سلیمانی

سلیمانی

کورونا سے بوکھلا چکے امریکی صدر نے ظاہراً ہر قیمت پر کورونا وائرس کی روک تھام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وہ اپنے ملک کے جنگی دور کے قوانین کو استعمال کرتے ہوئے، اب تک کینیڈا فرانس اور جرمنی کے ذریعے چین سے خریدے جا چکے طبی ساز و سامان کو زیادہ پیسہ دے کر لے اڑ چکے ہیں اور دوسروں کا حق مار کر اپنے عوام کا حق ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ماڈرن ڈکیتی کا شکار ہونے والے کینیڈا، فرانس اور جرمنی نے ٹرمپ کے اس غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ اقدام پر اپنی سخت برہمی ظاہر کی ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندے جبار کوچکی نژاد  نے ایرانی حکام کو اندرونی توانائیوں سے استفادہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو مغربی ممالک کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک آج خود کورونا وائرس سے نمٹنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ہمیں مغربی ممالک کی امداد کی توقع نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ وہ خود اس وبا سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں ملک کی اندرونی ظرفیتوں اور صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں حکومت اور عوام  ایک پیج پر ہیں۔  کوچکی نژاد نے کہا کہ ہم عوام کے تعاون سے کورونا وائرس کو شکست دے سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صوبہ گیلان میں کورونا وائرس کے کیسز زيادہ تھے جہاں اب ان کیسز میں کمی آگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کو مغربی ممالک کی مدد کی کوئي ضرورت نہیں ، ایران اپنی اندرونی صلاحیتوں سے استفادہ کرتے ہوئے کورونا وائرس کو شکست دے سکتا ہے

اسلامی جمہوریہ ایران میں ہندوستان کے سفیر گدام درمندرا Gaddam Dharmendra  نے کل قم کے گورنر بہرام سرمست سے ہونے والی ملاقات میں کہا کہ ہندوستان کے پاس کورونا کا مقابلہ کرنے کیلئے طبی وسائل اور ماہر ڈاکٹروں کی کمی ہے۔

ہندوستان کے سفیر نے قم میں ہندوستانی شہریوں کے علاج معالجے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہندوستانی باشندوں کی واپسی ہے تا کہ اس طرح ہم ایران سے ہندوستانی شہریوں کے علاج معالجے کے بوجھ کو کم کر سکیں۔

قم کے گورنر نے اس ملاقات میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے ساتھ ہی ایران میں مقیم غیر ملکی باشندوں کی صحت و سلامتی اور علاج معالجے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر حکومت پہلے اپنے باشندوں کا علاج معالجہ کرتی ہے تاہم ایران میں اس قسم کا رویہ نہیں پایا جاتا اور یہاں سب برابر ہیں۔

بهرام سرمست نے اسی طرح 802 ہندوستانی باشندوں کی 5 مرحلوں میں ہندوستان روانگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں ہندوستانی با شندوں کا علاج ہو رہا ہے اور انھیں ہوٹلوں اور دوسری جگہوں میں قرنطینہ کیا گیا ہے۔

امریکہ میں کورونا وائرس کے معاملے ہر روز بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید ہزاروں افراد کورونا میں مبتلا ہوگ‏ئے۔ اس طرح اس ملک میں کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ  56 ہزار 7 ہو گئی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر10467 ہو گئی۔

امریکی حکومت نے دیگر ممالک کی بہ نسبت بہت دیر سے کورونا ٹیسٹنگ کا آغاز کیا ہے اور اس وقت کورونا بیماروں میں اچانک اضافے کے بعد امریکہ کے طبی مراکز کورونا ٹیسٹ کیٹس کی قلت سے روبرو ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ہفتے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ امریکہ دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے اصل مرکز میں تبدیکل ہو سکتا ہے۔ اس وقت امریکہ کی تمام پچاس ریاستوں میں کورونا وائرس سرایت کر چکا ہے اور اس وبا کا شکار ہونے والوں کی تعداد کے لحاظ سے امریکہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے آخر میں چین کے ہوبئی صوبے سے کورونا وائرس کے معاملے شروع ہوئے تھے اور اب یہ وبا دنیا کے بیشتر ممالک میں پھیل چکی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کےعالمی امور کے نمائندے حسین امیرعبداللهیان نے اپنی ٹویٹ میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ کورونا بحران نے ثابت کردیا کہ امریکہ نہ فقط دنیا کو چلانے کی طاقت و توانائی نہیں رکھتا بلکہ وہ تو اپنے ملک کو بھی چلانے میں ناکام رہا ہے کہا کہ اس بحران نے ون مین شو اور عالمی نظام کو ایک ملک کی جانب سے چلانے کے انسانی دعوے کو بے نقاب کردیا ہے۔

امریکی حکومت نے دیگر ممالک کی بہ نسبت بہت دیر سے کورونا ٹیسٹنگ کا آغاز کیا ہے اور اس وقت کورونا بیماروں میں اچانک اضافے کے بعد امریکہ کے طبی مراکز کورونا ٹیسٹ کیٹس کی قلت سے روبرو ہیں۔

