واشنگٹن : عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں سے اُٹھنے والی مہنگائی کی لہر نے امریکی حکام کے بھی ہوش اڑادئے ہیں اور صدر جوبائیڈن نے قیمتوں میں کمی کیلئے ایرانی تیل پر نظریں مرکوز کرلی ہیں۔خام تیل کا کاروبارکرنے والی ایک بڑی نجی کمپنی نےامید ظاہر کی ہے کہ امریکاجلد مزید ایرانی تیل کی بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کی اجازت دے دے گا۔ بلوم برگ کے مطابق ایران کی عالمی سرگرمیوں سے متعلق ایران اور امریکا کے درمیان جلد کسی تصفیہ کا امکان نہیں تاہم امریکی صدرجو بائیڈن یہ فیصلہ کر سکتے ہیں تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے لیے اب بہتریہ ہی ہے کہ ایرانی تیل پر پابندیوں کے نفاذ میں سختی نہ کی جائے ۔

سلیمانی
صیہونی حکومت عالم اسلام کی اہم ترین مشکل: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےدنیا بھر کےعازمین حج کے لیے باب حج کے دوبارہ کھل جانے کو عظیم بشارت قرار دیا ہے۔ آپ نے ساتھ ہی صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے دوران ضروری کاموں سے ایک ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی حج کمیٹیوں کے عہدیداروں اور ارکان نے بدھ کے روز رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور اس سال عازمین حج کو فراہم کی جانے والے خدمات اور سہولتوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی ۔
حسینیہ امام خمینی رح میں ہونے والی اس ملاقات سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ خدا وند متعال نے دوسال کے وقفے کے بعد ایرانی زائرین و عازمین حج اور دنیا کے دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کے لیے حج کے دروازے دوبارہ کھول دیئے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ دعوت الہی ہے جو دروازے کھولتی ہے اور آپ کے لیے راستہ آسان بناتی ہے ، یہ لطف و کرم کسی اور کی طرف سے نہیں بلکہ پروردگار عالم کی جانب سے حجاج کرام کے اشتیاق اور تڑپ کی قبولیت کی نشانی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر ہم حج کے مفاہیم پر غور و فکر کریں تو اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ انسان حج سے کیا حاصل کرتا ہے، اور اس کے نتائج انسانی زندگی کے کتنے عظیم حصےکا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پرامن اور دوستانہ بقائے باہمی کو حج کا اہم ترین درس قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مختلف علاقوں، تہذیبوں، نسلوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے نا آشنا لوگ حج کے موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل کر رہتے ہیں ۔ آپ نے دوستانہ بقائے باہمی کے فقدان کو بشریت کی اہم ترین مشکل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج نہ صرف مسلمانوں بلکہ ساری دنیا کے انسانوں کی مشکل یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ جینا نہیں جانتے۔
آپ نے فرمایا کہ حج انسانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم زیستی یا دوستانہ بقائے باہمی کا سلیقہ سکھاتا ہے اور مختصر وقت کے دوران بقائے باہمی کا نمونہ پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس طرح زندگی گزارنا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سادگی کو حج کی تعلیمات کا ایک اور نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ احرام سادہ زندگی کی علامت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی مشکل اور بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے ضروری کاموں سے ایک ہے۔
