سید حسن نصراللہ کا انتباہ

Rate this item
(0 votes)
سید حسن نصراللہ کا انتباہ

مقاومت و مزاحمت کے شہید کمانڈروں شہید شیخ راغب حرب، شہید سید عباس موسوی اور شہید حاج عماد مغنیہ کی برسی کے موقع پر اپنے خطاب میں حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مقاومت و مزاحمت کے دشمنوں کے مقاصد کی وضاحت و تشریح کی ہے۔ سید حسن نصر اللہ  کا پہلا نکتہ یہ تھا کہ دشمن کو ایران کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایرانی بلوؤں اور فسادات میں دشمن کے مقاصد پورے نہ ہونے کے بعد اس نے انقلاب اسلامی ایران کی فتح کی سالگرہ میں لوگوں کی شرکت کو وسیع پروپیگنڈے کے ذریعے متاثر کرنے کی کوشش کی، لیکن لوگوں کی بے مثال حاضری دشمن کی شکست کا سبب بنی۔ سید حسن نصر اللہ نے اس سلسلے میں کہا: "جن لوگوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کو ختم کرنے کا حساب لگایا، ان کا حساب وہم و خیال پر مبنی تھا نہ کہ حقیقت پر، یہی وجہ ہے کہ ان کا حساب غلط اور اندازہ ناکام رہا اور ان کے تخمینوں پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔"

سید حسن نصراللہ کے بقول ایران میں لاکھوں افراد پر مشتمل عوامی مظاہرے ملک کا شیرازہ بکھیرنے والوں کے دعویداروں کے جھوٹے دعؤوں کا سخت ردعمل اور عملی جواب تھا۔ سید حسن نصراللہ کی تقریر کا دوسرا نکتہ لبنان کے خلاف دشمن کے اہداف پر مرکوز تھا۔ صیہونی حکومت کا کاریش فیلڈ کا یکطرفہ اور غیر قانونی استعمال لبنان کے خلاف دشمن کے اقدامات میں سے ایک ہے۔ اسرائیل اور لبنان نے گذشتہ اکتوبر میں کاریش فیلڈ سے متعلق سمندری سرحدی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تاہم نیتن یاہو کی کابینہ کی طرف سے تاخیر اور لیت و لعل اور اس معاہدے کو قبول نہ کرنے کی وجہ سے اس معاہدے سے لبنان کو اقتصادی میدان میں کچھ حاصل نہیں ہو رہا ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے اس سلسلے میں کہا کہ اگر ہم پر ثابت ہو جائے کہ لبنان میں تیل اور گیس نکالنے کے معاملے میں تاخیر اور جھوٹے وعدے ہو رہے ہیں تو ہم صیہونی دشمن کو کاریش فیلڈ سے گیس نکالنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے اور ہم اس حوالے سے کسی قسم کی تاخیر کے خلاف خبردار کرتے ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل کے خطاب کا ایک اور اہم محور لبنان میں افراتفری اور بدنظمی کا پیدا ہونا ہے۔ لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کا خیال ہے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت لبنان میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ ایک طرف صیہونی حکومت کو اندرونی بحران کا سامنا ہے اور دوسری طرف لبنان کے اندرونی حالات میں واشنگٹن کی مداخلت کابینہ کی تشکیل اور نئے صدر کے تعارف میں سیاسی تعطل کا باعث بنی ہوئی ہے۔

اسی بنیاد پر سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں افراتفری کے نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ  "امریکیوں کو جان لینا چاہیئے کہ اگر وہ لبنان کو انتشار کی طرف لے جانا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم بھی آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور جہاں امریکہ کو تکلیف پہنچے گی، وہیں ضرب لگائیں گے۔" اور اگر ایسا ہوا تو ہم آپ کے پیارے "اسرائیل" کے ساتھ جنگ ​​کے آپشن پر جائیں گے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ میں امریکیوں سے کہتا ہوں کہ اگر آپ لبنان میں افراتفری اور گڑبڑ پھیلانا چاہتے ہیں تو آپ کو پورے خطے میں افراتفری کی توقع رکھنی چاہیئے۔ میرا مطلب ہے اسرائیل میں۔" سید حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ لبنان کے خلاف دشمن کا ایک اور اہم ہدف عوام کو موجودہ حکام اور لبنان کی حزب اللہ سے بے اعتمادی پیدا کرنا ہے۔ ماضی میں اس مقصد کا تعاقب کیا گیا تھا اور اب بھی یہ ایک سنجیدہ ہدف کے طور پر ایجنڈے پر ہے۔

درحقیقت دشمن حزب اللہ کو لبنان میں مسلسل سیاسی تعطل اور اقتصادی مسائل کا باعث قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس تناظر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کی ہے کہ "2019ء کے بعد سے لبنان کو کنٹرول کرنے کے لیے امریکہ کی نئی کوششوں کے بعد، ہمارے ملک کو ایک بار پھر نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس وقت کے امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ حکومتوں کا تختہ الٹنے کے لیے صرف تباہی اور بدعنوانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بعد رائے عامہ میں جوڑ توڑ پیدا کرنا ہوتا ہے، تاکہ لوگوں کا اپنے لیڈروں پر سے اعتماد اٹھ جائے اور آج یہی کام امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن لبنان میں کر رہے ہیں۔"

تحریر: سید رضی عمادی

Read 206 times