شہید سلیمانی کا ہدف اسلامی وحدت کی بنیاد پر اسلامی تمدن کا احیاء تھا

Rate this item
(0 votes)
شہید سلیمانی کا ہدف اسلامی وحدت کی بنیاد پر اسلامی تمدن کا احیاء تھا

سردار قلوب شہید حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی چھٹی برسی کے موقع پر ایران میں مقیم افغانی باشندوں کی ثقافتی اور سماجی فاؤنڈیشن کی جانب سے مشہد میں دوسری بین الاقوامی کانفرنس "الغالبون، مکتب شہید سلیمانی، مزاحمت کا راستہ اور روایت" کا انعقاد کیا گیا، جس میں ایرانی اور غیر ملکی شخصیات اور رہنماؤں سمیت افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

بحرین کے شیعہ رہنما کے نمائندے شیخ "عبداللہ الدقاق" نے شہید حاج قاسم سلیمانی کے منفرد مقام کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ حاج قاسم سلیمانی تین بنیادی افعال کی مربوط کڑی تھے۔ ایک طرف انہوں نے اپنے تزویراتی ویژن سے افق کو صحیح طور پر دیکھا تو دوسری طرف وفادار اور بہادر انسانی وسائل کی تربیت اور تنظیم کے ذریعے مزاحمت کے جسم کو مضبوط کیا اور بالآخر مزاحمتی محور کے ممالک کی تمام سہولیات اور صلاحیتوں کو مقبوضہ سرزمینوں کو آزاد کرانے اور قوموں کی بحالی کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

شیخ دقاق نے مزاحمتی کمانڈروں کے خلاف استکبار کی شدید دشمنی کی وجہ کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ حاج قاسم سلیمانی، ابومہدی المہندس اور دیگر مزاحمتی رہنماؤں کو قتل اور شہید کرنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ اس گہرے تہذیبی اور اسٹریٹجک وژن کے حامل تھے۔ ایک ایسا وژن جس نے دشمن کی مساوات میں خلل ڈالا اور تسلط کی بنیادیں ہلا دیں۔

مزاحمتی مکتب کی قرآنی جڑوں پر تاکید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مکتب شہید حاج قاسم سلیمانی نے حکمت عملی کے تجزیے، انسانی وسائل کی تربیت اور ولایت کو قبول کرتے ہوئے، نجات کے الہی وعدے کو پورا کرنے اور مزاحمتی محاذ کی فتح کے لیے ایک واضح روڈ میپ تیار کیا ہے۔


اس نشست کے دوسرے مہمان اور مقرر لبنان میں حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن شیخ حسن علی البغدادی نے راہ خدا میں شہادت یا جنگ میں فتح کو مزاحمتی جنگجوؤں کے لیے دو ممکنہ نشیب و فراز قرار دیا اور کہا کہ "قاسم سلیمانی"، شهید "سید حسن نصرالله"، شهید "توسلی"، شهید "حسینی"، شهید "ابومهدی المهندس" و شهید "محمد عبدالکریم جماری" جیسے عظیم شہداء کا نقصان ہوا اور ان شہیدوں نے مزاحمت کے عزم اور ارادے میں کچھ کمی نہیں دکھائی ہے، اس لئے مزاحمت اپنی سرزمین، عزت اور شناخت کا دفاع کرے گی اور دشمن کو جہاں اس سے کم سے کم توقع بھی ہو اسے کچل دے گی۔

البغدادی نے کہا کہ "صیہونی دشمن مزاحمتی قوتوں کو شہید کر کے اپنے لیے ایک "فریبانہ فتح" اور "فریبانہ نتیجہ" حاصل کرنا چاہتا تھا۔ امریکہ اور اسرائیل تسلط اور دباؤ کے ذریعے جنگ میں جو کچھ کھو چکے ہیں اسے دوبارہ حاصل کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ ایک "نیا مشرق وسطی"، "خطے کے وسائل کو تاراج کرنے،" "خطے کی تقسیم" اور "اسلام سے مقابلہ کرنا چاہتے تھے لیکن آخر کار مزاحمت ہی نے یہ جنگ جیت لی۔

Read 5 times