
سلیمانی
یکم ذیقعدہ یوم ولادت خواہر امام رضا علیہ السلام
عراق کے بعد یمن کا بھی اسرائیل سے تعلقات بحالی کیخلاف قانون سازی کا فیصلہ
صنعا : عراق کے بعد یمنی حکومت نے بھی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف قانون سازی کا فیصلہ کرلیا۔ یمنی وزیراعظم العزیز بن حبتور کہتے ہیں ہم بہت جلد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کی مخالفت میں ایک بل پاس کریں گے۔ اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے بھی تعلقات قائم نہ کرنے پر ایک قانونی مسودہ تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کو جرم قرار دینے والے قانون کو یمنی آئین کے تناظر اور یمنی عوام کی خواہشات کے مطابق قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ عالم اسلام کے اہم ترین مسئلے (فلسطین) پر یمن کا موقف بالکل واضح ہے۔ قومی نجات حکومت کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یمنی عوام ہمیشہ ملت فلسطین، فلسطینی مقاومت اور مقاومتی بلاک کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، تاکہ مسجد الاقصیٰ اور بیت المقدس کے خلاف صیہونی دھمکیوں کا مقابلہ کرسکیں۔
پاکستان کسی بھی صورت میں اسرائیل کی ناجائز اور غاصب ریاست کو تسلیم نہیں کرے گا
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ممتاز عالم دین اور قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست غیر قانونی ، غاصب اور ناجائز ہے۔ پاکستان کسی بھی صورت میں اس ناجائز اور غاصب ریاست کو تسلیم نہیں کرےگا۔
اطلاعات کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست جسکا وجود ناجائز ہے، عالمی استعمار مسلسل اس ناجائز ریاست کی پشت پناہی کئے ہوئے ہے،پاکستان کا اساسی موقف واضح ، کسی صورت اس ناجائز و غاصب ریاست کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا، صیہونیت نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں پار کردیں ، کچھ عرصہ سے نئے انداز میں یہ دھوکے بازریاست بین الاقوامی دنیا باالخصوص مسلم دنیا کو دھوکہ دینا چاہتی ہے ، جس نے انبیاءکی مقدس سرزمین سے اس کے اصل ورثا ءکو بے دخل کردیا ، اب یہ پرانے شکاری نئے جال کے مصداق نام نہاد " معاہدہ ابراہم " سے دھوکہ دینا چاہتے ہیں، ماضی میں کچھ لوگوں نے انفرادی طور پر اسرائیل سے پینگیں بڑھانے کی کوشش کی مگر انہیں منہ کی کھانی پڑی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا میں ایک این جی او کے توسط سے چند افراد کے دورہ اسرائیل جس میں ایک یا دوپاکستانی شامل تھے کے حوالے سے غاصب ریاست کے حوالے سے بیان اور پاکستان کے اساسی موقف بارے مختلف شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اس دورے پر کہاکہ ماضی میں چند افراد نے انفرادی رابطے اور ملاقاتیں کرکے اپنی اہمیت جتانے اور ناجائز ریاست کےلئے راستہ ہموار کرنے کی ناکام کوشش کی ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے ناجائز اور غاصب ریاست کے حوالے سے واضح اور دوٹوک موقف اپنایا تھا وہی موقف پاکستان کا اساسی موقف ہے جبکہ حکیم الامت علامہ محمد اقبال ؒ نے بھی اس حوالے سے امہ اور بالخصوص اپنی قوم کی رہنمائی فرمائی ہے پاکستان کسی صورت اپنے اس اساسی نظریہ سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا اور یہی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔
یادرہے کہ 1940ءمیں قرارداد پاکستان کے ساتھ دوسری قرار داد فلسطین کے بارے میں تھی ۔قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ صیہونیت نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں پار کردیں ، کچھ عرصہ سے نئے انداز میں یہ دھوکے بازریاست بین الاقوامی دنیا باالخصوص مسلم دنیا کو دھوکہ دینا چاہتی ہے ، جس نے انبیاءکی مقدس سرزمین سے اس کے اصل ورثا ءکو بے دخل کردیا ، اب یہ پرانے شکاری نئے جال کے مصداق نام نہاد ”معاہدہ ابراہم“ سے دھوکہ دینا چاہتے ہیں آج مظلوموں کے خون پر کھڑے ہوکر ”پارسائی“ کے دعوے کھلا دھوکہ ہے، بین الاقوامی دنیا اور سنجیدہ فکر حلقے کبھی بھی اس دھوکہ بازی میں نہیں آئینگے ، اسرائیل بین الاقوامی سطح پر اعتماد کھوچکا مگر نئے انداز میں دھوکہ دینا چاہتاہے جسے تمام باضمیر انسان نہ صرف ناکام بنائینگے بلکہ اسے آنے والے وقت میں مزید بے نقاب بھی کرینگے۔
اس موقع پر انہوں نے اسرائیل کے حوالے سے بین الاقوامی دہرے معیار پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عالمی طاقتوں کا دہرا معیار عالمی امن کےلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
مرد و زن کے حقوق اسلام کی نگاہ میں
سوره طور کی ۲۱ ویں ایت کریمہ میں خداوند متعال کا ارشاد ہے کہ «وَالَّذِینَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیتُهُمْ بِإِیمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُمْ مِنْ عَمَلِهِمْ مِنْ شَیءٍ کلُّ امْرِئٍ بِمَا کسَبَ رَهِینٌ » (۱) ؛ اورجو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا اتباع کیا تو ہم ان کی ذریت کو بھی ان ہی سے ملادیں گے اور کسی کے عمل میں سے ذرہ برابر بھی کم نہیں کریں گے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہے ۔
قران کریم کی تاکید باوجود وھابیت و داعش جیسے بعض منحرف اسلامی معاشرہ میں اج بھی خواتین مظلوم ہیں ، البتہ اس کا ھرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ مغربی تمدن امریکا اور یوروپ یا غیر اسلامی مذاھب میں خواتین کا بہت زیادہ احترام ہے ، ان کے یہاں خواتین کے حالات بہتر ہیں اور خواتین کے تمام حقوق کی مراعات کی جاتی ہے ، نہیں ! وہاں بھی خواتین کے حالات قابل بیان نہیں ہے ، مغربی دنیا نے ایک عرصہ سے خواتین کو فقط جنسی تسکین کا وسیلہ بنا رکھا ہے اور انہیں ازادی کی لالچ دے کر اپنے منافع کی تکمیل میں استعمال کیا ہے ، نفسانی خواہشات کی تکمیل میں بے لگام ہونے سے لیکر دکانوں کے شو روم تک ہر جگہ عورت کا بے استعمال ہوتا رہا ہے ۔
مرد و زن اگر چہ ظاھری طور سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں مگر روح اور باطنی طور سے دنوں ہی انسان ہیں اور انسانوں کی عظمت و بزرگی و بلندی کے حوالے سے سورہ حجرات ۱۳ ویں شریفہ میں قران کریم کا یہ واضح پیغام ہے کہ «إِنَّ أَکرَمَکمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاکمْ ؛ بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے » ۔ (۲) یعنی نہ حسن ، نہ خاندان ، نہ قبیلہ ، نہ نسل ، نہ مال اور نہ ہی دولت بلکہ فقط و فقط تقوائے الھی اور پرھیزگاری انسان کے بلند اور بزرگ ہونے کا معیار ہے ۔
انسان جب تک خدا کا بندہ اور اس کے بتائے ہوئے راستہ پر گامزن معنویات کی منزلیں طے کررہا ہے اس کی اہمیت ہے وگرنہ "أَسْفَلَ سَافِلِينَ" کا مصداق ہے ۔ (۳) اور تقوا و معنویت دونوں ہی صنف یعنی مرد و زن دونوں کے لئے موجود ہے ، اس میدان میں کوئی کسی سے ایک قدم پیچھے یا کم نہیں ہے ۔ جیسا کہ قران کریم نے سورہ نساء کی پہلی ایت میں اس سلسلہ میں فرمایا کہ «یا أَیهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکمُ الَّذِی خَلَقَکمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا کثِیرًا وَنِسَاءً » (۴) ؛ انسانو! اس پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اوراس کا جوڑا بھی اسی کی جنس سے پیدا کیا ہے اور پھر دونوں سے بکثرت مرد وعورت دنیا میں پھیلا دئیے ہیں اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی ، اللہ تم سب کے اعمال کا نگراں ہے ۔