آپ نے عوامی خواہشات کے برخلاف، امریکی منشا پر عمل کرتے ہوئے، صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول لانے والی عرب اور غیرعرب حکومتوں کو خـبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ ، ان حکومتوں کو جان لینا چاہیے کہ انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ صیہونی اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کو مسلم امہ کے اتحاد کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سب کو مل کر یہ کوشش کرنی چاہیے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد میں کوئی خلل واقع نہ ہو، کیونکہ اختلاف پیدا کرنا اور خاص طور سے شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا برطانیہ کی چال ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے عازمین حج کا پہلا قافلہ تیرہ جون کو تہران سے مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوگا، اس سال ایران سے انتالیس ہزار چھے سو عازمین حج حجاز مقدس جارہے ہیں ۔
امام خمینیؒ تفرقہ کو اسلام سے خیانت سمجھتے تھے، جعفر روناس
خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران لاہور میں بانی انقلاب اسلامی ایران، حضرت امام خمینیؒ کی برسی کی مناسبت سے "امام خمینی کی نظر میں اتحاد عالم اسلام" کے موضوع پر سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ ایرانی قونصل جنرل لاہور رضا ناظری نے پروگرام کی صدارت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی خانہ فرہنگ جعفر روناس نے کہا کہ امام خمینیؒ تفرقہ کو اسلام سے خیانت سمجھتے تھے، کیونکہ تفرقہ سے اسلام کی طاقت میں خلل پڑتا ہے۔ اسلام نے ہمیں اتحاد کا حکم دیا ہے، تفرقہ ڈالنے والے غدار ہیں اور غداروں کو مسلمانوں کی صف میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی اتحاد کا انحصار، مادی اور تاریخی عوامل جیسے زبان، تاریخ، جغرافیائی حدود وغیرہ پر نہیں بلکہ روحانی عوامل جیسے توحید، معنویت، اخلاقیات، حقیقی اور انسانی اقدار و عقائد پر ہوتا ہے۔
سیمینار سے علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، پیر سید حبیب عرفانی، پیر سید علی رضا گیلانی، خواجہ قطب الدین فریدی، ڈاکٹر فرید پراچہ، میاں مقصود احمد، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، پیر محمد عثمان نوری، علامہ سید افتخار حسین نقوی، پیر غلام رسول اویسی، ڈاکٹر طارق شریف زادہ، سید اسد عباس نقوی، لعل مہدی خان، سید علی رضا نقوی، پیر اختر رسول، سید محمود غزنوی، امجد چشتی، مفتی عاشق حسین بخاری، پیر سید مقدس کاظمی، پیر باوا اسلم حیدری اور مفتی محمد شبیر انجم نے بھی خطاب کیا اور امام خمینیؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے امت مسلمہ کو متحد ہو کر اسلام کے دشمنوں کو شکست فاش دینے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔
پیغمبر اسلام کی توہین کرنا اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہے: انصاراللہ
تہران، ارنا - یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی شان میں توہین اور گستاخی اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہے۔
یہ بات محمد عبدالسلام نے آج بروز پیر اتوار کی رات ہندوستان کی حکمران جماعت کے ترجمان نپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے ردعمل میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ پیغامبر اسلام کی توہین اخلاقی دیوالیہ پن کو ظاہر کرتی ہے اور انبیاء کا مقام اور ان کا مشن تمام اقوام اور لوگوں کے لیے قابل احترام ہیں۔
انہوں نے ہندوستان کی حکمران جماعت کے ترجمان کی طرف سے پیغمبر اکرم (ص) کی توہین کی مذمت کر کے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔
ہندوستان کی حکمران جماعت کے دو ارکان کی جانب سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے خلاف عوامی احتجاج کے پھیلاؤ کے ساتھ اس پارٹی نےان دونوں ارکان میں سے ایک کو برطرف اور دوسرے رکن کی رکنیت مزید تحقیقات تک معطل کردی۔
قابل ذکر ہے کہ ایران نے گزشتہ رات بھی دارالحکومت تہران میں تعینات ہندوستانی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی پر شدید احتجاج کیا۔
مہنگائی کی لہر نے امریکا کے ہوش اُڑا دئے، قیمتوں میں کمی کیلئے ایرانی تیل پر نظریں مرکوز
ایرانی وزارت خارجہ میں ہندوستانی سفیر طلب / اسلامی مقدسات کی توہین ناقابل برداشت
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں تعینات ہندوستانی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے ہندوستان کی حکمراں جماعت کے نمائندے کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں توہین اور گستاخی پر شدید احتجاج کیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے جنوبی ایشیاء کے ڈائریکٹر نے ہندوستانی سفیر پر واضح کیا ہے کہ ایران پیغمبر اسلام (ص) اور اسلامی مقدسات کی توہین کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرےگا۔
ہندوستانی سفیر نے بھارتی حکمراں جماعت کے نمائندے کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مؤقف ہندوستانی حکومت کا نہیں ہے ہندوستانی حکومت دوسرے ادیان کا احترام کرتی ہے۔ ہندوستانی سفیر نے کہا کہ گستاخ شخص کا بھارتی حکومت میں کوئي عہدہ نہیں ہے البتہ حکمراں جماعت میں اس کا عہدہ ہے۔
افکار امام خمینی (رہ) اور بین الاقوامی ایشوز(1)
عالمی نظام نے موجودہ مقام تک پہنچنے کیلئے مختلف ادوار طے کئے ہیں۔ اس نظام پر حکمفرما عقائد اور اصول کی تاریخ نیشن – اسٹیٹس وجود میں آنے سے بھی پرانی ہے۔ آج کی دنیا میں بین الاقوامی تعلقات عامہ پر “ہابز” کا نظریہ غالب ہے۔ اس نظریے کی رو سے عالمی سطح پر سیاسی کھلاڑیوں کے عمل کا واحد محرک ذاتی مفادات ہیں اور مفادات سے بڑھ کر کوئی دوسرا محرک نہیں پایا جاتا۔ اس تناظر میں انصاف، امن، سلامتی، امانت اور دیانت جیسے امور محض سیاسی مذاق ہیں جن کا کوئی اطلاق نہیں ہے۔ دوسری طرف عالمی سطح پر ایک موثر ملک ہونے کے ناطے اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے حامی دیگر اسلامی ممالک، دنیا کے ساتھ معاملات انجام دینے کیلئے مذکورہ بالا نظریات کے حامل ممالک سے لین دین پر مجبور ہیں۔ لہذا اہم بین الاقوامی امور کے بارے میں امام خمینی (رہ) کے افکار کا جائزہ لینا ضروری ہے، تاکہ ان کی روشنی میں موجودہ بین الاقوامی تعلقات عامہ کی فضا کو بہتر انداز میں سمجھا جا سکے۔ تحریر حاضر میں عالمی سطح پر بعض اہم ترین ایشوز کے بارے میں امام خمینی (رہ) کے افکار کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔
1)۔ عالمی تنظیمیں
ایران سمیت اسلامی ممالک کو درپیش خدشات اور مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں سے کیسے نمٹا جائے؟ کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک نے ان تنظیموں سے بھرپور تعلقات استوار کر رکھے ہیں، جبکہ ان کی نوعیت کو پہچانے بغیر ان سے تعلقات استوار کرنا ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ لہذا اس بارے میں امام خمینی (رہ) کے افکار سے رجوع مفید واقع ہوسکتا ہے۔ امام خمینی (رہ) عالمی تنظیموں کی تشکیل کا بنیادی مقصد عالمی طاقتوں کی حمایت سمجھتے ہیں اور اس بارے میں فرماتے ہیں: “یہ تنظیمیں عالمی طاقتوں کی جانب سے کمزوروں پر غلبہ پانے اور دنیا کے محروموں کا خون چوسنے کیلئے بنائی گئی ہیں۔ ہم نے کبھی انسانی حقوق کے حامیوں کو اپنی کمزور حکومت اور مظلوم قوم کے حقوق کا دفاع کرتے نہیں دیکھا۔” اسی طرح امام خمینی (رہ) بین الاقوامی تنظیموں سے متعلق مغربی ممالک کے اقدامات نیز عالمی طاقتوں کے بارے میں ان تنظیموں کے اقدامات کا واحد مقصد سپر پاورز کے مفادات کی تکمیل قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: “انہوں نے اپنے لئے جو یہ تنظیمیں بنا رکھی ہیں، صرف اور صرف مغرب کے مفادات کیلئے ہیں اور مظلوموں سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔”
