Super User
مصر ميں اکيس خواتين کو گيارہ سال قيد کي سزا
عدالت نے مرسي کي حامي ان اکيس خواتين پر دہشت گرد تنظيم کي رکن ہونے کي بھي فرد جرم عائد کي ہے ، جبکہ ٹريفک کے نظام ميں خلل ڈالنے اور اسکندريہ شہر ميں مظاہرے کا اہتمام کرنے جيسے جرائم ميں بھي ان خواتين کو ملوث قرارديا گيا ہے -
مرسي کي حامي جن اکيس خواتين کو سزا سنائيي گئي ہے ان ميں سات کي عمر اٹھارہ سال سے کم ہے اس لئے انہيں بچوں کے جيل ميں بھيجا جائے گا -
دوسري طرف عدالت نے اخوان المسلمين کے چھے رہنماؤں کو بھي مظاہروں ميں فساد پر اکسانے کے جرم ميں پندرہ سال قيد کي سزا سنائي ہے - ان لوگوں پر غائبانہ طور پر مقدمہ چلايا گيا -
دريں اثنا سرکاري ميڈيا نے خبردي ہے کہ محمد مرسي کے حامي سترہ مذہبي رہنماؤں کو غربيہ قصبے سے گرفتار کيا گيا ہے.
مساجد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کیلئے مرکز کی حیثیت رکھتی ہیں
امام جمعہ اصفہان آیت اللہ سید یوسف طباطبائی نے کہا کہ مساجد معاشرے میں موجود برائیوں کے خلاف دفاعی مورچے کا درجہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرتی بگاڑ کو ختم کرنے میں مساجد کا اہم کردار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مساجد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا مرکز ہیں۔ لوگوں کو ان مراکز سے فیض حاصل کرنا چاہئے اور مساجد سے مربوط علماء کو بھی اپنا کردار ادا کرتے ہوئے معاشرے میں موجود برائیوں کی نشان دہی اور نیک کاموں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔
انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ ایران میں مساجد بخوبی اپنا فریضہ ادا کررہی ہیں۔
خطیب جمعہ تہران: مغرب جنیوا معاہدے کے تحت پابندیوں کا خاتمہ کرے
خطیب جمعہ تہران نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں کہا کہ پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ مذاکرات کرنے سے ایران کاھدف عالمی طاقتوں سے ایران کے ایٹمی حقوق کے احترام اور انہیں تسلیم کروانا تھا۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے جینوا میں پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ مذاکرات میں ایران کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات میں ایران کا واحد ہدف ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام اور ایٹمی حقوق کو تسلیم کروانا تھا۔ خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ بعض مغربی ملکوں اور صیہونی حکومت کے ان پروپگينڈوں کے برخلاف کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے ایران نے کبھی بھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنےکی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کررہا ہے بلکہ علاقے کے امن و سکیورٹی کے پیش نظر ہرطرح کے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی پیداوار اور ان میں پھیلاو کا مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے گذشتہ چونتیس برسوں میں یہ ثابت کردیا ہےکہ علاقے کا امن و امان اسکی اولین ترجیح ہے اور تاریخ میں ایسا کوئي ثبوت نہیں ملے گا کہ ایران نے کسی ہمسایہ ملک یا کسی بھی ملک پر جارحیت کی ہے۔ خطیب جمعہ تہران نے ایران اور پانچ جمع ایک کے مذکرات میں صیہونی حکومت کی رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت ایسے عالم میں ایران پر جو عظیم تہذیب وتمدن کا حامل ہے علاقے میں بدامنی پھلانے کا الزام لگاری ہے جبکہ مقبوضہ فلسطین میں اسکے غیر انسانی اقدامات سے علاقے اور ساری دنیا میں اسکے خلاف شدید نفرت پائي جاتی ہے۔ آیت اللہ امامی کاشانی نے کہا کہ جینوا معاہدے کے مطابق اب مغرب کو چاہیے کہ وہ ایران پر عائد شدہ غیر منطقی پابندیوں کا خاتمہ کردے تاکہ اس سے زیادہ اھل عالم کے سامنے اس کی عھد شکنی اور دروغگوئي برملا نہ ہو۔.