اس ایت کریمہ نے عالم انسانیت کو یہ کھلا پیغام دے دیا کہ خلقت کے حوالے سے مرد و زن دونوں ہی برابر ہیں ، کوئی کسی سے کم نہیں لہذا معنوی اور باطنی ترقی کے میدان میں بھی عورت، مرد سے پیچھے نہیں کیوں کہ خداوند متعال نے دونوں کے وجود میں رشد و کمال کا زمینہ ایک جیسا رکھا ہے ۔
جس طرح خلقت کے لحاظ سے دونوں ایک جیسے ہیں «یا أَیهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکمْ مِنْ ذَکرٍ وَأُنْثَىٰ ؛ اے لوگو ! ہم نے تمہیں مرد و زن سے پیدا کیا » یعنی اگر خداوند متعال نے مرد و زن کو اپنی خلقت کا وسیلہ قرار دیا ہے تو انہیں اجر و جزاء میں بھی برابر رکھا ہے جیسا کہ سورہ احزاب کی ۳۵ ویں ایت شریفہ میں ارشاد ہے « إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا » ۔ (۵) بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صابر مرد اور صابر عورتیں اور فروتنی کرنے والے مرد اور فروتنی کرنے والی عورتیں اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور اپنی عفّت کی حفاظت کرنے والے مرد اور عورتیں اور خدا کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں ، اللہ نے ان سب کے لئے مغفرت اور عظیم اجر مہّیا کر رکھا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سوره طور ایت ۲۱ ۔
۲: قران کریم ، سورہ حجرات ، ایت ۱۳ ۔
۳: ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ ، قران کریم ، سوره تین ، آیت ۵
۴: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۱ ۔
۵: قران کریم ، سورہ احزاب ، ایت ، ۳۵ ۔
ur.btid.org
امریکی فوجی اڈے عین الاسد پر راکٹوں کی بارش
صابرین کی رپورٹ کے مطابق عین الاسد فوجی اڈے پر دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ عراق میں دہشت گرد امریکیوں کے اڈے عین الاسد پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا اور گزشتہ شب اس فوجی اڈے پر 6 راکٹ داغے گئے جو گراڈ قسم کے راکٹ تھے۔
رپورٹ کے مطابق عین الاسد فوجی اڈے پر حملوں کے بعد سی ریم «C-Ram» اور پیٹریاٹ اینٹی میزائل سسٹم فعال ہو گیا۔
عراقی پارلیمنٹ میں غیرملکی فوجیوں کو ملک سے باہر نکالنے کا بل پاس ہونے کے بعد بھی امریکی دہشتگرد عراق کو چھوڑنے میں پس و پیش سے کام لے رہے ہیں جس کے باعث انکے کے قافلوں کو آئے دن حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسی بنا پر امریکی دہشتگردوں نے اپنے فوجی ساز و سامان کی منتقلی کا کام عراق کی پرائیویٹ کمپنیوں کے سپرد کر دیا ہے۔
عراق کے استقامتی گروہوں کا کہنا ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے بل کی بنیاد پر امریکی فوجیوں کو عراق سے باہر نکل جانا چاہئے ورنہ انہیں اسی طرح ہر ممکن شکل میں نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔
شہید صیاد خدائی کے اہل خانہ کو سپاہ پاسداران چیف کی تسلی، انتقام ضرور لیں گے
سحر نیوز/ایران: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے شہید حسن صیاد خدائی کے اہل خانہ سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ ہم ظالم ترین لوگوں یعنی صیہونیوں کے ہاتھوں شہید صیاد خدائی کے قتل کا بدلہ انشاء اللہ دشمنوں سے ضرور لیں گے۔
انہوں نے اس شہید کی بہادری و شجاعت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے شہداء بہت ہی اعلیٰ مرتبے کے حامل ہیں کیونکہ انہیں بدترین لوگوں نے شہید کیا ہے اور انشاء اللہ ہم دشمنوں سے اس کا بدلہ لیں گے۔
جنرل سلامی نے کہا کہ یہ شہادتیں دین اسلام کے استحکام کا باعث ہیں کیونکہ اسلام کی بنیاد شروع سے ہی شہادت پر ہے اور اگر حضرت امام حسین علیہ السلام اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی شہادت نہ ہوتی تو آج اسلام بھی نہ ہوتا۔
قابل ذکر ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کے رکن حسن صیاد خدائی کو گزشتہ ہفتہ تہران میں صیہونی دشمن کے آلۂ کار دہشتگردوں نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔
عصر حاضر کی بے مثال شخصیت امام خمینی رح کے بعض منفرد اوصاف
انسان کی پہچان کا ایک اہم ذریعہ ان کے وہ اوصاف ہیں جن سے وہ شخصیت مزین ہوں چاہے وہ نیک صفات ہویا ٖصفات رذیلہ۔ اسی لیے قرآن جہاں انسان کے لئے نیک وبد دونوں کی مثالیں پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی ان کے اوصاف کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ تاریخ میں جہاں بہت سارے شیطانی افکار کے حامل لوگ گزرچکے ہیں اور ان پیروکار اب بھی موجود ہیں وہاں الٰہی و رحمانی صفات کے مالک ہستیاں گزری ہیں تو ان کے نقش قدم پر چلنے والے بھی موجود ہیں ۔ جنہوں نے معاشرے میں الہٰی اقدار کی خاطر ایسے اوصاف کو اپنے اندر پیدا کیا جو سب کے لئے قابل تقلید ٹھہرے۔
اس تمہید کا مقصد عصر حاضر کی بے مثال شخصیت امام خمینی رح کے بعض منفرد اوصاف پر روشنی ڈالنا ہے۔ یوں تو امام ایک عارف کامل،معلم اخلاق اور الہی انسان کا نمونہ تھے۔جس میں مختلف اوصاف جمع تھے۔ہم یہاں فقط چند اوصاف کی جانب اشارہ کریں گے۔
1۔نظم وضبط اور وقت شناسی
امام خمینی نظم وضبط کی رعایت میں مولا علیؑ کے فرمان کی مکمل عملی تصویر تھی جس میں آپ فرماتے ہیں : اوصيكم بتقوي الله و نظم امركم۔(نھج البلاغہ نامہ 47)
مرحوم امام مکمل طور پر اس حدیث پر عمل پیرا تھے۔آپ تقویٰ الٰہی کے ساتھ اپنے امور میں نظم کی رعایت کرتے تھے ۔امام وقت شناس تھے۔امام خمینی رح نے اپنے دن اور رات کے اوقات کو تقسیم کیا تھا اور ان کی عبادت، آرام، مطالعہ، سفر وغیرہ کے اوقات مشخص تھے اورنظم وضبط آپ کے گھروالوں کی بھی عادت بن گئی تھی۔ امام کے طرز عمل اور کارکردگی پر توجہ دینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام معاملات میں نظم و ضبط پر سختی سے عمل پیراتھے اور اپنے کام کو ایک خاص ترتیب اور منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دیتے تھے۔
جب امام وضو کے لیے اسٹڈی روم سے باہر نکلتے تو نوکرانی سمجھ جاتی تھی کہ چاول پکانے کا وقت ہو گیا ہے اور کچن میں جا کر چولہا آن کرتی تھی ۔ یعنی امام کے وضو کرنے کا بھی ایک خاص وقت تھا۔(سیرہ امام خمینی ج 2 ص 4)
یہاں تک کہ امام نے رح نے رات کے کھانے یا دوپہر کے کھانے یا خبروں سے پہلے مختصر وقت کے لیے بھی منصوبہ بندی کر رکھی تھی تاکہ یہ وقت ضائع نہ ہو۔ نقل کیا گیا ہےکہ جب امام خمینی رح کو کھانے کے لیے بلایا گیا تو آپ فرماتے کہ : ابھی کھانے میں دس منٹ باقی ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کا نظم دوسروں اور گھریلو معاملات میں موثر رہا ہے۔(سیرہ امام خمینی ص 9 ج 2)
امام اس بارے میں فرماتے ہیں: اگر ہم اپنی زندگیوں میں، اپنے طرز عمل اور حرکات و سکنات کو ترتیب دیں تو قدرتی طور پر ہمارے خیالات کو منظم کیا جائے گا۔ جب دماغ نظم و ضبط میں ہے ... یہ یقینی طور پر اس کامل الہی نظم و ضبط سے لطف اندوز ہوگا.(سرگذشتهای ویژه از زندگی حضرت امام خمینی ج4 ص 49)
منصوبہ بندی
امام کے منفرد اوصاف میں سے ایک صفت یہ بھی تھی کہ بغیر منصوبہ بندی کے کوئی کام انجام نہیں دیتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں: کوئی بھی ملک بغیر منصوبہ بندی کے کامیاب نہیں ہوتا ۔ لہٰذا نوجوانوں ، منتظمین اور ان تمام لوگوں کے لیے بہترین نصیحت ہے جو کسی نہ کسی طریقے سے اجتماعی زندگی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں، شروع سے ہی کوشش کریں، ترتیب اور منصوبہ بندی کریں اور کام کو تقسیم کرکے زندگی کو جاری رکھیں:۔امام علیؑ فرماتے ہیں: ورزش سے پہلے کے حربے انسان کو پھسلنے سے بچاتے ہیں۔
اخلاق امام
