سلیمانی

سلیمانی

تحریر: علی احمدی

امریکہ کی اقتصاد اور معیشت انجان پانیوں میں ڈوب رہی ہے۔ ماہرین اقتصاد کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ ایک جمود اور بحران کی جانب گامزن ہے۔ چونکہ اس وقت امریکہ کی اقتصادی سرگرمیاں اور کاروبار کرونا وائرس کے سائے میں جام ہو کر رہ گئی ہیں۔ البتہ یہ پیشن گوئی کرنا بہت مشکل ہے کہ یہ اقتصادی جمود اور بحران کس حد تک شدت اختیار کرے گا اور اس سے نکلنے میں امریکہ کو کتنا عرصہ درکار ہو گا۔ آکسفورڈ ایکنامکس سے وابستہ اعلی سطحی ماہر اقتصاد جرج ڈیکو کا کہنا ہے کہ امریکی معیشت آئندہ چھ ماہ میں جمود کے کم از کم دو مرحلے طے کرے گی۔ پہلے تین ماہ کے دوران امریکہ کی اقتصادی ترقی کی شرح 0.4 فیصد جبکہ اگلے تین ماہ میں 12 فیصد تک گراوٹ کا شکار ہو گی۔ یہ امریکہ کی تاریخ میں معیشت میں سب سے بڑا موسمی جمود ہو گا۔ اس جمود کی شدت اور ترقی یافتہ معیشت میں تقریباً تمام بڑے شہروں کی بندش ایک بے سابقہ امر ہے اور معیشتی بحران سے زیادہ جنگ جیسی صورتحال سے ملتا جلتا ہے۔

مورگن اسٹینلے سے وابستہ ماہر اقتصاد ایلن زینتھنر کا کہنا ہے: "حتی گذشتہ حکومتوں میں بھی کبھی ایسا نہیں ہوا کہ لوگوں کو گھر سے باہر جانے یا مختلف قسم کے اجتماعات میں شرکت کرنے سے روکا گیا ہو۔" انہوں نے مزید کہا: "چھٹی کمپنیوں کو انتہائی شدید دھچکہ پہنچے گا کیونکہ ان کی مالی ذخائر تک رسائی محدود ہے جبکہ بینکوں میں کافی حد تک سرمائے سے بھے برخوردار نہیں ہیں۔ لہذا ممکنہ اقتصادی بحران کی صورت میں چھوٹے پیمانے پر جاری کاروبار اور اقتصادی سرگرمیاں دیوالیہ ہو جائیں گی۔" روز بروز بیروزگاری میں اضافے، تجارت اور سیر و سیاحت میں کمی کے باعث ماہرین اقتصاد روزانہ کی بنیاد پر اپنی معلومات اور ماڈلز کو اپ ٹو ڈیٹ کرنے پر مجبور ہیں۔ مستقبل قریب میں اقتصادی معلومات نہ صرف غیر معتبر بلکہ ناقابل تشخیص ہو جائیں گی۔ جرج ڈیکو کا خیال ہے کہ اپریل کے مہینے میں امریکہ میں بیروزگاری کی شرح 10 فیصد تک جا پہنچے گی۔ یہ مقدار ماضی کے تناظر میں بے سابقہ ہے جبکہ یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں بیروزگاری کی شرح میں مزید اضافہ دیکھا جائے گا۔ امریکہ کے وزیر خزانہ اسٹیون مینوچین نے حکومت کی جانب سے موثر اقدامات انجام نہ دینے کی صورت میں بیروزگاری کی شرح 20 درصد بڑھ جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