امریکہ میں کورونا وائرس کے معاملے ہر روز بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید ہزاروں افراد کورونا میں مبتلا ہوگ‏ئے۔ اس طرح اس ملک میں کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ  56 ہزار 7 ہو گئی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر10467 ہو گئی ہے۔

تحریر: محمد زینی (کالم نگار المیادین نیوز ویب سائٹ)

جب 1965ء میں یورپی یونین کی بنیاد رکھی گئی تھی تو وہ ایک اقتصادی اور سیاسی اکائی اور متحدہ مارکیٹ دکھائی دے رہا تھا اور بعد میں ایک مشترکہ کرنسی بھی جاری کر دی گئی تھی۔ سب یہ توقع کر رہے تھے کہ یونین تشکیل پانے کے بعد یورپی ممالک کے اندر انتہائی مضبوط تعلق پیدا ہو جائے گا جس کے باعث وہ مستقبل میں پیش آنے والے ناگوار حوادث اور چیلنجز سے مل کر مقابلہ کریں گے۔ لیکن حال ہی میں دنیا بھر میں کرونا وائرس کی خطرناک وبا پھیلی ہے جو اب یورپی ممالک تک بھی پہنچ چکی ہے۔ اٹلی اور اسپین دو ایسے یورپی ممالک ہیں جہاں کرونا وائرس کے باعث اموات کی تعداد بہت زیادہ رہی ہے۔ کرونا وائرس کی جانب سے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لینے کے بعد یورپی یونین سے متعلق پرانا تصور اور توقعات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ یورپی ممالک کے درمیان مشترکہ سرحدیں مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں، اور یورپی یونین کے رکن ممالک ایک دوسرے سے دور ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ رکن ممالک نے ایکدوسرے کی مدد کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے جس کی واضح مثال اٹلی اور سربیا ہیں۔

اٹلی کے صدر نے ایک طرف یورپی یونین کو اپنی مدد نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ دوسری طرف چین سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے وہ چین کی جانب سے ہر قسم کے امدادی اقدام کا خیرمقدم کریں گے۔ کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے اب تک یورپی ممالک کے سربراہان مملکت کئی ہنگامی اجلاس بھی منعقد کر چکے ہیں لیکن کسی مشترکہ راہ حل تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔ شمالی یورپ کے ممالک جیسے ہالینڈ کا خیال ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر ہر یورپی ملک کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی اندرونی صلاحیتوں پر بھروسہ کرے۔ دوسری طرف جنوبی یورپ کے ممالک جیسے اٹلی، اسپین اور یونان کا نقطہ نظر ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاو کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور موجودہ صورتحال کا مقابلہ صرف آپس میں مل کر ہی کیا جا سکتا ہے۔ فرانس بھی ان کے موقف کی حمایت کر رہا ہے۔ ان ممالک کا مدعی ہے کہ اگر اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو عنقریب بہت بڑا انسانی المیہ رونما ہو گا۔

اگر ہم کرونا وائرس سے درپیش حالات کا مقابلہ کرنے میں یورپی یونین کے حریف ممالک جیسے چین، روس اور کیوبا کے اقدامات کا جائزہ لیں تو دیکھیں گے کہ انہوں نے آپس میں بہت گہرا تعاون کیا ہے۔ تینوں ممالک سے میڈیکل ٹیمیں اور ضروری سازوسامان ایکدوسرے کو فراہم کیا گیا ہے۔ ان ممالک کی یہ حکمت عملی کامیاب بھی ثابت ہوئی ہے۔ یورپی یونین کا مستقبل روشن نہیں ہے۔ اسی طرح امریکہ کی دنیا میں سپر پاور ہونے کی حیثیت بھی شدید خطرے میں پڑ گئی ہے۔ کرونا وائرس سے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بعض ریاستوں خاص طور پر نیویارک کے گورنرز کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔ ان اختلافات کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے امریکہ اندر سے ٹوٹ رہا ہے۔ یوں محسوس ہو رہا ہے کہ امریکہ میں کرونا وائرس سے درپیش حالات دھیرے دھیرے سیاسی رنگ اختیار کرتے جا رہے ہیں اور مختلف صدارتی امیدوار انہیں اپنے اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی وبائی مرض کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار امریکہ اور یورپی یونین آمنے سامنے کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔

مذکورہ بالا حالات کے تناظر میں دوسری عالمی جنگ کے بعد تشکیل پانے والا عالمی نظام متزلزل دکھائی دے رہا ہے۔ یورپی ممالک اور امریکہ کی جانب سے واحد مشترکہ حکمت عملی تک پہنچنے میں ناکامی کے باعث ان کا انتشار اور عجز و ناتوانی عیاں ہو چکی ہے۔ دوسری طرف چین، روس اور کیوبا جیسے ممالک موجودہ بحرانی حالات میں سپر پاور کا کردار ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کرونا وائرس کا شکار ممالک کو مدد کی پیشکش کر رکھی ہے اور اب تک اس بارے میں اہم اور مفید اقدامات بھی انجام دے چکے ہیں۔ اسپین کے وزیراعظم پیدرو سینچیز نے حال ہی میں گارجین اخبار میں ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کرونا وائرس نے یورپی یونین کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف موجودہ جنگ ان تمام جنگوں سے مختلف ہے جو ماضی میں یورپی ممالک کو درپیش رہی تھیں۔ اگر ہم موجودہ جنگ میں باہمی اتحاد اور ہم آہنگی کا مظاہرہ نہیں کرتے تو یورپی یونین کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ہم نے ماضی سے یہی سبق سیکھا ہے کہ اگر ہم سب فاتح نہ ہوں تو گویا سب شکست کا شکار ہو چکے ہیں۔
 
