فرانسیسی فلاسفرکا امام علی(ع) سے عشق

Rate this item
(0 votes)
فرانسیسی فلاسفرکا امام علی(ع) سے عشق

«روژه گاروڈی» نے سال ۱۹۸۲ میں مذاہب کی تحقیق کے بعد اسلام قبول کیا اور «حاج محمد رجاء» کا نام اپنے لیے انتخاب کیا بعد میں انہوں نے ہولوکاسٹ کے موضوع پر صھیونی افسانے کو بے نقاب کیا

امام علی(ع) سے والہانہ عشق

فرنچ فلاسفر امام علی(ع) کے حوالے سے کہتا ہے: سوربورن یونیورسٹی میں پڑھا رہا تھا کہ ایک طالب علم لڑکی نے مجھ سے پوچھا : سر میں آپکے مقالے اور کتابیں پڑھتی ہوں اور اکثر میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ آپ ایک مسلمان بنام

علی[ع] کے بارے میں بہت کچھ کہتے ہیں، یہ کون ہیں اور آپ اس سے اس قدر متاثر کیوں ہے ؟

گاروڈی : علی[ع] پیغمبرحضرت محمد(ص) کے چچازاد ، انکے داماد اور کمانڈر ہیں اور حضرت محمد(ص) کے بعد دوسرے مسلمان ہیں اور ایسی شخصیت ہے کہ انکا ہم پلہ انسان تاریخ میں وجود نہیں رکھتا

میں نے مثال کے ساتھ انکو سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا: اگر روڑ سے گزرتے ہوئے کوئی کار تیزی سے تمھیں ٹکر مارے تو تمھارا کیا حال ہوگا ؟

طالبہ: اسی وقت مرجاوں گی یا بیہوش

گاروڈی: بہت خوب، اگر چوتھے فلور سے گرجاو تو؟

طالبہ: وہی حال...

ـ گاروڈی: یہ شخص(امام علی) سجدے میں ہوتا ہے کہ اس کے سرپر تلوار کا وار ہوتا ہے اور اسقدر سخت وار کہ اسکے سر کی کھونپڑی تک زخمی ہوجاتی ہے اور اسکے دماغ یا جو علم کا خزانہ ہوتا ہے اس تک پر اثر کرتا ہے، تمھارے خیال میں اس کی کیا حالت ہوسکتی ہے

طالبہ: مرجائے گا، بیہوش ہوگا یا کومے میں چلا جائے گا

گاروڈی: تصور کروں کہ یہ شخص حتی بیہوش تک نہیں ہوتا،حالانکہ کھونپڑی کی ہڈی ٹوٹ جاتی ہے ہاں یہ کوئی عام انسان نہیں،ایک ہی دن بعد شدید زخمی حلت میں بستر مرگ پراپنے بیٹے حسن[ع] کو اہم ترین وصیت کرتا ہے، عجیب وصیت جو آج تک کسی باپ نے اپنے بیٹے کو نہیں کی ہوگی

طالبہ شدید متاثر ہوتے ہوئے ، سر کیا وصیت کی تھی ؟!

گاروڈی: وصیت کے ایک حصے میں اپنے بیٹے حسن(ع) سے کہتا ہے «اپنے قیدی کو پیاسا نہ رکھو، انکے ہاتھ پاوں میں زنجیر نہ ڈالو، اس کے ساتھ نرمی سے پیش آو. اگر میں مرجاو تو قصاص کے طور پر ایک ہی ضرب لگانا، انکے جسم کو آگ سے نہ جلانا،کیونکہ رسول اکرم کا فرمان ہے کہ کسی کو مت روندنا یا مسلہ نہ کرنا حتی اگر وہ خونخوار کتا ہی کیوں نہ ہو،اگر میں صحت یاب ہوتا ہو تو شاید میں اسے معاف کروں کیونکہ معاف کرنا مجھے زیب دیتا ہے ہم اہل کرم اور اہل بخشش ہیں».

گاروڈی کہتا ہے: جب میں نے امام علی[ع] کا وصیت نامہ اسکے لیے پڑھنا شروع کیا تو اس طالبہ کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوگیے اور شاید سمجھ گئی تھی کہ میں کیوں اس عظیم مرد کا عاشق ہوں ۔

 

Read 1306 times