اگر جرج ڈیکو کی پیشن گوئی کے مطابق امریکہ میں بیروزگاری کی شرح 10 فیصد تک جا پہنچتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ 16.5 ملین افراد بیروزگار ہو جائیں گے۔ یہ تعداد فروری میں 5.8 ملین بیروزگار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ دوسری طرف روس اور سعودی عرب کے درمیان خام تیل کی صنعت کے شعبے میں جنگ نے بھی امریکہ کی اقتصادی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی فراہمی میں اضافے کے باعث خام تیل کی قیمت میں بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے جس نے امریکہ کی خام تیل کی صنعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ امریکن یونیورسٹی کے لیکچرر اور اقتصادی تاریخ کے ماہر گیبریل میٹی اس بارے میں کہتے ہیں: "یہ ممکنہ طور پر دنیا کا پہلا جمود اور بحران ہے جو سہولیات کے شعبے میں شروع ہو رہا ہے۔ ہم اندرونی خالص پیداوار میں اضافے کی نسبت روزگار کے مواقع میں زیادہ تیزی سے کمی کے شاہد ہوں گے۔" اس وقت امریکہ میں کرونا وائرس کا مسئلہ بھی بڑھتا جا رہا ہے اور صورتحال پیچیدہ سے پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔

ورلڈ میٹر نامی ویب سائٹ پر آنے والے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 3 لاکھ 8 ہزار 257 افراد کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جن میں سے 13068 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ وائرس کا شکار ہونے والے افراد میں سے 95 ہزار 828 افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ تازہ ترین رپورٹس کے مطابق اس وقت دنیا کے چار ممالک میں کرونا وائرس کی وبا سب سے زیادہ پھیلی ہوئی ہے۔ یہ ممالک بالترتیب اٹلی، امریکہ، اسپین، اور جرمنی ہیں۔ ان چار ممالک میں کرونا وائرس انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اٹلی میں گذشتہ ایک روز میں کرونا وائرس کے 6557 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اٹلی کے بعد امریکہ ایسا ملک ہے جہاں کرونا وائرس کے پھیلاو میں بہت تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ امریکہ میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں 6674 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اب تک امریکہ میں 26 ہزار 868 افراد اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکی معیشت پر کرونا وائرس کے ممکنہ اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: "ماہرین اقتصاد نے خبردار کیا ہے کہ امریکی معیشت انتہائی کٹھن حالات کی جانب گامزن ہے جس کے نتیجے میں مستقبل قریب میں شدید اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔"
 
 
 

 رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت امام موسی  کاظم علیہ السلام کے روز شہادت کے موقع پر نئے ہجری شمسی سال 1399 کی آمد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی مقدس بارگاہ میں سلام اور درود پیش کیا اور عید مبعث اور عید نوروز کی مناسبت سے ایرانی قوم خاص طور پر شہیدوں، جانبازوں کے اہلخانہ اور اسی طرح صحت کے شعبے میں سرگرم مجاہدوں اور دن رات کام کرنے والوں کو مبارکباد پیش کی اور نئے سال کو "پیداوار کے فروغ اور ترقی"  کے نام سے موسوم کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گزشتہ سال 1398 ہجری شمسی کے شہیدوں منجملہ شہدائے مدافع حرم، سرحدوں کے شہداء اور سرفہرست سپاہ اسلام کے عظیم شہید جنرل سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھی شہیدوں کے اہلخانہ کو مبارکباد اور تعزیت پیش کی، اسی طرح کرمان کے حادثے کے شہداء ، طیارہ حادثے کے شہداء اور صحت کے شعبہ سے منسلک شہداء کے اہلخانہ کو بھی تبریک اور تعزیت پیش کی اور گزشتہ سال "1398"  ہجری شمسی کو مختلف نشیب و فراز کا سال قرار دیتے ہوئے فرمایا: گزشتہ سال کا آغاز سیلاب سے ہوا اور اختتام  کورونا پر ہوا اور سال کے دوران بھی زلزلہ اور اقتصادی پابندیوں جیسےمختلف اور گوناگون حوادث رونما ہوئے لیکن ان حوادث میں سب سے عظیم حادثہ، اسلام و ایران کے نامور اور عظیم کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی شہادت تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گزشتہ سال سخت اور دشوار سال تھا اور عوام کو بھی مشکلات کا سامنا رہا لیکن ان سختیوں کے ساتھ  ساتھ بعض بے نظیر اور اہم کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں اور ایرانی قوم کی درخشندگی نمایاں رہی۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ پابندیوں کی وجہ سے نقصانات  کے ساتھ ساتھ بہت فائدے بھی ہوئے اور ان پابندیوں نے ہمیں ملکی سطح پر ضروریات زندگی کی اشیاء اور سامان کی پیداوار کی جانب قدم  بڑھانے پر ترغیب دلائی اور یہ سلسلہ انشاء الله اسی طرح جاری رہے گا۔