 
 

 اسلامی جمہوریہ ایران کے صدارتی مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر سورنا ستاری نے ملک کے اندر تیار کردہ کرونا وائرس کی تشخیص کے نئے سسٹم کا افتتاح کرتے ہوئے خبرنگاروں کو بتایا کہ ایران میں کرونا وائرس کی تشخیصی کٹس کی تیاری کے بعد اب ایرانی ماہرین نے سی ٹی اسکین کے ذریعے مریضوں کے اندر کرونا وائرس کی تشخیص کرنے والا نیا بھی سسٹم تیار کر لیا ہے جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے چند سیکنڈز کے اندر 97 فیصد درستگی کے ساتھ نتیجہ فراہم کر دیتا ہے۔


تفصیلات کے مطابق ایران میں تیار کیا جانے والا کرونا وائرس کی تشخیص کا نیا سافٹ ویئر سسٹم سی ٹی اسکین ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جس میں کرونا وائرس میں مبتلا مریض کے پھیپھڑوں کی سی ٹی اسکین کے ذریعے حاصل کی جانے والی ڈیجیٹل تصاویر کو اس سافٹ ویئر سسٹم کے حوالے کر دیا جاتا ہے جبکہ ایرانی ماہرین کی طرف سے تیار کردہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی یہ سسٹم کسی ریڈیالوجسٹ ماہر کی طرح ان تصاویر کا معائنہ کرتا ہے اور کرونا وائرس کے باعث متاثر ہو جانے والے حصوں کی پہچان کر کے ان پر نشان کھینچ دیتا ہے۔

ایرانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کی تیاری سے قبل سی ٹی اسکین کے ذریعے مریض کے پھیپھڑوں میں کرونا وائرس کی تشخیص صرف ماہر ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر ہی کر پاتا تھا جبکہ اب ملک کے کسی بھی مقام پر لی گئی سی ٹی اسکین تصاویر کو اس سافٹ ویئر کے ذریعے جانچا جا سکتا ہے کیونکہ یہ اپنی مصنوعی ذہانت کی بناء پر سی ٹی اسکین تصاویر میں موجود کرونا وائرس سے متاثرہ حصوں کو چند سکینڈز کے اندر تشخیص دینے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ کسی ماہر ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر کو ایسی ہی تشخیص دینے کے لئے کم از کم 15 منٹ کا وقت درکار ہوتا ہے۔

Sunday, 05 April 2020 20:56

هود 86

 اللہ کی طرف کا ذخیرہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے اگر تم صاحبِ ایمان ہو اور میں تمہارے معاملات کا نگراں اور ذمہ دار نہیں ہوں

Sunday, 05 April 2020 20:38

صفات مومن

حدیث :
روی ان رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم قال:یکمل الموٴمن ایمانہ حتی یحتوی علیہ مائة وثلاث خصالٍ:فعل وعمل و نیة وباطن وظاہر فقال امیر المؤمنین علیہ السلام:یا رسول اللهصلی الله علیہ وآلہ وسلم ما المائة وثلاث خصال؟فقال صلی الله علیہ وآلہ وسلم:یا علی من صفات المؤمن ان یکون جوال الفکر،جوہری الذکر،کثیراً علمہ عظیماً حلمہ،جمیل المنازعة ۔۔۔۔۔۔ [1]

ترجمہ :
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا کہ مومن کامل میں ایک سو تین صفتیں ہوتی ہیں اور یہ تمام صفات پانچ حصوں میں تقسیم ہوتی ہیں صفات فعلی،صفات عملی،صفات نیتی اور صفات ظاہری و باطنی۔ اس کے بعد امیر المومنین علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے الله کے رسول وہ ایک سو تین صفات کیا ہیں؟حضرت نے فرمایا:”اے علی ﷼ مومن کے صفات یہ ہیں کہ وہ ہمیشہ فکر کرتا ہے اور علی الاعلان الله کا ذکر کرتا ہے،اس کا علم ،حوصلہ وتحمل زیادہ ہوتا ہے اور دشمن کے ساتھ بھی اچھا سلوک کرتا ہے “

حدیث کی شرح :
یہ حدیث حقیقت میں اسلامی اخلاق کا ایک مکمل دورہ ہے ،جس کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت علی علیہ السلام کو خطاب کرتے ہوئے بیان فرمارہے ہیں ۔اس کا خلاصہ پانچ حصوں میں ہوتا ہے جو اس طرح ہیں:فعل،عمل،نیت،ظاہر اور باطن۔