جنیوا معاہدہ سے خطہ میں امن قائم ہوگا، علامہ سید ساجد علی نقوی
![]()
شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے جنیوا معاہدہ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن و استحکام مذاکرات کے ذریعے قائم ہوسکتا ہے، معاہدے سے خطہ میں امن قائم ہوگا، پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدہ کو بھی جلد پایہ تکمیل تک پہنچا کر توانائی بحران کا خاتمہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی جمہوری ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ہونیوالے جنیوا معاہدہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا معاہدہ نہ صرف خوش آئند اقدام ہے بلکہ اس معاہدے سے خطے میں امن قائم ہوگا اور طویل عرصے سے جاری جمود کا خاتمہ بھی ممکن ہوسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور جنگ و جدل کا نہیں بلکہ مذاکرات کا ہے اور ٹیبل ٹاکس کے ذریعے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے بعد خطہ میں جو کشیدگی یا تشویش پائی جاتی تھی، اس کے اثرات بھی کسی حد تک کم ہوجائینگے۔ علامہ ساجد علی نقوی نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے کہا کہ پاکستان اس وقت توانائی بحران کا شکار ہے جبکہ دونوں ممالک میں طے پانے والا معاہدہ نہ صرف غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے بلکہ پاکستان کو اس وقت توانائی کے متبادل ذرائع کی ضرورت ہے، اس لئے اس معاہدہ کو حتمی شکل دی جائے، تاکہ ملک میں توانائی کا بحران ختم ہوکر خوشحالی کا دور آسکے اور عوام کی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گیس لوڈ مینجمنٹ سے جان چھوٹ سکے۔
امریکہ کی افغانستان کو دھمکی
امریکہ نے افغانستان کو دھمکی دی ہے کہ اگر کابل واشنگٹن سکیورٹی معاہدے پر جلد از جلد دستخط نہ ہوئے تو امریکہ افغانستان سے اپنے اور نیٹو کے فوجی نکال لے گا۔
تسنیم نیوز کے مطابق حال ہی میں امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر سوزان رائس نے کابل کا دورہ کرکے افغانستان کو دھمکی دی تھی کہ اگر افغانستان سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کرتا ہے تو وہ جلد ہی مکمل طرح سے افغانستان سے اپنے فوجی نکال لے گا۔ سوزان رائس نے کابل کے دورے میں افغاں حکام سے کہا ہےکہ آئندہ برس صدارتی انتخابات کے بعد سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہيں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ برس سکوریٹی معاہدے پر دستخط کئےجانے کی صورت میں امریکہ کے پاس افغانستان سے فوجیوں کونکالنے کے علاوہ کوئي اور چارہ نہیں رہے گا اور ممکنہ طور پر دوہزار چودہ کے بعد افغانستان میں فوجی موجودگي کے پروگرام کوبھی حتمی شکل نہیں دی جاسکتی ہے۔ واضح رہے صدر حامد کرزئي نے کہا ہے کہ جب تک رہائشی علاقوں پر امریکہ کے حملے ختم نہیں ہوتے وہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔ صدر کرزئي نے کہا کہ جب تک صدر اوبامہ ان کی شرایط قبول نہیں کرتے وہ معاہدے پردستخط نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے گذشتہ دس دنوں میں رہائيشی علاقوں پر حملے کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ لویہ جرگہ کے فیصلوں کا احترام نہیں کرتا۔ گذشتہ اتوار کو افغانستان کے لویہ جرگہ نے کابل واشنگٹن سکیورٹی معاہدے کو منظوری دی تھی۔
اسلامی ملبوسات کی وسیع پیمانے پر خریدوفروخت
جدید دنیا میں نت نئے فیشن متعارف ہورہے ہیں جس پر ہر ملک میں کھربوں ڈالر فیشن وغیرہ پر خرچ ہوئے ہیں۔ مارکیٹ میں اسلامی فیشن کے عنوان سے تیار کردہ ملبوسات کی خرید و فروخت میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