 ایمان والو بس تمہارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ صاحبانِ ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکات دیتے ہیں

 ۔ مائدہ55

پہلی بات تو یہ ہے کہ جب مجسمے کی رونمائی کی گئی تو وہاں موجود لبنانیوں کے زبردست اجتماع میں جنرل قاسم سلیمانی کے دونوں بیٹے بھی موجود تھے جبکہ حزب اللہ کے متعدد بڑے کمانڈر اور جنوبی لبنان کے عوام بھی وہاں موجود تھے۔ دوسری بات جس نے سبھی دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی وہ مجسمے کے پیچھے نظر آنے والا فلسطین کا پرچم تھا اور جنرل قاسم سلیمانی اپنی انگلی سے الجلیل شہر کی جانب اشارہ کر رہے ہیں جو فلسطینی شہر ہے تاہم اسرائیل نے اس پر قبضہ کر رکھا ہے۔

جہاں ایک طرف معرالنوراس میں جنرل قاسم سلیمانی کے مجسمے کی رونمائی کی گئی وہیں دوسری جانب اسی وقت عراق کے دار الحکومت بغداد کے گرین زون علاقے میں واقع امریکی سفارتخانے کے پاس امریکی چھاونی پر تین راکٹ فائر کئے گئے جبکہ شمالی شہر کرکوک میں امریکی چھاونی پر کے-1 میزائل فائر کئے گئے۔

ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایران اور مقاومتی محاذ کی جانب سے پوری کوشش ہو رہی ہے کہ جنرل قاسم زندہ جاوید ہو جائیں اور ان کی تصاویر کروڑوں افراد کے اذہان میں ہمیشہ زندہ رہے۔ مارون الرأس میں نصب کئے گئے جنرل قاسم سلیمانی کے مجسمے کو دیکھنے کے لئے ہر روز بڑی تعداد میں لوگ پہنچ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی پیغام دیا جا رہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام رکنے والا نہیں ہے۔ عین الاسد پر ایران کا میزائل حملہ پورا انتقام نہیں بلکہ انتقام کا آغاز تھا۔

جنرل قاسم سلیمانی کے مجسمے کے پیچھے فلسطین کا پرچم اور الجلیل شہر کی جانب اشارہ کرتی ان کی انگلی خاص پیغام دینے کے لئے ہے۔ اس سے یہ بتایا گیا ہے کہ اس عظیم کمانڈر نے فلسطینی تنظیموں کی بے مثال مدد کی۔ لبنان میں حماس کے نمائندے نے بتایا کہ جنرل قاسم سلیمانی نے غزہ پٹی کا خفیہ دورہ بھی کیا ۔ اس کمانڈر کو انہیں عظیم خدمات کی وجہ سے شہید کیا گیا۔ اس لئے ہم اگر کبھی اچانک سنیں کہ اسرائیلی اور امریکی مفاد پر بڑے پیمانے پر حملے شروع ہوگئے تو ہمیں حیرت نہیں ہونی چاہئے۔

ایران نے علاقے میں مزاحمت کا جو محاذ بنایا ہے وہ بہت طاقتور ہے اور اس کا صبر بھی بہت زیادہ ہے وہ جلد بازی کے بغیر اپنی ترجیحات کے مطابق کام کرتا ہے۔ عراق کے اندر 18 فوجی چھاونیوں میں 5200 امریکی فوجیوں کو باہر نکالنے کا فیصلہ، عراقی پارلیمنٹ سے جاری ہو چکا ہے اور بغداد اور کرکوک میں امریکی چھاونیوں پر حملے یا تو انتقام کی تیاری ہے یا پھر بڑی تبدیلی کا آغاز ہے۔ 

ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال

واضح رہے کہ ماہ رجب، شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور فضیلت کے حامل ہیں اور بہت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بہت زیادہ بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میںکافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔آگاہ رہو رجب خدا کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میںایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے‘ غضب الہی اس سے دور ہوجاتا ہے‘ اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہوجاتا ہے۔ امام موسٰی کاظم -فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میںایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ نیز حضرت فرماتے ہیں کہ رجب بہشت میںایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔
امام جعفر صادق -سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میںمیری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میںبہ کثرت کہا کرو:
اَسْتَغْفِرُ اﷲ وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَۃَ
’’ میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں‘‘
ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں اوخر رجب میں امام جعفر صادق -کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس مہینے میںروزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسول (ص) ! واﷲ نہیں! تب فرمایا کہ تم اس قدر ثواب سے محروم رہے ہوکہ جسکی مقدارسوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کیونکہ یہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوںسے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپرلازم کیا ہے۔ میںنے عرض کیا اے فرزند رسول (ص)! اگرمیں اسکے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں توکیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟
آپ (ص)نے فرمایا: اے سالم!
جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اسکو موت کی سختیوں اور اس کے بعدکی ہولناکی اورعذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔جوشخص آخر ماہ میں دوروزے رکھے وہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزرجائے گا اور جو آخررجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف‘تنگی اورہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کوجہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ عطا ہوگا۔
واضح ہوکہ ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی فضیلت بہت زیادہ ہے جیساکہ روایت ہوئی ہے اگر کوئی شخص روزہ نہ رکھ سکتاہو وہ ہرروز سو مرتبہ یہ تسبیحات پڑھے تو اس کو روزہ رکھنے کاثواب حاصل ہوجائے گا۔
سُبْحانَ الْاِلہِ الْجَلِیلِ سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَہُ سُبْحانَ الْاَعَزِّ الْاَکْرَمِ
پاک ہے جو معبود بڑی شان والا ہے پاک ہے وہ کہ جس کے سوا کوئی لائق تسبیح نہیں پاک ہے وہ جو بڑا عزت والا اور بزرگی والا ہے
سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَھُوَ لَہُ ٲَھْلٌ ۔
پاک ہے وہ جولباس عزت میں ملبوس ہے اور وہی اس کا اہل ہے۔