فعل و عمل میں کیا فرق ہے؟
فعل ایک گزرنے والی چیز ہے،جس کو انسان کبھی کبھی انجام دیتا ہے۔ اس کے مقابلے میں عمل ہے جس میں استمرار پایا جاتاہے یعنی جو کام کبھی کبھی انجام دیا جائے وہ فعل کہلاتا ہے اور جو کام مسلسل انجام دیا جائے وہ عمل کہلاتاہے ۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

مومن کی پہلی صفت ” جوال الفکر“ ہے
یعنی مومن کی فکر کبھی جامد وراکد نہیں ہوتی وہ ہمیشہ فکر کرتا رہتا ہے اور نئے مقامات پر پہونچتا رہتا ہے۔ وہ تھوڑے سے علم سے قانع نہیں ہوتا ۔یہاں پر حضرت نے مومن کی پہلی صفت فکر کو قراردیا ہے جس سے فکر کی اہمیت واضع ہو جاتی ہے ۔مومن کا سب سے بہترین عمل تفکر ہے۔ اور یہاں پر ایک بات قابل غور ہے اور وہ یہ کہ ابوذرۻ کی بیشتر عبادت تفکر ہی تھی۔اگر ہم کاموں کے نتیجہ کے بارے میں فکر کریں تو ان مشکلات میں مبتلا نہ ہوں جن میں آج گھرے ہوئے ہیں۔

مومن کی دوسری صفت”جوہری الذکر“ہے:
بعض نسخوں میں” جہوری الذکر “بھی آیاہے ۔ہماری نظر میں دونوں ذکر کو ظاہر کرنے کے معنی میں ہے۔ذکر کو ظاہری طور پر انجام دنیا قصد قربت کے منافی نہیں ہے۔ کیونکہ اسلامی احکام میں ذکر جلی اور ذکر خفی دونوں موجودہیں۔صدقہ اور زکوٰة مخفی بھی ہے اور ظاہری بھی،ان میں سے ہرایک کااپنا خاص فائدہ ہے جہاں پر ظاہری ہے وہاں تبلیغ ہے اور جہاں پر مخفی ہے وہ اپنا مخصوص اثر رکھتی ہے ۔

مومن کی تیسری صفت” کثیراً علمہ“ ہے ۔
یعنی مومن کے پاس علم زیاد ہوتا ہے۔حدیث میں ہے کہ ثواب،عقل اور علم کے مطابق ہے۔ یعنی ممکن ہے کہ ایک انسان دو رکعت نماز پڑھے اور اس کے مقابل دوسرا انسان سو رکعت نماز پڑھے مگر ان دو رکعت کا ثواب اس سے زیاد ہو ۔واقعیت بھی یہی ہے کہ عباد ت کے لئے ضریب ہے اور عبادت کی اس ضریب کا نام علم وعقل ہے۔

مومن کی چوتھی صفت”عظیماً حلمہ“ ہے
یعنی مومن کا علم جتنا زیادہ ہوتا ہے اس کا حلم بھی اتنا ہی زیاد ہوتا ہے ۔ایک عالم انسان کو سماج میں مختلف لوگوں سے روبرو ہونا پڑتا ہے اگر اس کے پاس حلم نہیں ہوگا تو مشکلات میں گھر جائے گا ۔مثال کے طور پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حلم کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔گذشتہ اقوام میں قوم لوط سے زیادہ خراب کوئی قوم نہیں ملتی اور ان کا عذاب بھی سب سے دردناک تھا فلما جاء امرنا جعلنا عٰلیہاسافلہا وامطرنا علیہا حجارة من سجیل منضود [2] اس طرح کہ ان کے شہر اوپر نیچے ہوگئے اور بعد میں ان کے او پر پتھروں کی بارش ہوئی۔ان سب کے باوجود جب فرشتے اس قوم پر عذاب نازل کرنے کے لئے آئے تو پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خدمت میں پہونچے، اور ان کو بیٹے کی پیدائش کی بشارت دی جس سے وہ خوش ہوگئے،بعدمیں قوم لوط کی شفاعت کی ۔فلما ذہب عن ابراہیم الروع و جاتہ البشریٰ یجادلنا فی قوم لوط ان ابراہیم لحلیم اواة منیب [3] ایسی قوم کی شفاعت کے لئے انسان کو بہت زیادہ حلم کی ضرورت ہے یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی ،حلم اور ان کے وسیع القلب ہونے کی نشانی ہے۔بس عالم کو چاہئے کہ اپنے حلم کو بڑھائے اور جہاں تک ہو سکے اصلاح کرے نہ یہ کہ اس کو چھوڑ دے۔