عالمی اقتصادی مرکز نے بتایا کہ آئندہ سال تک اسلامی ملبوسات کی خرید و فروخت 322 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس رپورٹ کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اسلامی ملبوسات کی تیاری اور خریدوفروخت نے صنعت کی شکل اختیار کرلی ہے۔ جن ممالک میں اسلامی ملبوسات کی زیادہ خرید و فروخت ہوئی ہے ان میں پاکستان، ایران، سعودی عرب، انڈونیشیا، مصر اور ترکی شامل ہیں۔
رہبر معظم کا ایٹمی مذاکرات کے بارے میں صدر کے خط کا جواب
![]()
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی کے ایٹمی مذاکرات کے بارے میں لکھے کئے خط کے جواب میں ایران کی مذاکراتی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: بیشک اللہ تعالی کا فضل و کرم اور ایرانی عوام کی دعا اور پشتپناہی اس کامیابی کا اصلی سبب ہے اور ایرانی حکام کو صراط مستقیم پر حرکت کرنےکے سلسلے میں منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں ہمیشہ استقامت اور پائداری کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نام اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے خط کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محضر مبارک رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای دامت برکاتہ
سلام و تحیت فراواں
اللہ تعالی کا شکر و سپاس ادا کرتا ہوں کہ اس نے حکومت تدبیر و امید کے ابتدائي مہینوں میں آپ کے انقلابی فرزندوں کو سخت اور دشوار مذاکرات کے بعد عالمی برادری کے سامنے ایرانی عوام کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حقانیت کو ثابت کرنے میں کامیاب بنادیا اور انھوں نے پہلا قدم اس طریقہ سے اٹھایا ہے جس میں عالمی طاقتوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام اور یورینیم افزودہ کرنے کےحقوق کو تسلیم کرلیا ہے جو کئی برسوں سے اس کا انکار کررہی تھیں اس طرح ملک کی سائنسی اور اقتصادی ترقیات کی حفاظت کے لئے بعد کے بلند اقدام اٹھانےکے لئے راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ان مذاکرات میں کامیابی سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامی نظام کے تمام اصولوں اور ریڈ لائنوں کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی رائے عامہ کے سامنے اتمام حجت اور بڑی طاقتوں کو ایرانی قوم کے حقوق کا احترام کرنے کے سلسلے میں منطق اور استدلال کے ذریعہ قائل کیا جاسکتا ہےاور اختلافات کو مکمل طور پر حل کرنے کے سلسلے میں مضبوط اور مستحکم طور پر بعد کے اقدامات انجام دیئے جاسکتے ہیں۔
بیشک اس کامیابی میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات و راہنمائی اور ایرانی عوام کی بھر پور حمایت کا بنیادی کردار رہا ہے اور حضرت عالی کی ہدایات اور ایران کی صبور اور غیور عوام کی بھر پور حمایت اور تعاون آخری کامیابی کے حصول تک درکار رہےگا۔
اس معاہدے کے قطعی اور یقینی نتائج میں ایران کے ایٹمی حقوق کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنا اور ایرانی سرزمین کے ماہرین کے ایٹمی نتائج کی حفاظت شامل ہےاور اس معاہدے کی روشنی میں ایرانی عوام کے خلاف یکطرفہ طور پر لگائی جانے والی ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ شروع ہوجائے گا۔ ایرانی حکومت اور عوام کی پائداری اور استقامت کے نتیجے میں بڑی عالمی طاقتیں اس نتیجہ تک پہنچ گئی ہیں کہ اقتصادی پابندیاں عائدکرنے سے کوئي نتیجہ حاصل نہیں ہوسکتا اور جیسا کہ ایران نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ باہمی احترام اور با عزت مذاکرات کے بغیر کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن نہیں ۔ یہ ایسا معاملہ تھا جسے فریق مقابل نے بہت دیر میں درک کیا ہے۔ بیشک یہ معاہدہ تمام علاقائی ممالک ،عالمی امن و صلح اورام فریقین کی باہمی کامیابی کا مظہر ہے۔