ماہ رجب کے مشترکہ اعمال


دعایہ روزانہ ماہ رجب

یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم ہے یہ وہ اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند اعمال ہیں۔
﴿۱﴾
رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین -نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:
یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْٲَلَۃٍ مِنْکَ سَمْعٌ
اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا
حَاضِرٌ، وَجَوَابٌ عَتِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَۃُ، وَٲَیادِیکَ الْفَاضِلَۃُ، وَرَحْمَتُکَ
کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت
الْوَاسِعَۃُ فَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا
بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص)(ص)وآل(ع) محمد(ص)(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں
وَالاَْخِرَۃِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔
پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
﴿۲﴾
یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفر صادق -رجب میں ہر روز پڑھا کرتے تھے۔
خابَ الْوافِدُونَ عَلَی غَیْرِکَ، وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إلاَّ لَکَ، وَضاعَ الْمُلِمُّونَ إلاَّ بِکَ
نا امید ہوئے تیرے غیرکی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں
وَٲَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ لِلرَّاغِبِینَ وَخَیْرُکَ مَبْذُولٌ
جانے والے، قحط کاشکار ہوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اہل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری بھلائی طلب
لِلطَّالِبِینَ، وَفَضْلُکَ مُباحٌ لِلسَّائِلِینَ، وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلاَْمِلِینَ، وَرِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ
گاروں کو بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کیلئے بھی فراواں
عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسانُ إلَی الْمُسِیئِینَ وَسَبِیلُکَ
ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر و عیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا
الْاِ بْقائُ عَلَی الْمُعْتَدِینَ اَللّٰھُمَّ فَاھْدِنِی ھُدَی الْمُھْتَدِینَ وَارْزُقْنِی اجْتِہادَ الْمُجْتَھِدِینَ
تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما
وَلاَ تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ، وَاغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ ۔
مجھے غافل اور دورکیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔
﴿۳﴾
شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلٰی بن خنیس نے امام جعفرصادق -سے روایت کی ہے۔ آپ(ع) نے فرمایا کہ ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ، وَعَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ، وَیَقِینَ الْعَابِدِینَ
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا
لَکَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ وَٲَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ ٲَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ وَٲَنَا
فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ہوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا
الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَی فَقْرِی، وَبِحِلْمِکَ عَلَی
پست تر بندہ ہوں اے معبود محمد(ص)(ص) اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری
جَھْلِی وَبِقُوَّتِکَ عَلَی ضَعْفِی یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَوْصِیائِ
سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمد(ص) اورانکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما
الْمَرْضِیِّینَ وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
جو پسندیدہ وصی اور جانشین ہیں اور دنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طائوس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔
﴿۴﴾شیخ فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ہر روز پڑھنا مستحب ہے۔
اَللّٰھُمَّ یَا ذَا الْمِنَنِ السَّابِغَۃِ وَالاَْلاَئِ الْوَازِعَۃِ وَالرَّحْمَۃِ الْوَاسِعَۃِ، وَالْقُدْرَۃِ الْجَامِعَۃِ
اے معبود اے مسلسل نعمتوں والے اور عطا شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے۔ اے پوری قدرت والے۔
وَالنِّعَمِ الْجَسِیمَۃِ وَالْمَواھِبِ الْعَظِیمَۃِ وَالْاَیادِی الْجَمِیلَۃِ وَالْعَطایَا الْجَزِیلَۃِ یَا مَنْ
اے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطائوں والے اے پسندیدہ بخششوںوالے اور اے عظیم عطائوں والے اے وہ جس کے وصف
لاَ یُنْعَتُ بِتَمْثِیلٍ وَلاَ یُمَثَّلُ بِنَظِیرٍ وَلاَ یُغْلَبُ بِظَھِیرٍ یَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَٲَلْھَمَ فَٲَنْطَقَ
کیلئے کوئی مثال نہیں اور جسکا کوئی ثانی نہیں جسے کسی کی مدد سے مغلوب نہیںکیا جاسکتا اے وہ جس نے پیدا کیاتوروزی دی الہام کیاتو
وَابْتَدَعَ فَشَرَعَ، وَعَلا فَارْتَفَعَ، وَقَدَّرَ فَٲَحْسَنَ، وَصَوَّرَ فَٲَتْقَنَ، وَاحْتَجَّ فَٲَبْلَغَ،
