کیا ایران کے اھل سنت کے پاس مسجدیں ہیں ؟

Rate this item
(0 votes)
کیا ایران کے اھل سنت کے پاس مسجدیں ہیں ؟

سوال: میں حج کرنے کے لئے مکہ مکرمہ گیا تھا ، بہت سے اسلامی ممالک کے لوگوں نے جب دیکھا کہ میں ایرانی ہوں تو انھوں نے کچھ عجیب قسم کےسوالات مجھ سے پوچھے ان میں ایک سوال یہ تھا کہ کیا ایران میں اھل سنت حضرات کی مسجد ہیں کہ نہیں ؟

جواب : اسلام دشمن  پروپگنڈوں کے برخلاف ، جمہوری اسلامی ایران میں اھل سنت کی مسجدیں ان کی آبادی کے تناسب سے دوگنی ہیں ۔ ایرانی صدر  کے مذھبی اور دینی اقلیتوں کے خاص مشیر کہتے ہیں : ایران میں اھل سنت کی پندرہ ھزار مسجدیں موجود ہیں۔

ایران میں اھل سنت کے مساجد کی تعداد شیعوں کی مساجد سے دوگنی ہیں۔

حجۃ الاسلام آقای یونسی ،دینی اورمذھبی اقلیتوں میں ایرانی صدر کےمشیر نے اپنے ایک انٹرویوں میں اس بات پر تاکید کی کہ  ایران میں اھل سنت کی مساجد کی تعداد شیعوں کی مساجد سے  زیادہ ہیں۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ :" ایران میں اھل سنت کے مسجدوں کی تعداد ۱۵ ھزار ہیں جو کہ شیعوں کی مساجد کی تعداد سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران میں حنفی یا شافعی مذاھب کے پیروں کے لئے ہر پانچ سو افراد  کی تعداد کے مقابلے میں ایک مسجد موجود ہے  اور یہ اس بات کی حکایت کرتا ہے کہ: اھل سنت بھائیوں کو ایران میں مساجد کی تعداد  آبادی کے تناسب سے دوگنی ہیں۔

سیستان اور بلوچستان میں مساجد کی تعداد پانچ ھزار ہے

رھبر ایران حضرت آیۃ اللہ خامنہ کے سیستان و بلوچستان کے اھل سنت کے ثقافتی مشیر: سیستان اور بلوچستان میں اھل سنت کے مساجد 5816 ہیں ، اور صرف زاہدان شھر یہ تعداد 369 ہے

اگرچہ رپورٹ کے مطابق سیستان و بلوچستان میں پانچ ھزار مسجدیں اھل سنت سے متعلق ہیں  لیکن بعض کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔  اس بات کو مد نظر رکھ کر کہ سیستان و بلوچستان میں ۹ ھزار گاؤں ہیں۔  پس مساجد کی تعداد ، چاھے سنی ہو یا شیعہ اس کی تعداد پانچ ھزار سے کہیں زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اھل سنت کی مساجد کی تعداد زیادہ ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ صوبہ سیستان و بلوچستان  میں سب سے زیادہ مساجد موجود ہیں ، اور رپورٹس کے مطابق زاھدان جو "اسلامی ایران کی اتحاد اسلامی کا دار الخلافہ "ہے۔ اس میں سب سے زیادہ مساجد موجود ہیں۔ اس شھر کو " مساجد کا شھر" نام رکھا گیا ہے۔ زاھدان ایک ایسا شھر میں جس میں کہا جاتا ہے مساجد کی تعداد ۵۰۰ ہے اور مساجد کی اتنی تعداد اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ اس شھر میں شیعہ اور سنی ھم دل ہیں اور یہ چیز ایران میں مذاھب اور عقاید کی آزادی کی عکاس ہے۔

 

Read 3143 times