میں اللہ تعالی کی توفیق سے اس کامیابی پر حضرت عالی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور آپ کی ہدایات اور تعاون پرآپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ ایرانی قوم کی گرانقدر حمایت کا تہہ دل سے سپاس گزآر ہوں اور ایٹمی شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تجدید عہد کرتا ہوں اور حضرت عالی اور قوم کی دعاؤں کا طلبگآر ہوں۔
حسن روحانی
3/آذر/ 1392
بسمہ تعالی
جناب صدر محترم
آپ نے جو کچھ مرقوم کیا ہے اس پر مذاکراتی ٹیم اور دوسرے اہلکار قابل قدر اور لائق شکر و تحسین ہیں اور یہ اقدام بعد کے ہوشیارانہ اقدامات کی اساس و بنیاد بن سکتا ہے۔ بیشک اللہ تعالی کا فضل و کرم اور ایرانی عوام کی پشتپناہی اور دعائیں اس کامیابی کا بنیادی عامل رہی ہیں اور انشاء اللہ آئندہ بھی ایسا ہی رہےگا۔ اس شعبہ میں کام کرنے والے حکام کے پیش نظر راہ راست پر چلنے کے لئے منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں پائداری اور استقامت پر ہمیشہ توجہ رکھنی چاہیے اور ایسا ہی ہوگا انشاء اللہ ۔
سید علی خامنہ ای
3/آذر/ 1392
ایران کا جوہری معاہدہ، صہیونی حکومت سخت ناراض
لبنان کے وزیر خارجہ عدنان منصور نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری معاہدے سے اسرائیل سخت ناراض ہے ، کیونکہ اس سمجھوتے نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کے ایک مخالف کے عنوان سے صہیونی حکومت کو توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ پریس ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں لبنان کے وزیر خارجہ عدنان منصور نے کہا کہ یہ معاہدہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ایک بہت بڑی سفارتی کامیابی شمار ہوتا ہے اور تل آبیب حکومت کہ جس نے NPT معاہدے پر دستخط نہیں کیئے ہیں ایران کے جوہری سمجھوتے کی بنا پر سائیڈ لائن ہوگئی ہے اور عالمی برادری کی توجہ توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔ لبنان کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ توقع تھی صہیونی حکومت ، ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان جوہری معاہدے کی مخالفت کرے کیونکہ تل ابیب برسوں سے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کررہا ہے اور اس معاہدے پر دستخط کے ساتھ صہیونی حکومت کا یہ بے بنیاد پروپیگنڈہ بری طرح ناکامی سے دوچار ہوگيا ہے۔ عدنان منصور نے کہا کہ صہیونی حکومت کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ تھران و مغرب کے درمیان فاصلوں کو مزید گہرا کرے۔ لبنان کے وزیر خارجہ نے پریس ٹی وی سے گفتگو میں مشرق وسطی میں جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے حوالے رواں سال ہونے والی کانفرنس کو منسوخ کروانے کے لئے عالمی برادری پر صہیونی حکومت کے دباؤ پر شدید تنقید کی۔ یاد رہے کہ یہ کانفرنس دسمبر 2013 میں فن لینڈ کے دارالحکومت میں منعقد ہونی تھی۔ لیکن صہیونی حکومت کی مخالفت کی بنا پر اس کانفرنس کا منسوخ کردیا گیا۔
افغانستان: صدارتی امیدواروں کی حتمی فہرست جاری