مومن کی پانچوین صفت”جمیل المنازعة“ہے
یعنی اگرمومن کو کسی کے کوئی بحث یا بات چیت کرنی ہوتی ہے تو اس کو نرم لب و لہجہ میں انجام دیتا ہے اورجنگ و جدال نہیں کرتا ۔آج ہمارے سماج کی حالت بہت حسا س ہے ،خطرہ ہم سے صرف دو قدم کے فاصلے پر ہے۔ان حالات میں عقل کیا کہتی ہے؟کیا عقل یہ کہتی ہے ہم کسی بھی موضوع کو بہانہ بنا کرجنگ کے ایک جدید محاذ کی بنیاد ڈال دیں،یا یہ کہ یہ وقت آپس میں متحد ہونے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کا وقت ہے؟
جب ہم خبروں پر غور کرتے ہیںتو سنتے ہیں کہ ایک طرف تو تحقیقی وفد عراق میں تحقیق میں مشغول ہے دوسر طرف امریکہ نے اپنے آپ کو حملہ کے لئے تیارکرلیا ہے اور عراق کے چاروں طرف اپنے جال کو پھیلا کر حملہ کی تاریخ معین کردی ہے۔دوسری خبر یہ ہے کہ جنایت کار اسرائیلی حکومت کا ایک ذمہ دار آدمی کہہ رہا ہے کہ ہمیں تین مرکزوں (مکہ ،مدینہ،قم)کو ایٹم بم کے ذریعہ تہس نہس کردینا چاہئے۔کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ یہ بات واقعیت رکھتی ہو؟ایک دیگر خبر یہ ہے کہ امریکیوں کا ارادہ یہ ہے کہ عراق میں داخل ہونے کے بعد وہاں پر، اپنے ایک فوجی افسر کو تعین کریں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ ہم پر مسلط ہو گئے تو کسی بھی گروہ پر رحم نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی گروہ کو کوئی حصہ دیںگے۔ایک خبر یہ بھی ہے کہ جب ہمارے یہاںمجلس میں کوئی ٹکراوپیدا ہو جاتا ہے یا اسٹوڈنٹس کا کوئی گروہ جلسہ کرتا ہے تو دشمن کامیڈیا ایسے معاملات کی تشویق کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے۔کیا یہ سب کچھ ہمارے بیدار ہو نے کے لئے کافی نہیں ہے؟کیا آج کا دن اعتصموا بحبل الله جمیعاً ولا تفرقوا وروز وحد ت ملی نہیں ہے؟عقل کیا کہتی ہے؟اے مصنفوں،مئلفوں،عہدہ داروں،مجلس کے نمائندوں،اور دانشمندوں ! خداکے لئے بیدار ہو جاؤ کیا عقل اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ ہم کسی بھی موضوع کو بہانہ بنا کر جلسہ کریں اور ان کو یونیورسٹی سے لے کر مجلس تک اور دیگر مقامات پر اس طرح پھیلائیں کہ دشمن اس سے غلط فائدہ اٹھائے؟میں چاہتا ہوں کہ اگر کوئی اعتراض بھی ہے تو ا س کو ”جمیل المنازعة“ کی صورت میں بیان کرنا چاہئے کیونکہ یہ مومن کی صفت ہے۔ہمیں چاہئے ک قانون کو اپنا معیار بنائیں او روحدت کے معیاروںکو باقی رکھیں۔
اکثر لوگ متدین ہیں ،جب ماہ رمضان یا محرم آتا ہے تو پورے ملک کا نقشہ ہی بدل جاتا ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو دین سے محبت ہے۔آگے بڑھو اور دین کے نام پر جمع ہو جاؤ اور اس سے فائدہ اٹھاؤ وحدت ایک زبردست طاقت اور سرمایہ ہے ۔
--------------------------------------------------------------------------------
[1] بحار الانوار ،ج/ ۶۴ باب علامات المومن،حدیث/ ۴۵ ،ص/ ۳۱۰
[2] سورہٴ ہود:آیہ/ ۸۲
[3] سورہٴ ہود:آیہ/ ۷۴ و ۷۵
تمام اقوام عالم کے نزدیک سندو مدرک کے ساتھ جامع بحث و عقیدہ یہ ہے کہ تمام دنیا ایک مصلح بزرگ کے انتظار میں لحظہ شماری کر رہی ہے کہ جس کے آنے سے ظلم و بربریت کی جنگ خونریزی کی بساط لپٹ جائے گی اور ظلم و فساد سے ویرانیوں کو ایک نئی حکمت سے انسان کے صحیح نظریات اور ایمان و صلح و صفاسے قائم کرے گا۔
یہ جغرافیائی حدود ختم ہو جائیں گے دنیا کے کئی رنگ ہوں گے مہدیٴ ظہور فرمائے گا اور پوری کائنات میں ایک جہانی حکومت کو عدالت اور جمہوریت سے درست قائم کر دے گا۔