حسن خلق کی تعریف میں کہا گیا ہے: یہ روح کی وہ کیفیت ہے جو روح کی صفات کے باہم رابطہ سے حاصل ہوتی ہے اور وہ باطنی نیکی ہے جو عقلی ادراک کی صورت ہے۔ امام خمینی نے بھی اس باطنی خوبی کو ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے حاصل کیا اور اعلیٰ مزاج کے مالک بنے۔ ان کی باتوں میں لطافت،سکون اور دل کی نرمی ایسی تھی کہ گھر کے تمام افراد۔ یہاں تک کہ بچوں نے خود کو ان کے ساتھ مذاق کرنے کی جرات کرتے تھےن وہ ہمیشہ اس حد تک مسکراتے رہتےتھے کہ امام کی نواسی بیان کرتی ہے: ہم سب سمجھتے تھے کہ امام ہم سے دوسروں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سب کو دیکھ کر مسکراتے تھے۔(مهر و قهر، ص ۲۲۲)
سلام میں پہل کرنا
ان کے شاگردوں سے نقل ہوا ہے کہ جب ہم ان کی خدمت میں پہنچتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کرتےجیسے ہم ایک ہی درجے کے دو طالب علم ہوں اور بعض اوقات جب ہم ان کی خدمت میں جاتے تو فاصلہ کچھ میٹر رہتے تو ہم سلام کرنے کی کوشش کرتے تھے۔مگر امام ہم سے پہلے ہی سلام کرتے ۔ اور کبھی بھی اپنے آپ کو استاد نہیں سمجھا اور سب کو خوش دلی سے خوش آمدید کہتے تھے۔
بچوں کے ساتھ محبت
امام خمینی رح کے کلام کی نرمی نے بچوں کو امام سے عجیب وابستگی پیدا کر دی تھی۔ امام کو بچوں سے بہت محبت تھی۔ اسی وجہ سے بچے بھی امام سے اس قدر محبت کرتے تھے اپنی جان تک امام پر نچھاور کرنے کے لئے تیار تھے ۔
بشکریہ:حوزہ نیوز ایجنسی
انسان کی پہچان کا ایک اہم ذریعہ ان کے وہ اوصاف ہیں جن سے وہ شخصیت مزین ہوں چاہے وہ نیک صفات ہویا ٖصفات رذیلہ۔ اسی لیے قرآن جہاں انسان کے لئے نیک وبد دونوں کی مثالیں پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی ان کے اوصاف کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ تاریخ میں جہاں بہت سارے شیطانی افکار کے حامل لوگ گزرچکے ہیں اور ان پیروکار اب بھی موجود ہیں وہاں الٰہی و رحمانی صفات کے مالک ہستیاں گزری ہیں تو ان کے نقش قدم پر چلنے والے بھی موجود ہیں ۔ جنہوں نے معاشرے میں الہٰی اقدار کی خاطر ایسے اوصاف کو اپنے اندر پیدا کیا جو سب کے لئے قابل تقلید ٹھہرے۔
اس تمہید کا مقصد عصر حاضر کی بے مثال شخصیت امام خمینی رح کے بعض منفرد اوصاف پر روشنی ڈالنا ہے۔ یوں تو امام ایک عارف کامل،معلم اخلاق اور الہی انسان کا نمونہ تھے۔جس میں مختلف اوصاف جمع تھے۔ہم یہاں فقط چند اوصاف کی جانب اشارہ کریں گے۔
1۔نظم وضبط اور وقت شناسی
امام خمینی نظم وضبط کی رعایت میں مولا علیؑ کے فرمان کی مکمل عملی تصویر تھی جس میں آپ فرماتے ہیں : اوصيكم بتقوي الله و نظم امركم۔(نھج البلاغہ نامہ 47)
مرحوم امام مکمل طور پر اس حدیث پر عمل پیرا تھے۔آپ تقویٰ الٰہی کے ساتھ اپنے امور میں نظم کی رعایت کرتے تھے ۔امام وقت شناس تھے۔امام خمینی رح نے اپنے دن اور رات کے اوقات کو تقسیم کیا تھا اور ان کی عبادت، آرام، مطالعہ، سفر وغیرہ کے اوقات مشخص تھے اورنظم وضبط آپ کے گھروالوں کی بھی عادت بن گئی تھی۔ امام کے طرز عمل اور کارکردگی پر توجہ دینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام معاملات میں نظم و ضبط پر سختی سے عمل پیراتھے اور اپنے کام کو ایک خاص ترتیب اور منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دیتے تھے۔
جب امام وضو کے لیے اسٹڈی روم سے باہر نکلتے تو نوکرانی سمجھ جاتی تھی کہ چاول پکانے کا وقت ہو گیا ہے اور کچن میں جا کر چولہا آن کرتی تھی ۔ یعنی امام کے وضو کرنے کا بھی ایک خاص وقت تھا۔(سیرہ امام خمینی ج 2 ص 4)
یہاں تک کہ امام نے رح نے رات کے کھانے یا دوپہر کے کھانے یا خبروں سے پہلے مختصر وقت کے لیے بھی منصوبہ بندی کر رکھی تھی تاکہ یہ وقت ضائع نہ ہو۔ نقل کیا گیا ہےکہ جب امام خمینی رح کو کھانے کے لیے بلایا گیا تو آپ فرماتے کہ : ابھی کھانے میں دس منٹ باقی ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کا نظم دوسروں اور گھریلو معاملات میں موثر رہا ہے۔(سیرہ امام خمینی ص 9 ج 2)