امام خمینی (رہ) ان تنظیموں کو محض کٹھ پتلی سمجھتے ہیں اور ان کی تشکیل کا مقصد کمزور قوموں کو دھوکہ دینا قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح امام خمینی (رہ) اس عمل کو دنیا کا بدترین جرم اور بربریت گردانتے ہیں۔ امام خمینی (رہ) سپر پاورز کو ویٹو کا اختیار حاصل ہونے کو جنگل کی حکمرانی سے تشبیہ دیتے ہیں اور بعض جگہ تو اسے جنگل کی حکمرانی سے بھی بدتر قرار دیتے ہیں۔ جیسا کہ وہ ایک جگہ فرماتے ہیں: “جنگل کی حکومتیں بھی ایک جبلت رکھتی ہیں اور اپنی اس جبلت کی بنیاد پر آمریت کرتی ہیں، لیکن یہ تنظیمیں اور انہیں تشکیل دینے والے ظالم اور مجرم ہاتھ، بنی نوع انسان کی پوری حیثیت اور انسانیت کو تباہ و برباد کر رہے ہیں۔” ایک اور جگہ امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ کوئی بھی عقلمند انسان اس بات کو قبول نہیں کرسکتا کہ پوری دنیا انصاف سے بھری ہو، لیکن ان عالمی تنظیموں کا اختیار چند مخصوص ہاتھوں میں ہو اور جب بھی یہ بین الاقوامی تنظیمیں انہیں روکنے کی کوشش کریں، وہ فوراً ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے انہیں کام کرنے سے روک دیں۔
2)۔ مغربی ثقافت
ایک اور اہم عالمی ایشو، جس پر رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی ہمیشہ تاکید کی ہے، مغرب کی ثقافتی یلغار اور اسلام کیلئے اس ثقافت کا نقصان دہ ہونا ہے۔ امام خمینی (رہ) نے بہت اچھے انداز میں مغربی ثقافت کی حقیقت واضح کی ہے اور اس کے بارے میں یہ اصطلاحات استعمال کی ہیں: مغربی ثقافت، بدتہذیبی پر مبنی ثقافت، کرپٹ مغربی ثقافت اور بوسیدہ مغربی ثقافت وغیرہ۔ یہ اصطلاحات عام طور پر مغربی ثقافت کی بنیادی خصوصیات کی جانب اشارہ کرتی ہیں جو درحقیقت مغربی ثقافت اور اسلامی ثقافت کے درمیان بنیادی فرق بھی قرار پاتے ہیں۔ امام خمینی (رہ) اسلامی اور مغربی ثقافت کے درمیان بنیادی ترین فرق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انسانیت کو الہیٰ مکتب میں تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مغربی تعلیم نے بنی نوع انسان کو اس کی انسانیت سے محروم کر ڈالا ہے۔
اس بارے میں امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں: “مغربی تعلیم نے انسان کو اس کی انسانیت سے عاری کر دیا ہے اور اس کی جگہ ایک قاتل جانور نے لے لی ہے۔۔۔۔۔ مغرب انسان نہیں بناتا بلکہ یہ الہی مکاتب اور درسگاہیں ہیں جو انسان بناتی ہیں۔” امام خمینی (رہ) کا بیان کردہ مغربی اور اسلامی تہذیب میں ایک اور بنیادی فرق یہ ہے کہ مغربی تہذیب میں صرف مادی امور پر توجہ دی گئی ہے جبکہ روحانی امور کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں: “مغرب نے مادی لحاظ سے ترقی کی ہے، لیکن ان کے پاس روحانیت نہیں ہے۔ اسلام اور توحیدی مکاتب انسان بنانا چاہتے ہیں جبکہ مغرب کی نظر میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔” امام خمینی (رہ) کی نظر میں اسلامی اور مغربی ثقافت میں تضاد کی بنیادی وجہ انسانی اور اخلاقی اصول ہیں، جن پر اسلامی ثقافت میں تو توجہ دی جاتی ہے، لیکن مغربی ثقافت میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے.
۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔
تحریر: محمد رضا مرادی
امریکی اسلحہ خود شہریوں کیلئے عذاب بن گیا، فائرنگ کے واقعات میں 7 افراد ہلاک، 24 زخمی
واشنگٹن : امریکا میں دوسروں کی زندگیاں چھیننے کیلئے بنایا جانے والا اسلحہ خود امریکی شہریوں کیلئے عذاب بن گیا۔ فائرنگ کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ فائرنگ کے تازہ ترین واقعات میں 7 افراد ہلاک اور 24زخمی ہوگئے۔ ریاست مشی گن کے علاقے ساگینا میں رات گئے نائٹ کلب کے قریب فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔ اسی طرح ٹینیسی کے شہر چٹانوگا میں جب لوگ چھٹی کا لطف اٹھا رہے تھے۔ آدھی رات گزرنے کے بعد بار کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ گولیاں لگنے سے 3 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے۔ جنوبی کیرولائنا میں بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ ایک تقریب میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔
امام خمینیؒ، زندہ ہیں
شاہِ ایران کے اقتدار میں موجودگی پر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شاہِ کیخلاف بھی کوئی آواز بلند کرنے کی جرات کرسکتا ہے، مگر امام خمینیؒ نے یہ کارِ زینبی انجام دیا اور صدائے حسینؑ بلند کرکے میدان میں اُتر آئے۔ انہوں نے دشمن کو للکارا، اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کو، وقت کے یزید کو، کہ جس کے پاس اقتدار سمیت ہر طرح کے وسائل اور مضبوط فوج تھی۔ لیکن یہ سب کچھ، امام خمینیؒ کے مضبوط ارادے کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ دشمن آج بھی امام خمینیؒ کے نام سے بھی لرزتا ہے۔ امام خمینیؒ کے انقلاب نے صرف ایران میں روشنی نہیں پھیلائی، بلکہ اس انقلاب نے اپنے ساتھ ساتھ اسلام کی روشنی کو دنیا بھر میں پھیلا دیا۔
دشمن نے انقلاب کی راہ میں بہت سے روڑے اٹکانے کی کوشش کی، اسے اسلامی انقلاب کی بجائے شیعی انقلاب کا لیبل لگانے کی بھی سازش کی گئی، مگر خوشبو کو کہاں روکا جا سکتا ہے، اسلام کی دل آویز خوشبو پوری دنیا تک پہنچی اور دنیا کے مظلوموں نے اس انقلاب سے استفادہ کیا۔ امام خمینیؒ نے واضح اور واشگاف الفاظ میں فرما دیا تھا کہ یہ انقلاب مظلوم کی حمایت اور ظالم کیخلاف ہے اور آج تنتالیس برس بعد بھی یہ انقلاب ویسے ہی منور و روشن ہے، جیسے پہلے روز اس نے اپنی تابناک روشنی سے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، یہ انقلاب ان شاء اللہ انقلابِ امام زمانہ سے مربوط ہوگا۔ عالم انسانیت میں کچھ شخصیات صرف ایک قوم کا سرمایہ نہیں ہوتیں، بلکہ ان کا تاریخ ساز کردار انہیں پوری انسانیت کا افتخار بنا دیتا ہے۔ امام خمینی بھی انہی شخصیات میں سے سب سے نمایاں شخصیت ہیں۔ ان کی انقلابی شخصیت نے صرف ایران کو ہی اسلامی رنگ میں نہیں ڈھالا بلکہ پوری دنیا میں آپ کے انقلاب الہیٰ کی روشنی پہنچی اور دنیا نے اس سے استفادہ کیا۔
امام خمینیؒ نے نہ صرف مکتب تشیع کو دنیا میں نئی پہچان دی بلکہ اسلامِ حقیقی کی روشنی سے بھی دنیا کو منور کیا۔ اسلام کی اصل شکل پیش کرکے وقت کے شیطان کو للکار دیا اور بتا دیا کہ اسلام حقیقی کبھی بھی استعماری و شیطانی قوتوں کا آلہ کار نہیں ہوسکتا، اس انقلاب نے جہاں ایران کو عزت و افتخار بخشا وہیں، اسلام کا بول بھی بالا کیا۔ دنیا پہلے آل سعود کے جعلی اسلام کو ہی اسلام حقیقی سمجھ رہی تھی، لیکن انقلاب اسلامی ایران کے آفتاب کی چکا چوند نے جعلی اسلام کی قلعی کھول کر رکھ دی اور اسلام حقیقی کا پرچم بلند کرکے پوری دنیا کو بتا دیا کہ ہم ہی فکرِ محمدی کے حقیقی امین اور پاسدار ہیں۔ یہ اس انقلاب کی برکت ہے کہ مظلوم بھی ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔
امام خمینیؒ نے دین کو سیاست سے جدا رکھنے کی استعماری سازش کو بھی ملیا میٹ کرکے رکھ دیا۔ استعمار نے اپنی حاکمیت کے قیام کیلئے جمہوریت کا پودا لگایا، یہ جمہوریت دو سو سال پہلے فرانس میں پیدا ہوئی، جس کو پوری دنیا میں نافذ کرنے کا پلان لے کر استعمار نے پہلے مسیحیت کو لتاڑا، پھر اسی آڑ میں اس کا ہدف اسلام تھا، آج جمہوریت جیسے نظام کو پوری دنیا میں نافذ کرنے اور اس ’’مقدس ترین‘‘ قرار دینے کا پروپیگنڈہ، دراصل سرمایہ دارانہ نظام کا شاخسانہ ہے، لیکن نبی کریم (ص) جمہوریت سے بھی بہت پہلے، چودہ سو سال قبل جو نظام امامت دیا، امام خمینیؒ نے اس نظام کو نہ صرف زندہ کیا بلکہ وہ 43 برسوں سے جاوید بھی ہے اور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا اور امام زمانہؑ کے انقلاب سے متصل ہوگا۔
انقلاب اسلامی ایران دراصل انقلاب امام زمانہؑ کا آغاز اور اس کی بنیاد ہے۔ امام خمینیؒ وہ مرد حریت ثابت ہوئے جنہوں نے پوری دنیا میں ہدایت کے نئے چراغ روشن کئے۔ علامہ محمد اقبالؒ بھی ’’جدا ہو دیں سیاست سے، تو رہ جاتی ہے چنگیزی‘‘ جیسے پیغامات دے کر قوم کو جگانے کی مسلسل کوشش کر رہے تھے، لیکن انہیں بھی ملت کی بیداری تہران میں نظر آئی اور بے ساختہ کہہ اُٹھے کہ
تہراں ہو گر عالمِ مشرق کا جنیوا
شائد کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
اسی وجہ سے تو ’’چون چراغِ لالہ سوزم در خیابان شما‘‘ میں کہتے ہیں کہ ’’می رسد مردی کہ زنجیر غلاماں بشکند دیدہ ام از روزنِ دیوان زندانِ شما‘‘ اور بالآخر یہ مردِ تہران امام خمینیؒ مشرق سے طلوع ہوا اور اس نے اپنے افکار سے ایک ہزار چار سو برسوں سے بنے استعمار و استکبار کے نظام کو توڑ ڈالا اور پوری دنیا کو بیداری کا درس دیا۔ یقیناً امام خمینیؒ اپنی روشن فکر کی بدولت ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہیں گے۔ جن کی فکر اعلیٰ و ارفع ہو، وہ مرتے نہیں، وہ امر ہو جاتے ہیں اور ہمیشہ کیلئے زندہ و جاوید رہتے ہیں۔
وے بلھیا، اساں مرنا ناہیں
گور پیا کوئی ہور
(اے بُلھے شاہؒ، ہم نے نہیں مرنا، ہماری قبر میں جسے دفن کیا گیا ہے، وہ کوئی اور ہے)
امام خمینیؒ بت شکن کی ذات سامراجی قوتوں کے اسلام دشمن عزائم کے خلاف مضبوط ڈھال تھی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امام خمینیؒ کی تینتیسویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا عالمی استکباری قوتوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے امام خمینیؒ کے جرات مندانہ طرز عمل کو مشعل راہ بنانا ہو گا۔ خمینیؒ بت شکن کی ذات سامراجی قوتوں کے اسلام دشمن عزائم کے خلاف مضبوط ڈھال تھی۔انہیں اس حقیقت کا بخوبی ادارک تھا کہ امریکہ مختلف ممالک کو اپنا غلام بنا کر انہیں امریکی مفادات کے لیے استعمال کرتا ہے۔جس نے بھی امریکہ پر اعتماد کیا وہ ہمیشہ دھوکے میں رہا۔امام خمینی نے امریکہ کو بدترین مکار قرار دے کر یہ واضح کیا کہ انسانیت اور عوام کی بھلائی اسی میں ہے کہ مسلم حکمران امریکہ پر انحصار ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وہ حکمران جو اپنے آپ کو کمانڈو کہتے تھے امریکی وزیر خارجہ کے ایک ٹیلی فون کال پر ڈھیر ہو گئے۔ پاکستان کو امریکی جنگ میں جھونک کر قوم کو ایک دلدل میں پھنسایا گیا۔ہمیں اس احساس اور حقیقت کو فروغ دینا ہو گا کہ پاکستانی قوم کسی کی غلامی کو برداشت نہیں کرے گی۔پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ استعمار اور اس کے حواری اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ ہر محب وطن پر فرض ہے کہ وہ آزادی کی حفاظت کے لئے قوم کے اندر شعور پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔اگر ہم اس منحوس امریکی بلاک سے الگ نہ ہوئے اور غلامی کی زنجیروں کو نہ توڑا گیا تو ملک ناقابل برداشت نقصان سے دوچار ہوگا۔ہمیں تقسیم کرکے امریکہ اور اس کے حواری ملک کی سالمیت کی خلاف وار کرنے کی مکمل تیاری میں مصروف ہیں۔ اتحاد بین المسلمین ہی استعماری سازشوں سے مقابلے کا اصل ہتھیار ہے۔ امریکہ نے جو طبقہ ہم پر مسلط کیا ہوا ان کے خلاف خاموشی ملک کو ایک ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کردے گی۔پاکستان میں کمزور اور غلام حکمران امریکہ کی خواہش ہے تاکہ وہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کر سکے۔پاکستانی قوم کو استعماری قوتوں سے نجات دلانے کے لئے طویل جدوجہد کی ضرورت ہے۔یہ دنوں یا مہینوں کا کام نہیں بلکہ جہد مسلسل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا پایہ تخت اس وقت اسلام باد میں نہیں واشنگٹن میں ہے۔ ہم پر استعماری فیصلے مسلط ہو رہے ہیں۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے یہ مغربی غلام سرگرم ہے،ہم اس عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔ہمارے پاس کھونے کو اب کچھ نہیں۔ ہم سب کچھ قربان کرینگے لیکن ان وطن فروشوں کو تسلیم نہیں کریں گے۔ہم ایک آزاد قوم ہے آزاد جئیں گے آزاد مریں گے۔ لیکن امریکی غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔
حضرت امام خمینی (رہ) کے کردار و عمل کو مشعل راہ بنانے پر تاکید
ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیرمین انجمن شرعی شیعیان کے صدر نے بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ کو انکی 33ویں برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو حضرت امام خمینی (رہ) کے کردار و عمل کو مشعل راہ بناتے ہوئے سامراجی طاقتوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظآم جموں و کشمیرمین انجمن شرعی شیعیان کے صدرحجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن موسوی نے بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ کو انکی 33ویں برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو حضرت امام خمینی (رہ) کے کردار و عمل کو مشعل راہ بناتے ہوئے سامراجی طاقتوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے حضرت امام خمینی ؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ موصوف ایک عرفانی روحانی اور الہامی شخصیت تھی جس نے اسلام کی حقیقی فکر اور نصب العین کو اجاگر کیا اور ایرانی قوم کو ایک ایسی شہنشاہیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت کے لئے آمادہ کیا جس شہنشاہیت کی پشت پر دنیا کی تمام سامراجی قوتیں تھی یہ امام خمینی ؒ کی قائدانہ صلاحیتوں کا نتیجہ تھا کہ ایران میں نہ صرف صد سالہ شہنشاہیت کا خاتمہ ہوا بلکہ ایک اسلامی نظام حکومت قائم ہوا آغا صاحب نے کہا کہ امام خمینی ؒکی سب سے بڑی دین نظام ولایت فقیہ ہے جس کی بیخ کنی کے لئے اسلام مخالف قوتیں مدتوں سے مصروف عمل ہیں اس موقعہ پر آغا صاحب نے وادی میں کشمیری پنڈتوں اور غیر ریاستی مزدوروں کی ہلاکتوں کے سلسلے کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہلاکتیں قابل مذمت ہیں انہوں نے کہا کہ ان ہلاکتوں سے وادی میں صدیوں سے قائم مذہبی بھائی چارے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔آغاصاحب نے کہا کہ اس نازک مرحلے پر جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کشمیری پنڈتوں کے ساتھ کھڑی ہے اور مہلوک افراد کے لواحقین کے غم و ماتم میں برابر کی شریک ہے ۔