گویائی بخشی نئے نقوش بنائے تورواں کردیئے بلند ہوا تو بہت بلند ہوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی حجت قائم کی
وَٲَنْعَمَ فَٲَسْبَغَ، وَٲَعْطی فَٲَجْزَلَ، وَمَنَحَ فَٲَفْضَلَ یَا مَنْ سَمَا فِی الْعِزِّ فَفاتَ نَواظِرَ
تو پہنچائی نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بہت زیادہ اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ہوا تو ایسا بلند کہ
الْاَ بْصارِ، وَدَنا فِی اللُّطْفِ فَجازَ ھَواجِسَ الْاَفْکارِ یَا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْکِ فَلا نِدَّ لَہُ
آنکھوں سے اوجھل ہوگیا اور تو لطف و کرم میں قریب ہوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل گیا اے وہ جو بادشاہت میں
فِی مَلَکُوتِ سُلْطَانِہِ وَتَفَرَّدَ بِالاَْلاَئِ وَالْکِبْرِیائِ فَلاَ ضِدَّ لَہُ فِی جَبَرُوتِ شَٲْنِہِ یَا مَنْ
یکتا ہے کہ جسکی بادشاہی کے اقتدار میں کوئی شریک نہیں وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میںیکتا ہے پس شان و عظمت میں کوئی اسکا
حارَتْ فِی کِبْرِیائِ ھَیْبَتِہِ دَقائِقُ لَطائِفِ الْاَوْہامِ، وَانْحَسَرَتْ دُونَ إدْراکِ عَظَمَتِہِ
مقابل نہیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت میں خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں اور اس کی بزرگی کو پہچاننے میں مخلوق
خَطَائِفُ ٲَبْصَارِ الْاَنامِ ۔ یَا مَنْ عَنَتِ الْوُجُوھُ لِھَیْبَتِہِ، وَخَضَعَتِ الرِّقابُ لِعَظَمَتِہِ،
کی نگاہیں عاجز ہیں اے وہ جس کے رعب کے آگے چہرے جھکے ہوئے ہیں اور گردنیں اسکی بڑائی کے سامنے نیچی ہیں
وَوَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ خِیفَتِہِ ٲَسْٲَلُکَ بِھَذِہِ الْمِدْحَۃِ الَّتِی لاَ تَنْبَغِی إلاَّ لَکَ وَبِما وَٲَیْتَ
اور دل اسکے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں میں سوال کرتا ہوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیب نہیں اور اس
بِہِ عَلَی نَفْسِکَ لِداعِیکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَبِما ضَمِنْتَ الْاِجابَۃَ فِیہِ عَلَی نَفْسِکَ
کے واسطے جو کچھ تو نے اپنے ذمہ لیا پکارنے والوں کی خاطر جو کہ مومنوں میں سے ہیں اس کے واسطے جسے تونے پکارنے والوں کی
لِلدَّاعِینَ یَا ٲَسْمَعَ السَّامِعِینَ، وَٲَبْصَرَ النَّاظِرِینَ، وَٲَسْرَعَ الْحَاسِبِینَ، یَا ذَا الْقُوَّۃِ
دعا قبول کرنے کی ضمانت دے رکھی ہے اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے
الْمَتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ وَاقْسِمْ لِی فِی شَھْرِنا ہذَا
والے اے محکم تر قوت والے محمد(ص)(ص) پر رحمت نازل فرما جو خاتم الانبیائ ہیں اور ان کے اہلبیت پر بھی اور اس مہینے میں مجھے اس سے بہتر
خَیْرَ مَا قَسَمْتَ وَاحْتِمْ لِی فِی قَضَائِکَ خَیْرَ مَا حَتَمْتَ، وَاخْتِمْ لِی بالسَّعادَۃِ فِیمَنْ
حصہ دے جو تو تقسیم کرے اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بہتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز اور اس مہینے کو میرے لیے خوش بختی پر
خَتَمْتَ وَٲَحْیِنِی مَا ٲَحْیَیْتَنِی مَوْفُوراً وَٲمِتْنِی مَسْرُوراً وَمَغْفُوراً وَتَوَلَّ ٲَنْتَ نَجَاتِی
تمام کر دے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے فراواں روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے
مِنْ مُسائَلَۃِ البَرْزَخِ وَادْرٲْ عَنِّی مُنکَراً وَنَکِیراً، وَٲَرِ عَیْنِی مُبَشِّراً وَبَشِیراً، وَاجْعَلْ
اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا سرپرست بن جامنکر و نکیر کو مجھ سے دور اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لا اور مجھے اپنی رضا
لِی إلَی رِضْوَانِکَ وَجِنانِکَ مَصِیراً وَعَیْشاً قَرِیراً، وَمُلْکاً کَبِیراً، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
مندی اور بہشت کے راستے پر گامزن کر دے وہاں آنکھوں کو روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا فرما اور تو محمد(ص)(ص) پر اور ان کی
وَآلِہِ کَثِیراً ۔
آل(ع) پر رحمت نازل فرما بہت زیادہ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہندوستانی مسلمانوں  کے ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ ميں مذمت کرتے ہوئے فرمایا: ہندوستانی حکومت کومسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل اور انتہا پسند ہندوؤں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ مہر نیوز کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دفتر حفظ و نشر آثار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے بیان میں ہندوستانی مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے پر زوردیتے ہوئے فرمایا: ہندوستانی مسلمانوں کے قتل عام سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل مجروح ہوئے ہیں اور بھارتی حکومت کو مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے سلسلے میں ہندو انتہا پسندوں اور ان سے وابستہ تنظیموں پر پابندی عائد کرنی چاہیے اور ہندوستان کو دنیائے اسلام سے الگ تھلگ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانا چاہیے۔