امام اس بارے میں فرماتے ہیں: اگر ہم اپنی زندگیوں میں، اپنے طرز عمل اور حرکات و سکنات کو ترتیب دیں تو قدرتی طور پر ہمارے خیالات کو منظم کیا جائے گا۔ جب دماغ نظم و ضبط میں ہے ... یہ یقینی طور پر اس کامل الہی نظم و ضبط سے لطف اندوز ہوگا.(سرگذشتهای ویژه از زندگی حضرت امام خمینی ج4 ص 49)
منصوبہ بندی
امام کے منفرد اوصاف میں سے ایک صفت یہ بھی تھی کہ بغیر منصوبہ بندی کے کوئی کام انجام نہیں دیتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں: کوئی بھی ملک بغیر منصوبہ بندی کے کامیاب نہیں ہوتا ۔ لہٰذا نوجوانوں ، منتظمین اور ان تمام لوگوں کے لیے بہترین نصیحت ہے جو کسی نہ کسی طریقے سے اجتماعی زندگی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں، شروع سے ہی کوشش کریں، ترتیب اور منصوبہ بندی کریں اور کام کو تقسیم کرکے زندگی کو جاری رکھیں:۔امام علیؑ فرماتے ہیں: ورزش سے پہلے کے حربے انسان کو پھسلنے سے بچاتے ہیں۔
اخلاق امام
حسن خلق کی تعریف میں کہا گیا ہے: یہ روح کی وہ کیفیت ہے جو روح کی صفات کے باہم رابطہ سے حاصل ہوتی ہے اور وہ باطنی نیکی ہے جو عقلی ادراک کی صورت ہے۔ امام خمینی نے بھی اس باطنی خوبی کو ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے حاصل کیا اور اعلیٰ مزاج کے مالک بنے۔ ان کی باتوں میں لطافت،سکون اور دل کی نرمی ایسی تھی کہ گھر کے تمام افراد۔ یہاں تک کہ بچوں نے خود کو ان کے ساتھ مذاق کرنے کی جرات کرتے تھےن وہ ہمیشہ اس حد تک مسکراتے رہتےتھے کہ امام کی نواسی بیان کرتی ہے: ہم سب سمجھتے تھے کہ امام ہم سے دوسروں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سب کو دیکھ کر مسکراتے تھے۔(مهر و قهر، ص ۲۲۲)
سلام میں پہل کرنا
ان کے شاگردوں سے نقل ہوا ہے کہ جب ہم ان کی خدمت میں پہنچتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کرتےجیسے ہم ایک ہی درجے کے دو طالب علم ہوں اور بعض اوقات جب ہم ان کی خدمت میں جاتے تو فاصلہ کچھ میٹر رہتے تو ہم سلام کرنے کی کوشش کرتے تھے۔مگر امام ہم سے پہلے ہی سلام کرتے ۔ اور کبھی بھی اپنے آپ کو استاد نہیں سمجھا اور سب کو خوش دلی سے خوش آمدید کہتے تھے۔
بچوں کے ساتھ محبت
امام خمینی رح کے کلام کی نرمی نے بچوں کو امام سے عجیب وابستگی پیدا کر دی تھی۔ امام کو بچوں سے بہت محبت تھی۔ اسی وجہ سے بچے بھی امام سے اس قدر محبت کرتے تھے اپنی جان تک امام پر نچھاور کرنے کے لئے تیار تھے ۔
تاجک صدر سے ایک ملاقات کے دوران؛ اندرونی صلاحیتوں پر توجہ ہتھیاروں کی پابندی کو غیر فعال کر دیتی ہے: قائد اسلامی انقلاب
ارنا رپورٹ کے مطابق، قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آج بروز پیر کو تہران کے دورے پر آئے ہوئے تاجک صدر اور ان کے ہمراہ وفد سے ایک ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی صلاحیت، موجودہ سطح سے کہیں زیادہ ہے اور ایرانی حکومت کی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کی پالیسی کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بنیادی تبدیلی آنی ہوگی۔
انہوں نے ایران اور تاجکستان کے درمیان گہری تاریخی، مذہبی، ثقافتی اور لسانی مماثلت کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ممالک کو رشتہ دار اور بھائی قرار دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے تاجک صدر کی فارسی زبان کے فروغ کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے صدر رئیسی کے تاجکستان کے پہلے غیر ملکی دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ دورہ؛ تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان تعلقات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ کا ریکارڈ کیا گیا ہے تا ہم یہ ابھی مطلوبہ سطح سے بہت دور ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے تاجکستان کی مدد کرنے کے لیے ایران کی تکنیکی، انجینئرنگ، صنعتی اور سائنسی صلاحیتوں کو انتہائی مطلوب اور اہم قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ ان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تعاون کو سنجیدگی سے بڑھانے کے لیے مشترکہ کمیشن کو سنجیدگی سے منصوبہ بندی کرنی ہوگی اور تمام دستخط شدہ دستاویزات کو آپریشنل مرحلے تک پہنچانا ہوگا۔
