صومالیہ لینڈ کا فتنہ Featured

Rate this item
(0 votes)
صومالیہ لینڈ کا فتنہ


صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک اور خطرناک جوا کھیلا ہے۔ اس نے جمعے کے دن اعلان کیا کہ وہ صومالیہ لینڈ کو باضابطہ طور پر ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ سوشل میڈیا کی ویب سائٹ "ایکس" پر اپنے پیغام میں نیتن یاہو نے صیہونی وزیر خارجہ گیدون سعر اور صومالیہ لینڈ کے خود ساختہ صدر کے ہمراہ ایک مشترکہ بیان پر دستخط کیے۔ گیدون سعر نے بھی ایک علیحدہ بیان میں اعلان کیا کہ فریقین نے "مکمل سفارتی تعلقات بشمول سفیروں کی تقرری اور سفارت خانے کھولنے" پر اتفاق کیا ہے۔ صومالیہ لینڈ کے خود ساختہ صدر عبدالرحمان محمد عبداللہی ایرو نے بھی تل ابیب کی طرف سے صومالیہ لینڈ کو ایک "آزاد اور خودمختار ریاست" کے طور پر تسلیم کرنے کو ایک "تاریخی لمحہ" قرار دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نیتن یاہو نے صومالیہ لینڈ تسلیم کرنے کے اقدام کو ابراہیم معاہدے سے جوڑ دیا ہے۔
 
 صومالیہ لینڈ کہاں ہے؟
"جمہوریہ صومالی لینڈ" ایک خودمختار علاقے کا نام ہے جو صومالیہ کے پانچ شمالی صوبوں پر مشتمل ہے۔ اس علاقے نے 1991ء سے یک طرفہ طور پر صومالیہ سے علیحدگی کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم، اب تک اسے صرف اسرائیل نے تسلیم کیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اب بھی اسے صومالیہ کے ایک خود مختار علاقے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افریقی ملک صومالیہ کے شمال مغرب میں واقع یہ علاقہ 175,000 مربع کلومیٹر سے زیادہ رقبے پر محیط ہے۔ صومالیہ لینڈ اپنی علیحدہ کرنسی، فوج اور پولیس فورس کا دعویدار ہے۔ یہ علاقہ خلیج عدن کے جنوبی ساحل پر واقع ہے اور اپنے تزویراتی محل وقوع کے پیش نظر آبنائے باب المندب کے دروازے پر دنیا کے مصروف ترین تجارتی راستوں میں سے ایک ہے جو بحیرہ احمر اور نہر سویز کی طرف جاتا ہے۔
 
اگرچہ صومالیہ لینڈ دیگر اکثر افریقی ممالک کی طرح تنہائی اور غربت کا شکار ہے لیکن صومالیہ کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ استحکام کا حامل ہے۔ صومالیہ لینڈ کی آبادی 60 لاکھ ہے اور اس کا دارالحکومت ہرگیسا ہے جو موغادیشو کے بعد صومالیہ کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ صومالیہ لینڈ کو ایک "آزاد اور خودمختار ریاست" کے طور پر تسلیم کروانے کی کوششوں میں اس وقت مزید تیزی آئی جب 2024ء میں اس علاقے کے نئے سربراہ عبدالرحمان محمد عبداللہی نے اقتدار سنبھالا۔ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے خود کو ایک خودمختار ریاست تسلیم کئے جانے سے صومالیہ لینڈ اپنا سفارتی اثرورسوخ بڑھانے اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے کی امید لگائے بیٹھا ہے لیکن صہیونی رژیم کے اس اقدام کے خلاف ردعمل اس قدر شدید تھا کہ شاید صومالیہ لینڈ آسانی سے اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے گا۔
 
 وسیع پیمانے پر مذمت
اسرائیل کی جانب سے صومالیہ لینڈ کو تسلیم کرنے کی خبر سامنے آتے ہی صومالیہ کے اتحادی اور حامی ملک ترکی نے تل ابیب کے اس اقدام کی مذمت کی۔ ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں صومالیہ کی علاقائی سالمیت کے خلاف تل ابیب کے اقدام کو "صومالیہ کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت" قرار دیا گیا ہے۔ اس سے قبل ترکی کی ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں دسمبر 2014ء میں صومالیہ اور ایتھوپیا کے درمیان معاہدہ ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں صومالیہ کی مرکزی حکومت میں ترک حکومت کا وسیع اثرورسوخ ہے۔ مصر نے بھی ہر قسم کے ایسے یک طرفہ اقدام کی مذمت کی ہے جو صومالیہ کی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہو یا اس کے استحکام کو نقصان پہنچاتا ہو۔ مصر کی وزارت خارجہ نے بھی اس بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔
 
چار عرب ممالک کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کے بعد جاری ہونے والے اس بیان میں کہا گیا ہے: "عرب حکام اسرائیل کی جانب سے صومالیہ لینڈ کو تسلیم کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور صومالیہ کی وحدت، خودمختاری اور ملکی سالمیت کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ اسی طرح وہ ایسے کسی بھی یک طرفہ اقدام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں جو صومالیہ کی خودمختاری کے خلاف ہو یا اس ملک میں عدم استحکام کا باعث بنتا ہو۔" اس بیان میں مزید کہا گیا ہے: "عرب ممالک کے وزرائے خارجہ صومالیہ حکومت کے جائز اداروں کے لیے اپنی حمایت پر زور دیتے ہیں اور صومالیہ کے اتحاد سے متصادم ہم پلہ اداروں کو مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔" سعودی عرب نے بھی صومالیہ لینڈ کو تسلیم کرنے کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس کا نتیجہ علیحدگی پسندی کی صورت میں نکلے گا جو بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔
 
متحدہ عرب امارات کی پراسرار خاموشی
عرب ممالک میں متحدہ عرب امارات وہ واحد ملک ہے جس نے صومالیہ لینڈ کو خودمختار ریاست تسلیم کیے جانے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ صومالیہ لینڈ میں ابوظہبی کے نمایاں اثرورسوخ کے پیش نظر کئی سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے متحدہ عرب امارات کو اعتماد میں لے کر صومالیہ لینڈ کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ روایتی طور پر صومالیہ لینڈ کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رہے ہیں اور بعض ماہرین کے مطابق اماراتی حکام صومالیہ لینڈ کی خودمختاری کو مصر کے خلاف ابوظہبی کی پوزیشن مضبوط کرنے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ابوظہبی وہ واحد عرب ملک ہے جو عرب دنیا میں وسیع پیمانے پر مذمت کے باوجود اسرائیل کی طرف سے صومالیہ لینڈ کو تسلیم کرنے کے بارے میں اب تک خاموش ہے۔ ایک ایسی خاموشی جس سے ابوظہبی کا اطمینان جھلکتا دکھائی دیتا ہے۔

تحریر: رضا عموئی

Read 4 times