 آئندہ چند دنوں میں 3 لاکھ طاقتور طبی ٹیموں کے ہمراہ کورونا وائرس کا ملک بھر سے خاتمہ کردیا جائےگا۔

ایرانی وزیر صحت نے ملک میں کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں کئے گئے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ملک بھر میں بہت بڑا طبی آپریشن جاری ہے۔ بہت سے مریض صحتیاب ہوکر اسپتالوں سے رخصت ہوگئے ہیں۔  ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کورونا وائرس کا پیچھا کرکے اسے ختم کریں گے اور اس کو اپنے تک آنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اس سلسلے میں ملک بھر میں جراثیموں کو ختم کرنے کی بڑی مہم کا آغاز ہوگیا ہے اور آئندہ چند دنوں میں تین لاکھ طاقتورطبی ٹیموں کے ذریعہ ملک بھر سے کورونا وائرس کو ختم کرنے کا آپریشن شروع کیا جائےگا۔ وزیر صحت نے کہا کہ عوام کو اجتماعات میں شرکت کرنے سے پرہیز  اور طبی دستورات پر عمل کرنا چاہیے۔

برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر جدید کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود ایران میں ادویات کی درآمد پر عائد امریکی پابندی کے برقرار رکھے جانے کو بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، عالمی صحت تنظیم (WHO) کے سربراہ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ہائی کمشنر اور اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر برائے یکطرفہ کارروائی کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں جب پورے ایران میں جدید کرونا وائرس پھیل چکا ہے، ایران پر امریکی پابندیوں کا برقرار رکھا جانا ایرانی عوام سمیت پورے خطے کی عوام کی توہین اور بین الاقوامی رواداری کے خلاف ہے۔ اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حساس موقع پر امریکی ناروا سلوک کے سامنے ڈٹ جائے اور ایرانی عوام کیلئے ضروری دواؤں اور طبی سازوسامان کی فراہمی کے لئے فوری اقدامات اٹھائے۔


اسلامی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ مسعودہ شجرہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیوگیوٹرش سمیت اقوام متحدہ کے اہم اداروں کو لکھے گئے اپنے خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران میں دواؤں اور طبی سازوسامان کی درآمد پر عائد امریکی پابندیوں کو ہٹانے کے لئے واشنگٹن پر دباؤ ڈالیں تاکہ ایران کرونا وائرس سے مقابلے کے لئے کرونا کی تشخیصی لیب کٹ سمیت تمام ضروری سازوسامان اور دوائیں بین الاقوامی بازار سے خرید سکے۔ اسلامی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ نے لکھا کہ امریکی پابندیاں ایران کے لئے ضروری دواؤں اور طبی سازوسامان کے مہیا کئے جانے کیلئے مختلف کمپنیوں کے باہمی تعاون پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ مسعود شجرہ نے اپنے خط میں ایرانی عوام کی صحت پر امریکی پابندیوں کے مضر اثراث کے بارے عالمی صحت تنظیم (WHO) کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی پابندیاں ایران میں کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے غیر ملکی کمپنیوں کے تعاون میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے ایرانی کاوشوں پر دنیا بھر ایران کی ممنونِ احسان ہے جبکہ عالمی برادری کو کم از کم کرونا کے کنٹرول کئے جانے تک ایران پر عائد امریکی پابندیوں کے اٹھائے جانے کے لئے امریکہ پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔

 اقوام متحدہ کی نمائندہ خاتون ایگنیس کلمارڈنے بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے سپاہ اسلام کے عظيم کمانڈر شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کوقتل کرکے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔ مہر نیوز کے مطابق ایگنیس کلمارڈنے بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی حالیہ غلطی ایک بڑے المیہ کا سبب بن سکتی تھی۔ اس نے کہا کہ امریکہ نے سردار سلیمانی کو قتل کرکے عالمی سطح پر فوجی کارروائی سے استفادہ کے معیاروں کی بھی خلاف ورزی کا ارتکاب کیاہے۔ اس حملے میں امریکہ نے ایک ملک کے سرکاری افسر کو نشانہ بنایا جبکہ اس سے قبل غیر سرکاری لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور امریکہ کا یہ اقدام عالمی قوانین کی صریح خلاف وروزی ہے۔ مہرکے مطابق اس سے قبل روس، چین ، ترکی اور دیگر ممالک بھی شہید سلیمانی کے بزدلانہ قتل کو  امریکہ کی کھلی دہشت گردی قراردے چکے ہیں۔