افغانستان کے الیکشن کمیشن نے اس ملک کے صدارتی انتخابات میں شرکت کرنے والے نامزد امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی ہے۔ افغان ذرائع کے حوالے العالم نے رپورٹ دی ہے کہ افغانستان کے صدارتی انتخابات میں شرکت کرنے والے نامزد امیدواروں کے ناموں کو قرعہ اندازی کے ذریعے بیلٹ پیپر پر مشخص کردیا گیا ہے۔ افغانستان کے الیکشن کمیشن نے یہ کام بعض صدارتی امیدواروں اور ان کے نمائندوں کی موجودگی میں کیا۔ افغانستان کے الیکشن کمیشن کے سربراہ محمد یوسف نورستانی نے اس موقع پر کہا کہ یہ کمیشن صدارتی انتخابات کے تمام کاموں کو نہایت ہی شفاف انداز میں کرنے کا پختہ عزم و ارادہ کیئے ہوئے ہے اور صدارتی انتخابات کے عمل میں دھاندلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ افغانستان کے الیکشن کمیشن کے سربراہ نورستانی نے کہا کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ افغانستان میں پرامن طریقے سے انتخابات کا انعقاد ہو کیونکہ اس ملک کے عوام نے بہت زیادہ رنج و مصیبت برداشت کیئے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ملک میں امن و امان کا دور دورہ ہو۔ انہوں نے افغانستان کے صدارتی امیدواروں سے درخواست کی کہ ایک دوسرے پر بیجا الزامات سے گریز کریں اور الیکشن کمیشن کی یہ کوشش رہے گی کہ وہ غیرجانبدارانہ طریقے سے کامیاب انتخابات کے لئے زمین ہموار کرے۔ انجام پانے والی قرعہ اندازی کے بنیاد پر 11 صدارتی نامزد امیدواروں منجملہ عبداللہ عبداللہ ، محمد داوود سلطان زوی ، عبدالرحیم وردک ، قیوم کرزئی ، اشرف غنی احمد زئی ، محمد نادر نعیم ، زلمی رسول ، قطب الدین ہلال ، گل آغا شیرزئی ، رسول سیاف ، اور ھدایت امین ارسلا کے ناموں کو اسی ترتیب سے بیلٹ پیپر میں درج کیا گیا ہے۔
رہبر معظم سے بحریہ کے سربراہ اور اعلی اہلکاروں کی ملاقات
۲۰۱۳/۱۱/۲۴ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح " بروز اتوار " اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے سربراہ ، اعلی فوجی افسروں اور اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں اسلامی نظام ، ایرانی قوم اور فوج کے مقام کے پیش نظر دلیر ، شجاع اور خردمندی سے آراستہ عناصر کی موجودگی کو حقیقی پیشرفت اور طاقت و قدرت کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا: بحریہ کا بنیادی ہدف ایسی فوج کو تربیت اور تیار کرنا ہے جو اسلامی نظام اور ایرانی قوم کی شان کے مطابق ہو۔
یہ ملاقات 7 آذر اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے دن کی مناسبت سے منعقد ہوئی ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 7 آذرماہ کو بحریہ کے شجاع اور دلیر جوانوں کی تکریم و احترام کا دن قراردیتے ہوئے فرمایا: آج اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے افراد اچھی پوزیشن اور عمدہ حالت میں ہیں جبکہ انقلاب اسلامی سے پہلے کے نااہل عناصر نے اس کے لئے کچھ اور منصوبے بنا رکھے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بحریہ کے مختلف علمی، فوجی، بین الاقوامی اور سیاسی پہلوؤں کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بحریہ کی علمی اور وسائل کے لحاظ سے بھی بہت بڑی اہمیت ہے اور علاقہ پرحکمفرما شرائط اور بعض خطرات کے پیش نظر بھی خصوصی سیاسی اور فوجی اہمیت کی حامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بحر عمان کے سواحل میں ایرانی بحریہ کی موجودگی اور قومی تعمیری امور میں بحریہ کے مؤثر کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حکومت کی توجہ کی صورت میں علاقائی رشد و ترقی کے سلسلے میں بحریہ اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل سیاری نےہفتہ بسیج اور سات آذر کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے کہا: ایرانی بحریہ ملک کی پیشرفت اور ترقی کے سلسلے میں بحری اقتدار میں اضافہ کے ساتھ علاقائی اقوام اور بحری سیادت کے سلسلے میں امید افزا اور الہام بخش اقدام انجام دے سکتی ہے۔




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