قائد اسلامی انقلاب نے ایران کی متنوع آب و ہوا اور وسیع زمینوں اور میدانوں کے ساتھ ساتھ ایران میں سائنسی، تکنیکی اور صنعتی ترقیوں اور علم پر مبنی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ تاجکستان میں وافر پانی اور وسیع بارودی سرنگوں کو باہمی تعاون کے فروغ کی بینادیں قرار دے دیا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ پابندیوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران نے مختلف شعبوں میں اچھی پیش رفت کی ہے اور اگر پابندیاں نہ لگائی جاتیں تو یہ بہتری حاصل نہ ہوتی کیونکہ پابندیوں نے اس بات کا باعث بنی کہ ہم اپنی اندرونی طاقتوں اور صلاحیتوں پر بھروسہ کریں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے پابندیوں کو ممالک کے خلاف طاقتوں کا ہتھیار قرار دیاتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جو بات اس ہتھیار کو غیر موثر بناتی ہے وہ اندرونی قوتوں اور صلاحیتوں پر توجہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان تعاون کے شعبوں میں سے ایک علاقائی مسائل بالخصوص افغانستان کی صورتحال ہے۔ ایران اور تاجکستان کو افغانستان کی حالیہ صورتحال پر خدشات ہیں اور دونوں؛ ملک میں دہشت گردی کے پھیلاؤ اور تکفیری گروہوں کے فروغ پر فکر مند ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ جو حضرات اب افغانستان میں برسر اقتدار آئے ہیں، انہیں ایک جامع حکومت کے ساتھ تمام گروہوں کو اقتدار میں شریک کرنا ہوگا۔
قائد اسلامی انقلاب نے ایرانی مسلح افواج کے سربراہ کے حالیہ دورہ تاجکستان اور ڈرون فیکٹری کے افتتاح کا بھی حوالہ دیا اور اس طرح کے تعاون کو بہت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈرون؛ آج ملکوں کی سلامتی کا ایک اہم عنصر ہے۔
دراین اثنا تاجک صدر امام علی رحمان نے تہران میں اپنی موجودگی اور رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے صدر کے ساتھ اپنی حالیہ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تجارتی، اقتصادی اور صنعتی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں اچھی بات چیت ہوئی۔ امید ہے کہ آپ کی رہنمائی سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید وسعت پائیں گے؛ اس ملاقات میں ایرانی صدر مملکت سید "ابراہیم رئیسی" بھی شریک تھے۔
تاجک صدر نے سیکورٹی خدشات بالخصوص افغانستان کے بارے میں اور دہشت گردی کے پھیلاؤ کو دونوں ممالک کے درمیان اہم مسائل کے طور پر ذکر کیا اور مزید کہا کہ ہم امن و سکون اور افغانستان میں تمام نسلوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کے قیام کے خواہاں ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان سیکورٹی تعاون کو بڑھا کر خدشات پر قابو پایا جا سکتا ہے
امریکی پولیس نے ہمارے بچوں کو ذبح کرنے کی اجازت دی
امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں گزشتہ ہفتے ہونے والی فائرنگ کا نشانہ بننے والے ایک طالب علم کے والد نے کہا کہ پولیس نے طالب علموں کو ذبح کرنے کی اجازت دی۔
نیوز ویک کے مطابق فائرنگ میں جان کی بازی ہارنے والی 10 سالہ بچی کے والد نے ایک انٹرویو میں پولیس کی کارروائی کی مذمت کی۔