اقوام موعود:
تمام اذہان اور مذاہب جہان خواہ و ثنیت ہو یا حکمیت ہو یا مسیحیت ہو یا اسلام ہو تمام میں یہ بات مشترک ہے کہ دنیا کا مصلح آخری زمانے میں آئے گا اور انسانی خیانتوں کا خاتمہ کردے گا اور اس کی جہانی واحد حکومت، عدالت و جمہوریت کی بنیاد پر استوار ہو گی۔
اس مصلح بزرگ کے آنے کی نوید قرآن کے علاوہ تمام آسمانی کتب میں موجود ہے انجیل،توریت، زبور وغیرہ میں آیاہے۔
اگرچہ قرآن کے علاوہ باقی تمام آسمانی کتب تحریف سے محفوظ نہیں رہیں ان کتب میں بھی بعض مقامات تحریف سے بالکل محفوظ ہیں کہ انہی مقامات پر مہدیٴ موعود اور مصلح جہانی کے آنے کی اطلاع اور اس کی عالمی حکومت کی بات ہوئی ہے۔
کیونکہ بات پیشینگوئی کی صورت میں ہے اور آئندہ سے مربوط ہے ان کتب کے مضامین قرآن مجید اور اخبار متواتر میں آئے ہیں اس لحاظ سے یہ یقین ہو جاتا ہے کہ یہ وحی کہ زبان ہے اور طول تاریخ میں انسانوں کے تحریف کے ہاتھوں سے محفوط ہے۔
اب ہم مختلف مذاہب کی مختلف کتب سے مہدی موعودٴ کے متعلق خوشخبریاں اور نوید ذکر کرتے ہیں:

زبور میں مہدیٴ موعود:
حضرت داؤدٴ کی زبور میں مزامیر کے عنوان کے تحت عہد عقیق میں ہے اور کہا جا سکتا ہے کہ اس زبورکے ہر حصے میں موعود کے متعلق اشادہ موجود ہے اور یہ بشارتیں بھی جگہ جگہ موجود ہیں کہ نیک لوگوں کو بڑے لوگوں پر فتح نصیب ہوگی اور ایک عالمی حکومت قائم ہو جائے گی مختلف ادیان اور متعدد مذاہب سب ایک دین محکم اور مستقیم پر آجائیں گے (عہدعقیق) قابل توجہ ہے کہ امام زمانٴ کے متعلق قرآن میں کافی آیات سے ایک آیت یہ بھی ہے کہ جس کی تفسیر شیعہ اور سنی دونوں مفسیرین نے ’’ظہور مہدیٴ‘‘ سے کی ہے۔
ولقد کتبنا فی الزبور من بعد الزکر ان الارض یرثھا عبادی الصالحون۔(سورہ انبیائ آیت١٠٥)
یعنی ذکر کے علاوہ ہم نے زبور میں لکھا ہے کہ میرے نیک بندے دین کے وارث ہوں گے اور تعجب ہے کہ موجودہ عبارت زبور میں تحریف کے ہاتھ سے محفوظ اور مضمون ہے یہ ہے زبور کا متن۔
البتہ مہدیٴ کی خوشخبریاں زبور میں متعدد مقامات پر بہت زیادہ ہیں جو ہم نے صرف اختصار کی وجہ سے دو مقامات کو ذکر کیا ہے مزید تحقیق کے لیے مزامیر کا متن عہدین میں دیکھ لیں۔

مہدیٴ موعود عہد عتیق میں:
چونکہ یہ خوشخبری اس قدر واضح ہیں کہ وضاحت کی ضرورت ہی نہیں اس لیے ہم صرف مختصر چند مقامات کا ذکر کرتے ہیں۔ ١۔ ایک نئی کونپل نکلے گی ایک شاخ سر سبز ہو گی اس پر خدا کی روح قرار پکڑے گی اور مسکینوں میں عدل و انصاف کے فیصلے کرے گی اور زمین پر مظلوموں کی حمایت میں حکم جاریہ ہو گا چیر پھاڑ کرنے والے بھیڑیے رک جائیں گے شیر اور بکری اکٹھے رہیں گے بھیڑ اور شیرباہم زندگی گزارین گے ایک چھوٹا بچہ ان کو روند ڈالے گا اور تمام مقدس پہاڑ ہر ضرر و نقصان و فساد سے محفوظ ہو گا جہانی معرفت خدا سے پر ہو گا۔
(کتاب الشیعہ فصل ١١ج١تا١٠)

٢۔ بلکہ حضرت یعقوب کی نسل سے اس کے پہاڑوں کا وارث یہودا (فرزند یعقوب) سے ظاہر ہو گا اور میرے بزرگان اس کے وارث اور میرے بندے وہاں کے ساکن ہوں گے لیکن تم (یہود کو خطاب) نے خدا کو چھوڑ دیا ہے اور مقدس پہاڑ کو بھول گئے ہو اور بخت کی وجہ سے دسترخواں آمادہ پذیری کر دیا ہے اور اتفاق کے لیے بہت کچھ کیا ہے پس تمہیں تلوار کے لیے مقدر کیا ہے اور تم تمام قتل کے لیے خم ہو جاؤ گے اپنی قوم میں خوشی کروں گا اور اب گریہ و زاری وغیرہ اب دوبارہ نہ سنا جائے گا۔(کتاب الشیعہ، فصل٢٥ بند٩،١٣،١٨،٢٠)
٣۔ اس زمانے میں امیر عظیم حضرت میکائیلٴ جو تیری قوم (خطاب بہ خطاب حضرت دانیال نبی) کے بیٹوں کے لیے کھڑا ہے اور کھڑا ہو جائے گا اور یقین ہو گا اور زمین کے مدفونین کھڑے ہوں گے جن لوگوں نے راہ راست کی ہدایت کی تو وہ ستاروں کی طرح چمکتے رہیں گے اے دانیال اس کلام کو ابھی مخفی رکھو اور کتاب کو اس زمانے تک کے لیے مہر لگا دے میں تا آخرالزمان یہ کلام محی اور محترم ہے خوشحال ہیں وہ جو منتظر ہیں۔(کتاب دانیال نبی فصل١٢)
٤۔ اگرچہ تاخیر سے آئے اس کی انتظار میں بیٹھو کیونکہ وہ آئے گا اور ضرور آئے گا ذرا بھر دیر نہ کرے گا بلکہ تمام امتوں کو اپنے پاس جمع کرے گا اور تمام اقوام عالم کو اپنی طرف بلائے گا(کتاب حقوق نبی فصل٢ بند٣،٥)
(کتاب الشیعہ فصل ١١ج١تا١٠)

