزاحمت کا راستہ، سید حسن نصر اللہحزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے دشمنوں کے خلاف مزاحمت کی متعدد کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمت کی کامیابیوں نے سازشکارانہ منصوبوں کو علاقے میں ناکام بنادیا ہے اور نئی راہوں کو کھولا ہے۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل " سید حسن نصراللہ " نے جنوبی بیروت میں سیدالشھداء کمپلکس میں مزاحمت کے ایک اعلی کمانڈر شہید " حسان اللقیس " کو خراج عقیدت پیش کرنے کے حوالے سے منعقدہ مراسم میں مزاحمت کے شہداء و ان کے کارناموں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ شہید " حسان اللقیس " مزاحمت کے ایک اعلی کمانڈر اور عاشق شہادت تھے اور مزاحمت کے درخشاں سپوت تھے۔ ان شہداء کی ذمہ داریوں کی ماہیت کس اس طرح کی تھی کہ ان کی معارفی کا امکان نہ تھا اور یہ لوگ شہادت سے قبل ہی ناآشنا باقی رہ گئے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل " سید حسن نصراللہ " نے مزاحمت کے اعلی کمانڈر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقدہ مراسم میں شرکت پر لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور تمام حاضرین کو اس شہادت پر تسلیت پیش کی اور کہا کہ ان شہداء نے دن رات مزاحمت کے راستے میں خدمت کی تھی اور ان شہداء کے اہل خانہ نے بھی اس حوالے سے مزاحمت کے راستے میں جاں فشانی کی ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے اپنے خطاب میں کہ مختلف ٹی وی چینلوں منجملہ العالم پر براہ راست نشر ہوا کہا کہ امید ہے کہ ایک دن ایسا آئے کہ کھل کر شہداء خاصطور پر مزاحمت کے کمانڈروں کے کارنامے اور ان کی شخصیت کے بارے میں بات کی جائے۔ " سید حسن نصراللہ " نے شہید " حسان اللقیس " کی شخصیت کے بارے میں کہا کہ وہ عاشق شہادت تھے اور مزاحمت کے عظیم سپوت تھے اور ان کی شہادت کے حوالے سے تحقیقات کا عمل جاری ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے مزید کہا کہ دشمن برسوں سے برین وار کی بات کررہا ہے اور مزاحمت کا ایک عظیم برین شہید " حسان اللقیس " تھے اور شہید " حسان " ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ دشمن کے ساتھ جنگ ختم نہیں ہوئی ہے اور شہید " حسان " سب کو دوست رکھتے تھے۔ " سید حسن نصراللہ " نے تاکید کی شہید " حسان اللقیس " کی دانشمندی ہی کی وجہ سے صہیونی دشمن نے انہیں نشانہ بنایا ہے اور صہیونی ذرائع ابلاغ و میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والی رپورٹوں سے نشاندہی ہوتی ہے کہ دشمن نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ " سید حسن نصراللہ " نے کہا کہ ہم نے دشمن پر اپنی کامیابیوں ، مزاحمت کی ضرورت ، مزاحمت کے مقام و منزلت کی بقا اور دشمن کے ساتھ مقابلے کے لئے آمادگی کی قیمت ادا کی ہے اور کررہے ہیں اور مزاحمت کی کامیابیوں نے سازشی منصوبوں اور تسلیم ہونے کو جڑ سے ختم کردیا ہے اور نئی راہوں کو کھولا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ " سید حسن نصراللہ " نے اس موقع پر کہا کہ حزب اللہ کی کوشش دشمن کے مقابلے میں ملک کا دفاع کرنا اور کرامت و اقدار کا تحفظ ہے اور ہمارے وہ کمانڈر کے جو قتل کردیئے گئے ہیں ، دشمن کے ساتھ ہونے والے معرکہ کے مرکزی کردار تھے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ مزاحمت کی کامیابیوں نے سازشی منصوبوں کی بیخ کنی کی ہے اور علاقے میں نئے روشن افق کھولے ہیں۔ " سید حسن نصراللہ " نے مزید کہا کہ شام میں ہمارے شہداء کی تعداد کے بارے میں شائع ہونے والے اعداد و شمار جھوٹ پر مبنی اور مزاحمت کے خلاف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں اور اندرونی لحاظ سے بھی حزب اللہ لبنان کے خلاف جنگ کا ، لبنان کے سیاسی مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس بات کو ہوا دینا ، مزاحمت کو نقصان پہنچانے کے لئے ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ ہمارا راستہ شہادت و مزاحمت کا راستہ ہے اور ہم اس راہ میں مزید شہداء پیش کرنے کے لئے آمادہ ہیں اور مزاحمت میں کشیدگی کی فضاء دیکھا نے کے لئے دشمن کی کوشیشیں خام خیالی اور ایک خواب کے علاوہ اور کچھ نہیں ہیں۔ " سید حسن نصراللہ " نے مزید کہا کہ ابھی عام رضاکار کو دعوت دینے کا وقت نہیں آیا ہے اور مستقبل میں بھی اس کی ضرورت کا احساس نہیں کیا جارہا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے تاکید کی کہ قاتلوں کو کیفرے کردار تک ضرور پہنچایا جائے گا اور شہداء کے خون کو رائیگاں جانے نہیں دینگے اور جن لوگوں نے ہمارے بھائیوں کو شہید کیا ہے وہ ہرگز امان میں نہیں رئینگے۔ " سید حسن نصراللہ " نے وضاحت کی کہ شہید " حسان اللقیس " کے خون کا انتقام دنیا کے ہر کونے میں ہو لیا جائے گا۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے لبنان کے سابق وزیر اعظم " سعد حریری " کی قیادت میں 14 مارچ گروہ کے بیان کو ایک خطرناک قرار دیا اور کہا کہ طرابلس میں جو بیان جاری ہوا ہے اس میں ہم کو تکفیری ، انحصار پسند ،دہماکوں کا عامل اور قاتل قرار دیا گیا ہے۔ " سید حسن نصراللہ " نے وضاحت کی کہ طرابلس کے بیانیہ کا مقصد و ہدف حزب اللہ کے خلاف اعلان جنگ کرنا ہے ، لیکن حزب اللہ کا مقابلہ اسرائیل کے ساتھ ہے نہ کہ اندرونی سیاسی دشمنوں کے ساتھ ، البتہ حزب اللہ اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گی کہ کوئی اس کے ساتھ کھیلے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ " سید حسن نصراللہ " نے لبنان کے مقابل سیاسی گروہوں سے مطالبہ کیا کہ دوستی کے لئے واپسی کے دروازے کھلے رکھیں۔ حزب اللہ کے سربراہ نے طرابلس و صیدا شہروں میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات اور لبنان فوجیوں پر حملے کے حوالے سے کہا کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ لبنانی فوج پر حملوں کے خطرے کو کم اہمیت ظاہر کرے اور ہم لبنانی فوج کی مکمل حمایت کرتے ہیں ، کیونکہ یہ وہ واحد ادارہ ہے کہ جو ابھی تک قومی اتفاق رائے اور احترام کا حامل ہے اور ہم نے ہمیشہ فوج کی حمایت کی ہے اور اس کو جاری رکھیں گے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے مزید کہا کہ ابھی بھی ہم ، متحدہ قومی حکومت کی تشکیل کے خواہاں ہیں اور غیر جانبدار حکومت کی دعوت دہوکہ دہی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے ، کیونکہ لبنان میں غیرجانبداری کا کوئی وجود نہیں ہے۔ "سیدحسن نصراللہ" نے مزید کہا کہ اس خطرناک مرحلے میں لبنان کی تنہا راہ نجات " متحدہ قومی حکومت " ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ میری نظر میں کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ اس ملک کی صدارت میں کوئی خلاء پیدا ہو۔ "سیدحسن نصراللہ" نے مزید کہا کہ حقیقی حاکمیت یہ ہے کہ صدر کو بغیر بیرونی دباؤ کے منتخب کریں اور ہم سیاسی خلاء کے اصولی طور پر مخالف ہیں اور ہماری تمام تر کوشش یہ رہے گی کہ صدر کا انتخاب اپنے معینہ وقت پر انجام پائے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے شام میں تکفیری سلسلوں کو نہ صرف اقلیتوں بلکہ تمام لوگوں کے لئے خطرہ قراردیا اور کہا کہ شام میں رونما ہونے والی تبدیلیاں ، ملت شام ، لبنان ، علاقے اور مسئلہ فلسطین کے لئے بڑا خطرہ ہیں۔ " سید حسن نصراللہ " نے تاکید کی کہ شام میں حزب اللہ کی موجودگی کو تمام مشکلات سے ربط دینا غیر منطقی بات ہے اور دباؤ ، شام کے حوالے سے حزب اللہ کے موقف میں کسی قسم کی تبدیلی پیدا نہیں کرسکتا، کیونکہ یہ جنگ ، موجودیت کی جنگ ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے وضاحت کی ہمارا شہداء ہماری عزت و غیرت ہیں ، لہذا جس کسی نے بھی ان کی توہین کی گویا اس نے ہماری عزت و غیرت کی توہین کی ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل " سید حسن نصراللہ " نے کہا کہ شام میں ہماری موجودگی ، لبنان میں حکومت یا تشکیل حکومت کا مسئلہ نہیں ہے ، بلکہ یہ موضوع اس سے کہی زیادہ گہرا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بعض عوامل غم غصہ ، کینہ و دشمنی اور شکست کی وجہ سے یہ چاہتے ہیں کہ ملک کو بارود کے ڈھیر کی طرف لے جائیں۔ اس درمیان خطرناک و نئے مسائل بھی موجود ہیں کہ ہم سب کو اس مرحلے میں نہایت ہی دقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

Read 1299 times