انہوں نے انٹرویو میں کہا، "انہوں نے (پولیس افسران) نے ہمارے بچوں کو ذبح کرنے، قربان کرنے کی اجازت دی۔" جب وہ [سکول کی] دیوار کے پیچھے بیٹھے تھے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کیا ہے؟ یہ ہمارے بچوں کی مدد نہیں کرتا۔ "اس سب کے ذمہ دار کو تلاش کیا جانا چاہیے۔"
"یہ مضحکہ خیز ہے، وہ (پولیس) یہاں ہماری کمیونٹی کی حفاظت کے لیے موجود ہیں، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا،" شوٹنگ میں ہلاک ہونے والے بچوں میں سے ایک کے بھائی نے کہا، جو کہ ریاستہائے متحدہ میں ریکارڈ کیے جانے والے مہلک ترین واقعات میں سے ایک ہے۔ "تم جانتے ہو، وہ خود غرض تھے۔"
اٹھارہ سالہ سلواڈور راموس نے منگل کو یووالدی کے روب ایلیمنٹری اسکول میں داخل ہوتے ہی 19 طلباء اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
جائے وقوعہ پر پہنچنے کے بعد، پولیس پیچھے ہٹ گئی اور راموس کی طرف سے نشانہ بنائے جانے کے خوف سے پناہ لی، یووالدی پولیس چیف پیٹر آرڈونڈو، جن کا خیال تھا کہ شوٹر نے کلاس رومز میں سے ایک میں پناہ لی تھی اور اب وہ بچوں کے لیے خطرہ نہیں تھا
آخر کار، فائرنگ شروع ہونے کے ایک گھنٹہ بعد، سرحدی گشتی اہلکار آرڈوندو کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکول میں داخل ہوئے اور گولی چلانے والے کو ہلاک کردیا۔
ٹیکساس کے پبلک سیفٹی کے ڈائریکٹر سٹیون میک کراؤ نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ پولیس افسران نے بہترین فیصلہ نہیں کیا اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔
لاس اینجلس ٹائمز نے فائرنگ کی تحقیقات میں پولیس کی تاخیر پر اطلاع دی، کہا کہ مقامی حکام کی طرف سے فراہم کردہ مقامی وقت کے وقفوں میں کئی بار تبدیلی آئی، لیکن ایسا لگتا ہے کہ مجرم 11:33 بجے اسکول میں داخل ہوا اور دوپہر 12:50 پر چلا گیا۔ ختم
اخبار کے مطابق رات 12 بج کر 16 منٹ پر ایک شخص نے فائرنگ کرنے والے کلاس رومز میں سے ایک کے اندر سے پولیس کو کال کی اور کہا کہ آٹھ یا نو طالب علم زندہ ہیں۔
لاس اینجلس ٹائمز نے لکھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ان میں سے کتنے طلباء جو اس وقت زندہ تھے آخرکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ دوسری جانب کم از کم 17 زخمی طلباء کو اسپتال لے جایا گیا تاہم یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ ان میں سے کتنے بچ گئے۔
اخبار نے ایک سرجن کے حوالے سے بتایا کہ اگر خون بہنے میں تاخیر ہوئی تو ہر دس منٹ میں مریض کے مرنے کا امکان 10 فیصد زیادہ ہو گا۔
فائرنگ سے بچ جانے والوں میں سے ایک کی والدہ نے کہا: "میرے خیال میں ہر کوئی خوفزدہ اور الجھا ہوا تھا اور یہ پریشانی کا باعث ہے۔ لیکن ایسے حالات کے لیے مخصوص پروٹوکول ہونا چاہیے۔"
اس نے یہ بھی کہا کہ اس کی بھابھی جائے وقوعہ پر موجود تھی اور اس نے بچوں کو اسکول میں داخل ہونے میں مدد کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے اسے روک دیا۔
ایرانی 13ویں حکومت میں کورونا پر قابو پانے میں کامیابی ایران میں کورونا کے نقشے سے سرخ اور نارنجی رنگوں کو ہٹا دیا گیا
تہران، ارنا – ایرانی وزارت صحت کے شعبہ تعلقات عامہ نے اعلان کیا کہ اس وقت ملک میں کورونا کے لحاظ سے کوئی شہر کا رنگ سرخ اور نارنجی نہیں ہیں اور پیلے شہروں کی تعداد 253 اور نیلے شہروں کی تعداد 195 تک پہنچ گئی ہے۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق اب ملک کا کوئی بھی شہر گزشتہ ہفتوں کی طرح سرخ اور نارنجی رنگ میں نہیں ہے۔
پیلے شہروں کی تعداد 255 سے کم ہو کر 253 ہو گئی ہے اور نیلے شہروں کی تعداد 193 سے بڑھ کر 195 ہو گئی۔
واضح رہے کہ 1400 کے موسم گرما میں جب تیرہویں حکومت برسراقتدار آئی تو ملک میں کورونا کے مرنے والوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی تھی۔
بارہویں حکومت کے اختتام میں کورونا کے لحاظ سے ملک کا نقشہ تقریباً مکمل طور پر سرخ ہو چکا تھا۔