رہبر انقلاب اسلامی کے یوم القدس پر خطاب کی اہمیت

Rate this item
(0 votes)
رہبر انقلاب اسلامی کے یوم القدس پر خطاب کی اہمیت

اداریہ
رہبر انقلاب اسلامی نے یوم القدس کی مناسبت سے اپنے تاریخی خطاب میں سات بنیادی نکات کو اٹھایا ہے۔ اس خطاب کی اہمیت و افادیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ 1979ء میں یوم القدس کے اعلان سے لیکر آج تک نہ کبھی امام خمینیؒ نے یوم القدس کے دن خطاب کیا اور نہ ہی رہبر انقلاب اسلامی نے۔ ایران سمیت دنیا کے کئی نشریاتی اداروں نے حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے یوم القدس کے دن آن لائن خطاب کو براہ راست نشر کیا۔ اس خطاب نے یوم القدس اور مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کرونا وائرس کی وجہ سے یوم القدس کے اجتماعات نہ ہونے پر خوشیاں منا رہی تھی، لیکن رہبر انقلاب اسلامی نے اُن کی خوشیوں کو ماتم میں تبدیل کر دیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس خطاب میں مسئلہ فلسطین کے ماضی، حال اور مستقبل کا تجزیاتی جائزہ پیش کرکے اس مسئلے کے حل کے لیے نہ صرف اس کا متوازن اور عالمی معیارات پر پورا اترنے والا حل پیش کیا ہے، بلکہ فلسطین اور فلسطینی کاز سے جڑے حریت پسندوں کو یہ امید بھی دلا دی کہ ظلم و کفر نے بالآخر ختم ہونا ہے اور مظلوم و محروم طبقے کو کامیابیاں نصیب ہونگی اور اسرائیل نے بالآخر اپنی موت مرنا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے سات نکات میں سب سے زیادہ اہمیت اس مسئلے کو دی کہ فلسطین کو ہمیشہ سب سے اہم اور سب سے ترجیحی مسئلہ سمجھنا چاہیئے، قبلہ اول اور مقبوضہ فلسطین عالم اسلام کو نمبر ون مسئلہ ہے۔

جبکہ اسرائیل اور اس کے مغربی حامی اس بات کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں کہ اس مسئلے سے عالم اسلام اور عالمی برادری کی توجہ ہٹ جائے۔ اس وقت خطے میں امریکی اور صیہونی لابی کی طرف سے جو بھی کھیل کھیلا جا رہا ہے، اس کا بنیادی ہدف اسرائیل کا تحفظ اور مسئلہ فلسطین سے امت مسلمہ اور خطے کی توجہ ہٹانا ہے۔ بہرحال رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے خطاب کے ایک ایک نکتہ پر توجہ دینے اور اس کی تفصیلات سے رائے عامہ کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ خوش قسمت ہے یہ دور جس میں آج دنیا نے ایک ایسا خطاب سنا جسے سننے والا یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ اس زمانے میں موجود تھا، جس میں ایک مرد الہٰی نے صدائے حق بلند کی تھی۔

Read 761 times