ہم نے اختصار کی وجہ سے صرف چار مورد پیش کیے ہیں البتہ تفصیل دیکھنے والوں کو کتاب الشیعہ نبی١٩،٢٥ اور ذکر یا نبی کو دیکھنا پڑے گا۔

انا جیل عہد جدید میں مہدیٴ موعود:
١۔ جس طرح مشرق سے ایک بجلی نکلتی ہے اور مغرب سے وہ ظاہر ہوتی ہے اس طرح انسان کے لیے مہدیٴ کا ظہور ہوتا ہے اس وقت انسانی بیٹے کی علامت آسمان سے پیدا ہوتی ہے تو اس وقت تمام زمین کی طوائف سینہ زنی کریں گے کہ انسانی بیٹے (مخصوص) کو دیکھیں گے جو آسمانوں پر بادلوں سے قوت اور جلال عظیم سے آ رہا ہو گاآسمان اور زمین ختم ہو جائیںگی لیکن بات ختم نہ ہو گی ہاں اس روز کی اطلاع کس کو نہیں حتیٰ کہ آسمان کے فرشتوں کو بھی نہیں سوائے میرے باپ کے اور بس اور آپ بھی حاضر رہیں تا کہ جس وقت کا تمہیں گمان بھی نہ ہو گا وہ فرزند انسان آ جائے گا۔(انجیل متی فصل ٢٤ بند ٢٢)
٢۔ چونکہ فرزند انسان جلال سے فرشتہ کے ساتھ آئے گا اور جلالی کی کرسی پر بیٹھیں گے اور تمام انسان اس کے سامنے جمع ہوں گے۔(انجیل متی فصل ٢٥، بند٣١)
٣۔ پھر فرزند انسان کو دیکھیں گی کہ قوت و جلال عظیم سے بادلوں پر سیر کرتا ہوا آئے گا اور وہ چاروں طرف سے فرشتوں کو بلائے گا آسمان و زمین ختم ہو جائیں گے لیکن بات ختم نہ ہو گی اور اس وق کو سوائے باپ کے اور نہیں جانتا پس دعا کرو۔
(انجیل مرقس باب١٣ بند٢٦،٢٧)
٤۔ اور اس وقت کو دیکھا جائے گا کہ بادل پر سوار ہو کر قوت و جلال سے آئے گا پس اپنی حفاظت کرو تمہارے دل غافل نہ ہوں وہ اچانک تم پر ظاہر ہو جائے گا دعا کرو اور نجات حاصل کرو اور فرزند انسان کے سامنے سرخرو ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔(انجیل لوقاباب ٢١بند٣٣،٢٧)
٥۔ اس قسم کی خوشخبریاں یوحنا کی انجیل میں بھی ہیں لیکن اختصار کی وجہ سے ان کا ذکر میں آگے کروں گا یہ حکم فرزند انسان یا انسان کا بیٹا مسٹر ہاکس امریکائی کی کتاب قاموس مقدس میں ٨٠ بار تکرار ہوا ہے کہ ٣٠ مرتبہ تو حضرت عیسیٰٴ پر تطبیق کے قابل ہے جب کہ ٥٠ مرتبہ کی مہدی موعودٴ کے علاوہ کہیں تطبیق نہیں ہوتی۔