 پیغمبر اسلام کی پارہ جگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں  جشن میلاد منعقد ہوا، جس میں اہلبیت علھیم السلام کے مداحوں اور شعراء نے پیغمبر اسلام (ص) کی عظيم بیٹی کی تعریف اور مدح و ثنا میں اشعار پیش کئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں معاشرے اور خاص طور پر جوانوں کے درمیان اسلامی اور دینی معارف کے فروغ  کو شعراء اور مداحوں کی اہم اور اساسی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: طرز زندگی کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے ، خاص طور پر سماجی سطح پر باہمی تعاون کے فروغ اور عوامی سطح پر ایکدوسرے کی مدد اور اسی طرح معاشرے میں استقامت، پائداری اور بصیرت کے جذبے کے فروغ کے سلسلے میں معاشرے کے مؤثر طبقہ پر اہم اور فیصلہ کن ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن میں شعراء اور مداح بھی شامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے میں مجالس عزا اور معنوی محفلوں کی ہدایت اور مدیریت کے سلسلے میں ذاکرین ، نوحہ خوانوں اور مداحوں کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض روشنفکر ایک دور میں گریہ کو ضعف و کمزوری کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے تھے جبکہ ان کے نظریہ کے برعکس گریہ ضعف و کمزوری نہیں بلکہ ایک انسان کے اعلی احساسات کو بیان کرنے اور عزت ، قدرت اور شجاعت کے احساس  کو پیش کرنے کا ایک وسیلہ ہے اور اس سنت کے بانی آئمہ اطہار (ع) ہیں اور وہی ان مجالس کے فروغ کے بانی بھی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید حاج قاسم سلیمانی اور ان کے شہید ساتھیوں کی بے مثال تشییع جنازہ کو ایسی مجالس کا مظہر اور واضح نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ملک کے جوانوں کو سافٹ ویئر کے ہتھیاروں سے مسلح ہونے کی سخت ضرورت ہے کیونکہ  اس کے ذریعہ جوانوں کی روحی ، فکری اور معنوی قدرت کی گہرائی اور ارتقاء ، فاطمی معارف اور اہلبیت علیھم السلام کے معارف کی صحیح شناخت اور پہچان میں مدد مل سکے گي ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ہتھیار سے مسلح ہونے کے بعد معاشرے اور اسلامی نظام کے محفوظ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ ذمہ داری مداحوں اور شعراء کے دوش پر عائد ہوتی ہے اگر وہ اپنی اس اہم اور سنگین ذمہ داری پر عمل نہیں کریں گے اور انھیں اللہ تعالی کی بارگاہ میں سنگین مؤاخذہ کا سامنا کرنا پڑےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں معارف اہلبیت (ع) ، مجالس حضرت امام حسین (ع) اورنام  حضرت زہرا (س) کی قدرت کے ایک نمونہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے زبردست ، عمیق  اور وحشی  دباؤ کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت اور پائمردی نے دنیا کے ناظرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور یہ استقامت انہی معارف کی برکت کا ثمرہ اور نتیجہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: موجودہ سخت شرائط میں 22 بہمن کی ریلیوں اور اس سے قبل شہید قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ میں سبھی نے ایرانی عوام کے وسیع پیمانے پر شرکت کو مشاہدہ کیا اور ایرانی قوم کا یہ عظیم حوصلہ اور استقامت حقیقت میں حیرت انگیز ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی طرز زندگی کے فروغ کو مداحوں اور شعراء کی ایک اور ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں دشمن کی ثقافتی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لئے معاشرے میں اسلامی طرز زندگی کے فروغ پر توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اگر مداحوں اور شعراء کی طرف سے یہ کام انجام دیا جائے تو ان کا یہ عمل معاشرے میں بہت ہی مؤثر ثابت ہوگا۔