ہمدردی اور تعاون قرآن کریم میں

Rate this item
(0 votes)
ہمدردی اور تعاون قرآن کریم میں

جب افراد باہمی تعلقات اور اجتماعی روابط قائم کرتے ہیں تو ان کے دلوں میں وحدت و اتحاد کی روح پھونک دی جاتی ہے، اور وہ تفرقے اور انتشار سے محفوظ رہتے ہیں۔

اگر کسی معاشرے میں تعاون اور باہمی مدد کا جذبہ غالب آجائے تو اس سے اس معاشرے کی مادی و روحانی ترقی کی راہیں ہموار ہوجاتی ہیں۔ تعاون اور اشتراکِ عمل ایک ایسا سازگار ماحول فراہم کرتا ہے جو معاشرے کی ہمہ جہتی ترقی، عروج اور خوشحالی کا ضامن بنتا ہے۔ اسلام نے اسی لیے انفرادی کاموں کے مقابلے میں اجتماعی کاموں کو ترجیح دی ہے، کیونکہ اجتماعی کام زیادہ مضبوط، دیرپا اور مؤثر ہوتے ہیں۔ جب افراد کی توانائیاں یکجا ہوتی ہیں تو ایک عظیم قوت پیدا ہوتی ہے جو ہر مشکل کام کو آسان بنا دیتی ہے۔

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: «مَنْ أَصْبَحَ لاَ يَهْتَمُّ بِأُمُورِ اَلْمُسْلِمِينَ فَلَيْسَ مِنْهُمْ، وَ مَنْ سَمِعَ رَجُلاً يُنَادِي يَا لَلْمُسْلِمِينَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَيْسَ بِمُسْلِمٍ» "جو شخص مسلمانوں کے امور کی بہتری میں دلچسپی نہ لے، وہ ان میں سے نہیں ہے، اور جو کسی مسلمان کی مدد کے لیے پکار سن کر بھی اس کی فریاد کو لبیک نہ کہے، وہ مسلمان نہیں۔

نیکی اور سماجی بھلائی کے کاموں میں مخلصانہ اور سرگرم شرکت ہر مؤمن پر لازم ہے۔ جو شخص مسلمانوں کے اجتماعی مفادات یا حتیٰ کہ ایک مسلمان کے کام کی ترقی کے بارے میں غیر حساس ہو اور صرف اپنے ذاتی مفاد کا سوچے، وہ حقیقی مسلمان نہیں۔

مثال کے طور پر، انسانی معاشروں کا ایک مستقل اور تکلیف دہ مسئلہ طبقاتی تفاوت ہے — ایسا فرق جو معاشرے کے افراد کو دو گروہوں میں تقسیم کر دیتا ہے: ایک طرف وہ محروم اور نادار لوگ ہیں جو اپنی بنیادی ضروریات جیسے خوراک، رہائش اور لباس تک سے محروم ہیں؛ اور دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو دولت و آسائش میں اس قدر غرق ہیں کہ انہیں اپنے مال و دولت کا حساب تک معلوم نہیں۔

ایک صالح اور الٰہی قدروں پر مبنی معاشرہ وہ ہے جہاں تمام افراد، اپنی استعداد اور حیثیت کے فرق کے باوجود، خدائی نعمتوں سے فائدہ اٹھا سکیں، اور ان میں ہمدردی، رحم اور تعاون کا جذبہ رائج ہو۔ کیونکہ اجتماعی زندگی کا مقصد ہی یہی ہے کہ لوگ ایک دوسرے کی مدد کر کے کمال اور کامیابی کی راہ آسان بنائیں۔

اسلام نے طبقاتی فرق مٹانے کے لیے وسیع پروگرام وضع کیا ہے، جیسے سود کی حرمت، اسلامی مالیاتی نظام (زکوٰۃ و خمس وغیرہ)، انفاق، وقف، قرضِ حسنہ اور مالی تعاون کی ترغیب۔ تاہم ان تمام اقدامات میں سب سے مؤثر طریقہ غرباء اور ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تعاون اور باہمی ہمدردی ہے۔

آئندہ نوٹس میں "تعاون" کے مفہوم، اس کی اہمیت، اور قرآن و احادیث میں اس کے نظریاتی و فکری پہلوؤں پر تفصیل سے گفتگو کی جائے گی۔/

Read 9 times