ہندوؤں کی مقدس کتب میں مہدی موعودٴ:
ہندوؤں کے نزدیک جو مقدس کتابیں معروف ہیں جن کے لانے والے پیغمبر کے عنوان سے پہچانے جاتے ہیں ان کتب میں زیادہ تصریحات مہدی موعودٴ کی ہیں کہ چند نمونے ذیل میں ذکر کیے جاتے ہیں۔
اصل موضوع سے پہلے یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ ان کتابوں کو ہم آسمانی کتب نہیں سمجھتے اور ان کو لانے والوں کو پیغمبر نہیں مانتے بلکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ انہوں نے گذشتہ پیغمبروں کی کتب سے ان مطالب اور اقتباسات کو ذکر کیا ہے کیونکہ یہ مطالب آئندہ کے لیے ہیں اور ان مطالب کی پیشنگوئی وحی کے نتائج سے ہوتی ہے پس ہم چند پیشنگوئیاں یہاں پیش کرتے ہیں تا کہ مہدی موعودٴ کا عالمی عقیدہ موید اور منور ہو جائے۔
١۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب باسک ’’میں آیاہے کہ اس عالم کی انتہا آخرالزمانٴ میں ایک عادل بادشاہ کا وجود ہے کہ جو ملائکہ جنوں اور آدمیوں کا پیشوا ہو گا حق و سچ اس کے سامنے ہو گا جو کچھ دریاؤں، زمینوں، پہاڑوں میں چھپا ہے تمام کو اپنے ہاتھ میں لے گا زمین اور آسمانوں کے متعلق خبریں دے گا اس سے بزرگ تر اور کوئی بھی دنیا میں نہیں آیا ‘‘۔
٢۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب ’’شاکمونی‘‘ میں ہے کہ اس دنیا کی حکومت اور بادشاہی (کش ہندی میں پیغمبر کو کہتے ہیں) جو دو جہان کے سردار ہیں کی اولاد پر ختم ہو گی وہ ہو گا جو مشرق اور مغرب کی دنیا پر حکم چلائے گا بادلوںکی سواری کرے گا فرشتہ اس کے نوکر و خادم ہوں گے جن اور انسان اس کی خدمت میں ہوں گے سوڈان جو خط استوار کے نیچے سے لے کر ’’قسطین‘‘ کی زمین تک جو خطہ قطب شمالی کے نیچے ہے اور سمندروں کے ماورائ کا مالک ہو گا خدا کا دین اور زندہ ہو جائے گا اس کانام ’’قائمٴ‘‘ اور خدا شناس ہو گا۔
٣۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب ’’دید‘‘ میں ہے کہ دنیا کی بربادی کے بعد آخری زمانے میں ایسا بادشاہ ظاہر ہو گا جو تمام مخلوق کا پیشوا ہو گا اس کا نام منصور ہو گا(امام زمانہٴ کا لقب منصور ہے) تمام دنیا پر دین الہیٰ نظام کا حاکم ہو گا اور ہر شخص کو خواہ مومن ہو یا کافر پہچانتا ہو گا۔
٥۔ ’’دادتک‘‘ مقدس کتاب میں یوں لکھا ہے کہ آخرالزمان میں ایک مسلمان ایسا آئے گا کہ اس وقت کے ظلم علمائ کے اختلاف حکام کے تجاور، زاہدوں کی ریاکاری، امتیوں کی بے وفائی، حاسدوں کے حسد سے اسلام ختم ہوچکا ہو گا صرف اسلام کا نام باقی ہو گا پس حق کا ہاتھ آئے گا اور ممتاطا(ہندی میںمحمد کو کہتے ہیں) کے آخری جانشین ظاہر ہو گا مشرق و مغرب پر حکومت کرے گا ہر جگہ ہر ایک کی ہدایت کرے گا۔
٦۔ باتیکل کتاب میں یوں ہے کہ جب دن پورا ہو گا تو پرانی دنیا نئی ہو جائے گی یعنی زندہ ہوں گے اور دنیا کا مالک ظاہر ہو گا اور وہ عالم دنیا کے پیشوا کے فرزندوں میں سے ہوگا ایک آکرالزمان کی ناموس اور دوسرا اس کے بزرگ وصی کے فرزند کہ جن کا یسین (علی ابن ابی طالبٴ) نام ہے اور نئے مالک کا نام رہنما ہے (راہنما عربی میں ہادی اور مہدی کو کہتے ہیں جو دونوںامام زمانہٴ کے القاب ہیں) وہ بادشاہ بن جائے گا اور (لغت سانسکریت میں خدسا کو کہتے ہیں) میں خلیفہ ہو گا اور اس کے بہت معجزے ہوں جو ہندوؤں کی مقدس کتابوں میں مہدی موعودٴ کے بارے میں ہیں جو تمام کتاب مقدسہ سے واضح طور پر مہدیٴ موعود کی پیشگوئی کر رہا ہیں۔

زرد تشتیوں کی کتب میں مہدی موعودٴ:
١۔ مقدس کتاب ’’زند‘‘ میں آخری زمانہ کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے حالات زمانہ کے متعلق لکھا ہے کہ غالباً کامیابی ہر یمنی کو ہو گی جب کہ مملکت یزدان متعرض نہ ہو گا بلکہ از طرف افراد یزدان کی مدد ہو گی پھر اس کتاب میں ہے کہ بڑی کامیابی یزدان کی ہو گی اور ہر یمنی مٹ جائے گا پس ہر یمنیوں کے ختم ہونے اور یزدان کے کامیابی کے بعد اس کائنات میں اصلی سعادت آجائے گی اور نبی آدم نیک بختی کے تخت پر بیٹھے گا۔
٢۔ حاماسب اپنی معروف کتاب ’’حاماسب نامہ‘‘ میں زروشت سے نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر۰ کی بیٹی کے فرزند جو کہ دنیا کا سورج اور زمانے کا شاہ ہے وہ بادشاہ ہو گا اور دنیا میں یزدان کی اجازت سے اس کا حکم چلائے گا اور آخری پیغمبر کے وہ جانشین ہوں گے۔