رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران پاکستان کو اہم اسلامی ملک قرار دیتے ہوئے غزہ میں صہیونی حکومت کی جارحیت روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ملاقات کے دوران رہبر معظم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے پر خوشی کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے باہمی اختلافات کا پرامن حل نکلے گا۔
انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مضبوط اور مثبت مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ کئی مسلم ممالک نے صیہونی حکومت سے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی لیکن پاکستان نے ہمیشہ ان سازشوں کو مسترد کیا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دنیا میں جنگ پسند عناصر کے عزائم کے مقابلے میں اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد اور تعاون ہی امت مسلمہ کی سلامتی کا ضامن ہے۔
انہوں نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا اولین مسئلہ قرار دیا اور غزہ کے المناک حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غزہ کی صورتحال اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ یورپ اور امریکا کے عوام سڑکوں پر نکل کر اپنی حکومتوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، لیکن افسوس کہ بعض اسلامی حکومتیں ان حالات میں بھی صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔
رہبر انقلاب نے زور دیا کہ ایران اور پاکستان باہمی تعاون سے اسلامی دنیا پر مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران و پاکستان کے تعلقات ہمیشہ گرم جوش اور برادرانہ رہے ہیں تاہم موجودہ دوطرفہ تعاون متوقع سطح سے کم ہے۔ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ دورہ سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کے فروغ کا باعث بنے گا۔
رہبر معظم نے ایران و پاکستان کے مابین اقتصادی تعاون تنظیم کو مزید فعال بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس موقع پر پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے رہبر انقلاب سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان و بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے حل میں ایران کے مثبت کردار کو سراہا۔
انہوں نے غزہ کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے عالمی برادری غزہ کی ہولناک صورتحال کے خاتمے کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہیں کر رہی۔
انہوں نے تہران میں ہونے والی مثبت اور تعمیری بات چیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس دورے کو دونوں ممالک کے تعلقات کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔
اس موقع پر اسلامی جمہوری ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان بھی موجود تھے۔